زیک
فرقان احمد
محترم دوستوں
آپ جانتے ہیں کہ میں کیا کہ رہا ہوں. تمام احتیاطی تدابیر ایک طرف مگر یہ بھی نہیں ہے کہ آپ کورونا کو موت کے برابر قرار دے دیں
جہاں تک ایران جانے کا تعلق ہے اس کی ضرورت نہیں اگر لگنا ہوا تو کسی بھی جگہ لگ جائے گا
میری سوچی سمجھی رائے یہ ہے کہ ہمیں تیار رہنا چاہیے کہ یہ وائرس ہر شخص کو لگے گا چاہے آپ کتنی بھی احتیاط کرلیں. یا تو اس کے خلاف herd immunity ڈیویلپ ہوجائے گی یا ویکسین بن جائے گی. اس طرح یہ مرض پندرہ بیس ہزار یا چند لاکھ سے چند ملین جانیں لے کر ختم ہوگا.
میری تمام پر خلوص دعائیں ان مسلمان، یہودی، عیسائی اور دیگر ریسرچرز کے ساتھ ہیں جو اپنی جان کی بازی لگا کر اس کی ویکسین بنا رہے ہیں
میری ذاتی خواہش ہے کہ مجھے یہ مرض ہو کر؛ یک دفعہ ختم ہوجائے تاکہ سکون ہوجائے. مگر ابھی یہ بھی صحیح سے نہیں معلوم کہ کیا یہ مرض measles کی طرح ایک دفعہ ہی ہوتا ہے یا بار بار
ابھی بہت کچھ سمجھنا ہے
مگر میں اس بات سے متفق ہوں کہ یہ مرض جان لیوا نہیں ہے. دل کے مریض زیادہ مررہے ہیں. اسی طرح بروفن، ACE Inhibitors اور ARBs لینے والے افراد. اسی طرح وہ لوگ جو کم قوت مدافعت رکھتے ہیں.
جو لوگ احتیاط کا راستہ اختیار کررہے ہیں وہ ٹھیک ہے کہ مرض سے فی الحال بچ جائیں گے مگر کیا ہمیشہ ہمیش بچے رہیں گے.
ڈینگی کی باتیں کیا بھول گئے. کیا آج اسپتالوں میں لوگ ڈینگی کا شکار نہیں ہوتے
وبائی امراض کی ایک تاریخ ہے. وہ یہ کہتی ہے کہ
وبائی مرض لاکھوں یا ملین کو ختم کردیتا ہے
یا اس کی ویکسین بن جاتی ہے یا اینٹی وائرس دوا
الف نظامی صاحب
آپ یہ دوائیں صرف ICU کے وینٹیلیٹر والے مریضوں میں تجرباتی طور پر آزما سکتے ہیں وہ بھی مریض کے رسک پر ورنہ ان دواؤں کے سائیڈ افیکٹ سے لوگ مر جائیں گے. یہ ایڈز کی دوائیں ہیں
ادرک لے بارے میں میں علم نہیں رکھتا. مجھے تو بہت پسند ہے اور مجھے کوئی نقصان نہیں ہوا اس سے. فائدہ اٹھانے کے لیے آج تک نہیں کھائی