پاکستان میں کیا کیا ہوگا!

قیصرانی

لائبریرین
میں لفاظی نہیں کروں گا ۔ یہ کتاب میں پڑھ چکا تھا ۔ سارا زور اس بات پر ہے کہ تاخیر کی گئی تھی ۔ چاہےاسباب کچھ بھی رہے ہوں۔اسی بنیاد پر کہا کہ ان کو سسک سسک کر سڑک کے کنارے مارا گیا ہے ۔ اگر میرا نقطہ نظر کو تھوڑی دیر کے لیئے صحیح سمجھو تو " سسکنے والا " جملہ سمجھ آجائے گا ۔
اسی جذباتیت پر تو میں نے پہلا تبصرہ کیا تھا۔ اقتباس کے مطابق ہوائی جہاز اترنے سے گورنر جنرل ہاؤس تک پہنچنے میں دو گھنٹے سے بھی کم وقت لگا۔ باقی تم جتنی چاہو جذباتیت ڈال دو، کون سا تم نے اپنی بات کو غلط تسلیم کر لینا ہے :)
 

قیصرانی

لائبریرین
میں لفاظی نہیں کروں گا ۔ یہ کتاب میں پڑھ چکا تھا ۔ سارا زور اس بات پر ہے کہ تاخیر کی گئی تھی ۔ چاہےاسباب کچھ بھی رہے ہوں۔اسی بنیاد پر کہا کہ ان کو سسک سسک کر سڑک کے کنارے مارا گیا ہے ۔ اگر میرا نقطہ نظر کو تھوڑی دیر کے لیئے صحیح سمجھو تو " سسکنے والا " جملہ سمجھ آجائے گا ۔
اور یہ بھی واضح نہیں کہ تاخیر کی گئی تھی کہ تاخیر ہو گئی تھی؟
 

ظفری

لائبریرین
ظفری بھائی آپ نے اس بارے میں بھی یقیناً غور کیا ہوگا کہ ہندوستان کے مسلمان پاکستان کے حمایتی کیوں بن گئے اور قیام پاکستان کے لئے کیوں اکٹھے ہوگئے؟
پاکستان کا نعرہ تو یہ تھا کہ پاکستان الگ ملک اس لئے بنایا جارہا ہے کیونکہ مسلمان اور ہندو الگ الگ قومیں ہیں اور ساتھ نہیں رہ سکتے۔ مسلمان شریعت کے مطابق ایک اسلامی ملک بنائیں گے۔
پہلے بھی تو صدیوں سے مسلم ہندوؤں کے ساتھ رہ رہے تھے انگریزوں کے جانے کی بعد کیا تکلیف تھی؟
جہاں تک میرا خیال ہے مطالبہ پاکستان کے پیچھے سب سے بڑی وجہ معاشی نا انصافی تھی۔ لاہور کے اس وقت کے مشہورانارکلی بازار میں مسلمانوں کی ایک بھی دکان نہیں تھی۔ تمام تعلیمی اداروں اور دوسرے اداروں میں مسلمان بہت دبے ہوئے تھے۔ مسلمانوں کو اس بات کا خوف تھا کہ انگریزوں کے جانے کے بعد مسلمان اور زیادہ دبا دئے جائیں گے ( جیسے بھارت میں آجکل مسلمان ہیں )۔
اسلام پاکستان کا نعرہ تو تھا لیکن اس تحریک کے پیچھے معاشی ناانصافی بنیادی محرک تھی۔ اگر متحدہ ہندوستان میں سماجی انصاف ہوتا اور متعصبانہ رویہ نا ہوتا تو شاید تحریک پاکستان اتنی کامیاب نا ہوتی۔
یہ دو قومی نظریہ تھا ۔ جس کی بنیاد پر پاکستان بنا ۔ بعد کی سطر آپ نے خود اپنے استدلال پر لکھی ہے ۔
آپ قائدِ اعظم کے چودہ نقات کا مطالعہ کریں اور مجھے بتائیں کہ انہوں نے کہاں ایک اسلامی ( شرعی) ریاست کی بات کہی ہے ۔
 

