سید عاطف علی
لائبریرین
اس ایپ میں ٹکٹ کی جیو لوکیشن کا ریکارڈ اور گھرکی لوکیشن کا ریکارڈ ، لوٹنے کا متوقع وقت ، گھر چھوڑنے کا وقت متعلقہ ہسپتال یا منزل اور دیگر معلومات بھی شامل ہونی چا ہئیں ۔کوئی دیکھے نہ دیکھے...
آخری تدوین:
اس ایپ میں ٹکٹ کی جیو لوکیشن کا ریکارڈ اور گھرکی لوکیشن کا ریکارڈ ، لوٹنے کا متوقع وقت ، گھر چھوڑنے کا وقت متعلقہ ہسپتال یا منزل اور دیگر معلومات بھی شامل ہونی چا ہئیں ۔کوئی دیکھے نہ دیکھے...
کیا ایسا کرنا آسان اور کم وقت طلب ہو گا؟اس ایپ میں ٹکٹ کی جیو لوکیشن کا ریکارڈ اور گھرکی لوکیشن کا ریکارڈ ، لوٹنے کا متوقع وقت ، گھر چھوڑنے کا وقت متعلقہ ہسپتال یا منزل اور دیگر معلومات بھی شامل ہونی چا ہئیں ۔
میرے خیال میں تو بہت آسان ہو گا۔ چند فیلڈس شاامل کرنی ہوں گی ۔ عین ممکن ہے کہ پہلے سے موجود بھی ہوں ۔کیا ایسا کرنا آسان اور کم وقت طلب ہو گا؟
پاکستانی کلچر اور پولیس کی قلیل نفری کو سامنے رکھتے ہوئے مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ اس ایپ میں سادہ معلومات کا اندراج بھی مشکل ہو جائے گا۔میرے خیال میں تو بہت آسان ہو گا۔ چند فیلڈس شاامل کرنی ہوں گی ۔ عین ممکن ہے کہ پہلے سے موجود بھی ہوں ۔
البتہ ان معلومات کی بنیاد پر تجزیہ کر کے جرمانے اور فیصلے موثر طریقے سے کیے جاسکیں گے ۔
پاکستان کے کلچر کو اب تبدیل بھی ہونا چاہیئے ارے بھیا !! ۔ آخر کب تک ایسے ہی چلتا رہے گا ؟پاکستانی کلچر اور پولیس کی قلیل نفری کو سامنے رکھتے ہوئے مجھے تو ایسا لگتا ہے کہ اس ایپ میں سادہ معلومات کا اندراج بھی مشکل ہو جائے گا۔
ویسے آپ کی تجویز زبردست ہے۔
سو فیصد متفق۔پاکستان کے کلچر کو اب تبدیل بھی ہونا چاہیئے ارے بھیا !! ۔ آخر کب تک ایسے ہی چلتا رہے گا ؟
ہر نظام میں بہتری لائی جانی چاہیئے اور اس کے لیے اقدامات بھی اسی طرح کرنے ہوں گے ۔پولیس اور ہر ادارے کے کارندوں کی تربیتی ورکشاپ وغیرہ کے انتظام کر کے تمام وسائل مؤثر طریقے سے بروئے کارلانا ہی اس وقت وطن عزیز کا سب سے بڑا چیلنج ہے۔
علی سکندر جگر ؟کُنجِ قفس میں فِکرِ نشیمن
اور مِری صیّاد سے اَن بَن
محرومی سی محرومی ہے
کوئی ہمارا دوست نہ دشمن
پاکستان میں یے وائرس سعودی عرب سے آیا ھے کیونکہ ایران سے جو لوگ آئے ھے وہ ابھی تک اپنے گھروں تک نھیں پنچھے ھے وہ سب ابھی تک پاکستان پولیس اور رینجرز کی حراست میں ھےظاہر ہے جب آپ ایران سے وائرس لاکر پاکستان پر چاروں طرف سے تھوپ دیں گے تو اسے پھیلنا تو بنتا ہے۔
عاطف بھیا! یہ اشعار حنیف افگر ملیح آبادی کے ہیں۔علی سکندر جگر ؟
جس دن یہ دیکھنا چھوڑ دیا، بہتری آنا شروع ہو جائے گی۔اب دیکھتے ہیں کہ ان اصلاحات کا سہرا کس کے سر بندھتا ہے۔
جزاک اللّہ تابش بھائی۔ بہترین نشان دہی فرمائی آپ نے۔جس دن یہ دیکھنا چھوڑ دیا، بہتری آنا شروع ہو جائے گی۔
حکومتیں جب تک اپنی ذمہ داریاں بغیر کسی واہ واہ کی تمنا کے ادا نہیں کریں گی، بہتری کی امید رکھنا عبث ہے۔ بہت سے عوامی فلاح کے کام صرف اس لیے پایۂ تکمیل تک نہیں پہنچ پاتے کہ ان کا آغاز مخالف حکومت نے کیا ہوتا ہے تو سہرا کہیں مخالف کے سر نہ بندھ جائے۔
اب بھی بہت سے لوگ سیاسی اختلافات کو بھلا کر، کسی صلے کی تمنا کے بغیر مل کر اس آفت کا مقابلہ کرنے کی کوشش کرنے کے بجائے، میرا تیرا کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔ خدارا یہ وقت ستائش حاصل کرنے کا نہیں، اپنا اپنا کردار ادا کرنے کا ہے۔ جو اس میں جس حیثیت میں کردار ادا کر سکتا ہے، کرے۔ یہ سوچے بغیر کہ سہرا میرے سر بندھے گا یا نہیں۔
عدنان عمر بھائی! یہ صرف آپ کو نہیں کہا، بلکہ آپ کے اس کمنٹ سے ایک عمومی مسئلہ کی نشاندہی مقصود تھی۔
میرے ذہن میں یکلخت جگر کی معروف غزل آئی تھی ۔شکریہ ۔عاطف بھیا! یہ اشعار حنیف افگر ملیح آبادی کے ہیں۔