پرندوں کی دنیا

جس طرح اشرف المخلوقات حضرت انسان کی پہلی ضرورت اس دنیا میں آنے کے بعد روٹی کپڑا اور مکان ہوتی ہے اسی طرح دوسری مخلوقاتِ خدا کی بھی یہ پہلی ضرورت ہوتی ہے۔ گو ان کے ساتھ سہل یہ ہے کہ وہ کپڑوں سمیت ہی پیدا ہوتے ہیں۔ اور ان کی زندگی کا مقصد اپنے لئے کھانا تلاش کرنا، اپنی زندگی کی حفاظت کرنا اور اپنی نسل کو آگے بڑھانا ہوتا ہے۔ اور اپنے بچوں کی دانہ پانی کی ذمہ داری اور حفاظت جب تک کہ وہ اپنی حفاظت آپ نا کرسکیں ان کے ذمہ ہوتا ہے۔
جانوروں کو خدا نے انسان کی طرح سوچنے سمجھنے اور منصوبہ بندی کرنے کی صلاحیت تو نہیں دی، مگر ان کو کافی طاقتور حِسوں سے نوازا ہے۔ اور یہ حِسیں ہی ان کی سروائیول کا بنیادی حصہ ہیں۔ جیسے سونگھنے، دیکھنے، سننے، خطرے کو پہچاننے کے لئے۔ مگر وہ جانور جو کہ انڈے دیتے ہیں ان کو خدا نے ایک اور حس سے نوازا ہے۔ یہ حس ہے اپنا گھر بنانے کی۔
پرندے ان جانوروں کی اقسام میں سے ہیں جو کہ انڈے دیتے ہیں۔ انڈوں اور ان میں سے نکلنے والے بچوں کی اس وقت تک حفاظت جب تک کہ وہ خود اڑنے کے قابل نہ ہوجائیں، تب تک کے لئے انہیں ایک محفوظ پناہ گاہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ پرندوں کے انہیں گھر کو گھونسلہ کہا جاتا ہے۔
مختلف پرندے اپنے ماحول سے مطابقت رکھتے ہوئے مختلف قسموں کے گھونسلے بناتے ہیں۔ گھونسلہ بنانے کا کام کسی بھی طرح ایک آرکیٹکٹ کے کام سے کم نہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں مختلف پرندے کس طرح کے گھونسلے بناتے ہیں۔
جیسا کہ میں نے پہلے بیان کیا کہ گھونسلہ بنانا کسی بھی قسم کے آرکیٹکٹ کے کام سے کم نہیں۔ مگر کچھ پرندوں کی اقسام تو گویا اس کام کو پوری طرح سے انجام دیتی ہے۔ جیسے انڈے دینے کے لئے جگہ کا اور گھونسلہ بنانے کے لئے مٹیرئیل کا انتخاب۔ یہ کام زیادہ تر مادہ ہی کرتی ہے۔ ان پرندوں میں چڑیائیں اور کچھ اقسام کی مرغابیاں پائی جاتی ہیں۔ ایک دفعہ جب گھونسلہ تیار ہوجاتا ہے تو مادہ انڈے دے کر اڑ جاتی ہے جب کہ نر انڈے کی انکیوبیشن تک اس کی حفاظت کرتا ہے۔ جب کہ چڑیوں کی کچھ یورپی اقسام "بوور برڈ" میں نر، چار سے لے کر بارہ مختلف گھونسلے بناتا ہے جو کہ مادہ کی توجہ حاصل کرنے کا ذریعہ ہوتے ہیں۔ یہاں مزے کی بات یہ ہے کہ اس قسم کے کچھ گھونسلوں میں رنگ برنگے پتھروں کے علاوہ گھریلو چیزیں جیسے رنگین بٹن، کپڑا، چابی، اور چمچہ وغیرہ بھی دکھا گیا ہے۔
مادہ اپنے انڈوں کے لئے اسی کا انتخاب کرتی ہے جس کا گھونسلہ اس کی توجہ حاصل کرلے۔ مگر انڈوں کے لئے اصل گھونسلہ وہ خود ہی بناتی ہے۔ اس کے بعد انڈوں کی حفاظت اور انکیوبیشن کے بعد بچوں کی پرورش اور دانے کا کام بھی یہ اکیلی ہی انجام دیتی ہے۔
سمپل نیسٹ:
گھونسلوں کی اقسام میں سب سے زیادہ پایا جانے والا گھونسلہ سمپل نیسٹ کہلاتا ہے۔ یہ گھاس پھوس اور ٹہنیوں سے بنایا جاتا ہے۔ کسی بھی ہموار جگہ پر طریقے سے بچھی ہوئی ٹہنیاں اور اس پر سوکھی گھاس دیکھیں تو سمجھ لیں یہ کبوتر یا "ڈوو" کا آشیانہ ہے۔
دوسرے پرندے جیسے "یوروپین سفید اسٹورک" کے گھونسلے زیادہ تر چمنیوں کے اوپر پائے جاتے ہیں۔ یہ باقاعدہ سے بُنے جاتے ہیں اور ہوا اور طوفان سے بچانے کے لئے چمنی کے ساتھ چپکائے جاتے ہیں، جس کے لئے گارے کا استعمال ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ چیلوں کی اقسام جیسے"بالڈ ایگل" کے گھونسلے بہت ہی بڑے ہوتے ہیں کیونکہ وہ اپنے پرانے گھونسلے کے اوپر ہی نیا تعمیر کرتے ہیں۔ اتنے بڑے اور وزنی گھونسلے کا درخت پر بننا اور رہنا مشکل ہوتا ہے اگرچہ درخت مضبوط ہو۔ ورنہ زیادہ تر گھونسلے اونچی پتھریلی سطح پر پائے جاتے ہیں۔ "بالڈ ایگل" اپنے گھونسلے کو ہرے پتوں سے سجاتے بھی ہیں جو ان کے ذوق کا پتہ دیتے ہیں۔ "سوان" کے نیسٹ ندی نہر کے کنارے پر اُگی گھاس کے درمیان ہوتے ہیں۔ پہلے مادہ انڈے دیتی ہے اس کے بعد آس پاس کی گھاس اور ٹہنیاں توڑ کر انڈوں کے ارد گرد نیسٹ تعمیر کرتی ہے۔
کپ نیسٹ:
درختوں پر لگے ہوئے نیسٹ زیادہ تر کپ شیپ ہوتے ہیں۔ یہ دور سے باآسانی نظر آجاتے ہیں۔ ان کو بنانے میں زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔ مگر یہ بننے کے بعد مضبوط اور پائیدار ہوتے ہیں۔ جو انڈوں اور بچوں کی حفاظت کے لئے مفید ثابت ہوتے ہیں۔ اکثر یہ نیسٹ شاخ کے "Y" شیپ ہوتا ہے وہاں پر بنے ہوتے ہیں اور کچھ تو باقاعدہ شاخوں کے ساتھ جوڑے یا چپکائے بھی جاتے ہیں۔ کپ نیسٹ کی بہترین مثال "ہمنگ برڈ" اور "وڈاسٹارز" میں ملے گی۔ یہ دنیا کا سب سے چھوٹا کپ نیسٹ بناتے ہیں۔ ان کی مادہ کافی محنت سے یہ نیسٹ تیار کرتی ہے۔ مختلف پرندے مختلف قسم کے کپ نیسٹ بناتے ہیں۔ بعض ایک دن میں تیار ہوتے ہیں اور بعض کو دو ہفتے بھی لگ جاتے ہیں۔
"ہمنگ برڈ" کے مقابلے میں کوّے کا نیسٹ باہر سے کافی بڑا اور رف ہوتا ہے جب کہ اندر سے نرم اور آرام دہ ہوتا ہے۔جس کے لئے نرم گھاس اور پرندوں کے پَروں کا استعمال کرتے ہیں۔ رف ہونے کے باوجود یہ گھونسلے بہت مضبوط اور پائیدار ہوتے ہیں اور کئی سال تک خراب نہیں ہوتے۔ مگر کوؤں کی اکثر اقسام اپنے نیسٹ کو دوبارہ استعمال نہیں کرتے۔ بلکہ دوسرے چھوٹے پرندے، ٍ کوؤں کے چھوڑے ہوئے نیسٹ میں انڈے دے کر اسے اپنا گھر بنالیتے ہیں۔
ڈوم نیسٹ:
کپ شیپ کی نسبت یہ انڈوں اور بچوں کی حفاظت کے لئے زیادہ مفید ہوتے ہیں۔ اس مضبوط اور پائیدار ڈوم کو بے شمار تنکوں کو آپس میں جوڑ کر بنایا جاتا ہے۔ اندر فیدرز یا پَر استعمال ہوتے ہیں۔ بعض پرندے اپنے نیسٹ کو پتوں کی مدد سے چھپاتے ہیں۔ ڈوم کے اوپر ایک داخلی سوراخ آنے جانے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔بعض پرندے جیسے"میگ پائی"،"رین" اور"ڈپر" پہلے کپ بنا کر الگ سے اوپر ڈوم کی تعمیر کرتے ہیں۔
