پشاورمیں پولیو کے قطرے پینے سے بچوں کی مبینہ طور پر حالت غیر، بنیادی صحت مرکز نذرآتش

dxbgraphics

محفلین
ڈاکٹر اینڈریو مولڈن جانے مانے برین ایکسپرٹ ڈاکٹر اور سائنسدان تھے۔ جن کو پولیو ویکسین کے خلاف تحقیق موت کے منہ میں لے گئی۔
اور ڈاکٹر ریمنڈ فرانسس عالمی ادارہ صحت میں کام کر چکے ہیں۔ سابقہ امریکی آرمی آفیسر سائنسدان ، ممبر آف امریکن کیمیکل سوسائٹی، نیشنل ہیلتھ فیڈریشن، ایسوسی ایشن آف امیریکن فزیشن اینڈ سرجن، آرتھومالیکیولر ہیلتھ میڈیشن سوسائٹی، انسٹیٹیوٹ آف فنکشنل میڈیسن اور امریکن کالج آف ایڈوانسمنٹ ان میڈیسن۔

اب آپ جن کی ویڈیو پیش کر رہے ہیں ان کا موازنہ ان سائنسدانوں سے نہ کریں۔ اگر یہ جھوٹ کہہ رہے ہیں تو امریکہ ہی میں ان تمام میڈیکل ایسوسی ایشنز اور سوسائٹیوں نے ان کو ڈینائے کیوں نہیں کیا۔ اور اس کے باوجود بھی پوری دنیا میں ہیلتھ پر لیکچرز دینے کے لئے چھوٹ دی ہوئی ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
دیکھ لیا ہے غلط بیانیاں بہت کی گئی ہیں۔ زیادہ تر پڑھے لکھے لوگ جو اس میں مزاحمت کرتے ہیں ان کو مذہبی پیش کیا گیا جس کا مفتی صاحب نے پروگرام میں ہی ڈینائے کیا۔ یہ لوگ ریسرچر بھی نہیں ہیں مفروضوں اور فتووں کی بنیاد پر بات کر رہے ہیں۔ آپ کو اگر دلچسپی ہے تو آپ بھی یہ دیکھیں۔

اچھا۔

یعنی جو مفتی صاحب اس پروگرام میں فرما رہے ہیں، آپ اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ اور اس کے برعکس غیر مسلموں کی بات کو ترجیح دیتے ہیں۔ کیا ایسا سمجھنا ٹھیک ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
دیکھ لیا ہے غلط بیانیاں بہت کی گئی ہیں۔ زیادہ تر پڑھے لکھے لوگ جو اس میں مزاحمت کرتے ہیں ان کو مذہبی پیش کیا گیا جس کا مفتی صاحب نے پروگرام میں ہی ڈینائے کیا۔ یہ لوگ ریسرچر بھی نہیں ہیں مفروضوں اور فتووں کی بنیاد پر بات کر رہے ہیں۔ آپ کو اگر دلچسپی ہے تو آپ بھی یہ دیکھیں۔
کیا پاکستانی بچے دیگر دنیا کے بچوں سے مختلف ہیں؟ اگر پوری دنیا میں پولیو ان ویکسین سے ختم ہو گئی ہے تو پاکستان میں مزاحمت کیوں؟
 

جاسم محمد

محفلین
ڈاکٹر اینڈریو مولڈن جانے مانے برین ایکسپرٹ ڈاکٹر اور سائنسدان تھے۔ جن کو پولیو ویکسین کے خلاف تحقیق موت کے منہ میں لے گئی۔
ڈاکٹر مولڈن کا ذہنی توازن درست نہیں رہتا تھا ۔ اور اسی مرض میں مبتلا ہو کر انہوں نے خودکشی کی تھی۔ مزید یہ کہ ڈاکٹر صاحب نے ویکسین کے منفی اثرات پر کوئی تحقیقی مقالہ تک نہیں لکھا۔
Dr Andrew Moulden MD PhD
 

dxbgraphics

محفلین
اچھا۔

یعنی جو مفتی صاحب اس پروگرام میں فرما رہے ہیں، آپ اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ اور اس کے برعکس غیر مسلموں کی بات کو ترجیح دیتے ہیں۔ کیا ایسا سمجھنا ٹھیک ہے؟
اگر آپ کی بات سے اتفاق کیا جائے تو پولیو کے خلاف پروگرام بھی انہیں غیر مسلموں کا ہے اس بارے میں کیا کہیں گے؟
 

dxbgraphics

محفلین
اچھا۔

یعنی جو مفتی صاحب اس پروگرام میں فرما رہے ہیں، آپ اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ اور اس کے برعکس غیر مسلموں کی بات کو ترجیح دیتے ہیں۔ کیا ایسا سمجھنا ٹھیک ہے؟
غیر مسلم :LOL::LOL::LOL::LOL::LOL::LOL::LOL::LOL::LOL::LOL::LOL::LOL::LOL::LOL::LOL::LOL::LOL::LOL::LOL:

چلیں اس بہانے آپ جیسے بندے بھی مذہب کا سہارہ لے سکتے ہیں کنفرم ہوگیا۔
 

dxbgraphics

محفلین
ڈاکٹر مولڈن کا ذہنی توازن درست نہیں رہتا تھا ۔ اور اسی مرض میں مبتلا ہو کر انہوں نے خودکشی کی تھی۔ مزید یہ کہ ڈاکٹر صاحب نے ویکسین کے منفی اثرات پر کوئی تحقیقی مقالہ تک نہیں لکھا۔
Dr Andrew Moulden MD PhD
تحقیق کرنے کے بعد مقالہ لکھنا ضروری ہے؟ مقالہ لکھے بغیر تحقیق کی کوئی ویلیو نہیں رہتی؟
 

dxbgraphics

محفلین
ڈاکٹر مولڈن کا ذہنی توازن درست نہیں رہتا تھا ۔ اور اسی مرض میں مبتلا ہو کر انہوں نے خودکشی کی تھی۔ مزید یہ کہ ڈاکٹر صاحب نے ویکسین کے منفی اثرات پر کوئی تحقیقی مقالہ تک نہیں لکھا۔
Dr Andrew Moulden MD PhD
عارف جس سائٹ کا حوالہ دیا ہے اس میں تو ان کے خلاف لکھا ہوا ہے۔ جہاں بات نہیں بنتی وہاں بات گول کر جاتے ہو۔ جیسے ڈاکٹر ریمنڈ فرانسس کی بات کو گول کر گئے ہیں
 

