عبداللہ محمد
محفلین
ہہاہاہا پارلیمانی کمیٹی-
اچھا کتنے ممبران نے شرکت فرمائی؟ اور کتنے نے حق اور مخالف میں ووٹ دیا؟
225 ممبران نے شرکت کی۔ نیشنل اسمبلی اور سینیٹ کےممبران تھے۔ ووٹنگ کی تفصیلات تا حال موصول نہیں ہوئیںہہاہاہا پارلیمانی کمیٹی-
اچھا کتنے ممبران نے شرکت فرمائی؟ اور کتنے نے حق اور مخالف میں ووٹ دیا؟
225 کیسے ہو گئے؟225 ممبران نے شرکت کی۔ نیشنل اسمبلی اور سینیٹ کےممبران تھے۔ ووٹنگ کی تفصیلات تا حال موصول نہیں ہوئیں
پارٹی کے دیگر افراد بھی موجود تھے۔ تصویر سے تعداد کم لگ رہی ہے۔225 کیسے ہو گئے؟
کیا پاکستان میں ووٹرز کا ڈیٹا پبلک یا سیاسی پارٹیوں کو میسر ہے؟
کیا پاکستان میں ووٹرز کا ڈیٹا پبلک یا سیاسی پارٹیوں کو میسر ہے؟
جماعت کی ایپ غالباً صرف کراچی کے لیے تھی، اور وہ فراہم کردہ ووٹر لسٹ سے ڈیٹا انٹری کر کے بنائی گئی تھی۔اس ایپ کا تذکرہ میں الیکشن ڈے پر کیا تھا-
جس پر قرۃالعین اعوان نے بتایا کہ یہ ایپ انکے پاس بھی ہے جماعتِ اسلامی کی طرف سے- تاہم ان پر بھی شئیر کرنے پر پابندی ہے-
اس سے یہ کہا جا سکتا ہے ڈیٹا صرف پی ٹی آئی کے پاس نہ تھا بلکہ جماعتِ اسلامی کے پاس بھی تھا-
اور عوام کے لئے یوں دستیاب ہے 8300 پر آئی ڈی کارڈ نمبر میسج کریں تو تفصیلات آ جاتی ہیں پولنگ بوتھ وغیرہ کی-
بات ڈیٹا کی ہو رہی ہے کہ ڈیٹا کہاں سے حاصل کیا۔
بات ڈیٹا کی ہو رہی ہے کہ ڈیٹا کہاں سے حاصل کیا۔
ہمارے ہاں یہ ڈیٹا مل جاتا ہےبات ڈیٹا کی ہو رہی ہے کہ ڈیٹا کہاں سے حاصل کیا۔
رائیٹر اخبار کی خبر کے مطابق پبلک ریکارڈ میں موجود ووٹر لسٹوں کا ڈیٹا استعمال کیا گیا تھاپی ٹی آئی کے پاس ڈیٹا کہاں سے آیا؟
For the national election PTI focused on 150 constituencies it felt it had the best chance of winning. Party workers said they used scanning software to digitize publicly-available electoral voter lists to create the database.
By typing in a voter’s identity card number into the app, PTI workers could see details such as family home address, who else lived in the same household, and where they needed to vote.
پیپر فارمیٹ میں تو لسٹیں یہاں دی جاتی ہیں۔ہمارے ہاں یہ ڈیٹا مل جاتا ہے
order voter registration lists and files
پارٹیاں ہر ریاست سے ووٹر فائل اور کمرشل ڈیٹا لے کر اپنا ڈیٹابیس بناتی ہیں اور پھر اس میں الیکشن کمپین کا ڈیٹا بھی شامل ہوتا جاتا ہے۔
پیپر فارمیٹ کو سکین کرکے ڈیجیٹائز کیا۔ اورایپ کی ڈیٹا بیس میں شامل کر دیاپیپر فارمیٹ میں تو لسٹیں یہاں دی جاتی ہیں۔
کیا پاکستان میں ووٹرز کا ڈیٹا پبلک یا سیاسی پارٹیوں کو میسر ہے؟
اس ایپ کا تذکرہ میں الیکشن ڈے پر کیا تھا-
جس پر قرۃالعین اعوان نے بتایا کہ یہ ایپ انکے پاس بھی ہے جماعتِ اسلامی کی طرف سے- تاہم ان پر بھی شئیر کرنے پر پابندی ہے-
اس سے یہ کہا جا سکتا ہے ڈیٹا صرف پی ٹی آئی کے پاس نہ تھا بلکہ جماعتِ اسلامی کے پاس بھی تھا-
اور عوام کے لئے یوں دستیاب ہے 8300 پر آئی ڈی کارڈ نمبر میسج کریں تو تفصیلات آ جاتی ہیں پولنگ بوتھ وغیرہ کی-
جماعت کی ایپ غالباً صرف کراچی کے لیے تھی، اور وہ فراہم کردہ ووٹر لسٹ سے ڈیٹا انٹری کر کے بنائی گئی تھی۔
جبکہ پی ٹی آئی کی ایپ مکمل ڈیٹا پر تھی۔
بات ڈیٹا کی ہو رہی ہے کہ ڈیٹا کہاں سے حاصل کیا۔
یہ وہی ووٹرز لسٹ ڈیٹا ہے جو تمام جماعتوں کو فراہم کیا جاتا ہے، جس کو دیکھ کر ووٹر کی پرچی بنائی جاتی ہے۔ جماعتِ اسلامی نے اس کا بہت محدود استعمال کیا۔ پی ٹی آئی نے اس کا بہتر استعمال کیا اور مثبت نتائج پائے۔ہاں یہ اہم سوال کہ بقول شخصے کہ الیکشن سے پہلے تک نادرا چئیرمین بھی ن لیگ سے ملا ہوا تھا اور متوقع سازش وغیرہ کر رہا تھا تو پی ٹی آئی کے پاس ڈیٹا کہاں سے آیا؟
یہاں یہ بھی واضح کرتا چلوں کہ پی ٹی آئی پر موجود معلومات 8300 پر میسج سے موصول ہونے والی معلومات سے زیادہ تھیں-
یہ وہی ووٹرز لسٹ ڈیٹا ہے جو تمام جماعتوں کو فراہم کیا جاتا ہے، جس کو دیکھ کر ووٹر کی پرچی بنائی جاتی ہے۔ جماعتِ اسلامی نے اس کا بہت محدود استعمال کیا۔ پی ٹی آئی نے اس کا بہتر استعمال کیا اور مثبت نتائج پائے۔
پی ٹی آئی نے اس سسٹم کا استعمال غالباً 2015 میں بھی کیا تھا۔