پاکستان ميں سيلاب کے متاثرين بے يارومددگار نہیں ہيں

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

پاکستان ميں سيلاب کی تباہکاریوں پر امريکہ کا ردعمل

تازہ ترين پيش رفت:

امدادی اور جان بچانے والی کاروائيوں ميں معاونت فراہم کرنے والے امريکی فوجی ہيلی کاپٹروں نے آج دوبارہ اپنی سرگرمياں شروع کر ديں اور تقريبا 916 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کيا اور 89000 پاؤنڈز امدادی سامان متاثرہ علاقوں ميں پہنچايا۔

آج شام ايک بوئنگ 747 طيارہ پلاسٹک شيٹس کے 1100 رول اور 17000 کمبل لے کے اسلام آباد پہنچا۔ پلاسٹک کی ان شيٹس سے لگ بھگ 11100 خاندانوں يا 66000 افراد مستفيد ہوں گے۔ يہ سامان سيلاب زدہ علاقوں ميں تقسيم کرنے کے لیے فوری طور پر صوبہ پنجاب بھجوا ديا جائے گا۔

امريکہ اب تک خوراک کے عالمی پروگرام کے اشتراک سے 168500 افراد کو ايک مہينے کا راشن فراہم کر چکا ہے۔ امريکہ کے تعاون سے اس وقت روزانہ کی بنياد پر 20000 افراد کو کھانے پینے کی اشياء فراہم کی جا رہی ہيں۔

امريکہ کی اب تک کی اعانت:

چھ امريکی فوجی ہيلی کاپٹروں نے 5 اگست کو پاکستان میں انسانی بنيادوں پر امدادی کاروائياں شروع کيں۔ اب تک ان ہيلی کاپٹروں نے سيلاب میں پھنسے ہوئے 2305 افراد کو محفوظ مقامات تک پہنچايا اور 211000 پاؤنڈ وزنی اشياء متاثرہ علاقوں ميں پہنچائيں۔

امريکہ کی جانب سے سيلاب سے متاثر ہونے والی آباديوں کی مدد کے لیے اب تک کل مالی امداد کا حجم 35 ملین ڈالر سے زيادہ ہو گيا ہے۔ يہ رقم يو ايس ايڈ کی وساطت سے بين الاقوامی تنظيموں اور مستند پاکستانی اين جی اوز کے ذريعے سيلاب سے بے گھر ہونے والے لوگوں کو خوراک، صحت کی سہوليات اور سر چھپانے کی ٹھکانے فراہم کرنے کے لیے خرچ کی جارہی ہے۔

پاکستانی وزارت داخلہ کے 50 ويں فضائ اسکوارڈن کے حوالے کيے گئے امريکی ہيلی کاپٹرز اپنی کاروائياں جاری رکھے ہوئے ہيں اور انھوں نے 1005 افراد کی جانيں بچائيں اور سيلاب سے متاثرہ لوگوں تک 43973 پاؤنڈ وزنی امدادی اشياء پہنچائيں۔

اس کے علاوہ 436000 سے زائد حلال کھانے پاکستان کے سول اور فوجی حکام کے حوالے کيے گئے جن کی قیمت 52۔3 ملين ڈالرز ہے۔

پشاور ميں پاکستان ڈيزاسٹر مينيجمنٹ اتھارٹی کے حوالہ کيے گئے سامان ميں مجموعی طور پر زندگی بچانے والی 18 زوڈئيک کشتياں، 6 واٹر فلٹريشن يونٹس، 10 پانی محفوظ کرنے کے بڑے مشکيزے ( ان ميں سے ہر ايک روزانہ 10 ہزار افراد کو صاف پانی فراہم کرنے کی صلاحيت کا حامل ہے) اور کنکريٹ کاٹنے کے 30 آرے شامل ہيں، جن کی ماليت 746000 ڈالرز ہے۔

پشاور اور کرم ايجنسی ميں سيلاب سے تباہ ہونے والے شاہراہوں کے پلوں کی جگہ عارضی طور پر نصب کرنے کے لیے فولاد کے 12 تيار شدہ پل فراہم کے گئے ہيں جن کی ماليت 2۔3 ملين ڈالر ہے۔ سيلاب میں امدادی کاروائيوں ميں مدد دينے کے لیے صوبہ خيبر پختونخواہ ميں فرنٹير اسکاؤٹس کو 25 کلوواٹ کا ايک جنريٹر فراہم کيا گيا ہے، جس کی ماليت تقريبا 30 ہزار ڈالر ہے۔

