پاکستان ٹریول گائیڈ بکس اور سائٹس

اسد

محفلین
سائنیج مفقود ہے اور اسلام آباد کے علاوہ صرف فارسٹ ڈیپارٹمنٹ کے زیر انتظام کچھ علاقوں میں ٹریلز مینٹین کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ شاید ہی کہیں ٹریلز سرکاری طور پر مینٹینڈ ہوں۔ کاغان میں جہاں تک جیپیں جاتی ہیں ٹریلز جیپ روڈ پر مشتمل ہوتی ہیں یا اس کے قریب قریب چلتی ہیں اس کے بعد مقامی لوگوں کے راستے ہوتے ہیں۔ جہاں مقامی لوگ سفر کرتے ہیں وہاں وہ خود ہی ٹریلز مینٹین کرتے ہیں، صرف ہائکرز اور ٹریکرز کی دلچسپی کی ٹریلز کا حال کچھ زیادہ اچھا نہیں ہوتا۔ جھیل سیف الملوک تک تو سڑک کے قریب رہتے ہوئے جا سکتے ہیں۔ مکڑا کے لئے شروع میں تو راستہ موجود ہے لیکن چوٹی کے قریب باقاعدہ ٹریلز نہیں ہیں۔
 

یاز

محفلین
پاکستان کے بارے میں آخری جامع گائیڈ 1980 کی دہائی میں پاکستانی حکومت کے تعاون سے لکھی گئی تھی۔ کتاب اور مصنفہ کا نام مجھے یاد نہیں رہا۔ کافی عرصہ پہلے اس کے اپڈیٹڈ ایڈیشن بھی آئے تھے لیکن اب وہ بھی کارآمد نہیں رہے۔

اس کے علاوہ ایک اور ٹریول گائیڈ بھی ہوا کرتی تھی، غالباً 'لونلی پلینٹ' کی، جو پاکستان کا سفر کرنے والوں کی مدد سے مرتب کی گئی تھی۔ جن جگہوں پر مرتبین خود گئے تھے ان کی تفصیلات درست اور مکمل تھیں لیکن جن جگہوں پر وہ خود نہیں گئے تھے ان جگہوں کی معلومات کچھ زیادہ کارآمد نہیں تھی۔ اب تو لونلی پلینٹ کی سائٹ پر پاکستان کے بارے میں کوئی کتاب موجود نہیں ہے۔

پاکستان میں کوہ پیمائی کے بارے میں (غیر ملکی) کتابیں چھپتی رہتی ہیں لیکن یہ عام سیاحوں کے لئے بیکار ہوتی ہیں۔

1980 کی دہائی میں چھپنے والی کتاب کی مصنفہ ایک جرمن خاتون تھیں جن کا نام ازابیل شا ہے۔ اس بہادر خاتون کی عمر اس وقت چالیس سال سے زائد تھی اور اس نے اپنے بیٹے بین شا کے ساتھ پاکستان کے شمالی علاقوں میں قراقرم اور ہندوکش کے بہت سے ٹریک خود طے کئے اور پھر ان کے بارے میں شاندار رہنمائی ہدایات اپنی کتاب "پاکستان ٹریکنگ گائیڈ" میں شامل کیں۔
517yenfsniL._SL500_SX347_BO1,204,203,200_.jpg
اس کے بعد سنہ 2000 کے قریب ایک امریکن لڑکی کِم او نیل نے بھی قراقرم اور ہندوکش کے علاقوں کے مختلف ٹریکس کی ٹریکنگ کی اور ان کی بابت ایک گائیڈ بک "ٹریکنگ ان دی قراقرم اینڈ ہندوکش" کے نام سے لکھی۔
51ZRYVKdntL._SX340_BO1,204,203,200_.jpg
نوٹ: اسد بھائی نے بالکل درست فرمایا کہ یہ گائیڈ بکس صرف ٹریکنگ کے لئے ہیں۔ سیاحت اور کوہ پیمائی کے بارے میں ان میں رہنمائی نہ ہونے کے برابر ہے۔
 
آخری تدوین:

