پاکستان کا عوامی انسائیکلو پیڈیا

طالوت

محفلین
100815072115_book-1.jpg
پاکستان میں صحافیوں اور ادیبوں کی ایک عام شکایت یہ رہی ہے کہ ہمارے یہاں معیاری قسم کے حوالہ جاتی مواد کی بہت کمی ہے۔

ایک اچھی لغت سے لیکر تاریخ اور سیاست کے بارے میں کسی ریڈی ریفرنس تک ہر طرح کا مواد یہاں ناپید نہیں تو کم یاب ضرور ہے۔

عقیل عباس جعفری کا جِناتی کام جو بڑے سائز کے پورے ایک ہزاراسی صفحات پر محیط ہے، اس کمی کو بہت حد تک پورا کرتا ہوا دکھائی دیتا ہے۔

پاکستان کرانیکل نامی اس کتاب کا ذیلی عنوان ہے، پاکستان کا تاریخ وار عوامی انسائیکلوپیڈیا اور کتاب کھول کر اسکےصفحات پرایک سرسری سی نظر بھی دوڑائیے تویوضمنی عنوان حق بجانب معلوم ہوتا ہے۔

اس کتاب میں اگست سنہ انیس سو سینتالیس سے لیکر اپریل سنہ دو ہزار دس تک کے تمام اہم واقعات تحریری اور تصویری شکل میں موجود ہیں۔
زمانی تقسیم ماہ بہ ماہ کی گئی ہے اور سیاسی، سماجی، ثقافتی، تفریحی اور علمی و ادبی واقعات کے ساتھ ساتھ اہم شخصیات کی پیدائش اور اموات کا احوال بھی درج ہے اور اس طرح پرانے انداز کی جنتری اور ماڈرن سٹائل کے انسائیکلوپیڈیا کی تمام خوبیاں اس کتاب میں یکجا ہوگئی ہیں۔

قیامِ پاکستان اور اعلانِ پاکستان کے بارے میں برسوں سے جاری قضیے کا دو ٹوک فیصلہ اس کتاب کے مندرجات اور دستاویزی شہادتوں نے مستقل طور پر کردیا ہے۔

کتاب میں پندرہ اگست سنہ انیس سوسینتالیس کو پاکستان ٹائمزمیں شائع ہونے والی ایک خبر کا عکس شائع کیا گیا ہے جس کے مطابق ریڈیو پاکستان کا قیام چودہ اور پندرہ اگست کی درمیانی شب کو عمل میں آیا تھا۔

چودہ اور پندرہ اگست کی درمیانی شب لاہور، پشاوراور ڈھاکہ سٹیشنوں سے رات گیارہ بجے آل انڈیا ریڈیو سروس نے اپنا آخری اعلان نشر کیا۔

بارہ بجے سے کچھ لمحے پہلے ریڈیو پاکستان کی شناختی دھن بجائی گئی اور انگریزی زبان میں فضا میں ایک اعلان گونجا کہ آدھی رات کے وقت پاکستان کی آزاد اور خودمختار مملکت معرضِ وجود میں آجائے گی۔
رات کے ٹھیک بارہ بجے ہزاروں سامعین کے کانوں میں یہ الفاظ گونجے’ یہ پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس ہے‘ انگریزی میں یہ اعلان ظہور آذر نےاور اردو میں مصطفٰی علی ہمدانی نے کیا۔

اس خبر کے ساتھ ہی ظہور آذر کی ایک نایاب تصویر بھی شائع کی گئی ہے۔

اسی صفحے پر پاکستان کی پہلی کابینہ کے ارکان کی ایک نادر تصویر بھی موجود ہے۔ اس طرح کی نادرو نایاب تصاویراس دستاویز میں کثرت سے موجود ہیں مثلاً پاکستان کے اولین گزٹ کا عکس جس میں مسٹر محمد علی جناح کو پاکستان کا گورنر جنرل مقرر کرنے کا حکم درج ہے۔

سردار عبدالقیوم خان کی نوجوانی کی ایک تصویر جس میں وہ ایک مسلح مجاہد کے روپ میں نظر آرہے ہیں۔

کراچی میں قیامِ پاکستان کے بعد ریلیز ہونے والی پہلی فلم کا پوسٹر، ہندو ستان کے ڈاک ٹکٹ جن پر پاکستان کی مہر لگا کر انہیں نئی سرکاری حیثیت دی گئی۔