نجی شعبے کی طرف سے ردعمل:

امريکی عوام ايم گيو کے ساتھ کام کرتے ہوئے ٹيکسٹ ميسجنگ کے ليے نمبر 50000 پر لفظ

SWAT

کے ذريعے پاکستان ميں سيلاب کی امدادی کاروائيوں ميں حصہ لے رہے ہيں۔ يہ پيغام بھيجنے کے نتيجہ ميں اس امريکی شہری کا دس ڈالر کا عطيہ پاکستان ميں اقوام متحدہ کے ہائ کميشن برائے پناہ گزين تک پہنچ جائے گا۔ ہر دس ڈالر کی مدد کے ذريعہ بے گھر خاندانوں کو خيمے اور ہنگامی امداد فراہم کی جائے گی۔

حکومت پاکستان اور پاکستان سيلولر فون انڈسٹری نے پاکستانی عوام کو دعوت دی ہے کہ وہ وزيراعظم کے فنڈ برائے ريليف کے لیے فون نمبر 1234 پر بذريعہ ٹيکسٹ ميسج چندہ ديں۔ يہ سلسلہ 5 اگست سے شروع کر ديا گيا ہے۔

خيبرپختونخواہ چيمبر آف کامرس اينڈ انڈسٹری نے پشاور، نوشہرہ اور چارسدہ ميں 300 مکانات کی تعمير نو کے ليے ايک کيش فار ورک پائيلٹ پراجيکٹ شروع کيا ہے۔ اگر يہ منصوبہ کاميابی سے ہمکنار ہو تو اسے توسيع دے کر 5000 گھروں کی تعمير نو کی جائے گی۔

لاہور ميں واقع امريکن بزنس فورم نے کوکاکولا، انوائرنمنٹ کنسلٹينسيز اينڈ آپشنز، ليوی اسٹراس پاکستان، کابانی اينڈ کمپنی، جرنل اليکٹرک، مونسانٹوايگریٹيک، الباريو انجيرنگ اورنيسٹول ٹيکنالوجيز سے عطيات اکھٹے کيے ہيں۔

پراکٹر اينڈ گيمبل نے نقد رقوم اور سامان کی صورت ميں 455000 ڈالر کا عطيہ ديا ہے جس ميں پانی صاف کرنے والی چاليس لاکھ گولياں "پی يو آر" بھی شامل ہيں جو پانی کو قابل استعمال بناتی ہيں۔

عالمی امريکی ادويہ ساز کمپنی ايبٹ ليبز نے سيلاب زدگان کے ليے نقد رقم اور سازوسامان کی شکل ميں 83 ہزار ڈالر کی امداد دينے کا وعدہ کيا ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

آلودہ پانی سے پھيلنے والی بيماريوں کے سدباب کے لیے امريکی امداد ميں اضافہ

امريکہ نے پاکستان کے سيلاب زدہ علاقوں ميں جہاں آلودہ پانی سے پھيلنے والی بيماريوں کا خطرہ ہے، مزيد 40 طبی مراکز قائم کرنے کے ليے صحت کے عالمی ادارے (ڈبليو ايچ او) کو 5۔1 ملين ڈالر کے اضافی فنڈز فراہم کر ديے ہيں۔ اس گرانٹ سے انتہائ متاثرہ علاقوں ميں امريکی مالی اعانت سے قائم طبی مراکز کی تعداد 55 ہو گئ ہے۔ امريکہ اب تک ملک بھر ميں سيلاب زدہ علاقوں ميں طبی امدادی سرگرميوں کے ليے 5۔6 مليں ڈالر صحت کے عالمی ادارے کو فراہم کر چکا ہے۔

امريکہ سيلاب زدہ علاقوں ميں صحت کی ہنگامی صورت حال سے بچاؤ کے لیے حکومت پاکستان کے قريبی تعاون سے کام کر رہا ہے۔ بعض علاقوں ميں صحت اور صفائ و ستھرائ کے فروغ کے لیے امريکہ انسانی ہمدردی کی بنيادوں پر کام کرنے والی تنظيموں اور ماہرين کے ساتھ مل کر ايس ايم ايس پيغامات، ريڈيو اور مقامی آبادی سے براہراست رابطے کے ذريعے آلودہ پانی سے پيدا ہونے والی بيماريوں کی روک تھام کی تدابير سے آگاہ کر رہا ہے۔