یاز

محفلین
پھر پاکستان کے باہر سے ٹرپ پلاننگ وغیرہ کا کیا بہترین طریقہ ہے؟

زیک بھائی! اگرچہ یہ لڑی کافی پرانی ہو چکی ہے، تاہم اگر مستقبل میں کبھی پاکستان کے ٹرپ کی پلاننگ کرنا یا کروانا چاہیں تو اسی زمرے میں لڑی بنا کے پوچھ سکتے ہیں۔ انشاءاللہ آپ کو تقریباََ تمام جگہوں کے بارے میں دستِ اولیں یعنی فرسٹ ہینڈ معلومات بہم پہنچانے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔
اگر وقت ملتا گیا تو میں انشاءاللہ پاکستان کی مختلف وادیوں کے متعلق الگ الگ لڑیاں بنا کے وہاں کے بارے میں تعارف، بنیادی معلومات، جانے کے ذرائع وغیرہ سے متعلق معلومات شیئر کرتا رہوں گا۔
 

زیک

مسافر
زیک بھائی! اگرچہ یہ لڑی کافی پرانی ہو چکی ہے، تاہم اگر مستقبل میں کبھی پاکستان کے ٹرپ کی پلاننگ کرنا یا کروانا چاہیں تو اسی زمرے میں لڑی بنا کے پوچھ سکتے ہیں۔ انشاءاللہ آپ کو تقریباََ تمام جگہوں کے بارے میں دستِ اولیں یعنی فرسٹ ہینڈ معلومات بہم پہنچانے کی بھرپور کوشش کی جائے گی۔
اگر وقت ملتا گیا تو میں انشاءاللہ پاکستان کی مختلف وادیوں کے متعلق الگ الگ لڑیاں بنا کے وہاں کے بارے میں تعارف، بنیادی معلومات، جانے کے ذرائع وغیرہ سے متعلق معلومات شیئر کرتا رہوں گا۔
جس ٹرپ کے لئے لڑی شروع کی تھی وہ یورپ میں آلپس کا ٹرپ بن گیا اور پاکستان صرف دو دن کے لئے نومبر میں جانا ہوا۔ خیر اب اگلی دفعہ دیکھیں گے۔

ویسے تو بہت سال پہلے سکردو، کاغان، سوات وغیرہ دیکھے ہوئے ہیں مگر یہ سوچ رہا تھا کہ یہاں سے ٹرپ کیسے پلان کیا جا سکتا ہے۔ باقی دنیا کے لئے تو گھر بیٹھے ویب اور ای میل سے ریسرچ سے لے کر بکنگ تک ہو جاتی ہے مگر پاکستان ابھی پیچھے معلوم ہوتا ہے۔
 

صائمہ شاہ

محفلین
جس ٹرپ کے لئے لڑی شروع کی تھی وہ یورپ میں آلپس کا ٹرپ بن گیا اور پاکستان صرف دو دن کے لئے نومبر میں جانا ہوا۔ خیر اب اگلی دفعہ دیکھیں گے۔

ویسے تو بہت سال پہلے سکردو، کاغان، سوات وغیرہ دیکھے ہوئے ہیں مگر یہ سوچ رہا تھا کہ یہاں سے ٹرپ کیسے پلان کیا جا سکتا ہے۔ باقی دنیا کے لئے تو گھر بیٹھے ویب اور ای میل سے ریسرچ سے لے کر بکنگ تک ہو جاتی ہے مگر پاکستان ابھی پیچھے معلوم ہوتا ہے۔
دو دن کے لیے صرف ؟
ٹکٹ کے پیسے ہی ضائع کیے :)
 

یاز

محفلین
جس ٹرپ کے لئے لڑی شروع کی تھی وہ یورپ میں آلپس کا ٹرپ بن گیا اور پاکستان صرف دو دن کے لئے نومبر میں جانا ہوا۔ خیر اب اگلی دفعہ دیکھیں گے۔

ویسے تو بہت سال پہلے سکردو، کاغان، سوات وغیرہ دیکھے ہوئے ہیں مگر یہ سوچ رہا تھا کہ یہاں سے ٹرپ کیسے پلان کیا جا سکتا ہے۔ باقی دنیا کے لئے تو گھر بیٹھے ویب اور ای میل سے ریسرچ سے لے کر بکنگ تک ہو جاتی ہے مگر پاکستان ابھی پیچھے معلوم ہوتا ہے۔