ظفری

لائبریرین
اسی جذباتیت پر تو میں نے پہلا تبصرہ کیا تھا۔ اقتباس کے مطابق ہوائی جہاز اترنے سے گورنر جنرل ہاؤس تک پہنچنے میں دو گھنٹے سے بھی کم وقت لگا۔ باقی تم جتنی چاہو جذباتیت ڈال دو، کون سا تم نے اپنی بات کو غلط تسلیم کر لینا ہے :)
بلاتبصرہ
 
دراصل میرا اشارہ اس رحجان کی طرف تھا ۔ جس کے تحت ایک مسلم کو ایک مسلم ریاست حاصل کرنی ہے ۔ اسی بنیاد پر نظریہ پاکستان کا پرچار کیا گیا ۔ ( اس پر میں پہلے بھی لکھ چکا ہوں ) ۔
دیکھیں جب آپ کسی آئیڈیالوجی پر کام کر رہے ہوتے ہیں تو آپ کے سامنے سرحدیں اور مذہب کوئی حیثیت نہیں رکھتا ۔ آپ بس اس کو اپنی آئیڈلوجی کے لیئے استعمال کرتے ہیں ۔قیامِِ پاکستان کے معاملے میں بھی یہی ہوا ۔اور اب پاکستان میں ایک اور ریاست کا تصور پیدا ہوگیا ہے ۔ یعنی ریاست میں ایک نئی آئیڈلوجی پیدا ہوگئی کہ پاکستان کا آئین ، شر یعت کے منافی ہے ۔ اور اس میں برین واش سے زیادہ اس آئیڈیا لوجی کا کام ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر حاصل کیا گیا تھا۔ اور پاکستان میں اسلام نام کی کوئی چیز نہیں ۔اور اب ہم اسلام پاکستان میں نافذ کریں گے ۔ اگر یہ اپنی شریعت نافذ کرتے ہیں تو کل کوئی اور گروہ کھڑا ہوجائے گا کہ خلافِ دین ہے ۔ وہ صحیح شریعت نافذکریں گے ۔ کیونکہ وہ سمجھیں گے کہ پاکستان اب بھی اس مقصد سے دور ہے ۔ جس کے لیئے یہ حاصل کیا گیا ہے ۔ اور یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہے گا ۔ جب تک آپ پاکستان کو ایک جمہوری ملک نہیں بناتے ۔ کسی جگہ شریعت نافذ کرنے سے اسلام نہیں آتا ۔ کیونکہ جہاں جتنے مسلمان ہونگے اتنا ہی اسلام وہاں ظاہر ہوجائے گا ۔ اس کے برعکس کوئی گروہ اپنی مرضی کا اسلام سب پر مسلط کرتا ہے تو ردعمل کے طور پر طالبان کے بھی کوئی مخالف طالبان پیدا ہوجائیں گے ۔
دو قومی نظریہ تو سمجھ میں آتا ہے ۔ اور اسی بنیاد پر پاکستان بنا ۔ مگر نظریہ پاکستان بعد کی پیداوار ہے ۔ جو زمینداروں اور جاگیرداروں نے آرمی اسٹیبلشمنٹ کیساتھ ملکر ملک میں بوئی ۔ یہ دونوں بلکل الگ الگ آئیڈیا لوجی ہے ۔
میرے خیال میں جیسے تحریک پاکستان کے پیچھے بنیادی محرک معاشی ناہمواری اور نا انصافی تھی۔ جس نے آگے بڑھ کر مسلمانوں کے لئے الگ ملک کے مطالبے کی شکل اختیار کر لی جس میں اسلامی نظام بھی ہوگا ۔
ایسے ہی پاکستان میں لڑنے والے طالبان جو بظاہر نفاذ شریعت کے لئے لڑ رہے ہیں انکے پیچھے بنیادی محرک انتقامی جذبہ ہے جو وہ پاک فوج سے لینا چاہتے ہیں۔ جب مشرف نے امریکی دباؤ پر قبائلی علاقوں میں آپریشن شروع کیا تو اس کا بدلہ وہ پاکستان سے لینا چاہتے ہیں۔
جہاں تک شریعت کے نفاذ کی بات ہے تو خود طالبان کے ہم مسلک اور انکے نامزد رکن شوری یہ کئی بار کہ چکے ہیں کہ پاکستان کا آئین غیر اسلامی نہیں ہے۔
 
