پاکستان:’43 فیصد خواتین کے مطابق شوہر کا پیٹنا جائز

قیصرانی

لائبریرین
ایک لمحے کیلئے فرض کرتے ہیں کہ ایک غیرمسلم کسی مسلمان سے یہ سوال پوچھ رہا ہے۔۔۔ آپ بیشک مجھے اول الذکر سمجھ لیجئے، اور خود کو مؤخر الذکر سمجھ لیجئے، براہ کرم اب اس سوال کا جواب دے دیجئے :
جب فرض کرنا ہے تو پھر کچھ بھی فرض کر لیا جا سکتا ہے :)
 

عمر سیف

محفلین
قرآن میں اللہ پاک ارشاد فرماتے ہیں ۔ سورۃ النساء آیت 34
vrspz4.jpg


صحیح بخاری والیوم 8 کتاب الادب، حدیث نمبر 68 ۔۔۔
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی کی ریح خارج ہونے پر ہنسنے سے منع فرمایا اور آپ نے یہ بھی فرمایا کہ تم میں سے کس طرح ایک شخص اپنی بیوی کو زور سے مارتا ہے جیسے اونٹ ، حالانکہ اس کی پوری امید ہے کہ شام میں اسے وہ گلے لگائے گا ۔ اور ثوری ، وہیب اور ابومعاویہ نے ہشام سے بیان کیا کہ ( جانور کی طرح ) کے بجائے لفظ غلام کی طرح کا استعمال کیا ۔
صحیح مسلم کتاب صلاۃ حدیث 2127 ۔۔۔ معذرت کہ مجھے اردو ترجمہ نہیں ملا۔
Muhammad b. Qais said (to the people): Should I not narrate to you (a Hadith of the Holy Prophet) on my authority and on the authority of my mother? We thought that he meant the mother who had given him birth. He (Muhammad b. Qais) then reported that it was 'Aisha who had narrated this: Should I not narrate to you about myself and about the Messenger of Allah (may peace be upon him)? We said: Yes. She said: When it was my turn for Allah's Messenger (may peace be upon him) to spend the night with me, he turned his side, put on his mantle and took off his shoes and placed them near his feet, and spread the corner of his shawl on his bed and then lay down till he thought that I had gone to sleep. He took hold of his mantle slowly and put on the shoes slowly, and opened the door and went out and then closed it lightly. I covered my head, put on my veil and tightened my waist wrapper, and then went out following his steps till he reached Baqi'. He stood there and he stood for a long time. He then lifted his hands three times, and then returned and I also returned. He hastened his steps and I also hastened my steps. He ran and I too ran. He came (to the house) and I also came (to the house). I, however, preceded him and I entered (the house), and as I lay down in the bed, he (the Holy Prophet) entered the (house), and said: Why is it, O 'Aisha, that you are out of breath? I said: There is nothing. He said: Tell me or the Subtle and the Aware would inform me. I said: Messenger of Allah, may my father and mother be ransom for you, and then I told him (the whole story). He said: Was it the darkness (of your shadow) that I saw in front of me? I said: Yes. He struck me on the chest which caused me pain, and then said: Did you think that Allah and His Apostle would deal unjustly with you? She said: Whatsoever the people conceal, Allah will know it. He said: Gabriel came to me when you saw me. He called me and he concealed it from you. I responded to his call, but I too concealed it from you (for he did not come to you), as you were not fully dressed. I thought that you had gone to sleep, and I did not like to awaken you, fearing that you may be frightened. He (Gabriel) said: Your Lord has commanded you to go to the inhabitants of Baqi' (to those lying in the graves) and beg pardon for them. I said: Messenger of Allah, how should I pray for them (How should I beg forgiveness for them)? He said: Say, Peace be upon the inhabitants of this city (graveyard) from among the Believers and the Muslims, and may Allah have mercy on those who have gone ahead of us, and those who come later on, and we shall, God willing, join you.
صحیح بخاری جلد 7 حدیث 715 ۔۔۔ اس حدیث میں
Narrated 'Ikrima:

Rifa'a divorced his wife whereupon 'AbdurRahman bin Az-Zubair Al-Qurazi married her. 'Aisha said that the lady (came), wearing a green veil (and complained to her (Aisha) of her husband and showed her a green spot on her skin caused by beating). It was the habit of ladies to support each other, so when Allah's Apostle came, 'Aisha said, "I have not seen any woman suffering as much as the believing women. Look! Her skin is greener than her clothes!" When 'AbdurRahman heard that his wife had gone to the Prophet, he came with his two sons from another wife. She said, "By Allah! I have done no wrong to him but he is impotent and is as useless to me as this," holding and showing the fringe of her garment, 'Abdur-Rahman said, "By Allah, O Allah's Apostle! She has told a lie! I am very strong and can satisfy her but she is disobedient and wants to go back to Rifa'a." Allah's Apostle said, to her, "If that is your intention, then know that it is unlawful for you to remarry Rifa'a unless Abdur-Rahman has had sexual intercourse with you." Then the Prophet saw two boys with 'Abdur-Rahman and asked (him), "Are these your sons?" On that 'AbdurRahman said, "Yes." The Prophet said, "You claim what you claim (i.e.. that he is impotent)? But by Allah, these boys resemble him as a crow resembles a crow,"