زیک بھائی! پاکستان کے لئے گھر بیٹھے انٹرنیٹ یا فون کالز سے ٹرپ پلین کرنا مشکل کام ہے۔ ہو تو جائے گا لیکن یہ کافی سے زیادہ مہنگا پڑے گا۔ ٹرپ پلان کرنے میں تین اجزاء اہم ہیں۔
کہاں کہاں جایا جائے اور کتنے کتنے دن رکا جائے۔ اس کے لئے آپ کو مختلف آرا مل سکتی ہیں اس فورم سے بھی اور دیگر کچھ فورمز سے بھی۔
ٹرانسپورٹ ۔ اگر یکبارگی کار یا جیب رینٹ پہ لینی ہے تو اسلام آباد، راولپنڈی یا لاہور وغیرہ سے بآسانی مل جائے گی۔
رہائش ۔ اس کے لئے کافی سہولت جوواگو ڈاٹ کام کے آنے سے ہو گئی ہے۔ ورنہ نیٹ پہ مختلف ہوٹلز کے فون نمبر مل جاتے ہیں۔ ڈائریکٹ بات کر کے آپ مطلوبہ تواریخ کی بکنگ کرا سکتے ہیں۔
 

یاز

محفلین
لونلی پلینٹ شاید ایک بڑا اور معتبر نام ہے سیروسیاحت کی دنیا میں۔ اس لئے زیادہ ہی محتاط سٹینس لے ڈالا ہے یعنی جانا ہے تو اپنے رسک پہ جائیں، بعد میں ہمیں نہ کہنا۔
لیکن الحمدللہ پاکستان میں قدرے کم ہی سہی، لیکن اب بھی ڈائی ہارڈ غیرملکی سیاح ضرور آتے ہیں۔ خصوصاََ کوہ پیمائی اور ٹریکنگ کی چاہ میں جرمن، فرنچ، کورین، جاپانی مہم جو کافی نظر آتے ہیں سکردو، گلگت اور ہنزہ وغیرہ میں۔ وجہ ان بے چاروں کی مجبوری بھی سمجھ لیں کہ نیپال اور پاکستان کے علاوہ دنیا میں اتنے بلند پہاڑ کہیں نہیں پائے جاتے۔
 
آخری تدوین:

زیک

مسافر
کہاں کہاں جایا جائے اور کتنے کتنے دن رکا جائے۔ اس کے لئے آپ کو مختلف آرا مل سکتی ہیں اس فورم سے بھی اور دیگر کچھ فورمز سے بھی۔
باقی بہت سے ممالک کے لئے گائیڈ بکس، ٹرپ رپورٹس اور reviews وغیرہ بہت کچھ دستاب ہے۔ بلاگز پر بھی لوگ اپنے سفر کی داستان لکھتے ہیں اور تصاویر پوسٹ کرتے ہیں۔
 

زیک

مسافر
ٹرانسپورٹ ۔ اگر یکبارگی کار یا جیب رینٹ پہ لینی ہے تو اسلام آباد، راولپنڈی یا لاہور وغیرہ سے بآسانی مل جائے گی۔
پاکستان میں دو بار کار رینٹ کی ہے۔ ایک بار اسلام آباد ائرپورٹ سے اور دوسری بار بلیو ایریا سے۔ رینٹل کار لینے میں گھنٹہ لگتا ہے جبکہ ایسے ملکوں میں جہاں زبان کا بھی مسئلہ رہا وہاں بھی دس پندرہ منٹ سے زیادہ نہیں لگے کار لیتے ہوئے۔ دوسرے کار کی حالت کافی پتلی تھی دونوں دفعہ۔ پھر ان کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ آپ ڈرائیور بھی ساتھ لیں۔
 

