پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آسکتے، بھارتی وزیراعظم

حسان خان

لائبریرین
نئی دہلی: بھارتی وزیراعظم منموہن سنگھ نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔

ایک بھارتی نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے منموہن سنگھ نے لائن آف کنٹرول کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 2 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت ناقابل قبول ہے پاکستان کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آسکتے، انہوں نے کہا کہ اب پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات بھی مشکلات کا شکار ہوگئے ہیں۔

ربط
 

حسان خان

لائبریرین
ہمارے دیسی لبرلزززززز سمجھتے ہیں کہ امن کی آشا کی سڑی ہوئی بین بجا بجا کر اور جیو پر سُر کشیترا جیسے پروگرام دکھا دکھا کر ہم خطے میں امن لے آئیں گے۔ اب کدھر غائب ہیں سارے؟ :)
 

حسان خان

لائبریرین

حسان خان

لائبریرین
یعنی پہلے کبھی "معمول کے مطابق" بھی تھے ۔۔۔ حیرت!

معمول کے مطابق تو کبھی نہیں رہے، لیکن پچھلے سال کچھ ایسے حالات نظر آ رہے تھے کہ پاکستان اور بھارت اپنے تعلقات بہتر کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ لیکن اب طویل عرصے تک اس کے آثار نظر نہیں آ رہے۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
اور ان کا معمول پر آنا ہے ہی مشکل اور ناممکن۔۔۔۔۔ یہ الگ بات ہے کے ہم کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے بلی سے بچنا چاہیں تو کچھ کہا نہیں جا سکتا۔۔۔۔۔ ایک ملک جو شروع سے ہی دوسرے ملک کا دشمن ہے اور ہر لمحہ عوام سے لیکر حکومت تک ہر کوئی اس دشمنی کا اظہار کرتا رہے تو ایسے ملک کے ساتھ تعلقات کے اچھے ہونے کی امید سراب کے سوا کچھ نہیں۔۔۔۔۔ ایسے ملکوں میں لا تعلقی ہو جائے تو یہی بڑی بات ہے۔
 

حسان خان

لائبریرین
اور ان کا معمول پر آنا ہے ہی مشکل اور ناممکن۔۔۔ ۔۔ یہ الگ بات ہے کے ہم کبوتر کی طرح آنکھیں بند کر کے بلی سے بچنا چاہیں تو کچھ کہا نہیں جا سکتا۔۔۔ ۔۔ ایک ملک جو شروع سے ہی دوسرے ملک کا دشمن ہے اور ہر لمحہ عوام سے لیکر حکومت تک ہر کوئی اس دشمنی کا اظہار کرتا رہے تو ایسے ملک کے ساتھ تعلقات کے اچھے ہونے کی امید سراب کے سوا کچھ نہیں۔۔۔ ۔۔ ایسے ملکوں میں لا تعلقی ہو جائے تو یہی بڑی بات ہے۔

خیر ناممکن تو نہیں ہے، کیونکہ ماضی میں اس سے بڑے بڑے دشمن صلح کر چکے ہیں۔ جرمنی اور فرانس کی مثال آپ کے سامنے ہے۔ ہاں، لیکن اس کے لیے اولین شرط ہے کہ کشمیر جیسے بڑے مسائل کا تصفیہ ہو۔ یہ ممکن نہیں کہ سرحدوں پر تو افواج آمنے سامنے کھڑی ہوں اور یہاں ہم یہ سوچ کر بیٹھے ہوں کہ امن کی آشا جیسی بے وقوفیوں سے امن آ جائے گا۔ دیرپا امن کے لیے دیگر چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے۔

