پاکستان میں کورونا کیسز کی تعداد

جاسم محمد

محفلین
جب یہ ڈی چوک پر کنسرٹس کررہاتھا۔۔۔ ملک کو نقصان پہنچا رہا تھا تو اس وقت ملک کیا تھا ؟؟
اس وقت روزانہ کے حساب سے کمانے والے نہیں تھے کیا۔۔۔؟؟
دھرنے کے دوران لاک ڈاؤنز ایک ایک دن کے ہوئے تھے، کئی کئی ہفتوں کے نہیں۔
 

سین خے

محفلین
صرف دو یا تین سو کیسز پر لاک ڈاون عجیب سی بات لگتی ہے۔ لگتا یہی ہے کہ کیسز اس سے کئی گنا زیادہ ہیں جو اس قسم کا انتہائی قدم لیا جا رہا ہے۔

Testing capacity کافی کم ہے لہذا کیسز کی کل تعداد یقیناً زیادہ ہے

Dr Mirza provided the number of confirmed coronavirus cases in Pakistan and explained the province-wide breakdown. "The suspected coronavirus cases total 5,650, among them the confirmed stand at 646. Three people have died of coronavirus so far.

No evidence of chloroquine curing coronavirus, clarifies Dr Zafar Mirza
 

جاسم محمد

محفلین
Whats-App-Image-2020-03-22-at-15-31-40.jpg
 

محمد سعد

محفلین
یہ بیس دن کی بات کر رہے ہیں۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ووہان کو کیا بیس دن کے لئے بند کیا تھا؟
حقیقی اندازہ تو ان کو بھی ہو گا کہ معاملہ زیادہ دیر تک چلے گا لیکن لوگوں کو پینک سے روکنا بھی ضروری ہوتا ہے۔
 

La Alma

لائبریرین
ڈاکٹر ظفر مرزا کی کرونا وائرس سے متعلق حالیہ پریس کانفرنس


ڈاکٹر اسامہ ریاض کی موت کی تردید
 

محمد سعد

محفلین

کیا لاک ڈاؤن اکیلا کافی نہیں ہوگا کہنے کا مطلب یہ ہو گا کہ لاک ڈاؤن نہ کیا جائے یا اس کا مطلب یہ ہو گا کہ اس کے ساتھ اضافی کچھ اقدام اٹھانے کی بھی ضرورت ہے؟
متعلقہ انٹرویو یہ ہے:
BBC One - The Andrew Marr Show, 22/03/2020, WHO on coronavirus: 'At least a year' for vaccine
متعلقہ حصہ 5:59 کے بعد۔
جس میں ڈاکٹر مارک رائن اس ضرورت پر زور دے رہے ہیں کہ سوشل آئسولیشن کے ذریعے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے ساتھ ساتھ وائرس سے انفیکٹڈ لوگوں کو عام آبادی سے الگ کرنے کی بھی ضرورت پڑےگی، جس کے لیے بڑے پیمانے کی ٹیسٹنگ کی بھی ضرورت ہے۔
خلیج ٹائمز کے جس رپورٹر نے اس کو یہ بنا کر پیش کیا ہے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے لاک ڈاؤن نہ کرنے کی نصیحت کی ہے، اس نے یا تو شدید نا اہلی کا مظاہرہ کیا ہے یا شدید بد دیانتی کا۔ ایسی مس انفارمیشن اور جھوٹی رپورٹنگ کے نتیجے میں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
ڈاکٹر اسامہ ریاض ہم میں رہے یا نہیں رہے، دونوں صورتوں میں اس بات کی ضرورت کا احساس کر لینا چاہیے کہ ہمارے ڈاکٹروں کو حفاظتی انتظامات کی ضرورت ہے جو انہیں مہیا نہیں کیے جا رہے۔
 