یہ دو قومی نظریہ تھا ۔ جس کی بنیاد پر پاکستان بنا ۔ بعد کی سطر آپ نے خود اپنے استدلال پر لکھی ہے ۔
آپ قائدِ اعظم کے چودہ نقات کا مطالعہ کریں اور مجھے بتائیں کہ انہوں نے کہاں ایک اسلامی ( شرعی) ریاست کی بات کہی ہے ۔
قائد اعظم کی مختلف تقریریں اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ اسلامی قوانین کا نفاذ چاہتے تھے ، ڈاکٹر صفدر محمود کے مختلف کالم اس موضوع پر میں محفل میں شریک بھی کر چکا ہوں۔ :)
 

ظفری

لائبریرین
میرے خیال میں جیسے تحریک پاکستان کے پیچھے بنیادی محرک معاشی ناہمواری اور نا انصافی تھی۔ جس نے آگے بڑھ کر مسلمانوں کے لئے الگ ملک کے مطالبے کی شکل اختیار کر لی جس میں اسلامی نظام بھی ہوگا ۔
ایسے ہی پاکستان میں لڑنے والے طالبان جو بظاہر نفاذ شریعت کے لئے لڑ رہے ہیں انکے پیچھے بنیادی محرک انتقامی جذبہ ہے جو وہ پاک فوج سے لینا چاہتے ہیں۔ جب مشرف نے امریکی دباؤ پر قبائلی علاقوں میں آپریشن شروع کیا تو اس کا بدلہ وہ پاکستان سے لینا چاہتے ہیں۔
جہاں تک شریعت کے نفاذ کی بات ہے تو خود طالبان کے ہم مسلک اور انکے نامزد رکن شوری یہ کئی بار کہ چکے ہیں کہ پاکستان کا آئین غیر اسلامی نہیں ہے۔
معافی کا خواستگار ہوں ۔ مگر آپ کے دونوں تجزیئے میرے مطابق غلط ہیں ۔
اگر آپ اس وقت کی دنیا کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ اس وقت دنیا میں ایک بہت بڑا جمہوری انقلاب پیدا ہوچکا تھا ۔ ( آپ دیکھیں گے کہ اس وقت پاکستان کے علاوہ آگے پیچھے 10 سالوں میں دنیا کے نقشے پر کتنے ملک بنے ۔ پاکستان بھی اسی جمہوری انقلاب کا حصہ تھا ۔ اس پر بحث نہیں کہ اس کے حصول کے لیئے کیا سیاسی جہدوجہدیں ہوئیں ۔
طالبان ایک آئیڈیا لوجی کا نام ہے۔ جو افغان جنگ کی صورت میں ہمیں ملی ۔ جس طرح ہمارے ملک کی ایجنسیاں ، سیاسی پارٹیوں کو پروان چڑھاتیں ہیں ۔ بلکل اسی طرح ان کو بھی انہوں نے پروان چڑھایا ۔ مگر ایک مخصوص علاقے کی وجہ سے اس جھتے نے طاقت پکڑ لی ۔ اور اپنی آئیڈیالوجی کیساتھ سرگرم ہوگئے کہ ان کے پاس سوائے جنگ و دل کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ۔
 

