پرویز مشرف ہمارے محسن ہیں: فواد چوہدری

سید عاطف علی

لائبریرین
فوج قومی روایات کے مطابق حکومت کا ذیلی محکمہ نہیں بلکہ ایک مکمل با اختیار ادارہ ہے جیسا کہ نیب، اسٹیٹ بینک و دیگر آزاد ادارے۔ اور جیسا کہ ان اداروں میں تقرری کے وقت تمام اسٹیک ہولڈرز کا ایک پیج پر ہونا لازمی ہے۔ وہی حال فوج کے سربراہ کی تعیناتی کا ہے۔
گر پاکستان میں حکومتیں بنانے، گرانے اور ان کی توسیع کرنے میں جرنیلوں کا تاریخی کردار نہ ہوتا تو عمران خان کو نیا جرنیل بطور آرمی چیف لانے میں کوئی قباحت نہ تھی۔
یہ باتیں بھی تسلیم لیکن ۔ہر ادارے کے سربراہوں کے تقرر کا بھی ایک آئینی و قانونی طریقہ بھی تو آخر ہوتا ہی ہے ۔ اس میں شگاف ڈالنے کے امکانات کو کیسے روکا جاسکتا ہے ؟
 

فرقان احمد

محفلین
اصل مسئلہ وہی ہے کہ نئے آرمی چیف کی کوئی گیرینٹی نہیں دے سکتا کہ وہ آنے والے کل میں موجودہ حکومت کے ساتھ کیا سلوک کریں گے۔ جبکہ عمران خان کو تو خود جنرل باجوہ سلیکٹ کرکے حکومت میں لائے ہیں۔ اس لئے ان پر مکمل بھروسہ کیا جا سکتا ہے کہ وہ حکومت کی پشت پناہی کرتے رہیں گے :)
ہماری دانست میں، عمران خان صاحب کی پشت پناہی مسٹر باجوہ ایک حد تک کریں گے اور بوقتِ ضرورت انہیں ہٹانے کے در پے قوتوں کے ساتھ بھی معاملہ کریں گے۔ اس کی ایک سامنے کی وجہ ہے کہ مضبوط و مقبول وزیراعظم ملٹری اسٹیبلشمنٹ کو راس نہیں آتا ہے۔ ہم سے اگر پوچھیں تو کسی نہ کسی طور خان صاحب کو ہٹا کر ان ہاؤس تبدیلی کی طرف معاملہ جا سکتا ہے۔ خان صاحب کو ہٹانا کچھ ایسا مشکل نہیں۔ ممنوعہ فنڈنگ کیس، ہیلی کاپٹر کیس، وغیرہ میں بھی انہیں لپیٹا جا سکتا ہے۔ دیکھنا ہو گا کہ خان صاحب اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کب تک چل پاتے ہیں! اُن کا مزاج ایسا نہیں کہ وہ تا دیر کسی کی سرپرستی میں کام کرتے رہیں اور یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن کے ساتھ ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی بات چیت کا سلسلہ جاری ہے اور خان صاحب جب فرماتے ہیں کہ میں این آر او نہیں دوں گا تو ان کا خطاب اپوزیشن سے زیادہ اسٹیبلشمنٹ سے ہوتا ہے۔ اگر اپوزیشن جماعتوں نے مسٹر باجوہ سے 'ڈیل' کر لی تو پھر خان صاحب کو اپنا بوریا بستر گول سمجھنا چاہیے۔ دراصل، تباہ شدہ معیشت عمران خان صاحب کے گلے کا طوق بن گئی ہے۔ وہ جس طرح چاہتے ہیں، اس طرح ڈیلیور نہیں کر پا رہے ہیں۔ عوام کی اکثریت اُن سے ناخوش ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اس خراب معاشی صورت حال میں ان کا قصور شاید سب سے کم ہے۔ اُن کا اگر کوئی قصور ہے تو وہ یہ ہے کہ اقتدار میں آنے سے پہلے ہوم ورک نہ کیا اور حقیقی صورت حال کو سمجھے بغیر شاید تعویذوں اور چلوں کے زیر سایہ فیصلے کرتے جا رہے ہیں۔ برا نہ مانیے گا۔ ہمیں تو یوں ہی لگتا ہے۔
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
خان صاحب کو ہٹانا کچھ ایسا مشکل نہیں۔ ممنوعہ فنڈنگ کیس، ہیلی کاپٹر کیس، وغیرہ میں بھی انہیں لپیٹا جا سکتا ہے۔ دیکھنا ہو گا کہ خان صاحب اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کب تک چل پاتے ہیں
اس کا مطلب تو ہوا کہ آرمی چیف یا اسٹیبلشمنٹ نہ صرف حکومت بلکہ عدالت کو بھی املاء کراتے ہیں ۔ یا دوسرے الفاظ میں مطلق العنان ۔۔۔۔۔ ؟؟؟
 