ایم اے

معطل
مناسب ترین لاک ڈاؤن۔ مفادِ عامہ کے لیے ترجمہ کیا گیا۔

حکومتِ سندھ، ہوم ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے کا ترجمہ:
حکم:
23.03.2020 رات 12 بجے سے 15 دن کے لیے لوگوں کے اجتماعات، ایک ساتھ کھڑے ہونے اور بلاضرورت آمدورفت پر پابندی ہوگی۔
تمام شہروں میں اور شہروں کے درمیان آمدورفت اور کسی بھی سماجی، مذہبی یا دیگر وجوہات کے سبب ایک جگہ اکھٹا ہونے پر مکمل پابندی ہوگی۔ یہ پابندی تمام جگہوں، نجی یا عوامی، بشمول تمام پبلک اور پرائویٹ دفاتر پر لاگو ہوگی۔ البتہ درجہ ذیل اس سے مستثنی ہوں گے:-
1. طبی خدمات سے وابستہ افراد، جیسا کہ اسپتال، لیبارٹریز، اور میڈیکل اسٹورز میں کام کرنے والے۔
2. اس حکم نامے کو نافذ کرنے والے اداروں کے افراد۔
3. ضروری خدمات / دفاتر پر جانے والے افراد۔ ان خدمات کی وضاحت آگے آرہی ہے۔
4۔ طبی ضرورت کے محتاج افراد مع دیکھ بھال کے لیے ایک فرد کے ساتھ۔
5. اشیاءِ ضرورت یا دوا لانے والا فرد۔
6. ناگزیر مذہبی فرائض جیسا کہ نمازِ جنازہ، تدفین اور اس سے متعلقہ امور۔ جس کے متعلق علاقے کے SHO کو پیشگی اطلاع کرنا ضروری ہے۔ یہ خیال رکھتے ہوئے کہ اس دوران وائرس سے بچاؤ کے تمام ضروری اختیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے گا۔ کم تعداد میں جمع ہوئے افراد جو خاندان کے قریبی افراد پر مشتمل ہوں، ایک دوسرے سے کم از کم ایک میٹر یا 3 فٹ کا فاصلہ رکھے ہوئے ہوں۔ علاقے کا اسسٹنٹ کمشنر اور ایس ڈی پی او جب اور جیسے ضرورت ہوگی، ان کے ہمراہ ہوں گے۔
7. ایسا استنثنیٰ جو حکومت ضروری سمجھتی ہو۔

درجہ ذیل افراد کو استثنیٰ ہوگا:
1. ایسا شخص جو گاڑی چلا رہاہو۔ صرف طبی ہنگامی صورتِ حال میں اس کے ساتھ دوسرے شخص کی اجازت ہوگی۔
2. اشیاء ضرورت یا ادویہ کے لیے صرف ایک شخص باہر جاسکتاہے، البتہ معذور یا بڑی عمر کے افراد کے ساتھ ڈرائیور کی اجازت ہوگی۔
3. ان گاڑیوں پر موجود شخص، جن میں مِل یا فیکٹری سے لادے گئے خوراک کی اشیاء، میڈیکل یا میڈیکل سازوسامان موجود ہو۔ مع ایک معاون یا کلینر کے۔ ان کےعلاوہ کسی دوسری سواری/پسنجر کی موجودگی کی اجازت نہیں ہوگی۔
4. ایسے مستثنی افراد اپنے ساتھ ایک کارآمد شناختی کارڈ اور باضابطہ کارڈ یا کمپنی/ادارے کے ہیڈ کی جانب سے دستخط شدہ اتھارٹی لیٹر رکھے گا۔ ان پر لازم ہوگا کہ وہ سفر یا مجمع کی حالت میں ایک دوسرے سے 3 فٹ کی دوری پر ہوں اور جراثیم کے پھیلاؤ کے سدباب کے لیے ضروری دیگر اختیاطی تدابیر کا خیال رکھیں گے۔

ضروری خدمات کی تفصیل:
- صحت اور متعلقہ خدمات مثلا اسپتال، میڈیکل اسٹور، لیبارٹریز، اور ان کو بنانے والی صنعتیں۔
- خوراک اور متعلقہ صنعتیں۔
- پرچون/گروسری اسٹورز، جنرل اسٹورز اور اشیاء ضرورت رکھنے والے شاپنگ مال۔
- مچھلی، گوشت، سبزی اور میوہ جات اور دودھ کی دکانیں۔
- میونسپل کی ضروری خدمات۔
- بجلی اور گیس
- پانی پہنچانے کے خدمات، مع پانی کے ٹینکرز اور سیوریج۔
- بندرگاہ کے امور، شپنگ اور کسٹم کی دیگر خدمات۔
- PTA/PTCL/NTC کا سروس اسٹاف
- موبائل کمپنیوں کا مینٹننس اسٹاف۔
- بینک، ضرورت کے مطابق کم اسٹاف کے ساتھ۔
- پٹرول پمپس
- ضروری خدمات پہنچانے والی سماجی اور خیراتی ادارے، چھیپا، ایدھی، سیلانی اور جے ڈی سی۔
- میڈیا کے افراد جن کو انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے کام کی اجازت ہو، اور اخبار بیچنے والے ہاکر۔
- حکومت کی جانب سے ضروری سمجھی جانے والی دیگر خدمات۔

