پاکستان میں ایمر جنسی کی افواہیں

ساجداقبال

محفلین
1100240316-1.jpg

1100240316-2.gif
 

ساجداقبال

محفلین
آقا سے بات چیت تو ضرور ہے;(
.امریکی وزیر خارجہ کونڈولیز رائس نے صدر مشرف سے ٹیلی فونک رابطہ کیاہے۔ذرائع کے مطابق کونڈولیز ارائس نے صدر مشرف سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔بات چیت تقریباًسترہ منٹ جاری رہی۔اس سے قبل امریکی دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکاپاکستان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے تاہم امریکی دفتر خارجہ نے پاکستان میں ایمرجنسی لگائے جانے کے امکان کے حوالے سے کہاتھاکہ پاکستان کی جانب ایمرجنسی لگانے سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے اس لیے میڈیا رپورٹس پر فی الوقت کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا جاسکتا۔بحوالہ: ”جنگ“ آن لائن ایڈیشن
 

ساجداقبال

محفلین
بی بی سی اردو کی خبر:
بدھ کی شام سے اچانک پاکستانی پرائیویٹ ٹی وی چینلوں پر پاکستان میں ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق خبریں نشر ہو رہی ہیں۔ ان خبروں کے بارے میں حکومتی حلقوں کی جانب سے متضاد اشارے دیے گئے ہیں۔

پاکستانی میڈیا کے مطابق بدھ کو جنرل پرویز مشرف کی صدارت میں ایک میٹنگ ہوئی ہے جس میں ایمرجنسی کے نفاذ کے موضوع پر بات چیت ہوئی تاہم حکومتی سطح پر اس میٹنگ کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔
مکمل خبریہاں۔۔۔
 
رات پی۔ٹی۔وی پر خبرنامہ کے اختتامی لمحات میں ایک تازہ ترین خبر سنائی گئی کہ سرکاری ذرائع نے بعض نجی ٹی۔وی چینلز کی ان خبروں کی تردید کی ہے کہ اسلام آباد میں اعلیٰ سطحی اجلاس ہورہا ہے جس میں ایمرجنسی کے نفاذ پر غور کیا جارہا ہے۔۔۔
تاہم اب تک کے حالات سے پتا چلتا ہے کہ کوئی نہ کوئی بات ضرور ہے۔۔۔ اللہ خیر کرے۔۔۔! ویسے ہی بہت ہنگامے ہوچکے ہیں!
 

ساجداقبال

محفلین
کچھ لوگوں کا خیال تھا کہ بینظیر سے ملاقات ”قومی مفاد“ میں کی گئی۔ میں اب بھی کہتا ہوں کہ جنرل مشرف کو اپنے اقتدار کے سوا کچھ نہیں عزیز۔ اسنے اپنے اقتدار کو دوام دینا ہے، چاہے اس کیلیے اپنے لوگوں کا قتل عام کرنا پڑے یا پھر بینظیر کے قدموں میں لوٹنا پڑے۔ چیف جسٹس نے واقعتآ شرفو کو وختہ ڈال دیا ہے۔
 