ایسے میں اگر فی الحال پاکستان بھارت سے لاتعلقی برتے، اور اپنی توجہ چین، روس، ترکی، ایران، افغانستان وغیرہ سے اپنے تعلقات بہتر کرنے پر مرکوز رکھے تو یہ زیادہ مناسب ہے۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
ایسے میں اگر فی الحال پاکستان بھارت سے لاتعلقی برتے، اور اپنی توجہ چین، روس، ترکی، ایران، افغانستان وغیرہ سے اپنے تعلقات بہتر کرنے پر مرکوز رکھے تو یہ زیادہ مناسب ہے۔
میرے کہنے کا مقصد بھی یہی ہے حسان صاحب۔۔۔۔۔! بات نیت کی ہے۔۔۔۔۔جس کو سوتن پسند نہیں۔۔۔۔ اسے سوتن کے بچے کی پیدائش کیونکر پسند ہو گی۔۔۔۔۔پھر اس پر یہ امید بھی کہ وہ سوتن کے بچے کو پیار دے۔۔۔۔۔۔!
 

arifkarim

معطل
ہمارے دیسی لبرلزززززز سمجھتے ہیں کہ امن کی آشا کی سڑی ہوئی بین بجا بجا کر اور جیو پر سُر کشیترا جیسے پروگرام دکھا دکھا کر ہم خطے میں امن لے آئیں گے۔ اب کدھر غائب ہیں سارے؟ :)
لائن آف کنٹرول پر ان گانے بجانے والوں کو بھیج دیں :)
 

