پاکستان کے پوشیدہ تفریحی مقامات۔۔۔

ٹھنڈوئی یا سواکی جھیل (نزد کلر کہار، ضلع چکوال)
4244172485_3521b9b702_b.jpg


1035790d1346671879-swaik-lake-exploring-unexplored-photo0161.jpg


1035787d1346671722-swaik-lake-exploring-unexplored-photo0158.jpg

تصاویر بشکریہ طاہر اقبال
8713697738_5f55b765c4_b.jpg
 
مبارک ولیج ۔۔ تصاویر بشکریہ پاک وہیلز ڈاٹ کام


مبارک ولیج بنفس نفیس خود جانے کا اتفاق 1996ء میں ہوا تھا۔۔۔ جب بھی یہ جگہ ایسی ہی تھی۔۔ یعنی بنیادی شہری سہولیات سے مبرا۔۔ ہاں اس وقت ایک سرکاری اسکول کی بلڈنگ موجود تھی لیکن طالب علم اور استاد ندارد۔۔


مبارک ولیج کا ساحل اور پانی انتہائی صاف ہے بنسبت کراچی کے اور ساحلی تفریحی مقامات کے۔۔ مگر کیکڑے خاصی کثیر تعداد میں نظر آئیں گے۔۔ لہذا نہانے کو کوشش کبھی کبھار مہنگی پڑ سکتی ہے۔۔


آج کل مبارک ولیج سے چرنا جزیرے پر جانے اور وہاں اسکوبا ڈائیونگ کرانے کے لئے کچھ لوگوں نے اچھا بزنس شروع کیا ہے انکے پیکیج کے مطابق فی کس 3 ہزار روپے سکہ رائج الوقت چارج کیا جاتا ہے جس میں چرنا جزیرے تک کشتی کا سفر پھر اسکوبا ڈائیوینگ، ٹرانسپورٹیشن ، لنچ اور ریفریشمنٹ وغیرہ بھی شامل ہوتا ہے۔۔۔
reef-01.jpg

ڈان کا آرٹیکل پڑھیے



charna.jpg.opt663x438o0,0s663x438.jpg
 
گڈانی بیچ
گڈانی بیچ خاصا مشہور پکنک پوائنٹ تھا لیکن راستے کی طوالت اور کچھ ابتر حالات کی وجہ سے اب کراچی سے لوگ وہاں جانے سے کتراتے ہیں۔ 1995ء سے 1998ء کے دوران بنفس نفیس کئی دفعہ اس پوائنٹ پر جانے کا اتفاق ہوا، خاصا صاف ستھرا ساحل اور پانی ہے، ساحل کے ساتھ ایک مختصر سا پہاڑی سلسلہ شروع ہوتا ہے جسے کے بعد گڈانی شپ بریکینگ یارڈ شروع ہوجاتا ہے۔ یہ پہاڑی پکنک پر آنے والوں کا دل لبھاتی ہے اس پہاڑی کے ساتھ سمندر خاصا گہرا ہے نیز پانی انتہائی طاقت کے ساتھ نوکیلی پہاڑی چٹانوں سے ٹکراتا ہے اور خدانخواستہ سمندر میں گرنے والے کے لئے یہ انتہائی خطرناک اور جان لیوا ثابت ہوتا ہے، بہت سے لوگ یہاں اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، 1996ء میں نارتھ کراچی کی ایک جاننے والوں کی فیمیلی کے چار افراد اس مقام پر تصویریں کھنچواتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق ہوگئے تھے۔
DSC00410.JPG
تصاویر بشکریہ سارہ خان
DSC00196.JPG
گوگل میپ
8716755944_d1ef17fba7_b.jpg

آر سی ڈی ہائی وے سے گڈانی کا راستہ
8715635059_3325faaee9_b.jpg

1996ء کی ہماری ایک گروپ پکنک کی تصویر (اُسی خطرناک چٹان پر)
8715652787_a68b8b2d08_b.jpg
 
گورکھ ہل
کراچی سے 450 کلو میٹر کی مسافت پر ایک خوبصورت مقام گورکھ ہل اسٹیشن ہے۔ سطح سمندر سے اندازاً 5688 فٹ بلنداس ہل اسٹیشن کا درجہ حرارت زیادہ سے زیادہ 17 سینٹی گریڈ اور سردیوں میں کم ازکم منفی 5 سینٹی گریڈ تک ہوتا ہے۔ یہاں میٹھے پانی کے چشمے اور آبشار موجود ہیں، منفرد مناظر ماحول اور آب وہوا کے اعتبار سے اس جگہ کو سندھ کا مری بھی کہا جاتا ہے۔ کراچی سے دادو بس یا ٹرین کے زریعے باآسانی پہنچا جا سکتا ہے دادو سے جوہی روڈ کے راستے اس جگہ کا فاصلہ 97 کلو میٹر ہے، لیکن یہ بہترین قدرتی تفریحی مقام امن و امان کی مخدوش صورت حال اور ڈاکوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی وجہ سے سیاحوں کی نظروں سے پوشیدہ رہتا ہے۔
new_bitmap_image.jpg