 

نایاب

لائبریرین
محترم بھائیو آپ سب التجا ہے کہ اک دوسرے کو مسلمانیت کا سرٹیفکیٹ دینے کی بجائے مجھے کھلے دل سے " دہریہ " " کافر " مشرک قرار دے لیں ۔
ان شاءاللہ کبھی شکوہ کناں نہیں پائیں گے ۔ آپ سب میرے استاد کے درجہ پر ہیں ۔ اس لیئے دکھی ہوتے یہ خواہش کی ہے ۔۔۔۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
سب سے پہلے تو یہ ثابت کیجئے کہ مرد عورتوں پر حاکم ہیں، میاں بیوی کی نہیں بلکہ عمومی بات ہو رہی ہے؟
 
محترم بھائیو آپ سب التجا ہے کہ اک دوسرے کو مسلمانیت کا سرٹیفکیٹ دینے کی بجائے مجھے کھلے دل سے " دہریہ " " کافر " مشرک قرار دے لیں ۔
ان شاءاللہ کبھی شکوہ کناں نہیں پائیں گے ۔ آپ سب میرے استاد کے درجہ پر ہیں ۔ اس لیئے دکھی ہوتے یہ خواہش کی ہے ۔۔۔ ۔۔۔
الحمدللہ میں نے یہاں کسی کو کوئی سرٹیفیکیٹ دینے والی بات نہیں کی۔۔۔۔
 

قیصرانی

لائبریرین
ی جلد 7 حدیث 715 ۔۔۔ اس حدیث میں
Narrated 'Ikrima:

Rifa'a divorced his wife whereupon 'AbdurRahman bin Az-Zubair Al-Qurazi married her. 'Aisha said that the lady (came), wearing a green veil (and complained to her (Aisha) of her husband and showed her a green spot on her skin caused by beating). It was the habit of ladies to support each other, so when Allah's Apostle came, 'Aisha said, "I have not seen any woman suffering as much as the believing women. Look! Her skin is greener than her clothes!" When 'AbdurRahman heard that his wife had gone to the Prophet, he came with his two sons from another wife. She said, "By Allah! I have done no wrong to him but he is impotent and is as useless to me as this," holding and showing the fringe of her garment, 'Abdur-Rahman said, "By Allah, O Allah's Apostle! She has told a lie! I am very strong and can satisfy her but she is disobedient and wants to go back to Rifa'a." Allah's Apostle said, to her, "If that is your intention, then know that it is unlawful for you to remarry Rifa'a unless Abdur-Rahman has had sexual intercourse with you." Then the Prophet saw two boys with 'Abdur-Rahman and asked (him), "Are these your sons?" On that 'AbdurRahman said, "Yes." The Prophet said, "You claim what you claim (i.e.. that he is impotent)? But by Allah, these boys resemble him as a crow resembles a crow,"

ماشاء اللہ۔ ذرا غور فرمائیے کہ یہ کیا پیش کیا ہے؟
 
محترم بھائیو آپ سب التجا ہے کہ اک دوسرے کو مسلمانیت کا سرٹیفکیٹ دینے کی بجائے مجھے کھلے دل سے " دہریہ " " کافر " مشرک قرار دے لیں ۔
ان شاءاللہ کبھی شکوہ کناں نہیں پائیں گے ۔ آپ سب میرے استاد کے درجہ پر ہیں ۔ اس لیئے دکھی ہوتے یہ خواہش کی ہے ۔۔۔ ۔۔۔
کسی مسلم کو کافر کہنا اسکو قتل کرنے سے زیادہ بدتر ہے، اللہ نا کرے میں کبھی ایسا کروں۔ یہاں کوئی کسی پر فتوے نہیں لگا رہا ۔
ہم سب دوست ہیں :) ایک دوسرے کے جگر ہیں ؛)
 