عسکری

معطل

جانی 2003 تک ایل او سی پر ڈیلی فائرنگ شیلنگ اور جنگی ماحول رہتا تھا تب دونوں حکومتوں نے مل کر ایل او سی پر فائر بندی کی ۔ اس میں دونوں فوجیں بھی شامل تھیں ہاٹ لائن بنائی گئی کہ کسی بھی ان ہونی سے بچا جا سکے اور امن سے رہا جائے اورمسئلہ پر بات چیت ہو گی ۔ دونوں طرف سے معاہدے میں لکھا تھا کوئی نئی پوسٹ چوکی نہیں بنائی جائے گی ہاں پرانی پوسٹوں کو سیٹ کیا جائے گا گا یا رینوویشن ۔پاکستان نے گزشتہ سالوں میں کم از کم 700 سے زیادہ بارڈر پوسٹوں کو رینویٹ کیا ۔ کیونکہ وہ جو 20 سال پہلے یا 10 سال پہلے کی پوستیں تھیں وہ اب ویسی نہیں رہی تھیں اور مزید سہولیات سستمز بھی نصب کرنے تھے ۔ اس بات پر بھارت نے پہلے بھی بہت بک بک کی جیسے یہ کوئی ہم جرم کر رہے ہیں ۔ اور ایسی بکواس بھی کی گئی کہ چائنا نے بنا کر دیں یہ پوسٹیں بلا بلا یعینی اب ہم 3 کمروں کی ایک پوسٹ بھی چائنا سے بنواتے ہیں ہمارے مستری مزدور ایک چھوٹا سا گھر بھی نہیں بنا سکتے ۔ اس بات سے فائدہ اٹھا کر ہماری رینو ویشن پوسٹس کے بدلے انڈیا نے نئی پوسٹ بنانے کی کوشش کی ۔ ہم سب جانتے ہیں کہ یہ فیلڈ کمانڈر کی مرضی سے ایک برگیڈیئر جس کا نام گلاب سنگ راوت ہے جو کہ 9ویں لائٹ انفنٹری یونٹ انڈین آرمی کے سیکٹر کا چارچنڈا سیکٹر کا کمانڈر بھی ہے نے نئی پوسٹ پر کام شروع کیا اور وہ بہت ہی نفرت انگیز آفیسر مانا جاتا ہے ۔ پاکستانیوں نے جب نئی پوسٹ پر کام دیکھا تو وارننگ کال دی ۔سپیکر پر روکا ۔اور اوپر بات پہنچائی ۔پر انڈین کام کرتے رہے جو کہ سیز فائر کی خلاف ورزی ہے ۔ پاکستانیوں نے وارننگ شاٹ فائر کیے کئی بار پر کوئی فرق نہیں پڑا ۔ برگیڈئیر نے 5 جنوری کو مراٹھا کمانڈوز کی گھاتک یونٹ سے پاکستانی پوسٹ پر حاجی پیر نامی سب سیکٹر میں اسالٹ کرایا اور جس سے بلوچ رجمنٹ کے نائیک اسلم شہید ہو گئے ۔ یہ ایک سبق سکھانے والی کاروائی تھی ان کی ۔ اس کے بعد اسی پاکستانی یونٹ نے جو کیا اب سب کے سامنے ہے ۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
جانی 2003 تک ایل او سی پر ڈیلی فائرنگ شیلنگ اور جنگی ماحول رہتا تھا تب دونوں حکومتوں نے مل کر ایل او سی پر فائر بندی کی ۔ اس میں دونوں فوجیں بھی شامل تھیں ہاٹ لائن بنائی گئی کہ کسی بھی ان ہونی سے بچا جا سکے اور امن سے رہا جائے اورمسئلہ پر بات چیت ہو گی ۔ دونوں طرف سے معاہدے میں لکھا تھا کوئی نئی پوسٹ چوکی نہیں بنائی جائے گی ہاں پرانی پوسٹوں کو سیٹ کیا جائے گا گا یا رینوویشن ۔پاکستان نے گزشتہ سالوں میں کم از کم 700 سے زیادہ بارڈر پوسٹوں کو رینویٹ کیا ۔ کیونکہ وہ جو 20 سال پہلے یا 10 سال پہلے کی پوستیں تھیں وہ اب ویسی نہیں رہی تھیں اور مزید سہولیات سستمز بھی نصب کرنے تھے ۔ اس بات پر بھارت نے پہلے بھی بہت بک بک کی جیسے یہ کوئی ہم جرم کر رہے ہیں ۔ اور ایسی بکواس بھی کی گئی کہ چائنا نے بنا کر دیں یہ پوسٹیں بلا بلا یعینی اب ہم 3 کمروں کی ایک پوسٹ بھی چائنا سے بنواتے ہیں ہمارے مستری مزدور ایک چھوٹا سا گھر بھی نہیں بنا سکتے ۔ اس بات سے فائدہ اٹھا کر ہماری رینو ویشن پوسٹس کے بدلے انڈیا نے نئی پوسٹ بنانے کی کوشش کی ۔ ہم سب جانتے ہیں کہ یہ فیلڈ کمانڈر کی مرضی سے ایک برگیڈیئر جس کا نام گلاب سنگ راوت ہے جو کہ 9ویں لائٹ انفنٹری یونٹ انڈین آرمی کے سیکٹر کا چارچنڈا سیکٹر کا کمانڈر بھی ہے نے نئی پوسٹ پر کام شروع کیا اور وہ بہت ہی نفرت انگیز آفیسر مانا جاتا ہے ۔ پاکستانیوں نے جب نئی پوسٹ پر کام دیکھا تو وارننگ کال دی ۔سپیکر پر روکا ۔اور اوپر بات پہنچائی ۔پر انڈین کام کرتے رہے جو کہ سیز فائر کی خلاف ورزی ہے ۔ پاکستانیوں نے وارننگ شاٹ فائر کیے کئی بار پر کوئی فرق نہیں پڑا ۔ برگیڈئیر نے 5 جنوری کو مراٹھا کمانڈوز کی گھاتک یونٹ سے پاکستانی پوسٹ پر حاجی پیر نامی سب سیکٹر میں اسالٹ کرایا اور جس سے بلوچ رجمنٹ کے نائیک اسلم شہید ہو گئے ۔ یہ ایک سبق سکھانے والی کاروائی تھی ان کی ۔ اس کے بعد اسی پاکستانی یونٹ نے جو کیا اب سب کے سامنے ہے ۔
پاکستان زندہ باد:pak:
 