سید ابرار

محفلین
”جمھوریت “ کا ”جنازہ “ ہے ، ذرا ” دھوم“ سے نکلے

ممکن ہے ہمارے پاکستانی ”جمھوریت پسند “ بھائی چند دنوں میں ، یھی مصرعہ گنگناتے ہوئے نظر آئیں‌ ، ”سڑکوں “ پر نھیں ، اپنی ”خوابگا ہوں‌ “ میں ، ویسے سنا تو ہے کہ اس وقت پاکستان میں ، ”جمھوریت “ پر ” نزع “ کا عالم طا ری ہے ، ویسے اس بے چاری کو دنیا جھاں کی بیماریاں پھلے سے لگی ہوئی تھی ، جن میں ٹی بی سے لے کر کینسر ، اور عارضۃ‌ قلب سے لے کر ایڈز جیسی بیماریاں‌ شامل ہیں ، ایڈز کا سبب ، پاکستانی قیادت کے امریکی قیادت سے ہونے والےحالیہ مبینہ ” ناجائز تعلقات“ ہیں ،
ویسے بھی جمھوریت صاحبہ کا ”بستر مرگ “ پر اتنے دن اکھڑی ہوئی سانسوں کے ساتھ ، ”زندہ “ رھنے پر ،بہت سے لوگوں‌ کو ”تعجب “ بھی تھا ، جن میں ہم بھی شامل ہیں ، لیکن ”داد “ دینی چاہئے ، جمھوریت صاحبہ کی اولاد سیاست دانوں کے ”صبر اور استقلال “ کو ، جنھوں نے نہ صرف بڑی دھوم سے ، اپنی والدہ محترمہ کا ” نکا ح “ صدر مشرف سے
کرا یا ، ( اس ” نکاح “ میں ”مولانا “ صاحب اور ”قاضی صاحب “ بھی شامل تھے ، پھر بھی بہت سے لوگ اس ”نکاح‌“ کے ”صحیح “ یا ”غلط “ ہونے کے بارے میں آج تک ”شک “ میں ہیں ، ) بلکہ پھر اپنی ”گنا ہگار نگاہوں‌ “ سے ، اپنے ابا میا ں کو امریکہ سے کھلے عام ”عشق “ لڑاتے ہوئے اور ”ناجائز تعلقات “ بھی قائم کرنے ہوئے دیکھا ہے ، ممکن ہے ”مولانا صاحب “ نے اپنی نگاہیں نیچے جھکالی ہوں‌ ، اور یھی نھیں بلکہ ان ”غیرت مند بیٹوں “ نے ، پاکستان کی سڑکوں‌ پر ”جمھوریت “ کے ننگے ناچ کو بھی انتھائی ” غیرت “ کے ساتھ” برداشت “ کیا ہے ، ویسے بھی پاکستان میں‌ ”پانی “ کی کمی ہے ، ممکن ہے ”چلو بھر پانی “ نہ ملا ہو ،

ویسے یار لوگ ”عدلیہ “ کے ” دست مسیحائی “ سے ، ہر مرض‌ کے ”شفا یاب “ ہونے کی ”نویدیں “ سناتے پھررہے تھے ، ان کے بارے میں یھی کھ سکتے ہیں ،
حسرت ان ”غنچوں “ پہ ہے ، جو بن کھلے مرجھاگئے ،

ویسے چلتے چلتے یہ بھی بتا تے چلیں کہ جمھوریت صا حبہ کو ”قبر“ میں ، پھنچانے سے بچانے کی واحد صورت اب صرف یہ ہے کہ ”صدر صاحب “ کی نا جائز معشوقہ امریکہ کے ”دل “ میں ”رحم “ آجائے ،
;)
 

فاتح

لائبریرین
تازہ ترین - (پاکستانی وقت کے مطابق آج شام چار بج کر پانچ منٹ)
ملک میں ایمرجنسی نہ لگانے کا فیصلہ کر لیا گیا 8/9/2007

اسلام آباد.........جنگ نیوز........... صدر جنرل پرویز مشرف نے ملک میں ایمر جنسی نہ لگائے جانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ایوان صدر کے ذرائع نے بتایا ہے کہ صدر جنرل پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کا مشورہ مسترد کر دیا ہے ۔ ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو ایک اعلیٰ حکومتی شخصیت نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ صدر جنرل پرویز مشرف نے سیاسی اتحادیوں کی جانب سے ایمرجنسی کے نفاذ کا مشورہ مسترد کر دیا۔انہوں نے بتایا کہ صدر ملک میں شفاف اور بروقت انتخابات پر یقین رکھتے ہیں اور ایسے کسی اقدام کے حق میں نہیں جس سے اس میں رکاوٹ پیدا ہو۔انہوں نے بتایا کہ صدر ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کی ضرورت محسوس نہیں کر تے۔قبل ازیں اسلام آباد میں صدر جنرل پرویز مشرف کی زیر صدارت غیر معمولی اجلاس ہوا، جس میں ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق تجویز کا جائزہ لیا گیا ۔اجلاس میں مسلم لیگ ق کے صدر چوہدری شجاعت حسین اور مشاہد حسین سید کے علاوہ مسلح افواج کے اعلی حکام بھی شریک ہو ئے۔
حوالہ: http://search.jang.com.pk/urdu/update_details.asp?nid=17630
 

آصف

محفلین
فوری طور پر دو باتیں سامنے آتی ہیں:
1۔ پرویز مشرف کو عسکری قیادت سے حوصلہ افزا جواب نہ ملا۔
2۔ پرویز مشرف حقیقت میں ایمرجنسی نہیں لگانا چاہتے۔ لیکن انکے سیاہ ماضی کو دیکھتے ہوئے اسکا امکان کم نظر آتا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
سیّد ابرار صاحب!
سیاست سے تو مجھے کوئی غرض نہ تھی اور نہ ہے لیکن آپ کی اس قدر "شہوانی"، "ہیجان انگیز" اور "پُر شباب" اصطلاحات پڑھ کر ایک مشورہ دینے کو جی چاہ رہا تھا۔