آورکزئی

محفلین
اگر پاکستان میں حکومتیں بنانے، گرانے اور ان کی توسیع کرنے میں جرنیلوں کا تاریخی کردار نہ ہوتا تو عمران خان کو نیا جرنیل بطور آرمی چیف لانے میں کوئی قباحت نہ تھی۔
اصل مسئلہ وہی ہے کہ نئے آرمی چیف کی کوئی گیرینٹی نہیں دے سکتا کہ وہ آنے والے کل میں موجودہ حکومت کے ساتھ کیا سلوک کریں گے۔ جبکہ عمران خان کو تو خود جنرل باجوہ سلیکٹ کرکے حکومت میں لائے ہیں۔ اس لئے ان پر مکمل بھروسہ کیا جا سکتا ہے کہ وہ حکومت کی پشت پناہی کرتے رہیں گے :)

مطلب عوام اپنی مرضی کا حکمران کبھی نہیں لاسکتے پاکستان میں۔۔۔۔؟؟
 

فرقان احمد

محفلین
اس کا مطلب تو ہوا کہ آرمی چیف یا اسٹیبلشمنٹ نہ صرف حکومت بلکہ عدالت کو بھی املاء کراتے ہیں ۔ یا دوسرے الفاظ میں مطلق العنان ۔۔۔۔۔ ؟؟؟
جنابِ اعلیٰ! ایسا تو نہیں ہوتا ہے کہ باقاعدہ ڈکٹیٹ کروایا جائے تاہم متعلقہ افراد اور مختلف چینلز کے ذریعے پیام رسانی تو ہوتی رہتی ہے اور ماضی میں تواتر سے ہوتی رہی ہے۔ شاہ صاحب! آپ اس قدر بھولے کب سے بن گئے!
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
دراصل، تباہ شدہ معیشت عمران خان صاحب کے گلے کا طوق بن گئی ہے۔ وہ جس طرح چاہتے ہیں، اس طرح ڈیلیور نہیں کر پا رہے ہیں۔ عوام کی اکثریت اُن سے ناخوش ہے اور ہم جانتے ہیں کہ اس خراب معاشی صورت حال میں ان کا قصور شاید سب سے کم ہے۔
بھائی اصل میں بات یہ ہے کہ قومی معیشت کوئی ایسی کمزور شے نہیں جو 15 ماہ میں یکدم دوڑنے لگے یا اتنے ہی عرصہ میں مکمل طور پر تباہ ہو جائے۔ دوسری جنگ عظیم کے وقت تقریبا پورا یورپ اور جاپان کھنڈرات کا ڈھیر بن گیا تھا۔ آج 74سال بعد وہ قومیں معاشی لحاظ سے مضبوط ترین ہیں۔
پاکستان کا ہمسایہ ملک افغانستان جو کئی سالوں سے مسلسل حالت جنگ میں ہے کا شرح نمو پاکستان سے بہتر ہے۔ ایسے میں عوام کو سوچنا چاہئے کہ جب پاکستان میں کوئی بڑی جنگ نہیں ہوئی، انفراسٹراکچر بھی محفوظ ہے بلکہ نیا بن رہا ہے۔ تو پھر پاکستان کی شرح نمود خطے میں سب سے کم کیسے ہے؟
bangladesh_second_gdp_growth.jpg