نایاب

لائبریرین
سورۃ النساء کی اس آیت کی تفسیر کے تحت یہ بھی واقعہ بھی نگاہ سے گزرا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگر مرد قوّام اور منتظم ہے اور گھر کا سربراہ ہے تو عورت کیلئے لازم ہے کہ وہ اپنے شوہر کی تعظیم وتکریم کرے اس کو اپنا بڑا خیال کرے اور اس کی عظمت وحر مت کا پا س رکھے چونکہ اس آیت میں جو اوپر مذکور ہے اس میں شوہر کی عظمت وحرمت بیان کی گئی ہے اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلیٰ النِّسَائِ کہ مرد حاکم ہیں عورتوں پر پھر اس کی دو وجہیں بیان فر مائیں ایک یہ کہ اللہ نے مردوں کو عورتوں پر فضیلت دی ہے کہ عورتوں کے مقابلے میں مردوں میں عقل وقوت زیادہ ہوتی ہے اور دوسری وجہ یہ کہ مرد عورتوں پر اپنا مال خرچ کرتے ہیں ۔ حدیث میں ہے کہ یہ آیت سعد بن ربیعؓ کی عورت حبیبہ بنت زیدؓ کے بارے میں نازل ہوئی جبکہ سعدؓ نے اپنی بیوی کو اس کی نافر مانی پر ایک طمانچہ رسید کر دیا تھا تو اس کے والد نے حضور پاک ﷺ سے شکایت کی تو اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا کہ تو بھی اپنے شوہر کے ایک طمانچہ رسید کردے اور بدلہ لے لے جب یہ باپ اور بیٹی بدلہ لینے کیلئے چلے تو اسی وقت حضرت جبرئیل علیہ السلام یہ آیت لے کر نازل ہوئے آپﷺ نے ان سے فر مایا کہ واپس آجاؤ یہ دیکھو ! میرے پاس جبرئیل علیہ السلام آئے ہیں اور یہ آیت سنا کر اللہ کے نبی علیہ السلام نے فر مایا کہ ہم نے ایک ارادہ کیا اور اللہ نے دوسرا ارادہ کیا ۔اور ایک روایت میں ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں نے ایک بات کا ارادہ کیا اور اللہ نے ایک بات کا ارادہ کیا اور اللہ نے جو ارادہ کیا وہی خیر ہے ( قرطبی ۵؍ ۱۶۸ روح المعانی ۵؍۲۳
 
جناب طلاق تو بذاتِ خود پوائنٹ آف نو ریٹرن ہے۔۔۔ ۔میں مسئلے کے حل کی بات کر رہا ہوں۔۔اگر آپ اپنا گھر بچانا چاہتے ہیں (یعنی طلاق سے بچنا چاہتے ہیں ) اور اپنے بچوں پر ماں باپ دونوں کا سایہ چاہتے ہیں اور تعلقات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ بات چیت سے بھی مسئلہ حل نہیں ہوپارہا۔۔تو طلاق کا آپشن استعمال کرنے سے پہلے اگر آپ قرائن سے سمجھتے ہیں کہ یہ شاک ٹریٹمنٹ کام دے جائے گی اور فریقِ مخالف ٹرانس سے باہر آجائے گا اور وقتی طور پر ناراضگی اور جبر کے احساس کے باوجود in the long run جب مستقبل میں پلٹ کر اس واقعے کو دیکھ کر اس کام کےکارگر ہونے اور اسکی usefulness کو اپنے دل کی گہرائیوں سے تسلیم کرلے گا ۔۔۔ تو ضرور ایسا کیجئے۔۔۔ ہاں اگر آپکو یقین ہے کہ اس سے مسئلہ حل ہونے کی بجائے مزید بغرجائے گا، تب بیشک علیحدگی اور طلاق ہی آخری صورت بچتی ہے۔۔۔
مسئلہ یہ ہے کہ مرد کی نفسیات اور عورت کی نفسیات میں کچھ فرق ہے۔۔۔ ۔مرد زیادہ تر منطقی اور عورتیں زیادہ تر جذباتی انداز میں سوچتے ہیں، لیکن اسکے باوجود شائد یہ حقیقت ہے کہ عورت اپنے جذباتی پن کو جانتی ہے اور دل کی گہرائیوں سے اس بات کو سمجھتی ہے کہ اسکے جذباتی پن سے اسکو نقصان بھی پہنچتا رہا ہے چنانچہ شائد اسی لئے emotionally driven ہونے کے باوجود اپنے اندر اتنی وسعت رکھتی ہے کہ مرد کو اس زبردستی پر معاف کرسکتی ہے اور اس واقعے کو بھول سکتی ہے۔۔۔ ۔
اب براہ کرم مجھ chauvinistic نہ سمجھا جائے۔۔۔ :):mrgreen:
یقین کیجئے میں نےیہ مراسلہ ایک شادی شدہ کینیڈین خاتون (پاکستانی نژاد) کے ساتھ گفتگو کرکے اور عورت کی نفسیات کے اس پہلو پر بات کرکے پوسٹ کیا ہے۔۔۔ اور یہ ایک عورت (جو کوئی خاص مذہبی نہیں ہیں) کی بھی رائے ہے۔چنانچہ میں سمجھتا ہوں کہ اس بات کو سطحی انداز میں لینے کی بجائے گہرائی سے لیا جائے تو اس بات کی وزڈم سمجھ میں آتی ہے۔۔۔
 

عمر سیف

محفلین
ماشاء اللہ۔ ذرا غور فرمائیے کہ یہ کیا پیش کیا ہے؟


Bukhari (72:715) - A woman came to Muhammad and begged her to stop her husband from beating her. Her skin was bruised so badly that she it is described as being "greener" than the green veil she was wearing. Muhammad did not admonish her husband, but instead ordered her to return to him and submit to his sexual desires.
 

