احترام، ادب، حقیقی محبت، عزتِ نفس کا پاس ، ہمدردی، مہمان نوازی، بھائی چارہ وغیرہ اس کی چند مثالیں ہیں۔ویسے پاکستانی روایات، نامی چیز پہ بھی روشنی ڈالی جا سکے تو بندۂ ناچیز شکرگزار ہو گا۔
حیرت انگیز ۔۔۔۔۔۔۔ممتاز قادری کو ویلنٹائن ڈے وِش کرنا حلال ہے،سٹوڈنٹس پھول اور کارڈز لیکر اڈیالہ جیل پہنچ گئے
http://tribune.com.pk/story/118594/valentine-gifts-for-mumtaz-qadri/
صدر صاحب کو علماء سے بات کرنے کی ضرورت ہے ہو سکتا ہے کوئی گنجائش نکل آئےتو سال کے باقی دن ممنون انکل کو کوئی اعتراض نہیں محبت منانے پر ؟
ہے ناصدر صاحب کو علماء سے بات کرنے کی ضرورت ہے ہو سکتا ہے کوئی گنجائش نکل آئے
عدنان کے واٹس ایپ پر یہ مسیج آیا تھا آج میرا تو ہنس ہنس کر برا حال ہو گیا تھا پڑھ کرہے نا
ویسے حیرت ہے اس قوم کے دوہرے معیار پر
سارا سال پورا پاکستان محبت میں چیخیں مار رہا ہوتا ہے مگر چودہ فروری آتے ہی اسلام یاد آ جاتا ہے تو کیا اسلام صرف ایک ہی دن اس بےحیائی سے منع کرتا ہے ؟ باقی سارا سال پوری قوم محبت میں گٹے گوڈے سمیت ڈوبی ہوتی ہے خاص طور پر دسمبر ۔
زندہ باد سٹوڈنت پارٹیممتاز قادری کو ویلنٹائن ڈے وِش کرنا حلال ہے،سٹوڈنٹس پھول اور کارڈز لیکر اڈیالہ جیل پہنچ گئے
http://tribune.com.pk/story/118594/valentine-gifts-for-mumtaz-qadri/
سارا بہن. یہ سب چیزیں حکومتی اداروں نے تو فروخت نہیں کیےاگر پاکستان نے یہ دن نہ منانے کا اعلان کیا ہے تو یہ کروڑوں روپے کے پھول ، کارڈز ، چاکلیٹس اور غبارے وغیرہ کیوں فروخت ہوئے ہیں ؟
اسپر مجھے فلم خدا کے لئے کا وہ تاریخی ڈائلوگ یاد آگیا کہ ان لوگوں کو تو ہر اس چیز سے نفرت ہے جس سے انسان کے خوش ہونے کا ذرا سا بھی کوئی امکان ہو۔ انکے نزدیک کھل کے ہنسنا بھی منع ہے۔ یہ بھی شاید لچر ثقافت کا حصہ ہے۔اگرچہ پاکستان میں کئی امور پاکستانی اور اسلامی روایات کے خلاف ہیں لیکن محبت کے نام پر اس لچر ثقافت کا فروغ روکنا خوش آئند ہے۔
انہوں نے سنہ ۲۰۱۶ کے پاکستانی اقدار پوچھیں ہیں ۱۹۴۷ کے نہیں!احترام، ادب، حقیقی محبت، عزتِ نفس کا پاس ، ہمدردی، مہمان نوازی، بھائی چارہ وغیرہ اس کی چند مثالیں ہیں۔
باقی سارا سال تو وہ قوم کے ممنون ہوتے ہیں مطلب چپ چاپ سائلنٹ موڈ پر۔ عین ویلائنٹائن کے موقع پر انکے اندر موجود اسلامی جن انہیں ہائیبرنیشن سے باہر لاتا ہے۔تو سال کے باقی دن ممنون انکل کو کوئی اعتراض نہیں محبت منانے پر ؟
بالکل۔ ایک پالیسی حکومت بناتی ہے تو دوسری پالیسی عوام۔ دونوں پالیسیز ایک دوسرے کو اپنے تابع کرنے کی کوشش کرتے ہیں جس کشمکش کا نام جمہوریت ہے۔ کبھی حکومت جیت جاتی ہے جیسا کہ ضیاء کے دور میں ہونے والی اسلامائزیشن نے کیا۔ اور کبھی عوام جیتتی ہے جب وہ حکومت کو ٹھنگا دکھاتے ہوئے اپنی خوشیاں مناتی ہے اور کسی نام نہاد اسلامی اقدار کی پرواہ نہیں کرتی۔سارا بہن. یہ سب چیزیں حکومتی اداروں نے تو فروخت نہیں کیے