جوناگڑھ کے آخری نواب مہابت خان جی کی شبیہ، معروف امریکی جر یدے ’لائف‘ کے پانچ جنوری سنہ انیس سواڑتالیس کے شمارے کا سرِ ورق جس پر قائدِاعظم کی تصویر ہے۔
روزنامہ امروز کی اولین اشاعت کے اِداریہ کا عکس، ماہِ نو کے پہلے شمارے کا سرِ ورق، حکیم محمد سعید کی جوانی کی تصویر۔

سنہ انیس سو اڑتالیس کے اولمپک کھیلوں میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والی ہاکی ٹیم کا گروپ فوٹو اور قائدِ اعظم کے لکھے ہوئے آخری خط کا عکس۔

لیکن یہ محض کتاب کے ابتدائی صفحوں سے چند مثالیں ہیں جبکہ کتاب کے ایک ہزار سے زیادہ صفحات ایسی ہی اہم اور کم یاب تصاویر سے مزیّن ہیں۔

جن لوگوں کو عالمی یا ملکی سیاست سے دلچسپی نہیں ہے، اُن کے لئے ثقافت، ادب، کھیل اور تفریحات کی پوری دنیا اپنے ارتقائی سفر کے ساتھ موجود ہے۔

پاکستان میں پہلی فلم کب کہاں اور کن حالات میں تیار ہوئی۔

اسلام آباد میں دارلحکومت بننے سے پہلے وہ علاقہ کسطرح ویرانی کا نقشہ پیش کرتا تھا۔

قائدِاعظم کے مقبرے کےلئے پہلے کون کونسا ڈیزائن تجویز ہوا تھا۔

لیاقت علی خان کے قاتل سید اکبر کی لاش کا عکس۔

بے نظیر بھٹو نے پی ٹی وی کے ایک پروگرام کی میزبانی بھی کی تھی۔

جنرل ضیاء کے مضحکہ خیز ریفرنڈم میں جو سوال پوچھے گئے تھے اُن کے کوپن کا عکس۔

تاہم اس مواد کی شمولیت کسی ڈائیجسٹ یا سنسنی خیز مواد والے کتابچے کی طرز پر نہیں ہے بلکہ عقیل جعفری نے مواد مرتب کرتے ہوئے ایک منجھے ہوئے صحافی اور اعتدال و توازن کا دامن تھام کے چلنے والے چوکنے محقق کا کردار ادا کیا ہے۔

پاکستان کی تاریخ و ثقافت کے بارے میں معلومات کا یہ ٹھوس ذخیرہ ہر تعلیمی اور خبر رساں ادارے میں حوالے کی کتاب کے طور پر استعمال ہونے کے لائق ہے۔

بڑی تقطیع کے عمدہ کاغذ پر اس کتاب کو فضلی سنز اور ورثہ کراچی نے شائع کیا ہے اور اسکی قیمت ڈھائی ہزار روپے مقرر کی ہے۔

بشکریہ بی بی سی اردو
 

طالوت

محفلین
اگرچہ قیمتا یہ کتاب کافی مہنگی معلوم ہوتی ہے مگر بیان کردہ معلومات درست حوالوں اور حقائق پر مبنی مواد پر مشتمل ہیں تو یقینا ایک قابل قدر کتاب ہے ۔
میرے خیال میں میں نے درست زمرے کا انتخاب کیا ہے کہ خبر کے ساتھ ساتھ کچھ تاریخی مواد بھی ہے وگرنہ ناظمین با اختیار ہیں۔
وسلام
 

طالوت

محفلین
مہنگا ہے بلاشبہ ۔ محقق کے منہ میں تو شاید زیرہ ہی جائے گا ۔ کسی کتب میلے سے شاید سستا مل جائے ورنہ کتب فروش بیس فیصد سے زائد رعایت نہیں دیتے ۔
وسلام
 

خوشی

محفلین
اگرچہ قیمتا یہ کتاب کافی مہنگی معلوم ہوتی ہے مگر بیان کردہ معلومات درست حوالوں اور حقائق پر مبنی مواد پر مشتمل ہیں تو یقینا ایک قابل قدر کتاب ہے ۔
میرے خیال میں میں نے درست زمرے کا انتخاب کیا ہے کہ خبر کے ساتھ ساتھ کچھ تاریخی مواد بھی ہے وگرنہ ناظمین با اختیار ہیں۔
وسلام