سب سے بڑا ڈوم "ہیمر کوپ" کا دیکھنے میں آیا ہے۔ دو میٹر لمبا اور دو میٹر چوڑا یہ نیسٹ جس میں آٹھ ہزار کے قریب تِنکے اور ٹہنیاں استعمال ہوتی ہیں۔
ہینگنگ نیسٹ:
یہ نیسٹ سب سے خوبصورت ہوتے ہیں اور ان کو دیکھ کر ہی پرندوں کے گھر بنانے کی صلاحیت کی داد دینے کو جی چاہتا ہے۔ یہ نیسٹ بنانا واقعی ایک محنت طلب کام ہے۔ یہ بنیادی طور پر کپ نیسٹ ہے مگر اسے جالے اور گھاس کو لٹکا کر اس پر تعمیر کیا جاتا ہے۔ جو پرندے ہینگنگ نیسٹ بناتے ہیں ان میں "فائر کریسٹ" اور"گولڈ کریسٹ" ہیں۔
ایک اور دلچسپ خوبی یہ ہے کہ کچھ ہینگنگ نیسٹ کو ہوا اور دوسرے عناصر سے بچانے اور بیلنس رکھنے کے لئے نیسٹ کے نیچے بھی جالے اور گھاس لٹکا دئے جاتے ہیں۔ جیسے کچھ "ہمنگ برڈ" کے نیسٹ میں دیکھنے میں آیا ہے۔ "ویور برڈ" کی تقریباً سو اقسام اس قسم کے نیسٹ بناتی ہیں۔ اس نیسٹ کو بنانے میں یہ چڑیا ایک خاص طریقے سے ایک سائیڈ سے دوسرے سائیڈ پر اڑتی ہے ایک طرف سے تنکا گزار کر دوسری طرف سے نکالتی ہے۔اس طریقے کو ویونگ یا گوندھنا کہتے ہیں اور پرندوں کی اقسام جو اس طرح سے گھونسلے بناتی ہیں اسے"ویور برڈز" کہتے ہیں۔ یہ نیسٹ یا تو شاخ کے کنارے سے یا پھر دو ٹہنیوں کے درمیان لٹکتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
ہول نیسٹ:
پرندے جو بہ نسبت کھلی جگہ، زمین میں سوراخ بنا کر اندر نیسٹ بناتے ہیں ان میں "ہاؤس مارٹن" اور "سینڈ مارٹن" ہیں۔ اس کے علاوہ "یوروپین کنگ فشر" اور ساؤتھ امریکہ کے "پیرٹ" کی بھی کچھ اقسام ہیں جو چٹانوں کے کناروں اور گوشوں میں سوراخ بنا کر اپنا گھونسلہ بناتے ہیں۔ لیکن ان میں کچھ پرندے ایسے بھی ہیں جو پہلے سے بنے ہوئے سوارخ یا شگاف میں بھی اپنا نیسٹ بناتے ہیں۔ ان نیسٹ کو آرام دہ بنانے کے لئے ان میں گھاس اور تنکوں کو بچھایا جاتا ہے۔ اس طرح کے نیسٹ بہت سے بیرونی عناصر سے محفوظ ہوتے ہیں اور ایک مضبوط پناہ گاہ ثابت ہوتے ہیں۔ کچھ پرندے جیسے بطخوں کی کئی اقسام ندی نالوں کے کناروں پر بنے ہوئے خرگوش کے چھوڑے ہوئے سوراخوں میں اپنا نیسٹ بناتے ہیں۔
اسی طرح کچھ اقسام درخت میں سوراخ بناتے ہیں یا پھر دوسرے پرندوں یا کیڑوں کے چھوڑے ہوئے سوراخوں میں اپنا گھر بناتے ہیں۔جیسے"سٹارلنگ"، "فلائی کیچر" اور "ریڈاسٹارٹس"۔ یہ کام کم محنت طلب ہوتا ہے۔ جبکہ باقاعدہ سوراخ بنانے والے پرندوں میں "وڈ پیکر" سر فہرست ہے۔ اس کے علاوہ ہارن بلز کی زیادہ تر اقسام درختوں میں سوراخ بناتی ہیں۔