ظفری

لائبریرین
قائد اعظم کی مختلف تقریریں اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ اسلامی قوانین کا نفاذ چاہتے تھے ، ڈاکٹر صفدر محمود کے مختلف کالم اس موضوع پر میں محفل میں شریک بھی کر چکا ہوں۔ :)
ہماری غلطی یہی ہے کہ ہم نے مذہب کو قانونی اصطلاحات میں اسیر کرکے ایک طاقت پر قائم رہ جانے والا نظام بنا کر پیش کیا ۔ ہمارا معاشرہ ہو یا ریاست ، اس نے دین کے احکامات کی اخلاقی روح کو اقدار بنانے کے بجائے دین کے احکام کو مجموعہِ قوانین بنا کر اس کو بلا لحاظ نافذ کردینے کا ایک تصور پال رکھا ہے ۔ جو ہمارے یہاں ریاست اور نظریے کے تعلق میں ایک تنوع ، جبر اور ناکامی کا سبب بنا ہے ۔ جب ہم اسلام کو لوگوں کے سامنے پیش کر رہے ہوتے ہیں تو ایسا نہیں ہوتا کہ ہم اقدار پر مبنی کسی تصور کی بات کررہے ہیں بلکہ ہم قوانین پر ایک فکر کو فروغ دے رہے ہوتے ہیں جس پر ہمارا تمام اصرار اسی بات پر ہوتا ہے کہ یہ قوانین نافذ کر دیئے جائیں یا یہ حدودِ قوانین آجائیں تو اس سے فلاح آسکتی ہے لہذاٰ اس طرزَ عمل سے ریاست اور نظریہ کا جو بنیادی تعلق ہے وہ مجروح ہوجاتا ہے ۔ اسلام بنیادی طور پر اقدار پیدا کرنا چاہتا ہے ۔ جس کے نتیجے میں قانون بھی بنے گا ۔ ناکہ قانون سازی کے ذریعے وہ ریاست یا سوسائٹی پر اثر انداز ہونا چاہتا ہے ۔
لہذا قائدِ اعظم کی مختلف تقریریں اسی فکر کو ظاہر کرتیں ہیں ۔ انہیں غور سے پڑھنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے ۔:)
 
معافی کا خواستگار ہوں ۔ مگر آپ کے دونوں تجزیئے میرے مطابق غلط ہیں ۔
اگر آپ اس وقت کی دنیا کی تاریخ کا مطالعہ کریں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ اس وقت دنیا میں ایک بہت بڑا جمہوری انقلاب پیدا ہوچکا تھا ۔ ( آپ دیکھیں گے کہ اس وقت پاکستان کے علاوہ آگے پیچھے 10 سالوں میں دنیا کے نقشے پر کتنے ملک بنے ۔ پاکستان بھی اسی جمہوری انقلاب کا حصہ تھا ۔ اس پر بحث نہیں کہ اس کے حصول کے لیئے کیا سیاسی جہدوجہدیں ہوئیں ۔
طالبان ایک آئیڈیا لوجی کا نام ہے۔ جو افغان جنگ کی صورت میں ہمیں ملی ۔ جس طرح ہمارے ملک کی ایجنسیاں ، سیاسی پارٹیوں کو پروان چڑھاتیں ہیں ۔ بلکل اسی طرح ان کو بھی انہوں نے پروان چڑھایا ۔ مگر ایک مخصوص علاقے کی وجہ سے اس جھتے نے طاقت پکڑ لی ۔ اور اپنی آئیڈیالوجی کیساتھ سرگرم ہوگئے کہ ان کے پاس سوائے جنگ و دل کے سوا کچھ بھی نہیں ہے ۔
آپ کو مجھ سے علمی اختلاف کا پورا پورا حق ہے :)
اس وقت کی دنیا کی تاریخ کا مطالعہ کیا ہے اور نتیجہ یہ ہے کہ جمہوری انقلاب کے ساتھ ساتھ بلکہ زیادہ وجہ یہ تھی کہ اس وقت کی سامراجی طاقتیں دو عظیم جنگوں کے نتیجے میں بدحال ہوچکی تھی اور اپنے مقبوضہ علاقے انہوں نے چھوڑنے ہی تھے۔ مسلمانوں کے لئے بہترین موقع تھا کہ وہ اپنے لئے الگ ملک لیکر ہندوؤں سے دبنے سے بچ جاتے۔
آپ یاد کریں کہ امریکہ کے افغانستان میں گھسنے سے پہلے پاکستان میں تحریک طالبان کا کوئی وجود نہیں تھا!
افغان طالبان کی تحریک اور اسکا محرک الگ تھے اور پاکستانی اور
پاکستان میں موجود قبائلیوں نے پہلے صرف انتقامی جذبے کے تحت کاروائیاں کیں۔ منظم ہو کر طالبان کا نام انہوں نے بہت بعد میں اختیار کیا۔
یہ دونوں الگ الگ ہیں۔ بلکہ پاکستانی طالبان میں تو پتہ نہیں کتنے گروپ ہیں، ایک آج ظاہر ہوا ہے اور دو دن پہلے جنداللہ نا م کا کوئی گروپ سامنے آیا تھا۔
 