خلاف ورزی کرنے والا فرد پاکستان پینل کوڈ کے سیکشن 188 کے مطابق سزا کے ساتھ جرم کا مرتکب قرار پائے گا۔ ڈپٹی کمشنر اور اسٹنٹ کمشنر کے ساتھ انسپکٹر سے اوپر عہدے دار یا اس رینک کا مساوی آفیسر اس حکم نامے کی خلاف ورزی کے مرتکب فرد کو سیکشن 188 کی سزاؤں کے کوئی بھی قانونی یا مجوزہ سزا دینے کا مجاز ہوگا۔
 

جاسم محمد

محفلین
ملک میں کورونا سے 5 افراد جاں بحق؛ مریضوں کی تعداد 776 ہوگئی
ویب ڈیسک اتوار 22 مارچ 2020
2024206-pakistancoronavirus-1584863731-611-640x480.jpg

کورونا وائرس کے پنجاب میں 225، خیبر پختون خوا میں 31، بلوچستان میں 104، گلگت بلتستان میں 71، اسلام آباد میں 11 کیسز

اسلام آباد: ملک بھر میں کورونا وائرس سے 5 افراد جاں بحق ہوگئے جب کہ 24 گھنٹوں کے دوران 147 نئے کیسز سامنے آئے جس کے بعد مریضوں کی تعداد 776 ہوگئی جس میں سے 5 صحت یاب ہوکر گھروں کو واپس جا چکے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ملک بھر میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورونا وائرس کے 147 نئے کیسز کی تشخیص ہوئی ہے جس کے بعد یہ تعداد 776 ہوگئی۔

بلوچستان

بلوچستان حکومت نے صوبے میں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے جس کے بعد ملک میں وائرس سے ہونے والی اموات کی تعداد 5 ہوگئی ہے جب کہ بلوچستان میں کورونا سے متاثر افراد کی تعداد 104 ہے۔

صوبائی حکومت کے مطابق 65 سالہ مریض کوئٹہ کے فاطمہ جناح اسپتال میں زیرعلاج تھا جہاں وہ جاں بر نہ ہوسکا۔ جاں بحق ہونے والے شخص کو ذیابیطس کا مرض بھی تھا۔

سندھ

دوسری جانب سندھ میں صورتحال انتہائی خراب ہے جہاں متاثرین کی تعداد 333 ہوچکی ہے۔ 638 مریض ملک کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور 5 افراد زندگی کی جنگ جیت کر گھروں کو لوٹ گئے ہیں۔

خیبر پختون خوا

پشاور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات اجمل وزیر نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس سے اموات کی تعداد تین ہوگئی ہے اور ایران سے آنے والی ایک خاتون کورونا وائرس کے باعث جاں بحق ہوگئی، صوبے میں اس وائرس کے مصدقہ کیسز 31 اور مشتبہ کیسز کی تعداد 179 ہے۔

اس سے قبل خیبر پختونخوا میں کورونا وائرس سے 2 افراد جب کہ کراچی میں ایک شخص ہلاک ہوا تھا۔

پنجاب

پنجاب میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 225، گلگت بلتستان میں 71 اور اسلام آباد میں 11 ہوگئی ہے۔ آزاد کشمیر میں ایک کیس سامنے آیا ہے۔

ڈاکٹراسامہ کو قومی ہیرو کا درجہ دیا جائے گا‘

گلگت بلتستان میں کورونا وائرس کے متاثرین کی اسکریننگ کرنے والی ٹیم میں شامل ڈاکٹر اسامہ ریاض وائرس سے متاثر ہونے کے بعد جاں بحق ہوگئے۔

