.امریکی وزیر خارجہ کونڈولیز رائس نے صدر مشرف سے ٹیلی فونک رابطہ کیاہے۔ذرائع کے مطابق کونڈولیز ارائس نے صدر مشرف سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔بات چیت تقریباًسترہ منٹ جاری رہی۔اس سے قبل امریکی دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکاپاکستان کی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے تاہم امریکی دفتر خارجہ نے پاکستان میں ایمرجنسی لگائے جانے کے امکان کے حوالے سے کہاتھاکہ پاکستان کی جانب ایمرجنسی لگانے سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے اس لیے میڈیا رپورٹس پر فی الوقت کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا جاسکتا۔بحوالہ: ”جنگ“ آن لائن ایڈیشن
مکمل خبریہاں۔۔۔بدھ کی شام سے اچانک پاکستانی پرائیویٹ ٹی وی چینلوں پر پاکستان میں ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق خبریں نشر ہو رہی ہیں۔ ان خبروں کے بارے میں حکومتی حلقوں کی جانب سے متضاد اشارے دیے گئے ہیں۔
پاکستانی میڈیا کے مطابق بدھ کو جنرل پرویز مشرف کی صدارت میں ایک میٹنگ ہوئی ہے جس میں ایمرجنسی کے نفاذ کے موضوع پر بات چیت ہوئی تاہم حکومتی سطح پر اس میٹنگ کے بارے میں کچھ نہیں کہا گیا ہے۔
سیّد ابرار صاحب!
سیاست سے تو مجھے کوئی غرض نہ تھی اور نہ ہے لیکن آپ کی اس قدر "شہوانی"، "ہیجان انگیز" اور "پُر شباب" اصطلاحات پڑھ کر ایک مشورہ دینے کو جی چاہ رہا تھا۔
سیّد ابرار صاحب! آپ اس سیاست کے وبال میں کہاں پڑتے ہیں صاحب؟ اس ذخیرہء الفاظ اور اس کے اتنے "خوبصورت" استعمال کے ساتھ تو "زیر زمین مصنفین" کی دنیا میں آپ کا استقبال نہایت گرمجوشی سے ہو گا۔ یوں بھی کچھ دوستوں سے سنا ہے کہ آپ کے جمہوری ملک کی گلیوں بازاروں میں "دو نمبر" قسم کی کتب ہاتھوں ہاتھ بکتی ہیں اور یوں آپ کا مستقبل بھی آپ کے ملک کی طرح ہی روشن نظر آتا ہے۔
صاحب! تنقید ضرور ہونی چاہیے لیکن لچر اور بازاری انداز میں نہیں۔ "مستانہ" اور "ببو برال" جیسے بھانڈ بھگیتوں اور ایک سید زادے کی گفتگو میں تھوڑا سا تو فرق ہونا چاہیے یا نہیں؟
آپ کی "طاقتِ تقریر" تو آپ کے "پیرِ طریقت" (اسامہ بن لادن، جس کی تصویر آپ نے پروفائل میں لگا رکھی ہے) سے بھی فزوں تر ہو گئی ہے۔
سید ابرار صاحب! یقین کیجیے آپ کی اس پوسٹ سے قبل میں آپ کی اور آپ کے نقطہء نظر کی عزّت کرتا تھا۔ لیکن
پھرتے ہیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں
اس "بھانڈ پن" میں عزّتِ سادات بھی گئی
فاتح بھائی ، "ہتھ ہولا" رکھیں۔
ممکن ہے ہمارے پاکستانی ”جمھوریت پسند “ بھائی چند دنوں میں ، یھی مصرعہ گنگناتے ہوئے نظر آئیں ، ”سڑکوں “ پر نھیں ، اپنی ”خوابگا ہوں “ میں
ایڈز کا سبب ، پاکستانی قیادت کے امریکی قیادت سے ہونے والےحالیہ مبینہ ” ناجائز تعلقات“ ہیں
لیکن ”داد “ دینی چاہئے ، جمھوریت صاحبہ کی اولاد سیاست دانوں کے ”صبر اور استقلال “ کو ، جنھوں نے نہ صرف بڑی دھوم سے ، اپنی والدہ محترمہ کا ” نکا ح “ صدر مشرف سے کرا یا
بہت سے لوگ اس ”نکاح“ کے ”صحیح “ یا ”غلط “ ہونے کے بارے میں آج تک ”شک “ میں ہیں ، ) بلکہ پھر اپنی ”گنا ہگار نگاہوں “ سے ، اپنے ابا میا ں کو امریکہ سے کھلے عام ”عشق “ لڑاتے ہوئے اور ”ناجائز تعلقات “ بھی قائم کرنے ہوئے دیکھا ہے
ان ”غیرت مند بیٹوں “ نے ، پاکستان کی سڑکوں پر ”جمھوریت “ کے ننگے ناچ کو بھی انتھائی ” غیرت “ کے ساتھ” برداشت “ کیا ہے
ویسے بھی پاکستان میں ”پانی “ کی کمی ہے ، ممکن ہے ”چلو بھر پانی “ نہ ملا ہو