ظفری

لائبریرین
آپ کو مجھ سے علمی اختلاف کا پورا پورا حق ہے :)
اس وقت کی دنیا کی تاریخ کا مطالعہ کیا ہے اور نتیجہ یہ ہے کہ جمہوری انقلاب کے ساتھ ساتھ بلکہ زیادہ وجہ یہ تھی کہ اس وقت کی سامراجی طاقتیں دو عظیم جنگوں کے نتیجے میں بدحال ہوچکی تھی اور اپنے مقبوضہ علاقے انہوں نے چھوڑنے ہی تھے۔ مسلمانوں کے لئے بہترین موقع تھا کہ وہ اپنے لئے الگ ملک لیکر ہندوؤں سے دبنے سے بچ جاتے۔
آپ یاد کریں کہ امریکہ کے افغانستان میں گھسنے سے پہلے پاکستان میں تحریک طالبان کا کوئی وجود نہیں تھا!
افغان طالبان کی تحریک اور اسکا محرک الگ تھے اور پاکستانی اور
پاکستان میں موجود قبائلیوں نے پہلے صرف انتقامی جذبے کے تحت کاروائیاں کیں۔ منظم ہو کر طالبان کا نام انہوں نے بہت بعد میں اختیار کیا۔
یہ دونوں الگ الگ ہیں۔ بلکہ پاکستانی طالبان میں تو پتہ نہیں کتنے گروپ ہیں، ایک آج ظاہر ہوا ہے اور دو دن پہلے جنداللہ نا م کا کوئی گروپ سامنے آیا تھا۔
بحث اپنے نہج سے کسی اور طرف نکل جائے یا فریق بنیادی بات ہی نہ سمجھے تو گفتگو کو طول دینا مشکل ہوجاتا ہے ۔
مثال کے طور پر سرخ رنگ میں مُقید بات کو ہی لے لیں ۔
میں نے کہا ایک جمہوری انقلاب ۔ اس کا مطلب یہی ہوا کہ کچھ محرکات ہونگے جس کے نتیجے میں یہ انقلاب برپا ہوا ۔ مگر آپ انقلاب ، جس کی وجہ سے سامراجی طاقتیں کمزور ہوئیں ۔ اس کو ماخذ بنانے کے بجائے اس انقلاب کی وجوہات کو تختہِ مشق بنا رہے ہیں ۔ اس انقلاب کی ہزار وجوہات رہیں ہونگیں ۔ جن میں سے سرفہرست جنگِ دوم تھی ۔ مگر بحث یہ نہیں ہے کہ کیا وجوہات تھیں ۔ وجوہات اور محرکات کچھ بھی رہے ہوں ۔ مگر ایک انقلاب برپا ہوا ۔ جہاں پاکستان آزاد ہوا ۔ وہاں مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب نے بھی آزادیاں حاصل ہوئیں ۔ لہذا پاکستان بھی دنیا کے نقشے پر نمودار ہوگیا ۔ لہذا جو بحث نظریہ پاکستان کے حوالے سے کی جاتی ہے ۔ اس تناظر میں وہ کہیں نظر نہیں آتا ۔ سوائے اس کہ دو قومی نظریہ پروان چڑھا ۔ اس کو آپ معاشی ناہمواری اور انصاف کے فقدان کی وجہ بنا سکتے ہیں ۔ کیونکہ ہندوستان کو تو آزاد ہونا تھا ۔ مگر مسلمانوں کو اپنی بقا ساتھ مل کر رہنے میں نظر نہیں آرہی تھی ۔ قائدِ اعظم نے آخری وقت تک کوشش کہ یہ تضاد نہ رہے ۔ مگر نہرو سے آخری میٹنگ کے بعد وہ یہ کہنے پر مجبور ہوئے کہ پاکستان اب ناگزیر ہے ۔ پھر پاکستان اسی دو قومی نظریئے کی بنیاد پر بنا ۔ مگر قیامِ پاکستان کو بار بار مذہب جوڑنا ۔ سمجھ میں نہیں آتا ۔ اگر اس میں کوئی حقیقت ہوتی تو جماعت اسلامی اس کے خلاف ہر گز نہیں ہوتی ۔ کہ ان کی سیاست آج مذہب پر ہی چمک رہی ہے ۔
 