گلگت بلتستان کے اسکریننگ کیمپ کے نگران افسر ڈاکٹر شاہ زمان نے غیر ملکی اخبار کو بتایا کہ اسامہ ریاض کا تعلق چلاس سے تھا اور وہ جمعے کی شام تک اپنے فرائض انجام دے رہے تھے۔ اگلی صبح جب گھر والوں ںے انہیں بیدار کیا تو ان کی حالت انتہائی خراب ہوچکی تھی۔ ڈاکٹر اسامہ دودن تک تشویش ناک حالت میں وینٹی لیٹر پر رہنے کے بعد اتوار کو مقامی اسپتال میں وفات پاگئے۔

دودسری جانب صوبائی محکمہ اطلاعات کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر اسامہ شہید کو قومی ہیرو کا درجہ دیا جائے گا۔

کراچی سمیت صوبے بھر میں لاک ڈاؤن

وزیراعلیٰ سندھ نے 15 روز کے لئے لاک ڈاؤن کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ تمام دفاتر اور اجتماع گاہیں بند ہوں گی، لوگوں کو بلاضرورت گھرسے نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی، قانون نافذ کرنے والے ادارے ضرورت کے تحت باہر نکلنے والوں کو اجازت دیں گے، ایک گاڑی میں ایک ڈرائیور کے ساتھ صرف ایک شخص سفر کر سکے گا۔

شناختی کارڈ

مراد علی شاہ نے حکم دیا کہ اگر کوئی شخص کسی کام سے نکلے گا تو وہ اپنے پاس قومی شناختی کارڈ رکھے، کوئی شخص بیمار ہے تو اس کو اسپتال منتقل کیا جاسکتا ہے، اسپتال جانے کے لیے 3 افراد یعنی مریض، ڈرائیور اور تیماردار جاسکتا ہے، احتیاطی تدابیر کے ساتھ ضروری سروسز اور کھانے پینے کی چیزوں کی سپلائی جاری رہے گی، ہم مہنگائی اور ذخیرہ اندوزی کو روکیں گے، جب ہم سختی کریں گے تو مسئلے مسائل ہوں گے۔

گھروں میں راشن پہنچائیں گے

مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت سیاسی جماعتوں اور مخیر حضرات کے ساتھ مل کر غریبوں کے گھر تک راشن پہنچائے گی یا نقد پیسے دے گی، یہ مہینہ سب کے لئے مشکل ہوگا، خاص طور پر دیہاڑی دار کے لئے، ہم سب غریبوں کا خیال رکھیں، کرائے داروں کے لئے مالکان سے درخواست کرتا ہوں کہ اُن کا کرایہ ایک مہینے کے لیے مؤخر کریں، بجلی، پانی اور گیس کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ کسی بھی علاقے میں لوڈ شیڈنگ نہ کریں۔

گیس اور بجلی کے بلز نہ لینے کی ہدایت؛

وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے بجلی اور گیس کمپنیوں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن صارفین کا بجلی کا بل 5000 روپے اور جن کا گیس کا بل 2000 روپے تک ہے اُن سے اس مہینے کا بل نہ لیں، یہ بلز اگلے 10 مہینوں میں تھوڑا تھوڑا کرکے لیں، افواہوں سے بچنے کے لئے سندھ حکومت کا ایک فیس بک پیج اور ٹوئیٹر اکاؤنٹ ہوگا جہاں سے سندھ حکومت کی تمام ہدایات ملیں گی۔

خیبر پختون خوا میں لاک ڈاؤن؛

خیبر پختون خوا نے صوبے بھر میں لاک ڈاؤن کا اعلان کردیا ہے۔ محکمہ ریلیف کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق کورونا وائرس کے سبب صوبے بھر میں 3 روز کے لیے لاک ڈاؤن کیا جارہا ہے، صوبے میں کریانہ، دودھ، ادویات ، بیکری، سبزی، فروٹ، پٹرول پمپ کھلے رہیں گے جب کہ بقیہ سرگرمیوں پر پابندی عائد ہوگی۔