زیک

مسافر
رہائش ۔ اس کے لئے کافی سہولت جوواگو ڈاٹ کام کے آنے سے ہو گئی ہے۔ ورنہ نیٹ پہ مختلف ہوٹلز کے فون نمبر مل جاتے ہیں۔ ڈائریکٹ بات کر کے آپ مطلوبہ تواریخ کی بکنگ کرا سکتے ہیں۔
فون کی ضرورت ہی نہیں پڑنی چاہیئے۔ ای میل اور ویب پر بکنگ آسان ترین کام ہے۔ جوواگو پر ابھی اسلام آباد کو چیک کیا۔ فری کینسلیشن اور وائی فائی کی آپشن دی تو چالیس کے قریب "ہوٹل" ملے۔ ان میں سے ایک دو کے سوا کسی کے بھی دس سے زیادہ user review نہ تھے۔
 

زیک

مسافر
لونلی پلینٹ شاید ایک بڑا اور معتبر نام ہے سیروسیاحت کی دنیا میں۔ اس لئے زیادہ ہی محتاط سٹینس لے ڈالا ہے یعنی جانا ہے تو اپنے رسک پہ جائیں، بعد میں ہمیں نہ کہنا۔
لیکن الحمدللہ پاکستان میں قدرے کم ہی سہی، لیکن اب بھی ڈائی ہارڈ غیرملکی سیاح ضرور آتے ہیں۔ خصوصاََ کوہ پیمائی اور ٹریکنگ کی چاہ میں جرمن، فرنچ، کورین، جاپانی مہم کافی نظر آتے ہیں سکردو، گلگت اور ہنزہ وغیرہ میں۔ وجہ ان بے چاروں کی مجبوری بھی سمجھ لیں کہ نیپال اور پاکستان کے علاوہ دنیا میں اتنے بلند پہاڑ کہیں نہیں پائے جاتے۔
Mountaineers پاکستان آتے تھے اور ابھی بھی آتے ہیں۔ اس کے علاوہ سیاح کوئی نہیں آتے۔

لونلی پلینٹ کی وارننگ پر آپ نے غور نہیں کیا۔ بہت سے ممالک کی طرف سے اپنے شہریوں کو وارننگ ہے کہ پاکستان خطرناک ہے۔ اس سے صرف سیاحوں کے ارادے پر فرق نہیں پڑتا بلکہ ٹریول انشورنس کا بھی مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ اگر آپ سفر کے لئے ٹریول انشورنس لیتے ہیں تو عام انشورنس ایسے علاقوں اور ملکوں کو cover نہیں کرتی جہاں آپ کی حکومت آپ کو خطرے کی وارننگ دیتی ہے۔
 

یاز

محفلین
باقی بہت سے ممالک کے لئے گائیڈ بکس، ٹرپ رپورٹس اور reviews وغیرہ بہت کچھ دستاب ہے۔ بلاگز پر بھی لوگ اپنے سفر کی داستان لکھتے ہیں اور تصاویر پوسٹ کرتے ہیں۔
زیک بھائی! باہر کی دنیا کو آپ مجھ سے کہیں زیادہ نزدیک سے جانتے ہیں۔ میرے خیال کے مطابق باہر سیر و سیاحت اور ٹریولنگ، ہوٹلنگ زندگی کے ایک لازمی حصے کی طرح ہے۔ جبکہ بدقسمتی سے ہمارے ہاں اس کا تصور ہی نہیں ہے، یا ہے تو وہ کافی عجیب سا ہے۔ ہمارے ہاں ٹورزم سے مراد مری کا چکر لگا کے آ جانا یا ہنی مون پہ کچھ دن کے لئے سوات، کاغان یا مری چلے جانا وغیرہ تک ہی محدود رہا ہے۔
لیکن الحمدللہ اس ضمن میں بھی پاکستان میں بہت تیزی سے ترقی اور بہتری آئی ہے اور مزید بھی آ رہی ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں لوگ دیوانوں کی طرح سیاحتی مقامات کا رخ کر رہے ہیں۔ میں اگست 2015 میں کاغان،گلگت، ہنزہ وغیرہ گیا تو ہر جگہ سے لوگوں نے یہی فیڈبیک دی کہ اس دفعہ ہر جگہ ہوٹلز میں جگہ کم پڑ گئی تھی۔ سب سے مزے کی بات یہ لگی کہ میں نے بہت سے لوگ موٹر بائیکس پہ بھی اپنی فیملیز کے ساتھ جاتے دیکھے۔ یعنی سیاحت جو پاکستان میں صرف امراء اور خوشحال لوگوں کا شوق سمجھا جاتا تھا، وہ اب مڈل اور لوئر مڈل کلاس تک بھی پھیل چکا ہے۔ آپ بخوبی جانتے ہوں گے کہ بیرونی ممالک میں بہت پہلے سے ایسا ہو رہا ہے۔
رہی بات ٹرپ رپورٹس وغیرہ کی تو اس ضمن میں کچھ کام شروع ہوا ہے۔ تاہم بہت سا کام کرنے کی ضرورت ہے۔ پاک وہیلز کے فورم پہ بہت سے سفرنامے بمعہ ضروری رہنمائی مل جاتے ہیں۔ تاہم اردو میں ایسا مواد بہت ہی کم ہے۔ میری کوشش ہو گی کہ اردو محفل پہ اس کی شروعات کی جائے۔ انشاءاللہ چراغ سے چراغ جلتے گئے تو جلد ہی کافی مواد اکٹھا ہو جائے گا۔
 