باوجود یہ کہ ہارن بلز بہت بڑا پرندہ ہے۔ نر اور مادہ دونوں مل کر سوراخ بنانے کا کام انجام دیتے ہیں۔ جب سوراخ اتنا بڑا ہوجاتا ہے کہ مادہ آسانی سے اندر داخل ہوسکے۔ تب مادہ اندر داخل ہوکر گھونسلے کا اندرونی حصہ بناتی ہے اور گھونسلے کی دیوار پر صرف اتنی جگہ کھلی رکھتی ہی جس سے نر مادہ اور بچوں کو خوراک فراہم کر سکے۔ بعض شمالی امریکہ کے وڈ پیکرز، الوّ کے گھونسلے میں ہی اپنا نیسٹ بنالیتے ہیں۔
مڈ نیسٹ یا سینڈ نیسٹ:
مڈ نیسٹ، ریت، گارے اور جانوروں کے فضلاء (گوبر) سے بنائے جاتے ہیں۔ یہ پانی کے نزدیک بنتے ہیں۔ افریقہ کی سوڈا جھیلوں میں پائے جانے والے فلیمنگوز مڈ نیسٹ بنانے میں بہت مشہور ہیں۔ یہ گارے اور فضلاء جمع کر کے ایک تودہ سا بنا لیتے ہیں جن کے درمیان میں انڈوں کے لئے گہرا سوراخ یا گڑھا ہوتا ہے۔ یہ نیسٹ ایک ہی وقت میں نہیں بنتا بلکہ تھوڑا بنا کر اسے سوکھنے کے لئے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ اس کے بعد اوپر کا حصہ تعمیر کیا جاتا ہے۔ ان کی زیادہ سے زیادہ لمبائی ڈیڑھ فٹ تک کی ہوتی ہے۔
کچھ پرندے درختوں کے اوپر بھی مڈ نیسٹ بناتے ہیں۔مثلاً آسٹریلیا کے پرندے "میگپائی"،"ویگ ٹیل" وغیرہ۔ یہ کپ شیپ ہوتے ہیں اور اس میں گارے کے علاوہ تنکوں کا بھی استعمال ہوتا ہے جس کی وجہ سے یہ ایک مضبوط نیسٹ بنتا ہے۔
سب سے عجیب و غریب مڈ نیسٹ بنانے والے جنوبی امریکہ کے "اوون برڈز" کی کچھ اقسام ہیں۔ یہ گھونسلہ درخت کے تنے کے ساتھ بناتے ہیں۔ فٹ بال شیپ اور سائز کے اس گھونسلہ میں داخلی راہداری کے علاوہ گھونسلے کے اندر بائیں طرف ایک کمرے کی طرح کا آرام دہ حصہ بنایا جاتا ہے۔ جس کو سوکھی گھاس، تنکے، اور پروں کی مدد سے آراستہ کیا جاتا ہے۔
دنیا بھر کے "سوالو" اور "مارٹن" کی اقسام بہار کے موسم میں اونچی نیچی چٹانوں کے کناروں پر مڈ نیسٹ بناتی ہیں۔ جس میں مڈ کو اپنے لعاب سے گیلا کر کے گھونسلہ تعمیر کیا جاتا ہے۔
فلوٹنگ نیسٹ:
جہاں آبی پرندے پانی کے کنارے گھونسلہ بناتے ہیں وہاں کچھ پرندے پانی پر بھی اپنے گھونسلے بناتے ہیں۔ جن کی بنیاد پانی کے اندر کے نباتات سے جڑی ہوتی ہے اور جہاں اندرونی نباتات کی کمی ہوتی ہے، وہاں یہ پرندے مثلاً "ہارنڈ کوٹ" اور "گریبس" پانی کی سطح سے نیچے کنکروں اور چھوٹے پتھروں سے بنیاد بناتے ہیں اور جب یہ پتھر پانی کی سطح کے برابر آجاتے ہیں تب اس پر گھونسلہ بنایا جاتا ہے۔
اور کچھ آبی پرندے جیسے "للی ٹروٹر" کے نیسٹ بہت ہی ہلکے پھلکے اور پانی پر تیرتے ہوئے تنکوں اور سبزوں پر بنائےجاتے ہیں۔ یہ گھونسلہ اتنا نازک ہوتا ہے کہ پرندے کے انڈوں پر بیٹھنے سے گھونسلہ تقریباً پانی میں ڈوب جاتا ہے۔ مگر چونکہ یہ انڈے واٹر پروف اور مضبوط ہوتے ہیں لہذا پانی کے اثر سے محفوظ رہتے ہیں۔