ظاہر ہے جب آپ اپنے قومی بجٹ کا 40 فیصد سے زائد ماضی کے قرضوں کی مد میں دیں گے تو معیشت بہتر کیسے ہوگی؟ گنجی نہائے گی تو نچوڑی گی کیا؟ اور اگر بالفرض اس صورت حال میں تحریک انصاف حکومت بوریا بستر گول کر دیا جاتا ہے تو نئے آنے والے کیا کر لیں گے؟ قرضے تو ان کو بھی واپس کرنے ہی ہیں۔ وہ بھی نئے قرضے لے کر قوم کو ریلیف دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے :)
web-whatsapp-com-cd77ee2a-7124-4d15-a8b7-4f27002d1b68.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
قانونی سقم دور کر کے یا سپریم اور ہائی کورٹ کے دماغی اسقام دور کر کے۔ ؟
سپریم کورٹ نے حال ہی میں اس حوالہ سے آئین و قانون کا بغور مطالعہ کر کے ان قانونی خلاؤں کی نشاندہی کی ہے۔ جن کو دور کئے بغیر آرمی چیف کی تقرری، توسیع اور معطلی آئندہ بھی معمہ بنا رہی گے۔ دیر آئے درست آئے۔
اگر پارلیمان اور حکومت 6 ماہ کے اندر اندر قانونی سقم دور کر دیتی ہے تو یہ حساس اور اہم معاملہ بھی آئندہ کیلئے سیٹل ہو جائیں گے۔
 

فرقان احمد

محفلین
بھائی اصل میں بات یہ ہے کہ قومی معیشت کوئی ایسی کمزور شے نہیں جو 15 ماہ میں یکدم دوڑنے لگے یا اتنے ہی عرصہ میں مکمل طور پر تباہ ہو جائے۔ دوسری جنگ عظیم کے وقت تقریبا پورا یورپ اور جاپان کھنڈرات کا ڈھیر بن گیا تھا۔ آج 74سال بعد وہ قومیں معاشی لحاظ سے مضبوط ترین ہیں۔
پاکستان کا ہمسایہ ملک افغانستان جو کئی سالوں سے مسلسل حالت جنگ میں ہے کا شرح نمو پاکستان سے بہتر ہے۔ ایسے میں عوام کو سوچنا چاہئے کہ جب پاکستان میں کوئی بڑی جنگ نہیں ہوئی، انفراسٹراکچر بھی محفوظ ہے بلکہ نیا بن رہا ہے۔ تو پھر پاکستان کی شرح نمود خطے میں سب سے کم کیسے ہے؟
bangladesh_second_gdp_growth.jpg