زیک

مسافر
لیکن الحمدللہ اس ضمن میں بھی پاکستان میں بہت تیزی سے ترقی اور بہتری آئی ہے اور مزید بھی آ رہی ہے۔
جب 2011 میں پاکستان گیا تھا تو بھی کچھ تبدیلی دیکھی تھی کہ نتھیاگلی ٹریلز وغیرہ پر کچھ لوگ ہائک کر رہے تھے اور مختلف شہروں میں ریستوران وغیرہ میں بھی عام لوگ بمع فیملی کچھ کچھ نظر آ رہے تھے۔ مگر میں مقابلہ امریکہ یا یورپ کے امیر ملکوں سے نہیں کر رہا بلکہ ترکی، میکسیکو، وغیرہ سے کر رہا ہوں۔
 

یاز

محفلین
پاکستان میں دو بار کار رینٹ کی ہے۔ ایک بار اسلام آباد ائرپورٹ سے اور دوسری بار بلیو ایریا سے۔ رینٹل کار لینے میں گھنٹہ لگتا ہے جبکہ ایسے ملکوں میں جہاں زبان کا بھی مسئلہ رہا وہاں بھی دس پندرہ منٹ سے زیادہ نہیں لگے کار لیتے ہوئے۔ دوسرے کار کی حالت کافی پتلی تھی دونوں دفعہ۔ پھر ان کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ آپ ڈرائیور بھی ساتھ لیں۔

فون کی ضرورت ہی نہیں پڑنی چاہیئے۔ ای میل اور ویب پر بکنگ آسان ترین کام ہے۔ جوواگو پر ابھی اسلام آباد کو چیک کیا۔ فری کینسلیشن اور وائی فائی کی آپشن دی تو چالیس کے قریب "ہوٹل" ملے۔ ان میں سے ایک دو کے سوا کسی کے بھی دس سے زیادہ user review نہ تھے۔

پاکستان میں سیاحت کے ضمن میں ایک بات ہمیشہ ملحوظ رکھیں کہ یہاں سیاحت کم اور ایڈونچر کے مواقع زیادہ میسر ہیں۔ یہاں لیئژر ہالیڈیز گزارنے والی ٹورازم فی الحال نہ ہونے کے برابر ہے۔ دوسرے بدقسمتی سے ہمارے ہاں بددیانتی کا عنصر کچھ زیادہ ہے۔ لہٰذا یہ بھی بعید از قیاس نہیں کہ جو دس ریویو موجود ہیں، ان میں سے بھی زیادہ خود ہوٹل والوں نے ہی بھجوائے ہوں۔
اس لئے یہاں ایسے ہوٹیلز اور ایسے رینٹ اے کار یا جیپ والوں کے ساتھ ہی گزارہ کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے ساتھ بھی لاتعداد دفعہ جیپ یا گاڑی والے نے ہاتھ کر دیا۔ اسی طرح ہوٹیلز میں بھی پست ترین کوالٹی والی جگہوں پہ بھی مجبوراََ رہنا پڑا۔ تاہم الحمدللہ سفر اور سیاحت کو ہمیشہ انجوائے ہی کیا۔
 