یہ ہے پاکستان کا کلچر: قاتلوں سے محبت۔ویسے پاکستانی روایات،،، نامی چیز پہ بھی روشنی ڈالی جا سکے تو بندۂ ناچیز شکرگزار ہو گا۔
ممتاز قادری کو ویلنٹائن ڈے وِش کرنا حلال ہے،سٹوڈنٹس پھول اور کارڈز لیکر اڈیالہ جیل پہنچ گئے
http://tribune.com.pk/story/118594/valentine-gifts-for-mumtaz-qadri/
اور دہشت گردوں کی نماز جنازہ وغیرہیہ ہے پاکستان کا کلچر: قاتلوں سے محبت۔
ہماری سمجھ سے باہر ہے کہ اگر کوئی تہوار پر امن طریقہ سے منایا جا رہا ہے تو جو اسے نہیں منانا چاہتے انہیں کیا تکلیف ستائے جا رہی ہے؟ کیا آپ لوگوں کو ویلائنٹائن منانے کیلئے مغرب نے مجبور کیا؟ یقیناً نہیں تو پھر مسئلہ کیا ہے؟ جو منا رہا ہے اسے اپنی خوشی کیلیے منانے دیں اور جو نہیں منا رہا اسے اسکے حال پر چھوڑ دیں۔ویلنٹائن ڈے کی اصل محبت نہیں ، اباحت ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ محبتیں، جن کے نتیجے میں بالآخر ابدی محرمات سے زنا بھی حلال کرنا پڑتا ہے معاشروں کو ۔۔۔۔۔ وہ محبتیں، جن کے نتیجے میں مردوں سے مردوں اور عوروں سے عورتوں کے "نکاح" آخر "خدا کے سائے" میں "رجسٹر" کیے جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ بھائی ہم وحشی نہیں ۔۔۔۔۔۔ لیکن گلوبلائزیشن، عالمی امن اور "محبتوں کے پھیلاؤ" کے نام پہ اوپر والے سبق پڑھنے کے لیے ہم تیار نہیں ۔۔۔۔ ہم کمزور ہیں ، سائنسی ایجادات میں پیچھے ہیں ۔۔۔۔ لیکن اتنے احمق نہیں ، کہ وہ بل جس سے تم روز ڈنک کھاتے ہو، اس میں بخوشی منہ دے ڈالیں ۔۔۔۔۔۔۔ زمین والوں سے محبت ہم آسمان کی رہنمائی میں کرتے ہیں ، کیونکہ وہاں کا زاویہ نظر بہت وسیع اور کشادہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ نہ کہ مثل تمہاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تنگ، بے مایہ اور اندھیروں میں ڈوبا۔
رہی یہ دلیل کہ سال کی باقی ماندہ دن یہ سب روا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو آپ کو کیا لگتا ہے، کہ جو لوگ اب اس کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں ، وہ پہلے اس کی وکالت کرتے رہتے ہیں؟
اب یہ بات، کہ یہ تو محض عید الحب ہے اور سب لوگوں کو وِش کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حتی کہ ماں باپ اور بہن بھائیوں کو بھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو میرے خیال میں یہ استدلال شترمرغ کی طرھ سر ریت میں چھپانے کے مترادف ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور کچھ نہیں ۔
رہا آپ کے ہاتھ میں پکڑا طنز کا نشتر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لطیفے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تو اس پہ ہم خاموشی اختیار کرتے ہیں۔