محترم بات غلط کی نہیں اصول کی ہے۔ اس حلقہ سے متعلق تفصیلی پوسٹ دیکھیں
-------------------------------------------------------------
خواجہ سعد رفیق نے شکست کے بعد دوبارہ گنتی کی درخواست دی جس کے نتیجے میں وہ ایک مرتبہ پھر ہار گیا۔ پھر اس نے تیسری بار گنتی کی ایک اور درخواست دائر کی جو کہ مسترد ہوگئی کیونکہ دوبارہ گنتی کے بعد اس درخواست کو الیکشن کمیشن منظور نہیں کرسکتا تھا۔
پھر خواجہ سعد رفیق ہائیکورٹ چلا گیا جس پر ہائیکورٹ نے بغیر کچھ سوچے سمجھے الیکشن کمیشن کو این اے 131 کا نوٹیفیکیشن روکنے کا حکم دے دیا۔ اس پر بابراعوان نے سپریم کورٹ میں جانے کا اعلان کیا تاکہ ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کیا جاسکے۔
اب پٹواریوں نے شور مچانا شروع کردیا کہ عمران خان نے تو کہا تھا کہ جتنے مرضی حلقے کھلوا لو، تو پھر اب سپریم کورٹ میں کیوں جارہا ہے؟
اگر الیکشن کمیشن نوٹیفیکیشن روکتا ہے تو اس کا نقصان تحریک انصاف کو ہوگا کیونکہ اس سے ان کی جیتی ہوئی سیٹوں کی تعداد 116 سے کم ہوکر 115 ہوجاتی ہے۔اب نمبر گیم کی بات ہے ۔ ۔ ۔ اس وقت ایک ایک سیٹ پر لڑائی ہوگی ۔ ۔ ۔ اسی لئے بابر اعوان کو سپریم کورٹ بھیجا جارہا ہے تاکہ نوٹیفیکیشن کروایا جاسکے۔
ایک دفعہ عمران خان وزیراعظم بن گیا، اس کے بعد وہ اپنے وعدے کے مطابق ہر حلقہ کھلوائے گا ۔ ۔ ۔ ابھی وہ وزیراعظم نہیں بنا، ابھی وہ اپنی جیتی ہوئی ہر سیٹ پر لڑے گا ۔ ۔ ۔
انشا اللہ، سپریم کورٹ سے سوموار کو ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کروا کر نوٹیفیکیشن کروا لیا جائے گا ۔ ۔ ۔ ۔ جس کے 3 دن کے اندر اندر آزاد اراکین کے بیان حلفی جمع ہوجائیں گے اور وہ باضابطہ طور پر تحریک انصاف میں شامل تصور ہوں گے ۔ ۔ ۔
!!! بقلم خود باباکوڈا