طالوت جی اس مفید شئیرنگ کے لئے بہت شکریہ

کافی مہنگا انسائیکلو پیڈیا ہے۔ غریب کس طرح خرید سکتا ہے ؟؟؟

غریب نے کرنا کیا ھے انسائیکلو پیڈیا لے کے اس بے چارے کو کو پاکستانن میں 2 وقت کی روٹی کے لالے پڑے ھیں
 

محمد وارث

لائبریرین
دلچسپ، عام طور پر ایسی کتب پر 33 سے 40 فیصد تک رعایت مل جاتی ہے، کہیں نظر آیا تو خریدنے کی کوشش کرونگا :)
 

طالوت

محفلین
طالوت جی اس مفید شئیرنگ کے لئے بہت شکریہ

غریب نے کرنا کیا ھے انسائیکلو پیڈیا لے کے اس بے چارے کو کو پاکستانن میں 2 وقت کی روٹی کے لالے پڑے ھیں
ایک اچھی خبر تھی اسی لئے پیش کی ورنہ ان دنوں سیلاب زدگان سے بڑھ کر میرے لئے کچھ بھی اہم نہیں۔
دلچسپ، عام طور پر ایسی کتب پر 33 سے 40 فیصد تک رعایت مل جاتی ہے، کہیں نظر آیا تو خریدنے کی کوشش کرونگا :)
چلیں خرید چکیں اور پڑھ لیں تو اپنی رائے دیجیئے گا پھر کوشش کرتے ہیں ۔ چالیس فیصد رعایت ہو تو سیدھی سیدھی ایک ہزار روپے کی بچت ہے جو بہت اچھی ہے۔
وسلام
 

خوشی

محفلین
میرے خیال میں تو قیمت کچھ زیادہ نہیں ھے بات اصل میں یہ ھے کہ پاکستان میں کتابوں پہ پیسے خرچتے سبھی کو بچت یاد آ جاتی ھے
 

عثمان

محفلین
خوشی بی بی کی بات سے اتفاق ہے۔ میرے خیال سے ڈھائی ہزار روپے کوئی اتنی بڑی رقم نہیں۔ ایک عام آدمی جسے مطالعہ اور کتب کا شوق ہو اتنی رقم نکال سکتا ہے۔ اس سے زیادہ رقم تو لوگ کھانے پینے اور دوسری تفریح پر اُڑا دیتے ہیں۔ باقی جس نے نہیں خریدنا اس نے سوروپے میں بھی نہیں خریدنا۔
 

طالوت

محفلین
بھئی ڈالر پاؤنڈوں پہ تقسیم کر کے یہ رائے آسان ہے ۔ پاکستان میں سب کے حالات ایسے نہیں ۔ اور ظاہر ہے جو مطالعہ کا شوق رکھتے ہیں ان کے لئے اس کے علاوہ بھی اور بہت سی کتب اہم ہونگی ۔ میرے تو خیال میں جو لائبریری تک رسائی رکھتے ہیں انھیں شاکر کی پیروی کرنا چاہیے اور جو خود لائبریری رکھتے ہیں وہ اب یا تب خرید ہی لیں گے ۔ رہ گئے ہم سے تو ایک فہرست بغل میں دبائے گھومتے ہیں جس دن دماغ گھوما آدھی ، پاؤ فہرست گھر میں ڈھیر کر دیں گے:)
وسلام
 

عثمان

محفلین
ڈالروں اور پاؤنڈوں میں تقسیم تو خیر میں نہیں کررہا۔ :) لیکن اتنا مجھے معلوم ہے کہ جب پاکستان چھوڑا تھا تو اس سے زیادہ رقم یار لوگ بسنت پر اڑا رہے تھے۔
 

طالوت

محفلین
آپ سمجھتے ہیں کہ جو لوگ بسنت جیسے بےکار کاموں میں اپنی قیمتی رقم اڑاتے ہیں وہ اس طرف نظر بھی کریں گے ؟ بسنت تو بس عیاشی رہ گئی ہے کلچر تو رہا نہیں ویسے بھی اس کی تاریخ کے بارے میں خاصی متضاد باتیں ہیں ، بہرحال چھوڑیں یہاں بسنت پر بحث نہ شروع ہو جائے :nailbiting:۔ ویسے بڑے بڑے چیتے موجود ہیں پاکستان میں کیا پتا کوئی خرید تے ہی صفحہ صفحہ کر دے اور انٹرنیٹ پر چڑھا دے ۔ ;)
 