وزیراعظم کا ملک لاک ڈاؤن نہ کرنے کا اعلان

وزیراعظم نے اپنے خطاب میں کہا کہ بحث چل رہی ہے کہ ملک کولاک ڈاؤن کرنا چاہیے، لاک ڈاؤن یا کرفیو کا مطلب شہریوں کو گھروں میں مکمل بند کردینا ہے، اگر آج پورا لاک ڈاؤن کردیتا ہوں تو دہاڑی والے گھروں میں بند ہوجائیں گے، 25 فیصد غریب لوگوں کا کیا ہوگا، کیا ہمارے پاس اتنے وسائل ہیں کہ دہاڑی والے تمام لوگوں کو گھروں میں خوراک پہنچاسکیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ میں آج پورا پاکستان لاک ڈاؤن کردیتا اگر ہمارے حالات اٹلی اور چین کی طرح ہوتے، ہم نے اسکول، یونیورسٹیاں اور شاپنگ سینٹرز بند کردیے ہیں تاہم عوام کو خود اپنے آپ کو لاک ڈاؤن کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو کھانسی، نزلہ یا زکام ہے تو خود کو آئیسولیشن میں رکھیں، فلو ہونے پر اسپتال جانے کے بجائے گھر میں احتیاط کریں، احتیاط نہ کرنے سے بیماری تیزی سے پھیلے گی۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جس طرح چین نے کورونا پر قابو پایا اس طرح ہم بھی کورونا پر قابو پالیں گے، کورونا وائرس سے زیادہ خطرہ افراتفری ہے جب کہ لوگوں کوکھانے پینے کی اشیا ذخیرہ کرنے کی ضرورت نہیں، ملک میں اناج کی کوئی کمی نہیں۔

بلوچستان حکومت؛

بلوچستان حکومت نے کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے فوج کی مدد طلب کرلی ہے، بلوچستان حکومت نے آرٹیکل 245کے تحت پاک فوج کو سول اختیارات دینے کے لیے خط لکھ دیا ہے، بلوچستان حکومت کے مطابق پاک فوج کو آرٹیکل 245کے اختیارات دیے جائیں گے اور صوبے بھر میں ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کے لیے فوج کو سول اختیارات حاصل ہوں گے۔

پنجاب میں فوج طلب کرنے کا فیصلہ؛

ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے بھی آرٹیکل 245 کے تحت صوبے میں فوج طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے وزیراعلیٰ پنجاب نے چیف سیکرٹری اور دیگر اعلیٰ حکام سے مشاورت مکمل کرلی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ مشکل کی گھڑی میں عوام کو تنہا نہیں چھوڑیں گے اور عوام کے تحفظ کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔

23 مارچ کی تقریبات منسوخ

کورونا وائرس کے بڑھتے خطرات کے پیش نظر آج 23 مارچ کو ایوان صدر اور گورنرز ہاوٴسز میں یوم پاکستان کے موقع پر قومی اعزازات کی تقریب منسوخ کردی گئی ہے۔ یہ تقریب صورتحال بہتر ہونے پر منعقد کی جائے گی۔

کورونا وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر:

1: کسی الکحل والے محلول یا اینٹی سیپٹک صابن سے اچھی طرح ہاتھ دھوئیں۔ ہاتھ دھونے کا عمل کم ازکم ایک منٹ تک ہونا چاہئے۔ اس سے انفیکشن سے بچنے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔

2: اگر آپ کھانسی اور نزلے میں مبتلا ہیں تو ماسک پہنیں اور ماسک پہننے اور اتارنے کے بعد جراثیم کش صابن سے بھی ہاتھ دھوئیں۔

3: عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ اگرآپ تندرست ہیں تو طبی نوعیت کا این 95 ماسک پہننے کی ضرورت نہیں ۔ اس کی جگہ سادہ ماسک بھی پہنا جاسکتا ہے۔ لیکن ماسک کو درست طریقے سے پہننا بہت ضروری ہے جس میں خیال رکھا جائے کہ ماسک اور چہرے کے درمیان کو جھری کھلی نہ رہ جائے۔

تاہم ڈسپوزایبل ماسک کو ٹھکانے لگانا بہت ضروری ہے ۔ اگرچہ عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کورونا وائرس انسانی جسم سے باہر بہت دیر تک سرگرم نہیں رہ سکتا لیکن ڈسپوزایبل ماسک کو دفنانا ہی ضروری ہے۔

4: بھیڑ اور ہجوم والی جگہوں سے اجتناب کریں اور لوگوں سے فاصلہ رکھیں۔

5: آنکھوں، ناک اور منہ کو بار بار چھونے سے گریز کریں۔ اس صورت میں ہاتھوں پر موجود نادیدہ وائرس جسم کے اندر جاسکتے ہیں۔

6: پانی ابال کر پیئیں، ہاتھ دھونے اور وضو کو اپنا معمول بنائیں۔
 
Top