سيلاب کے آغاز ہی سے امريکہ متاثرہ لوگوں کو صاف پانی مہيا کرنے کے ليے ابتدائ پروازوں کے ذريعہ پانی صاف کرنے والے 6 واٹر ٹريمنٹ يونٹس لے آيا تھا۔ يہ يونٹ 10 ہزار افراد کو روزانہ پينے کا صاف پانی مہيا کرنے کی صلاحيت کے حامل ہيں۔ علاوہ ازيں امريکہ سيلاب زدہ علاقوں ميں وبائ امراض کی صورتحال کا جائزہ لينے اور ان کا تجزيہ کرنے کے ليے بيماريوں سے پيشگی خبردار کرنے والے نظام (وی ای ڈبليو ايس) کو پھيلانے کے لیے اضافی فنڈز فراہم کر چکا ہے۔

امريکہ پاکستان کے عوام کو ہنگامی امدادی اعانت کی مد ميں 150 ملين ڈالر سے زيادہ کی امداد فراہم کر چکا ہے۔ امريکہ کی سيلاب سے متعلقہ امدادی سرگرميوں ميں ان علاقوں تک پہنچنا ترجيح ہے، جہاں رابطے منقطع ہو چکے ہيں اور جو انتہائ متاثر ہوئے ہيں، اور اس امر کو يقينی بنانا شامل ہے کہ موجودہ مشکل صورت حال، صحت کے کسی بحران سے مزيد خراب نہ ہو جائے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

امریکی وزير خارجہ ہيلری کلنٹن کا پاکستان ميں سيلاب پر اقوام متحدہ سے خطاب


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

کچھ دوستوں کی جانب سے يہ سوال کيا گيا ہے کہ اگر امريکی حکومت پاکستان کی مدد کرنے ميں واقعی مخلص ہے تو پاکستان پر موجود قرضوں کی ادائيگی يا معافی کے ضمن ميں کوئ اقدامات کيوں نہيں اٹھائے جاتے۔ اس حوالے سے يہ وضاحت کر دوں کہ ترقياتی منصوبوں اور امدادی پيکج کے حوالے سے فيصلہ سازی کے عمل میں دونوں ممالک کے متعلقہ محکموں کے اہم عہدیداروں کی باہمی رضامندی شامل ہوتی ہے۔ امريکی حکومت زبردستی پاکستانی حکومت کے اہلکاروں پر اپنی مرضی کے منصوبے مسلط نہيں کر سکتی۔

ايسے بے شمار سرکاری اور غير سرکاری ادارے، تنظيميں اور ان سے منسلک افراد اور ماہرين ہيں جو درجنوں ايسے منصوبوں پر مسلسل کام کر رہے ہيں جو دونوں ممالک کے مابين تعلقات کی مضبوطی کا سبب بن رہے ہيں۔

اس بات کا فيصلہ کرنا کہ پاکستان کو کس قسم کی مدد درکار ہے، حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے۔

ريکارڈ کی درستگی کے لیے واضح کر دوں کہ ماضی میں پاکستان کی درخواست پر امريکی حکومت کی جانب سے قرضوں کے ضمن ميں چھوٹ اور رعايت دی جاتی رہی ہے۔

جولائ 17 2004 کو امريکی حکومت نے پاکستان پر موجود 495 ملين ڈالرز کے قرضے معاف کيے تھے۔
نومبر 2001 ميں بجٹ ميں سپورٹ اور خسارے کو پورا کرنے کے لیے 600 ملين ڈالرز کيش فراہم کيے گئے تھے۔
اگست 2002 ميں امريکہ نے پاکستان پر 3 بلين ڈالرز کے قرضوں کی ادائيگی کے شيڈول ميں نرمی کی تھی اور اپريل 2003 میں ايک بلين ڈالرز کے قرضے يکسر معاف کر ديے تھے۔

ليکن اس وقت کے زمينی حقائق اور پاکستان ميں سيلاب کی تباہ کاريوں سے جو صورت حال درپيش ہے اس کے پيش نظر حکومت پاکستان ريليف کے حوالے سے سازوسامان اور بحالی کے عمل کے ليے امداد کی درخواست کر رہی ہے۔

