پاکستان میں ہماری مقبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے: طالبان کا دعویٰ

پاکستان میں ہماری مقبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے: طالبان کا دعویٰ

پشاور…کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی پاکستان میں مقبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے، بڑی تعداد میں پاکستانی ساتھ ملتے جا رہے ہیں جس سے کارروائیوں کی صلاحیت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ شاہد اللہ شاہد نے متنبہ کیا ہے کہ فوجی آپریشن کے شاندار نتیجے کے لیے تیار ہیں۔ میڈیا کو بھیجے گئے بیان میں تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ مسلمان اب جان گئے ہیں کہ اصل مسئلہ امریکا کی دوستی سے بڑھ کر وہ نظام ہے جو ہمارے اوپر قیام پاکستان کے وقت سے مسلط ہے۔ ترجمان تحریک طالبان پاکستان کا کہنا ہے کہ جنگ کے اسباب کے خاتمے پر توجہ دی جائے تو ان کی کارروائیوں میں حیرت انگیز کمی ہو سکتی ہے، اگر آپریشن کیا گیا تو طالبان کا نقصان انتہائی کم اور قبائلیوں کا زیادہ ہو گا۔ شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ اس خوش فہمی میں نہ رہا جائے کہ آپریشن کے جواب میں طالبان پھولوں کے ہار پیش کریں گے۔

http://urdu.geo.tv/UrduDetail.aspx?ID=139276
 
پنجابی زبان میں کہتے ہیں۔ اوہ دن ڈبا جدوں گھوڑی چڑھیا کبا۔ :D
یعنی
وہ دن کبھی نہیں آئے گا جب ایک کبڑا گھوڑی پر بیٹھ سکے گا :)
 
آخری تدوین:

قیصرانی

لائبریرین
پاکستان میں ہماری مقبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے: طالبان کا دعویٰ

پشاور…کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے دعویٰ کیا ہے کہ اس کی پاکستان میں مقبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے، بڑی تعداد میں پاکستانی ساتھ ملتے جا رہے ہیں جس سے کارروائیوں کی صلاحیت میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ شاہد اللہ شاہد نے متنبہ کیا ہے کہ فوجی آپریشن کے شاندار نتیجے کے لیے تیار ہیں۔ میڈیا کو بھیجے گئے بیان میں تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ مسلمان اب جان گئے ہیں کہ اصل مسئلہ امریکا کی دوستی سے بڑھ کر وہ نظام ہے جو ہمارے اوپر قیام پاکستان کے وقت سے مسلط ہے۔ ترجمان تحریک طالبان پاکستان کا کہنا ہے کہ جنگ کے اسباب کے خاتمے پر توجہ دی جائے تو ان کی کارروائیوں میں حیرت انگیز کمی ہو سکتی ہے، اگر آپریشن کیا گیا تو طالبان کا نقصان انتہائی کم اور قبائلیوں کا زیادہ ہو گا۔ شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ اس خوش فہمی میں نہ رہا جائے کہ آپریشن کے جواب میں طالبان پھولوں کے ہار پیش کریں گے۔

http://urdu.geo.tv/UrduDetail.aspx?ID=139276
یعنی اب امریکہ سے بھی دشمنی ختم، سارا زور پاکستان کے نظام پر :)
 

amirnawazkhan

محفلین
طالبان کے اس دعوی کی حثیت مجذوب کی بڑہ کی سی ہے۔ کون ہے وہ بے حس،مجنون اور بے راہ رو انسان جو طالبان کے ساتھ 50،000 بے گناہ پاکستانی مسلمان مرد،عورتوں اور بچوں کے قتل کے بعد بھی شامل ہو گا؟یہ طالبان کا پراپیگنڈہ مشن لگتا ہے۔
دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
ویسے یہ فقرہ سارے بیان کی جان ہے:
ترجمان تحریک طالبان پاکستان کا کہنا ہے کہ جنگ کے اسباب کے خاتمے پر توجہ دی جائے تو ان کی کارروائیوں میں حیرت انگیز کمی ہو سکتی ہے
یعنی اگر جنگ کے اسباب کو ختم بھی کر دیا جائے تو بھی کاروائیاں یکسر ختم نہیں ہوں گی :)
 
طالبان جنہوں نے اسلام کا لبادہ اوڑہ رکھا ہے ، پاکستان میں اپنی حماقتوں اور وحشیانہ طرز عمل اور عوام کے خلاف پے در پے بم دہماکوں کی وجہ رائے عامہ کی جنگ اور دوسری جنگ تیزی سے ہارتے جارہے ہیں اور اب انہوں نے زیادہ تر مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بجائے، سافٹ ٹارگٹس پر حملے شروع کر دیے ہیں اور پاکستانی مسلمانوں کو نقصان پہنچا نے کے درپے ہو رہے ہیں۔ درحقیقت طالبان ایک ایسے ٹمٹماٹے چراغ کی مانند ہیں ہے جو گل ہونے کے قریب ہے اور امید ہےکہ طالبان بہت جلد ہی تاریخ کے اوراق میں گم ہو جائیں گے اور تاریخ میں ان کا ذکر خوارج اور دوسرے باغی گروہوں کے ساتھ آئے گا۔