قیصرانی

لائبریرین
Bukhari (72:715) - A woman came to Muhammad and begged her to stop her husband from beating her. Her skin was bruised so badly that she it is described as being "greener" than the green veil she was wearing. Muhammad did not admonish her husband, but instead ordered her to return to him and submit to his sexual desires.
اللہ کے نبی پر بہتان ہے یہ۔ کیا اللہ کا نبی ایک عورت کو محض جنسی تسکین کا ذریعہ مان رہے ہیں؟ آپ کو تو کافی عقلمند سمجھتا تھا
 

قیصرانی

لائبریرین
کسی مسلم کو کافر کہنا اسکو قتل کرنے سے زیادہ بدتر ہے، اللہ نا کرے میں کبھی ایسا کروں۔ یہاں کوئی کسی پر فتوے نہیں لگا رہا ۔
ہم سب دوست ہیں :) ایک دوسرے کے جگر ہیں ؛)
میرا خیال ہے کہ کسی انسان کو اپنے ایمان کی تصدیق کے لئے کسی دوسرے انسان کی رائے کی ضرورت نہیں ہوتی
 

فاتح

لائبریرین
بھئی جب قرآنی حکم ہے کہ بیوی کی کُٹ لگاؤ تو کوئی زندیق و کافر ہی ہو گا جو بیوی کو پیٹنا ناجائز سمجھے گا۔ لہٰذا ایک تہائی تو ہوئے پکے والے مسلمان اور باقی مشکوک :laughing:
 
سب سے پہلے تو یہ ثابت کیجئے کہ مرد عورتوں پر حاکم ہیں، میاں بیوی کی نہیں بلکہ عمومی بات ہو رہی ہے؟
اسلام نے مردوعورت کی ذمہ داریاں تو تقسیم کر دی ہیں۔ مرد کو کفیل بنایا ہے، بیوی کے اخراجات پورے کرنا اس کی ذمہ داری ہے۔ حتیٰ کہ اگر بیوی کی ذاتی آمدنی ہے بھی تو اس میں شوہر کو تصرف کا حق حاصل نہیں۔ اور بیوی کو گھر کا نگران بنایا ہے۔
اگر گاڑی کے یہ دونوں پہیے اپنا کام اپنی حدود میں کرتے رہیں ان شاء اللہ کوئی مسئلہ پیدا نہ ہو گا۔
 

ساقی۔

محفلین
حجتہ الوداع سے انتخاب

”میں تم کو عورتوں کے ساتھ نیکی کرنے کے لیے کہتا ہوں اس لیے کہ ان کو تمہارے سپرد کیا گیا ہے۔ وہ اپنے امر میں سے کوئی چیز اپنے ہاتھ میں نہیں رکھتیں تم نے ان کو خدا کی امانت میں لیا ہے۔ خدا کے حکم کے مطابق تم نے ان سے قربت کی ہے تمہارا ان پر کچھ حق ہے، ان کی متعارف غذا اور لباس تم پر لازم ہے اور تمہارا حق ان پر یہ ہے کہ کسی کا پیر تمہارے بستر تک نہ پہنچنے دیں۔ تمہاری اطلاع اور اجازت کے بغیر تمہارے گھروں میں کسی کو داخل نہ ہونے دیں۔ پس اگر ان میں سے کوئی چیز انجام دیں تو ان کی خواب گاہ سے دوری اختیار کرو نہایت اطمینان سے ان کو تنبیہ کرو۔
 

فاتح

لائبریرین
احمد یار خان کی اس تفسیر میں بھی یہی لکھا ہے کہ
انھیں اصلاح کی غرض سے معمولی مارو
گو کہ "معمولی" کا یہ قیاس احمد یار خان کا اپنا ہے جس کا قرآن کی آیت میں قطعاً کوئی ذکر نہیں۔
ہمارے ایک دوست کا خیال ہے کہ بیوی کو چھتر پولا کرنے کا راست تعلق ایمان کی پختگی سے ہے۔۔۔ جو محض معمولی مارنے کی بات کرتے ہیں ان کے ایمان میں کمزوری کا اشتباہ موجود ہے۔
 
آخری تدوین:
Top