ظاہر ہے جب آپ اپنے قومی بجٹ کا 40 فیصد سے زائد ماضی کے قرضوں کی مد میں دیں گے تو معیشت بہتر کیسے ہوگی؟ گنجی نہائے گی تو نچوڑی گی کیا؟ اور اگر بالفرض اس صورت حال میں تحریک انصاف حکومت بوریا بستر گول کر دیا جاتا ہے تو نئے آنے والے کیا کر لیں گے؟ قرضے تو ان کو بھی واپس کرنے ہی ہیں۔ وہ بھی نئے قرضے لے کر قوم کو ریلیف دینے کی پوزیشن میں نہیں ہوں گے :)
web-whatsapp-com-cd77ee2a-7124-4d15-a8b7-4f27002d1b68.jpg
اس بات میں بہت وزن ہے کہ نئی حکومت آتے ہی کیا تیر مار لے گی اور شاید یہی وجہ ہے کہ موجودہ حکومت کو مختلف بااثر طبقات بھی گوارا کیے جا رہے ہیں وگرنہ پاکستان میں حکومتیں ہٹانا کچھ زیادہ مشکل کام نہ ہے۔ شاید مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی بھی ابھی نئے انتخابات کی طرف نہیں جانا چاہتی ہیں؛ وہ محض مقدمات سے آزادی چاہتی ہیں اور سیاسی منظرنامے میں اپنی بقا کو یقینی بنانا چاہتی ہیں۔ خان صاحب کے لیے یہ وقت آسان نہیں، بڑا مشکل ہے۔ تاہم، انہیں بھی چاہیے کہ محض اقتدار سے چمٹے نہ رہیں۔ یا تو احتسابی عمل روک دیں، یا اپنے کھلاڑیوں کو بھی احتسابی اداروں کے حوالے کر دیں۔ حکومت جاتی ہے تو جائے؛ اگر وہ یوں ہی اس پوری ٹیم کو چمڑیس رکھ کر محض اقتدار بچانے کی کوشش کریں گے تو طعنے سننے کو تو ضرور ملیں گے۔ اس تاثر کو زائل کرنے کی ضرورت ہے کہ احتسابی عمل دراصل سیاسی انتقام بن چکا ہے؛ یوں ملک میں سیاسی بے یقینی اور بے چینی مزید بڑھے گی جس کے باعث معاشی عدم استحکام بڑھتا چلا جائے گا۔ شاید اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے ملٹری اسٹیبلشیہ ان ہاؤس تبدیلی کو مقدم سمجھے گی تاکہ سب کے لیے قابل قبول وزیراعظم سامنے آئے اور یوں چھڑی اور گاجر والی گیم چلتی رہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
تو جائیں جاکر عدالتوں کا سامنا کریں۔ کسی کو این آر او نہیں ملے گا۔
اپنے کھلاڑیوں کو بھی پیش کرتے جائیں ایک ایک کر کے، یوں ان کا بھی دل لگا رہے گا اور ان کا بھی۔ :) بقول مولانا فضل، علیمہ خانم کو این آر او کیوں دیا گیا؟ ہم آج بھی کہتے ہیں، سیاسی اختلاف اپنی جگہ، یہ سوال جینوئن ہے۔ عوام کو تکنیکی نکات سے سمجھایا بجھایا نہیں جا سکتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
یا تو احتسابی عمل روک دیں، یا اپنے کھلاڑیوں کو بھی احتسابی اداروں کے حوالے کر دیں۔
ن لیگ اور پیپلز پارٹی رہنماؤں کے خلاف جاری کیسز پچھلی دور حکومت سے چلے آرہے ہیں۔ ابھی تک تو تحریک انصاف حکومت نے اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں کیا۔ صرف تحقیقات کر رہے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
ن لیگ اور پیپلز پارٹی رہنماؤں کے خلاف جاری کیسز پچھلی دور حکومت سے چلے آرہے ہیں۔ ابھی تک تو تحریک انصاف حکومت نے اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف کوئی مقدمہ نہیں کیا۔ صرف تحقیقات کر رہے ہیں۔
تاہم تحریک انصاف اس تاثر کو زائل کرے کہ احتساب صرف اپوزیشن کا ہو رہا ہے۔ یا تو آپ این آر او کی تکرار بند کریں یا پھر ان سوالات کے جواب دیں۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
تاہم تحریک انصاف اس تاثر کو زائل کرے کہ احتساب صرف اپوزیشن کا ہو رہا ہے۔ یا تو آپ این آر او کی تکرار بند کریں یا پھر ان سوالات کے جواب دیں۔ :)
شریف خاندان کے خلاف کیسز ان کے اپنے دور حکومت میں شروع ہوئے تھے۔ سزا بھی اپنے ہی دور میں ہوئی۔ تحریک انصاف حکومت میں تو ان کو ریلیف کے سوا کچھ نہیں ملا ۔ ابھی بھی دیکھ لیں سارا ٹبر لندن بھاگا ہوا ہے ۔
اسی طرح زرداری خاندان کے خلاف کیسز ن لیگ کے وزیر داخلہ چوہدری نثار نے شروع کئے تھے۔ جسے بعد میں مفاہمت کے ذریعہ بند کر دیا گیا۔ لیکن پھر سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوموٹو لے کر یہ کیسز دوبارہ کھول دئے۔
یوں اپوزیشن جماعتوں کے اہم رہنماؤں کے خلاف تمام کیسز سابقہ دور حکومت سے چلے آرہے ہیں۔ ابھی تو نئی حکومت نے کوئی کیس کیا ہی نہیں۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
این آر او دینے سے مراد صرف یہ ہے کہ جو رہنما اس وقت جیلوں میں ہیں ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کیا جائے۔ اور انہیں اسمبلی اجلاسوں میں مدعو کر کے اداروں کے خلاف بولنے کا موقع دیا جائے۔ جبکہ حکومت کسی صورت یہ این آر او دینا نہیں چاہتی۔
ویسے بھی ملک کی اشرافیہ نے جج تک خریدے ہوتے ہیں اس لئے اگر کوئی سزا وغیرہ مل بھی گئی تو چند ماہ بعد بیماری کا بہانہ کر کے لندن بھاگ جائیں گے۔
 