............................................................................
کیاطالبان مقبول ہورہے ہیں؟
http://awazepakistan.wordpress.com/
 
آخری تدوین:

ساجد

محفلین
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اب طالبان کو اندرونی و بیرونی طور پر اپنے وجود کو قائم رکھنا مشکل ہو چکا ہے ۔ اندازوں سے کہیں جلدی ان کا شیرازہ بکھرنے لگ گیا ہے ۔ اب یہ قبائلیوں کو اپنے ساتھ ملانے کی نئی گیم کھیلنا چاہ رہے ہیں ۔
غور کیجئے کہ طالبان کی نئی بڑھک میں پہلے کی طرح پاکستان آرمی اور ریاست کو نہیں للکارا گیا اسی سے اندازہ کر لیجئے کہ درون خانہ کیا حالات ہیں :)
 
جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اب طالبان کو اندرونی و بیرونی طور پر اپنے وجود کو قائم رکھنا مشکل ہو چکا ہے ۔ اندازوں سے کہیں جلدی ان کا شیرازہ بکھرنے لگ گیا ہے ۔ اب یہ قبائلیوں کو اپنے ساتھ ملانے کی نئی گیم کھیلنا چاہ رہے ہیں ۔
غور کیجئے کہ طالبان کی نئی بڑھک میں پہلے کی طرح پاکستان آرمی اور ریاست کو نہیں للکارا گیا اسی سے اندازہ کر لیجئے کہ درون خانہ کیا حالات ہیں :)
عقابی شان سے جھپٹے تھے جو، بے بال و پر نکلے
 

Fawad -

محفلین
امریکہ سے دشمنی پاکستانی طالبان کو تھی ہی کب؟ امریکہ اسلحہ اور ڈالر ہی انھیں اسلام کی اشاعت کے لیے مل رہے ہیں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ


يہ نہيں بھولنا چاہیے کہ تحريک طالبان پاکستان کے واضح کردہ مقاصد ميں ہميشہ سے افغانستان ميں نيٹو کی زير قيادت افواج پر حملے بھی شامل رہے ہيں۔ ٹی ٹی پی باقاعدگی کے ساتھ افغانستان ميں عالمی اتحاد اور افغان فورسز کے خلاف برسرپيکار رہی ہے۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ ٹی ٹی پی نے زيادہ تر پاکستان کی افواج اور حکومتی اداروں کے خلاف منصوبہ بندی کی ہے۔ ليکن يہ تنظيم اور اس کی قيادت بشمول نئے ليڈر قطعی طور پر امريکہ کے دوست نہيں ہيں۔ اسی دہشت گرد تنظيم نے سال 2009 ميں کيمپ چيپ مين پر حملے اور سال 2010 ميں ٹائم سکوائر ميں کار بم دھماکے کی کوشش کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

اپريل 2010 ميں ٹی ٹی پی کے ليڈر قاری محسود کی جانب سے ايک ويڈيو منظرعام پر آئ تھی جس ميں يہ عنديہ ديا گيا تھا کہ امريکہ کے شہروں کو خصوصی طور پر نشانہ بنايا جائے گا۔

يہ بات بھی توجہ طلب ہے کہ امريکہ وہ واحد ملک نہيں ہے جس نے ٹی ٹی پی کو عالمی دہشت گرد تنطيم قرار ديا ہے۔ جنوری 2011 میں برطانوی حکومت نے اپنے دہشت گردی کے ايکٹ 2000 کے تحت ٹی ٹی پی کو کالعدم تنظيم قرار ديا تھا۔


https://www.gov.uk/government/uploa...List_of_proscribed_organisations_Nov_2013.pdf


اسی طرح جولائ 2011 ميں کينيڈا کی حکومت نے بھی ٹی ٹی پی کو کالعدم تنظيموں کی لسٹ ميں شامل کيا۔

http://tribune.com.pk/story/203574/canada-blacklists-pakistani-taliban/


کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ جن ممالک نے سرکاری سطح پر ٹی ٹی پی کی جانب سے عالمی خطرات اور دھمکيوں کی حقيقت کو تسليم کيا ہے اور اپنے وسائل کھپانے کے علاوہ اپنے فوجی ہزاروں ميل دور ايک بيرون ملک بھيجے ہيں، وہ اس تنظيم کو فعال انداز ميں کام کرنے اور اپنے مفادات پر حملے کرنے کی اجازت دے ديں گے؟

امريکہ سميت نيٹو کے اتحاديوں کی جانب سے ٹی ٹی پی کو ايک دہشت گرد تنظيم قرار دينا ہمارے مشترکہ مصمم ارادے اور اس يقين کی غمازی کرتا ہے کہ ہم ايک مشترکہ دشمن کے خلاف اجتماعی کاوش ميں پاکستان کے مضبوط ترين اتحادی ہيں۔

يقینی طور پر آپ يہ توقع نہيں کر سکتے کہ امريکہ اور اس کے نيٹو اتحادی ٹی ٹی پی کی جانب سے مسلسل درپيش خطرے کو نظرانداز کر کے اپنے ان فوجيوں کی جانوں کو غير محفوظ کر ديں گے جو روزانہ ان عفريت کے خلاف لڑ رہے ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov

http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top