سیّد ابرار صاحب! آپ اس سیاست کے وبال میں کہاں پڑتے ہیں صاحب؟ اس ذخیرہء الفاظ اور اس کے اتنے "خوبصورت" استعمال کے ساتھ تو "زیر زمین مصنفین" کی دنیا میں آپ کا استقبال نہایت گرمجوشی سے ہو گا۔ یوں بھی کچھ دوستوں سے سنا ہے کہ آپ کے جمہوری ملک کی گلیوں بازاروں میں "دو نمبر" قسم کی کتب ہاتھوں ہاتھ بکتی ہیں اور یوں آپ کا مستقبل بھی آپ کے ملک کی طرح ہی روشن نظر آتا ہے۔

صاحب! تنقید ضرور ہونی چاہیے لیکن لچر اور بازاری انداز میں نہیں۔ "مستانہ" اور "ببو برال" جیسے بھانڈ بھگیتوں اور ایک سید زادے کی گفتگو میں تھوڑا سا تو فرق ہونا چاہیے یا نہیں؟

آپ کی "طاقتِ تقریر" تو آپ کے "پیرِ طریقت" (اسامہ بن لادن، جس کی تصویر آپ نے پروفائل میں لگا رکھی ہے) سے بھی فزوں تر ہو گئی ہے۔

سید ابرار صاحب! یقین کیجیے آپ کی اس پوسٹ سے قبل میں آپ کی اور آپ کے نقطہء نظر کی عزّت کرتا تھا۔ لیکن
پھرتے ہیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں
اس "بھانڈ پن" میں عزّتِ سادات بھی گئی​
 

نبیل

تکنیکی معاون
اب پتا نہیں لوگ گوگل پر کیا کیا سرچ کرتے ہوئے ان کی پوسٹ تک پہنچیں گے۔ :confused:
 

ساجد

محفلین
سیّد ابرار صاحب!
سیاست سے تو مجھے کوئی غرض نہ تھی اور نہ ہے لیکن آپ کی اس قدر "شہوانی"، "ہیجان انگیز" اور "پُر شباب" اصطلاحات پڑھ کر ایک مشورہ دینے کو جی چاہ رہا تھا۔

سیّد ابرار صاحب! آپ اس سیاست کے وبال میں کہاں پڑتے ہیں صاحب؟ اس ذخیرہء الفاظ اور اس کے اتنے "خوبصورت" استعمال کے ساتھ تو "زیر زمین مصنفین" کی دنیا میں آپ کا استقبال نہایت گرمجوشی سے ہو گا۔ یوں بھی کچھ دوستوں سے سنا ہے کہ آپ کے جمہوری ملک کی گلیوں بازاروں میں "دو نمبر" قسم کی کتب ہاتھوں ہاتھ بکتی ہیں اور یوں آپ کا مستقبل بھی آپ کے ملک کی طرح ہی روشن نظر آتا ہے۔

صاحب! تنقید ضرور ہونی چاہیے لیکن لچر اور بازاری انداز میں نہیں۔ "مستانہ" اور "ببو برال" جیسے بھانڈ بھگیتوں اور ایک سید زادے کی گفتگو میں تھوڑا سا تو فرق ہونا چاہیے یا نہیں؟

آپ کی "طاقتِ تقریر" تو آپ کے "پیرِ طریقت" (اسامہ بن لادن، جس کی تصویر آپ نے پروفائل میں لگا رکھی ہے) سے بھی فزوں تر ہو گئی ہے۔

سید ابرار صاحب! یقین کیجیے آپ کی اس پوسٹ سے قبل میں آپ کی اور آپ کے نقطہء نظر کی عزّت کرتا تھا۔ لیکن
پھرتے ہیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں
اس "بھانڈ پن" میں عزّتِ سادات بھی گئی​

فاتح بھائی ، "ہتھ ہولا" رکھیں۔:eek:
 

فاتح

لائبریرین
فاتح بھائی ، "ہتھ ہولا" رکھیں۔:eek:

ساجد بھائی! لگتا ہے آپ نے سیّد صاحب کی خامہ فرسائیوں کا بنظر غایت مطالعہ نہیں فرمایا۔ چند شگوفے درج کیے دیتا ہوں:
ممکن ہے ہمارے پاکستانی ”جمھوریت پسند “ بھائی چند دنوں میں ، یھی مصرعہ گنگناتے ہوئے نظر آئیں‌ ، ”سڑکوں “ پر نھیں ، اپنی ”خوابگا ہوں‌ “ میں
ایڈز کا سبب ، پاکستانی قیادت کے امریکی قیادت سے ہونے والےحالیہ مبینہ ” ناجائز تعلقات“ ہیں
لیکن ”داد “ دینی چاہئے ، جمھوریت صاحبہ کی اولاد سیاست دانوں کے ”صبر اور استقلال “ کو ، جنھوں نے نہ صرف بڑی دھوم سے ، اپنی والدہ محترمہ کا ” نکا ح “ صدر مشرف سے کرا یا
بہت سے لوگ اس ”نکاح‌“ کے ”صحیح “ یا ”غلط “ ہونے کے بارے میں آج تک ”شک “ میں ہیں ، ) بلکہ پھر اپنی ”گنا ہگار نگاہوں‌ “ سے ، اپنے ابا میا ں کو امریکہ سے کھلے عام ”عشق “ لڑاتے ہوئے اور ”ناجائز تعلقات “ بھی قائم کرنے ہوئے دیکھا ہے
ان ”غیرت مند بیٹوں “ نے ، پاکستان کی سڑکوں‌ پر ”جمھوریت “ کے ننگے ناچ کو بھی انتھائی ” غیرت “ کے ساتھ” برداشت “ کیا ہے

ویسے بھی پاکستان میں‌ ”پانی “ کی کمی ہے ، ممکن ہے ”چلو بھر پانی “ نہ ملا ہو

ساجد بھائی!
ان ہرزہ سرائیوں کو پڑھنے کے بعد بھی کیا آپ کی وہی رائے ہے؟؟؟

اور احمد فراز کی زبانی میرا مسلک اپنی اس پوسٹ کے بارے میں یہ ہے کہ:

کوئی سخن برائے قوافی نہیں لکھا
اک شعر بھی غزل میں اضافی نہیں لکھا
ہم اہلِ صدق جُرم پہ نادم نہیں رہے
مر مٹ گئے پہ حرفِ معافی نہیں لکھا
ہم نے خیالِ یار میں کیا کیا غزل کہی
پھر بھی یہی گماں ہے کہ کافی نہیں لکھا
 
میں آپکی بات سے بھرپور متفق ہوں کہ مشرّف کو اسکے ساتھیوں نے زیادہ سپّورٹ نہیں کیا اس معاملے میں، اور آپ نے یہ بھی س۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چ کہا کہ مشرّف کے سیاسی ماضی سے یہ واضح ہے کہ وہ کبھی بھی فوجی حرکات اور اعمال سے گریز نا کریگا۔ وہ فوجی ہے اور وہ فوجی ہی رہے گا۔
 
بیچاری پاکستانی عوام اتنی سہم گئی ہے کہ ایمرجنسی نہ لگانے کی خبریں جب سے آئی ہیں، لوگ کہہ رہے ہیں کہ اس کے بجائے کہیں مارشل لاء لگانے کا ارادہ تو نہیں۔۔۔۔۔
ویسے فاتح صاحب! آپ نے اچھی کھنچائی کی ہے ماشاء اللہ۔۔۔۔ اس کی ضرورت بھی تھی۔ ہم اپنے ملک کے اندرونی معاملات اچھی طرح سمجھتے ہیں خود۔۔۔ امریکہ ہمارے معاملات میں دخل اندازی کرے تو ہم شور مچاتے ہیں اور خود مختاری یاد آتی ہے لیکن ہر ایرا غیرا نتھو خیرا ہمارے ملک، ہماری فوج، اور ہماری قوم کا مذاق اڑاتا پھرے تو اس کی پوسٹ چٹخارے لے لے کر پڑھتے ہیں۔۔۔ افسوس!
ویلڈن فاتح بھائی!
 

زینب

محفلین
آج کے اجلاس میں ا یمر جنٰسی نھ لگانے کا فیصلا ھوا ھے۔ اب آگے کیا نیا تماشا ھو گا اللھ جاے۔۔۔۔ ویسے بھی اب پا کستانی قوم کو عادت ھو چکی ھے۔۔ایمرجنسیکامطلب ھو گا کی جنرل صاحب کا ڈنڈا ابھی مذید قوم کے سر پے رھے گا اورھم ھمیشھ کی طرح خاموشی سے برداشت بھی کرین گے۔۔۔
 
Top