امريکی حکومت وقت کی ضرورت اور حکومت پاکستان کی درخواست اور مطالبے کے عین مطابق ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے۔

آج ہی امريکی ادارہ برائے بين الاقوامی ترقی (يو ايس ايڈ) کے ايڈ منسٹريٹر نے اعلان کيا ہے کا امريکہ پاکستان ميں سيلاب سے متاثر ہونے والے لوگوں کی مدد کے لیے 50 ملين ڈالر فراہم کر رہا ہے۔

ڈاکٹر شاہ نے يہ اعلان امريکی طيارے سی – 130 کی امدادی پرواز کے ذريعے سکھر پہنچنے کے بعد کيا۔ يہ طيارہ سيلاب سے متاثرہ خاندانوں کو سر چھپانے کے ٹھکانے فراہم کرنے کے لیے پلاسٹک کی شيٹس لے کر وہاں گيا تھا۔ سکھر میں اپنے قيام کے دوران ڈاکٹر شاہ نے سيلاب سے جزوی طور پر شکستگی کا شکار ہونے والے سکھر بیراج کا دورہ کيا اور مقامی حکام سے امدادی سرگرمیوں کے بارے ميں بات چيت کی۔ انھوں نے سيلاب سے متاثرہ خاندانوں سے گفتگو کی اور طبی کلينکوں کا دورہ بھی کيا۔

متاثرين کی جلد بحالی کے لیے فراہم کی جانے والی 50 ملین ڈالر کی يہ رقم پاکستان کے ساتھ وسيع تر شراکت داری کے ايکٹ 2009 جو کيری لوگر برمن بل کہلاتا ہے، کے تحت مختص کردہ فنڈز سے ادا کی جائے گی۔ مزيد رقم سے جلد بحالی کے پروگراموں مثال کے طور پر علاقے کے انفراسٹرکچر اور روزگار کمانے کی سرگرميوں کو بحال کرنے میں مدد ملے گی۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

پاکستان کے سيلاب زدہ علاقوں ميں مليريا کی روک تھام کے ليے امريکی اعانت​

امريکہ نے اعلان کيا ہے کہ وہ پاکستان کے سيلاب سے متاثرہ علاقوں ميں مليريا کی روک تھام کے ليے 42 کروڑ 80 لاکھ روپے (پانچ ملين ڈالر) فراہم کر رہا ہے۔

کسی قدرتی آفت کے بعد فوری بحالی کے عرصے کے دوران صحت عامہ کی ضروريات سے عہدہ بر ہونے کے لیے قبل از وقت خبردار کرنے اور سراغ لگانے کے نظام فيصلہ کن حيثيت کے حامل ہوتے ہيں۔ امريکی ادارہ برائے بين الاقوامی ترقی (يو ايس ايڈ) پاکستان کی وزارت صحت کے اشتراک سے اقوام متحدہ کے صحت کے عالمی ادارے (ڈبليو ايچ او) کو مليريا کی روک تھام کے لیے اس کے پروگراموں کے ليے رقم فراہم کر رہا ہے۔

يہ فنڈز فوری تشخيص کے ليے استعمال ہونے والی کٹس اور مليريا کے علاج کے ليے ادويات کو پيشگی طور پر ممکنہ متاثرہ مقامات پر پہنچانے کے ليے استعمال ہوں گے۔ يہ خطرے سے دوچار آباديوں کو مليريا پھوٹ پڑنے کی علامات سے پيشگی خبردار کرنے والے تعليمی پروگراموں پر بھی صرف ہوں گے۔

امريکہ اب تک پاکستان کے عوام کو ہنگامی انسانی ہمدردی کی امداد کے طور پر 22 ارب روپے (261 ملين ڈالر) سے زيادہ کی اعانت فراہم کر چکا ہے۔ امريکہ نے حلال کھانوں، تیار شدہ فولادی پلوں اور دوسرے اقتصادی ڈھانچے کی صورت ميں ديگر سويلين اور فوجی امداد کے ساتھ ساتھ پاکستان ميں امداد لانے اور متاثرہ علاقوں ميں پہنچانے اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کی مد ميں بھی 3 ارب چاليس کروڑ روپے (40 ملين ڈالر) ماليت کی اعانت کی ہے۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
Top