بحث اپنے نہج سے کسی اور طرف نکل جائے یا فریق بنیادی بات ہی نہ سمجھے تو گفتگو کو طول دینا مشکل ہوجاتا ہے ۔
مثال کے طور پر سرخ رنگ میں مُقید بات کو ہی لے لیں ۔
میں نے کہا ایک جمہوری انقلاب ۔ اس کا مطلب یہی ہوا کہ کچھ محرکات ہونگے جس کے نتیجے میں یہ انقلاب برپا ہوا ۔ مگر آپ انقلاب ، جس کی وجہ سے سامراجی طاقتیں کمزور ہوئیں ۔ اس کو ماخذ بنانے کے بجائے اس انقلاب کی وجوہات کو تختہِ مشق بنا رہے ہیں ۔ اس انقلاب کی ہزار وجوہات رہیں ہونگیں ۔ جن میں سے سرفہرست جنگِ دوم تھی ۔ مگر بحث یہ نہیں ہے کہ کیا وجوہات تھیں ۔ وجوہات اور محرکات کچھ بھی رہے ہوں ۔ مگر ایک انقلاب برپا ہوا ۔ جہاں پاکستان آزاد ہوا ۔ وہاں مسلمانوں کے علاوہ دیگر مذاہب نے بھی آزادیاں حاصل ہوئیں ۔ لہذا پاکستان بھی دنیا کے نقشے پر نمودار ہوگیا ۔ لہذا جو بحث نظریہ پاکستان کے حوالے سے کی جاتی ہے ۔ اس تناظر میں وہ کہیں نظر نہیں آتا ۔ سوائے اس کہ دو قومی نظریہ پروان چڑھا ۔ اس کو آپ معاشی ناہمواری اور انصاف کے فقدان کی وجہ بنا سکتے ہیں ۔ کیونکہ ہندوستان کو تو آزاد ہونا تھا ۔ مگر مسلمانوں کو اپنی بقا ساتھ مل کر رہنے میں نظر نہیں آرہی تھی ۔ قائدِ اعظم نے آخری وقت تک کوشش کہ یہ تضاد نہ رہے ۔ مگر نہرو سے آخری میٹنگ کے بعد وہ یہ کہنے پر مجبور ہوئے کہ پاکستان اب ناگزیر ہے ۔ پھر پاکستان اسی دو قومی نظریئے کی بنیاد پر بنا ۔ مگر قیامِ پاکستان کو بار بار مذہب جوڑنا ۔ سمجھ میں نہیں آتا ۔ اگر اس میں کوئی حقیقت ہوتی تو جماعت اسلامی اس کے خلاف ہر گز نہیں ہوتی ۔ کہ ان کی سیاست آج مذہب پر ہی چمک رہی ہے ۔
سر جی میں بھی یہی عرض کر رہا ہوں کہ تحریک کا بنیادی محرک نفاذ شریعت نہیں تھا بلکہ معاشی ناہمواری اور انصاف کافقدان تھا۔ سیاستدانوں اور لیڈروں نے اس تحریک کو مقبول بنانے کے لئے اس پر نفاذ اسلام کا رنگ بھی چڑھا دیا۔
لیکن البتہ اس بات پر میرا آپ سے اختلاف ہے کہ کیا قائد اعظم پاکستان میں اسلامی قوانین کا نفاذ چاہتے تھے یا نہیں؟
میری رائے میں وہ پاکستان میں اسلامی قوانین کا نفاذ چاہتے تھے ۔
 
Top