حسیناں جمیلاں دا منه موڑ دتا
محمد بنا کے رب قلم توڑ دتا______
2764.png
<3
2764.png
<3
اَللَّہُمّ صَلِّ عَلٰی سَیِّدِنَا وَ مَوْلَانَامُحَمَّدٍ مَّعْدِنِ الْجُوْدِوَالْکَرَم وَآلہِ وَبَارِکْ وَسَلِّم
 
نعت
کہاں میں ، کہاں مدحِ ذاتِ گرامی
نہ سعدی، نہ رومی، نہ قدسی نہ جامی
پسینے پسینے ہُوا جا رہا ہوں
کہاں یہ زباں اور کہاں نامِ نامی
سلام اس شہنشاہ ِہر دو سرا پر
درود اس امامِ صفِ انبیاء پر
پیامی تو بے شک سبھی محترم ہیں
مگر اﷲ اﷲ خصوصی پیامی
فلک سے زمیں تک ہے جشنِ چراغاں
کہ تشریف لاتے ہیں شاہ رسولاں
خوشا جلوہ ماہتابِ مجسم
زہے آمد آفتاب تمامی
کوئی ایسا ہادی دکھادے تو جانیں
کوئی ایسا محسن بتا دے تو جانیں
کبھی دوستوں پر نظر احتسابی
کبھی دشمنوں سے بھی شیریں کلامی
اطاعت کے اقرار بھی ہر قدم پر
شفاعت کا اقرار بھی ہر نظر میں
اصولًا خطاؤں پہ تنبیہ لیکن
مزاجاً خطا کار بندوں کے حامی
یہ آنسو جو آنکھوں سے میری رواں ہیں
عطا ئے شہنشاہ ِکون و مکاں ہیں
مجھے مل گیا جامِ صہبائے کوثر
میرے کام آئی میری تشنہ کامی
فقیروں کو کیا کام طبل و عَلم سے
گداؤں کو کیا فکر جاہ و حشم کی
عباؤں قباؤں کا میں کیا کروں گا
عطا ہو گیا مجھ کو تاجِ غلامی
انہیں صدقِ دل سے بلا کے تو دیکھو
ندامت کے آنسو بہا کے تو دیکھو
لیے جاؤ عقبی میں نامِ محمد ﷺ
شفاعت کا ضامن ہے اسمِ گرامی
(حضرت ماہر القادری رحمۃ اﷲ علیہ)

یہ کلام جناب ماہر القادری صاحب کا نہیں بلکہ پروفیسر سید اقباؔل عظیم صاحب کا ہے جو ان کی کلیات ’زبورِ حرم‘ میں شامل ہے،، کچھ مصرع اور درست مقطع یوں ہے،،


کہاں میں ، کہاں مدحِ ذاتِ گرامی نہ سعدی، نہ رومی، نہ قدسی نہ جامی
پسینے پسینے ہُوا جا رہا ہوں کہاں یہ زباں اور کہاں نامِ نامی

سلام اس شہنشاہ ِکون و مکاں پر، درود اس امامِ صفِ مرسلاں پر
پیامی تو بے شک سبھی محترم ہیں مگر ﷲ ﷲ خصوصی پیامی

فلک سے زمیں تک ہے جشنِ چراغاں کہ تشریف لاتے ہیں محبوبِ یزداں
خوشا جلوہِ ماہتابِ مجسم، زہے آمد آفتاب تمامی

کوئی ایسا ہادی دکھادے تو جانیں، کوئی ایسا محسن بتا دے تو جانیں
کبھی دوستوں پر نظر احتسابی، کبھی دشمنوں سے بھی شیریں کلامی

اطاعت پہ اصرار بھی ہر قدم پر، شفاعت کا اقرار بھی ہر نظر میں
اصولًا خطاؤں پہ تنبیہ لیکن مزاجاً خطا کار بندوں کے حامی

یہ آنسو جو آنکھوں سے میری رواں ہیں عطا ئے شہنشاہ ِکون و مکاں ہیں
مجھے مل گیا جامِ صہبائے کوثر، مرے کام آئی مری تشنہ کامی

فقیروں کو کیا کام طبل و عَلم سے گداؤں کو کیا فکر جاہ و حشم کی
عباؤں قباؤں کا میں کیا کروں گا عطا ہو گیا مجھ کو تاجِ غلامی

انہیں صدقِ دل سے بلا کے تو دیکھو، ندامت کے آنسو بہا کے تو دیکھو
لیے جاؤ اقباؔل نامِ محمد ﷺ کہ بخشش کا ضامن ہے اسمِ گرامی
 
از ماہر القادری

سلام اس پر کہ جس نے بے کسوں کی دست گیری کی
سلام اس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی

سلام اس پر کہ اسرار محبت جس نے سمجھائے
سلام اس پر کہ جس نے زخم کھا کر پھول برسائے

سلام اس پر کہ جس نے خوں کے پیاسوں کو قبائیں دیں
سلام اس پر کہ جس نے گالیاں سن کر دعائیں دیں

سلام اس پر کہ دشمن کو حیاتِ جاوداں دے دی
سلام اس پر ابوسفیان کو جس نے اماں دے دی

سلام اس پر کہ جس کا ذکر ہے سارے صحائف میں
سلام اس پر ہوا مجروح جو بازار طائف میں

سلام اس پر کہ جس کے گھر میں چاندی تھی نہ سونا تھا
سلام اس پر کہ ٹوٹا بوریا جس کا بچھونا تھا

سلام اس پر جو سچائی کی خاطر دکھ اٹھاتا تھا
سلام اس پر جو بھوکا رہ کے اوروں کو کھلاتا تھا

سلام اس پر کہ جس کی سادگی درسِ بصیرت ہے
سلام اس پر کہ جس کی ذات فخرِ آدمیت ہے

سلام اس پر کہ جس نے فضل کے موتی بکھیرے ہیں
سلام اس پر بروں کو جس نے فرمایا کہ "میرے ہیں"

سلام اس پر کہ جس نے جھولیاں بھر دیں فقیروں کی
سلام اس پر کہ مشکیں کھول دیں جس نے اسیروں کی

سلام اس پر بھلا سکتے نہیں جس کا کبھی احساں
سلام اس پر مسلمانوں کو دی تلوار اور قرآں

سلام اس ذات پر جس کے پریشاں حال دیوانے
سنا سکتے ہیں اب بھی خالد و حیدر کے افسانے

از ماہر القادری​
سبحان اللہ
 
ہر ایک حرف تمنا حضور جانتے ہیں
تمام حال دلوں کے حضور جانتے ہیں

میں اس یقین سے نکلا ہوں حاضری کے لئے
میرے سفر کا ارادہ حضور جانتے ہیں

بروز حشر شفاعت کریں گے چن چن کر
ہر اک غلام کا چہرہ حضور جانتے ہیں

پہنچ کر سدرہ پہ روح الامین یہ کہنے لگے
یہاں سے آگے کا رستہ حضور جانتے ہیں

میں مانگتا ہوں انہیں سے انہیں سے مانگتا ہوں
حضور پر ہے بھروسہ حضور جانتے ہیں

خدا نے اس لئے قاسم انھیں بنایا ہے
کہ بانٹنے کا قرینہ حضور جانتے ہیں

Video Not Found - unblock youtube with vimow
سبحان اللہ
سلامت رہیں
 

الف نظامی

لائبریرین
دل ہوا روشن محمدﷺ کا سراپا دیکھ کر
ہوگئیں پُر نُور آنکھیں اُن کا جلوہ دیکھ کر

دنگ ہے دنیا ، عقیدت کا یہ نقشا دیکھ کر
سجدہ کرتی ہے جبیں نقشِ کفِ پا دیکھ کر

شانِ محبوبِ خدا کا غیر ممکن ہے جواب
کہہ اٹھا سارا زمانہ ، ساری دنیا ، دیکھ کر

جھوم اُٹھے گی آرزو ، دل کی کلی کِھل جائے گی
مسکرا دیں گے جو مجھ کو میرے آقا ﷺ ، دیکھ کر

صدقے ہو جانے کو پروانے سمٹ کر آگئے
ہر طرف شمعِ رسالت کا اُجالا دیکھ کر

یہ سلاطینِ زمانہ ایک ڈھلتی چھاوں ہیں
دم بخود دنیا ہے شانِ شاہِ بطحا دیکھ کر

لرزہ بر اندام ہیں ہر دور کے لات و منات
کفر کی ظلمت ہے ترساں اُن کا جلوہ دیکھ کر

کیا عجب مجھ پر کرم فرمائیں سلطانِ امم
ذوقِ دل ، ذوقِ وفا ، ذوقِ تمنا دیکھ کر

جا کے بطحا میں وہیں کا ہو کے رہنا تھا تجھے
اے دلِ ناداں ! پلٹ آیا یہاں کیا دیکھ کر

ہے یہی منشا ، یہی مقصد ، یہی منزل بھی ہے
اور کیا دیکھیں ترا نقشِ کفِ پا دیکھ کر

میں وہ دیوانہ ہوں دربارِ محمد کا نصیر
ہیں فرشتے وجد میں میرا تماشا دیکھ کر
(سید نصیر الدین نصیر)
 
Top