ایک لاجواب تحفہ

اردو زبان میں انسائیکلو پیڈیا طرز کی کتابوں کا چلن بہت کم رہا ہے ۔ میرے خیال میں اس کی باقاعدہ ابتداء فیروز سنز نے کی اور ان کا اردو انسائیکلوپیڈیا 1960 کے عشرے میں پہلی بار شائع ہوا۔ اب تک اس کے چار ہی اڈیشن منصہ شہود پر آسکے ہیں۔ اس کے علاوہ شیخ غلام علی اینڈ سنز کا اردو جامع انسائیکلو پیڈیا، جامعہ پنجاب کی طرف سے اردو دائرہ معارف اسلامیہ کی 24 جلدیں قابل ذکر ہیں۔ سید قاسم محمود صاحب کا نام اس سلسلے میں سب سے ممتاز ہے جنھوں نے کئی انسائیکلوپیڈیاز مثلا اردو اسلامی انسائیکلو پیڈیا ، انسائیکلو پیڈیا پاکستانیکا وغیرہ تن تنہا شائع کیے، حال ہی میں یاسر جواد کی طرف سے بھی ایک جنرل انسائیکلو پیڈیا دو جلدوں میں شائع ہوا ہے۔
تاہم اس کے باوجود اردو میں انسائیکلو پیڈیاز کی تعداد میرے خیال میں 8، 10 سے زیادہ نہیں۔
عقیل عباس جعفری جو کہ معلومات کی دنیا کا ایک بہت ہی وقیع نام ہے ان کی حالیہ کتاب پاکستان کرونیکل درحقیقت روایتی انسائیکلو پیڈیاز کے ذمرے میں نہیں شمار کی جاسکتی ہے تاہم اس کے باوجود یہ معلومات کا ایک بہترین ذخیرہ ہے یہ کتاب میں نے مئی میں ہی خرید لی تھی اور اردو بازار سے رعایتی نرخوں پر 1800 کی مل گئی تھی)اس کتاب پر رعایت تھوڑی کم ہے ورنہ مزید سستی مل جاتی) بہرحال یہ کتاب ہر باذوق کی لائبریری کا ضرور حصہ ہونی چاہیے انگلش میں تو اس نوعیت کی بے شمار کتابیں دستیاب ہیں ایک کا ذکر تو عقیل صاحب نے خود ہی کر دیا جس سے متاثر ہو کر انہوں نے یہ کتاب مدون کی ساتھ ہی ساتھ اگر کسی نے Guinness Book of the 20th Century (Millemmium Edition) بھی دیکھی ہو تو یہ بھی ایک لاجواب کتاب ہے۔ عقیل صاحب کی اس کتاب کا ایک زیادہ ہر بھرا تعارف یہاں بھی دیکھا جاسکتا ہے۔
 

طالوت

محفلین
لیں ہمارے ایک چیتے بھائی تو تیار بیٹھیں ہیں ۔ابن حسن میرے خیال میں کچھ رقم محقق اور بہت ساری رقم پبلشر کی جیب میں جا لے پھر یہ کام کیجئے گا تب تک شاید وقت بھی میسر ہو :)۔ اور پھر پبلشر و محقق کی بددعاؤں کا اندیشہ بھی تو کم ہو گا ۔ کتاب کے عمدہ تعارف کا لنک دینے کے لئے شکریہ ۔
وسلام
 

محمد وارث

لائبریرین
اردو کا پہلا انسائیکلوپیڈیا، مولوی محبوب عالم (پیسہ اخبار والے) کا مرتب کردہ تھا، اور تقریباً سو سال قبل شائع ہوا تھا۔ انسائیکلوپیڈیا تو کچھ خاص نہیں لیکن اب تاریخی اہمیت حاصل کر گیا ہے اور کچھ سال قبل پھر شائع ہوا تھا۔

اوپر ابنِ حسن صاحب کی فہرست میں ایک اور اچھا اضافہ "انسائیکلوپیڈیا اقوامِ عالم" ہے، مرتب کا نام اس وقت ذہن میں نہیں (اور گھر میں ہوں نہیں کہ دیکھ کر لکھ دیتا) :) اس انسائیکلوپیڈیا میں دنیا کے تقریباً ممالک اور خطوں کے متعلق اچھی اور بنیادی معلومات مہیا کی گئی ہیں۔
 
Top