الف نظامی
لائبریرین
تیرا دعوی، تیرا مسلک قابل صد احترام
اے غریبوں اور ناداروں کے رکھوالے! سلام
کہکشاں ہے تیرے رہوارِ مقدس کا غبار
تیرے نقشِ پا ہیں فردوسِ بریں کے لالہ زار
دو جہانوں کے مقدر پر ہے تیرا اختیار
خالقِ کون و مکاں کے روبرو تیرا قیام
اے غریبوں اور ناداروں کے رکھوالے! سلام
تیرے در پر سرنگوں ہیں آفتاب و ماہتاب
تو نے ختم المرسلیں کا حق سے پایا ہے خطاب
فکرِ انساں ہونہیں سکتی وہاں تک باریاب
طائر سدرہ کو بھی حاصل نہیں تیرا مقام
اے غریبوں اور ناداروں کے رکھوالے! سلام
تاابد روشن رہیں گے تیرے تابندہ اصول
اے خدا کے ماننے والے! خدای کے رسول
بے نوا شاعر کے ویرانے میں بھی دو چار پھول
تیرے ہاتھوں میں بہار لالہ و گل کا نظام
اے غریبوں اور ناداروں کے رکھوالے سلام
اے غریبوں اور ناداروں کے رکھوالے! سلام
کہکشاں ہے تیرے رہوارِ مقدس کا غبار
تیرے نقشِ پا ہیں فردوسِ بریں کے لالہ زار
دو جہانوں کے مقدر پر ہے تیرا اختیار
خالقِ کون و مکاں کے روبرو تیرا قیام
اے غریبوں اور ناداروں کے رکھوالے! سلام
تیرے در پر سرنگوں ہیں آفتاب و ماہتاب
تو نے ختم المرسلیں کا حق سے پایا ہے خطاب
فکرِ انساں ہونہیں سکتی وہاں تک باریاب
طائر سدرہ کو بھی حاصل نہیں تیرا مقام
اے غریبوں اور ناداروں کے رکھوالے! سلام
تاابد روشن رہیں گے تیرے تابندہ اصول
اے خدا کے ماننے والے! خدای کے رسول
بے نوا شاعر کے ویرانے میں بھی دو چار پھول
تیرے ہاتھوں میں بہار لالہ و گل کا نظام
اے غریبوں اور ناداروں کے رکھوالے سلام