افلاطون

محفلین
جانی 2003 تک ایل او سی پر ڈیلی فائرنگ شیلنگ اور جنگی ماحول رہتا تھا تب دونوں حکومتوں نے مل کر ایل او سی پر فائر بندی کی ۔ اس میں دونوں فوجیں بھی شامل تھیں ہاٹ لائن بنائی گئی کہ کسی بھی ان ہونی سے بچا جا سکے اور امن سے رہا جائے اورمسئلہ پر بات چیت ہو گی ۔ دونوں طرف سے معاہدے میں لکھا تھا کوئی نئی پوسٹ چوکی نہیں بنائی جائے گی ہاں پرانی پوسٹوں کو سیٹ کیا جائے گا گا یا رینوویشن ۔پاکستان نے گزشتہ سالوں میں کم از کم 700 سے زیادہ بارڈر پوسٹوں کو رینویٹ کیا ۔ کیونکہ وہ جو 20 سال پہلے یا 10 سال پہلے کی پوستیں تھیں وہ اب ویسی نہیں رہی تھیں اور مزید سہولیات سستمز بھی نصب کرنے تھے ۔ اس بات پر بھارت نے پہلے بھی بہت بک بک کی جیسے یہ کوئی ہم جرم کر رہے ہیں ۔ اور ایسی بکواس بھی کی گئی کہ چائنا نے بنا کر دیں یہ پوسٹیں بلا بلا یعینی اب ہم 3 کمروں کی ایک پوسٹ بھی چائنا سے بنواتے ہیں ہمارے مستری مزدور ایک چھوٹا سا گھر بھی نہیں بنا سکتے ۔ اس بات سے فائدہ اٹھا کر ہماری رینو ویشن پوسٹس کے بدلے انڈیا نے نئی پوسٹ بنانے کی کوشش کی ۔ ہم سب جانتے ہیں کہ یہ فیلڈ کمانڈر کی مرضی سے ایک برگیڈیئر جس کا نام گلاب سنگ راوت ہے جو کہ 9ویں لائٹ انفنٹری یونٹ انڈین آرمی کے سیکٹر کا چارچنڈا سیکٹر کا کمانڈر بھی ہے نے نئی پوسٹ پر کام شروع کیا اور وہ بہت ہی نفرت انگیز آفیسر مانا جاتا ہے ۔ پاکستانیوں نے جب نئی پوسٹ پر کام دیکھا تو وارننگ کال دی ۔سپیکر پر روکا ۔اور اوپر بات پہنچائی ۔پر انڈین کام کرتے رہے جو کہ سیز فائر کی خلاف ورزی ہے ۔ پاکستانیوں نے وارننگ شاٹ فائر کیے کئی بار پر کوئی فرق نہیں پڑا ۔ برگیڈئیر نے 5 جنوری کو مراٹھا کمانڈوز کی گھاتک یونٹ سے پاکستانی پوسٹ پر حاجی پیر نامی سب سیکٹر میں اسالٹ کرایا اور جس سے بلوچ رجمنٹ کے نائیک اسلم شہید ہو گئے ۔ یہ ایک سبق سکھانے والی کاروائی تھی ان کی ۔ اس کے بعد اسی پاکستانی یونٹ نے جو کیا اب سب کے سامنے ہے ۔
چلو ہن کھوپڑیاں تے واپس کردو اونا دیاں:D:D
 

فرخ منظور

لائبریرین
امن دونوں ملکوں کی افواج کے مفاد میں نہیں ہے۔ اس لیے ایسے واقعات ہوتے رہیں گے جب تک کہ دونوں ملکوں کی افواج نہ چاہیں کہ امن قائم ہو۔
 

عثمان

محفلین
ہمارے دیسی لبرلزززززز سمجھتے ہیں کہ امن کی آشا کی سڑی ہوئی بین بجا بجا کر اور جیو پر سُر کشیترا جیسے پروگرام دکھا دکھا کر ہم خطے میں امن لے آئیں گے۔ اب کدھر غائب ہیں سارے؟ :)
دھیرج میرے بھائی۔۔۔
اس محفل کے لوگ آپ ہی کو لبرل سمجھتے ہیں! :)

جنگ کے طبل سے امن کی بین بہتر ہے چاہے کتنی ہی سڑی ہو اور کتنی ہی دفعہ بجائی جائے۔ :)
 
Top