کچھ تیرتے ہوئے نیسٹ جیسے"مارش ٹرنس"کے نیسٹ پانی کی سطح سے 4 فٹ اندر تک ہوتے ہیں۔ اور اکثر یہ اندرونی نباتات، ہری شاخوں یا تنکوں کی مدد سے جوڑ دیئے جاتے ہیں۔
موونڈ نیسٹ:
سولو من آئی لینڈ کی مادہ "میگاپوڈز" نیسٹنگ سیزن میں اپنے عام آشیانے سے اڑ کر ساحل سمندر پر آنکلتی ہے۔ جہاں وہ ایسی ریت کی تلاش میں ہوتی ہے جو سورج اور اندرونی جیو تھرمل انرجی سے گرم رہتی ہے۔ مناسب جگہ کے ملتے ہی اس ریت میں دو فٹ گہرا سوراخ بنایا جاتا ہے۔ مادہ اپنی زبان اور چونچ پر لگے ہیٹ سنسر سے ریت کی گرمی کا اندازہ لگاتی ہے۔ اور وہاں انڈے دے کر اس سوراخ کو بند کر کے ایک ریت کا تودہ بنا دیتی ہے جو کہ سورج اور زمین کی اندرونی گرمی کی وجہ سے انکیوبیشن کا کام انجام دیتا ہے۔ یہاں مادہ کا نیسٹنگ کام ختم ہوجاتا ہے اور وہ جنگلوں میں اپنی عام رہائش گاہ کی طرف اڑ جاتی ہے۔
دوسرے علاقے جہاں کے "میگاپوڈز" کو گرم ریت مہیا نہیں ہوتیں۔ انہیں بڑی محنت کرنی پڑتی ہے۔ ہیٹنگ کا کام ڈی کمپوز ہوتا سبزہ، اور مرے ہوئے کیڑے کرتے ہیں۔ اتنا زیادہ ڈی کمپوزڈ میٹر ایک جگہ رکھنے کی وجہ سے یہ نیسٹ عام نیسٹ کی نسبت کافی بڑا ہوتا ہے۔
میگاپوڈز کی ایک قسم "مالیپوڈز" سب سے مشکل اور کمپلیکس گھونسلہ بناتی ہے۔ ان کے نر نیسٹنگ سیزن سے مہینوں پہلے زمین پر ڈیڑھ فٹ گہرا گڑھا بناکر اس پر گھاس پھوس اور سبزہ بچھا کر گڑھے کو پُر کر دیتے ہیں اس کے بعد اس کے اوپر مٹی کی تہ ڈالنے کے بعد یہ تودہ تقریباً تین فٹ اونچا اور سولہ فٹ گول ہوتا ہے۔
ایڈیبل نیسٹ:
اس نیسٹ کو ایڈیبل اس لئے کہا جاتا ہے کہ چین اور دوسرے مشرق بعید کے ممالک میں باقاعدہ ان نیسٹ سے سوپ بنایا جاتا ہے۔ جسے برڈ نیسٹ سوپ کہتے ہیں۔ یہ دنیا کا سب سے مہنگا اور بغیر کسی لذت کا سوپ ہے۔
اس نیسٹ کو بنانے والے پرندے "سویفٹ لٹ" کی اقسام میں سے ہیں۔ یہ نیسٹ بالکل اندھیرے گاروں میں بنائے جاتے ہیں۔ جہاں یہ پرندے ایکو لوکیشن سے جگہ کا انتخاب اور اس کی تعمیر کرتے ہیں۔ کچھ اقسام سارا گھونسلہ صرف اپنے لعاب سے بناتی ہیں جب کہ کچھ اقسام اپنے لعاب کو تنکوں اور گھاس کو جوڑنے میں استعمال کرتی ہیں۔ بریڈنگ سیزن میں ان کا سلائیوری گلینڈ دوگنا ہو جاتا ہے جس کی مدد سے انہیں لعاب بنانے میں آسانی رہتی ہے۔
یہ تھی مختلف پرندوں کی نیسٹ بنانے کی صلاحیتیں۔ جوکہ ان کی بقا کا ایک اہم حصہ ہے تاہم انسانی ترقی، آبادی کے مسائل، جنگلات کی بڑھتی ہوئی کمی کی وجہ سے بہت سے پرندے اپنی بقا کی جنگ لڑرہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے پرندوں کی اقسام خطرے میں ہیں۔ اگر جلد ہی انسان نے اپنی ترقی کی ہوس سے ہٹ کر ان کی حفاظت کی کوشش نا کی تو آنے والی نسل ان پرندوں کو صرف کتابوں میں ہی دیکھ سکے گی۔
ربط
http://urdupubliclibrary.org/?q=node/10058
 