سید عمران

محفلین
انتہائی بنیادی معلومات کئی سائٹس پر ہے مگر تفصیل کی شدید کمی ہے۔
میرا ایک بلاگ ہے۔ مہینوں کی عرق ریزی اور بہت محنت سے مواد جمع کیا ہے۔ ایک ایک علاقے پر نہایت توجہ سے قدم بہ قدم تفصیل سے لکھا ہے۔ عدم فرصت کے باعث چند علاقوں سے زیادہ پر کام نہ کرسکا۔ لیکن آزاد کشمیر سے متعلق تقریبا تمام اہم جگہوں کا احاطہ کرلیا ہے۔ ابھی انگریزی میں ہے اردو میں ترجمہ کرنے کا اور مزید متعدد علاقوں کے بارے میں بھی مودا جمع کرنے کی شدید خواہش ہے۔
مگر ۔۔۔
مصروفیت کار جہاں اُف میری توبہ۔۔۔
اتنی تفصیل آپ کو شاید ہی کسی ویب سائیٹ پر ملے گی۔ اب تک دو لاکھ سے زائد افراد اس بلاگ کو دیکھ چکے ہیں۔ بلاگ کا لنک یہ ہے:
ٹور ٹو پاکستان
 

زیک

مسافر
پاکستان میں سیاحت کے ضمن میں ایک بات ہمیشہ ملحوظ رکھیں کہ یہاں سیاحت کم اور ایڈونچر کے مواقع زیادہ میسر ہیں۔ یہاں لیئژر ہالیڈیز گزارنے والی ٹورازم فی الحال نہ ہونے کے برابر ہے۔ دوسرے بدقسمتی سے ہمارے ہاں بددیانتی کا عنصر کچھ زیادہ ہے۔ لہٰذا یہ بھی بعید از قیاس نہیں کہ جو دس ریویو موجود ہیں، ان میں سے بھی زیادہ خود ہوٹل والوں نے ہی بھجوائے ہوں۔
اس لئے یہاں ایسے ہوٹیلز اور ایسے رینٹ اے کار یا جیپ والوں کے ساتھ ہی گزارہ کرنا پڑتا ہے۔ ہمارے ساتھ بھی لاتعداد دفعہ جیپ یا گاڑی والے نے ہاتھ کر دیا۔ اسی طرح ہوٹیلز میں بھی پست ترین کوالٹی والی جگہوں پہ بھی مجبوراََ رہنا پڑا۔ تاہم الحمدللہ سفر اور سیاحت کو ہمیشہ انجوائے ہی کیا۔
میں ایکٹو ویکیشن پسند کرتا ہوں۔ مگر ایسے چھوٹے چھوٹے مسائل آپ کو اصل ایڈونچر انجوائے نہیں کرنے دیتے۔
 

زیک

مسافر
میرا ایک بلاگ ہے۔ مہینوں کی عرق ریزی اور بہت محنت سے مواد جمع کیا ہے۔ ایک ایک علاقے پر نہایت توجہ سے قدم بہ قدم تفصیل سے لکھا ہے۔ عدم فرصت کے باعث چند علاقوں سے زیادہ پر کام نہ کرسکا۔ لیکن آزاد کشمیر سے متعلق تقریبا تمام اہم جگہوں کا احاطہ کرلیا ہے۔ ابھی انگریزی میں ہے اردو میں ترجمہ کرنے کا اور مزید متعدد علاقوں کے بارے میں بھی مودا جمع کرنے کی شدید خواہش ہے۔
مگر ۔۔۔
مصروفیت کار جہاں اُف میری توبہ۔۔۔
اتنی تفصیل آپ کو شاید ہی کسی ویب سائیٹ پر ملے گی۔ اب تک دو لاکھ سے زائد افراد اس بلاگ کو دیکھ چکے ہیں۔ بلاگ کا لنک یہ ہے:
ٹور ٹو پاکستان
اسلام آباد جا سیکشن اچھا ہے۔ کشمیر کے صفحے کو بہتر آرگنائزیشن کی ضرورت ہے۔
 
Top