محمداحمد
لائبریرین
اس کو کیا حق ہے یہاں بارود کی بارش کرے
اس کو کیا حق ہے مرے رنگلے کبوتر مار دے
خوبصورت!
اس کو کیا حق ہے یہاں بارود کی بارش کرے
اس کو کیا حق ہے مرے رنگلے کبوتر مار دے
کہہ دیا تھا کہ رہبر جو چنا ہے تم نے
صاف طوطے کی طرح آنکھ بدل جائے گا
شاد عارفی
عباس تابشخوبصورت!
بات تو سچ ہےکچھ دنوں پہلے میں ایک ایسی جگہ موجود تھا جہاں پرندوں کو دانا ڈالا جاتا ہے۔ جہاں بہت سے کبوتر باجرہ اور دیگر اجناس سے شغل کر رہے تھے وہیں ایک کوّا بھی موجود تھا۔
مجھے خیال آیا کہ کوّوں کے لئے ہماری طرف سے کوئی انتظام نہیں ہے اور سب کچھ کبوتروں کے لئے ہی ہے۔ کوّے اکثر انسانوں کے درمیان بے وقعتی کا شکار ہی نظر آتے ہیں۔
پھر یہ سوچ کر تسلی ہوئی کہ کوّے کافی حد تک خود کفیل ہوتے ہیں۔
خیر اس لڑی میں بھی کوّوں کی کوئی گنجائش نہیں معلوم ہوتی۔
بہت خوب۔پرندوں سے ہے سیکھی رمز پیاری
نہیں ہے جمع کچھ بھی آشیاں میں
خاکسار
عباس تابش
ان کے کلام میں اکثر پرندوں اور درختوں کا ذکر ہوتا ہے۔
ابھی تو صرف گنگناہٹ شروع ہوئی ہے ۔بہت خوب۔
تو پرندے باتیں کرنے لگے۔
ابھی تو صرف گنگاہٹ شروع ہوئی ہے ۔
آپ کا شکریہ احمد بھائی ،شروع شروع میں احتیاط سے کام لیجے اور گنگناہٹ کو گنگنا کر پروف ریڈ کرتے جائیں۔
عمران بھائی بھی چھٹیوں پر ہیں۔
"کھولا" کو ذرا بند کرکے "کھلا" کرلیں۔آپ کا شکریہ احمد بھائی ،
آج ہی بھیا سے طویل گفتگو ہوئی ہے ۔ ان کے آنے میں تھوڑا وقت ہے بس اس لیے ہاتھ کھولا چھوڑا ہوا ہے ۔
پرندے جاتے نہ جاتے پلٹ کے گھر اپنا
پر اپنے ہم شجروں سے تو باخبر رہتے
افتخار عارف