حسب معمول ایک اور زبردست معلوماتی شراکت:thumbsup:
مجھے مضمون کے صرف ایک حصے سے اختلاف ہے اور وہ بھی لفظ کے انتخاب پر
جانوروں کو خدا نے انسان کی طرح سوچنے سمجھنے اور منصوبہ بندی کرنے کی صلاحیت تو نہیں دی، مگر ان کو کافی طاقتور حِسوں سے نوازا ہے۔ اور یہ حِسیں ہی ان کی سروائیول کا بنیادی حصہ ہیں۔ جیسے سونگھنے، دیکھنے، سننے، خطرے کو پہچاننے کے لئے۔ مگر وہ جانور جو کہ انڈے دیتے ہیں ان کو خدا نے ایک اور حس سے نوازا ہے۔ یہ حس ہے اپنا گھر بنانے کی۔
جانوروں کی حسیات کے مجموعے کے لیے اردو میں عموماً "جبلت" کا لفظ استعمال ہوتا ہے:nerd:
 
حسب معمول ایک اور زبردست معلوماتی شراکت:thumbsup:
مجھے مضمون کے صرف ایک حصے سے اختلاف ہے اور وہ بھی لفظ کے انتخاب پر

جانوروں کی حسیات کے مجموعے کے لیے اردو میں عموماً "جبلت" کا لفظ استعمال ہوتا ہے:nerd:
پتہ نہیں اس معاملے میں علامہ@محمد اسامہ سَرسَری بہتر مشورہ دے سکتے ہیں
 
اووووووووووووووووووو وااااااااااااااااااااااااااؤ یہ بھی پکچر مانو ہے نا ۔۔۔ کیسے کھا جاتی انکو :p
پکچر کی مانو پکچر کے پرندوں کو تو کھا سکتی ہے نا:)
کسی پکچر میں:rolleyes:
کاکا وکی نے ٹھیک کہا پکچر برڈ کو پکچر مانو ہی کھائے گی نا :nerd:
اس خوشی میں ایک کاٹا مارو وکی کو :tongueout4:
 

یوسف-2

محفلین
چند خوبصورت گھونسلے اس خوبصورت اور معلوماتی دھاگہ اور شہزاد بھائی کے نام::)

images
images
images
images

birds_nest_470x353.jpg
 
حسب معمول ایک اور زبردست معلوماتی شراکت:thumbsup:
مجھے مضمون کے صرف ایک حصے سے اختلاف ہے اور وہ بھی لفظ کے انتخاب پر

جانوروں کو خدا نے انسان کی طرح سوچنے سمجھنے اور منصوبہ بندی کرنے کی صلاحیت تو نہیں دی، مگر ان کو کافی طاقتور حِسوں سے نوازا ہے۔ اور یہ حِسیں ہی ان کی سروائیول کا بنیادی حصہ ہیں۔ جیسے سونگھنے، دیکھنے، سننے، خطرے کو پہچاننے کے لئے۔ مگر وہ جانور جو کہ انڈے دیتے ہیں ان کو خدا نے ایک اور حس سے نوازا ہے۔ یہ حس ہے اپنا گھر بنانے کی۔​

جانوروں کی حسیات کے مجموعے کے لیے اردو میں عموماً "جبلت" کا لفظ استعمال ہوتا ہے:nerd:

پتہ نہیں اس معاملے میں علامہمحمد اسامہ سَرسَریبہتر مشورہ دے سکتے ہیں
اس پر اساتذۂ کرام ہی روشنی ڈال سکتے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم۔
 

شمشاد

لائبریرین
جی ہاں یہ جانوروں کی جبلت ہوتی ہے کہ بچے خود بخود سیکھ جاتے ہیں جبکہ انسان کے بچے کو سکھانا پڑتا ہے۔
 
Top