جان

محفلین
جانے کیوں ہمیں یہ محسوس ہوتا ہے کہ انصاف پسندوں ( جن میں یوتھیوں کے علاؤہ ایک بڑی تعداد سنجیدہ سوچ رکھنے والوں کی ہے) میں پچانوے فیصد لوگ جمہوریت کے مخالف اور فوجی آمریت کے حامی ہوتے ہیں۔ جبکہ اس کے برخلاف جمہوریت پسند ( نواز شریف اور بے نظیر کو کرپٹ سمجھنے کے باوجود) فوج کے اقتدار میں آنے کو ناپسند کرتے ہیں چاہے وہ عمران کی شکل میں ہی کیوں نہ ہو۔
'ہیروازم' کی جھوٹی داستانوں، قصہ کہانیوں سے بھرپور تاریخ سے ایسی ہی سوچ پروان چڑھتی ہے، ہمارا دعوی ہے کہ جمہوریت چونکہ یہود و نصاری سے آئی ہے اور آگے کی کہانی آپ کو معلوم ہے! :)
 

جاسم محمد

محفلین
'ہیروازم' کی جھوٹی داستانوں، قصہ کہانیوں سے بھرپور تاریخ سے ایسی ہی سوچ پروان چڑھتی ہے، ہمارا دعوی ہے کہ جمہوریت چونکہ یہود و نصاری سے آئی ہے اور آگے کی کہانی آپ کو معلوم ہے! :)
حقیقی جمہوریت وہاں پنپتی ہے جہاں پہلے سے کوئی قوم موجود ہو جو کم از کم چند نکات پر اتفاق رائے رکھتی ہو۔
دل پر ہاتھ رکھ کر بتائیں کتنے پاکستانی ہیں جو ایک دوسرے کو ہم وطن سمجھتے ہیں؟ لبرل سیکولرز کو مدرسے والے قبول نہیں۔ مدرسے والوں کو لبرلز سے چڑ ہے۔ فوجی طبقہ سویلین پاکستانیوں کو اپنی جوتی کی نوک پر رکھتا ہے۔ اشرافیہ کے نزدیک کروڑوں غریب پاکستانی کیڑے مکوڑے ہیں۔
پہلے آپ ایک قوم تو بن جائیں۔ جمہوریت لانا تو بہت دور کی باتیں ہیں :)
 
Top