306526,xcitefun-gorakh-hill-station-9.jpg



5287032563_7d350169e2_z.jpg

GorakhHillStarGazing011140D008_iaczw.jpg


221476d1301569441-gorakh-hill-ultimate-beauty-sindh-mountainier-sdc10110.jpg
 
مکش پوری پہاڑ ، ایوبیہ نیشنل پارک نتھیا گلی
مکش پور یا مش پوری 2800 میڑ بلند پہاڑ نتھیا گلی کے ہل اسٹیشن کا ایک انتہائی دلفریب اسپاٹ ہے جہاں تک عموماMountain Trekkingاور Camping کے شوقین سیاح ہی پہنچ پاتے ہیں، نتھیا گلی سے اس پہاڑ کی چوٹی تک کی مسافت تقریباً 4 کلومیٹر ہے۔
1127999d1360582131-mukshpuri-camping-winter-survival-bild9479.jpg

مکش پوری پہاڑ موسم گرما میں
dscn3631.jpg

گوگل میپ میں دیکھیں۔۔
8715947793_fe56bc99f0_b.jpg
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
جی کیوں نہیں ہوسکتے ؟ مطلب یہ کہ عوام کی نظروں سے اوجھل ، پوشیدہ کے ساتھ ساتھ مجھے گمنام یا متروک کا لفظ بھی استمعال استعمال کرنا چاہیے تھا۔۔۔
متروک یعنی ترک شدہ، جہاں کوئی آدم زاد کبھی نہ جاتا ہو یا نہ جا سکتا ہو،
ہاں کم معروف یا ایسے مقامات جہاں بہت کم لوگ جاتے ہیں، کہا جا سکتا ہے
 
متروک یعنی ترک شدہ، جہاں کوئی آدم زاد کبھی نہ جاتا ہو یا نہ جا سکتا ہو،
ہاں کم معروف یا ایسے مقامات جہاں بہت کم لوگ جاتے ہیں، کہا جا سکتا ہے
تصیح فرمانے کا شکریہ حضور۔۔۔ جی ہاں کم معروف یا "عوام الناس" کی نظروں سے پوشیدہ کہہ سکتے ہیں۔ اور بقول امجد میانداد بھائی قدرت کی ان چھوئی خوبصورتی۔۔۔
 

وجی

لائبریرین
سید اسد محمود صاحب اس فہرست میں میرے خیال میں صرف گورکھ ہل اور مبارک ویلیج والی تفریحی مقام ہی کو پوشیدہ کہا جاسکتا ہے
گورکھ ہل دادو جانا کسی خطرے سے خالی نہیں پہلی بات اسے بارے میں کم ہی لوگوں کو معلوم ہے
پھر یہاں جانے کا راستہ بہت ہی خراب ہے اور سب سے بڑی بات یہ کہ یہاں بہت سے ڈاکو اور اغوا کرنے والے لوگ موجود ہیں ۔
یہاں کسی وڈیرے کے سائے تلے تو آپ جاسکتے ہیں مگر اکیلے جانا ۔۔۔۔ آگے آپ سمجھدار لوگ ہیں
 
سید اسد محمود صاحب اس فہرست میں میرے خیال میں صرف گورکھ ہل اور مبارک ویلیج والی تفریحی مقام ہی کو پوشیدہ کہا جاسکتا ہے
گورکھ ہل دادو جانا کسی خطرے سے خالی نہیں پہلی بات اسے بارے میں کم ہی لوگوں کو معلوم ہے
پھر یہاں جانے کا راستہ بہت ہی خراب ہے اور سب سے بڑی بات یہ کہ یہاں بہت سے ڈاکو اور اغوا کرنے والے لوگ موجود ہیں ۔
یہاں کسی وڈیرے کے سائے تلے تو آپ جاسکتے ہیں مگر اکیلے جانا ۔۔۔ ۔ آگے آپ سمجھدار لوگ ہیں
گڈانی کو بھی آج کل کے حالات کے حساب سے اس فہرست میں شامل سمجھیے۔۔ نیز گورکھ ہل کے اطراف ڈاکوں اور پیشہ ور اغوا کنندگان کی محفوظ پناہ گاہیں ہے ان پناہ گاہوں تک پہنچنے کے لئے بھی کسی وڈیرے کا سایہ چاہیے:eek: لیکن واپس آنے کے لئے بہت سا پیسا۔۔۔:rolleyes:
 
Top