جاسم محمد

محفلین
تحقیق کرنے کے بعد مقالہ لکھنا ضروری ہے؟ مقالہ لکھے بغیر تحقیق کی کوئی ویلیو نہیں رہتی؟
سائنس کے میدان میں کچھ بھی ثابت کرنے کیلئے پہلے موضوع پر تحقیقی مقالہ لکھنا پڑتا ہے۔ پھر اس مقالہ کو پیر ریویو کے سخت عمل سے گزرناہوتا ہے۔ جس کے بعد متعدد تجربات، مشاہدات کی روشنی میں کہیں جا کر یہ عملا سائنس کہلاتی ہے۔ سائنسی تحقیق خالہ جی کا گھر نہیں ہے :)
 

dxbgraphics

محفلین
سائنس کے میدان میں کچھ بھی ثابت کرنے کیلئے پہلے موضوع پر تحقیقی مقالہ لکھنا پڑتا ہے۔ پھر اس مقالہ کو پیر ریویو کے سخت عمل سے گزرناہوتا ہے۔ جس کے بعد متعدد تجربات، مشاہدات کی روشنی میں کہیں جا کر یہ عملا سائنس کہلاتی ہے۔ سائنسی تحقیق خالہ جی کا گھر نہیں ہے :)
اس کا مطلب ڈاکٹر ریمنڈ پھر صحیح کہتے ہیں کہ پولیو ویکسین کینسر اور پولیو کے پھیلاو کا ذریعہ ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اس کا مطلب ڈاکٹر ریمنڈ پھر صحیح کہتے ہیں کہ پولیو ویکسین کینسر اور پولیو کے پھیلاو کا ذریعہ ہے۔
وہی پولیو ویکسین جو پاکستان میں پلائی جاتی ہے دیگر دنیا میں پلائی گئی ہے۔ اور وہاں اس نے پولیو وائرس کا مکمل خاتمہ کر دیا ہے۔ پاکستان میں چونکہ مزاحمت ہے اس لیے تاحال پولیو کا خاتمہ نہ ہو سکا۔
 
پولیو ویکسین
از محمد خلیل الرحمٰن

سبھی کچھ ہے اُن کا دیا ہوا، سبھی گولیاں سبھی ویکسین
مرے دوستوں میں یہ دم نہ تھا کہ وہ جا کے سیکھتے علمِ چین
میں جیا تو اُن کا خلوص تھا، میں مرا تو اُن کا ہی دوش تھا
مرے یار ایک صدی سے اب تو بنے ہوئے ہیں تماش بین​
 

جاسم محمد

محفلین
میرا بچہ اپاہج ہوتا ہے تو ہو جائے
وسعت اللہ خان تجزیہ کار
_106624411_gettyimages-1039233626.jpg

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionملک کے مختلف حصوں میں پولیو کے کارکنوں پر حملوں اور سکیورٹی خطرات کے پیشِ نظر، وفاقی حکومت نے پولیو کے خلاف مہم کے بعض مراحل معطل کردیے ہیں

پولیو کے قطروں میں حرام جانوروں کے اجزا شامل ہیں، یہ امتِ مسلمہ کو بانجھ بنانے کی مغربی، یہودی، ہندو سازش ہے۔ ثبوت یہ ہے کہ جو لوگ اپنے بچوں کو یہ قطرے نہیں پلوانا چاہتے ان پر دباؤ ڈالا جاتا ہے۔ قید اور جرمانے کی دھمکی دی جاتی ہے۔

کیوں اتنے پولیو ورکرز کی موت کے باوجود حکومت بچوں کو یہ قطرے پلوانے پر مصر ہے؟ اس کا مطلب ہے دال میں یقیناً کچھ کالا ہے۔ لہذا اگر میرا بچہ خدانخواستہ پولیو سے اپاہج ہو جائے اور اسے پوری زندگی گھسٹ گھسٹ کر بھی گذارنا پڑ جائے تو سودا مہنگا نہیں۔ اسے اللہ کی رضا اور مصلحتِ ایزدی سمجھنا چاہیے۔

اس بار بھی اگر امامِ کعبہ پاکستان تشریف لائیں تو ان کی امامت میں نماز پڑھنے کی سعادت ضرور حاصل کروں گا مگر پولیو کے قطرے جائز، بے ضرر اور مفید ہونے کے بارے میں ان کے ایک سے زائد فتاوی پر بالکل یقین نہیں کروں گا۔ انسان غلطی بھی تو کر سکتا ہے۔ بھلے امامِ کعبہ ہی کیوں نہ ہوں۔

اس بار جو حجاجِ کرام سعودی عرب جانے والے ہیں وہ پولیو کے قطرے پینے سے انکار کر دیں۔ اگر اس بنا پر سعودی حکومت انہیں ملک میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کر دیتی ہے تو اس کا گناہ سعودیوں کے سر ہو گا۔ کم ازکم ہمارا ایمان تو بچ جائے گا۔

آپ جامعہ الاظہر میں پڑھنے ضرور جائیے۔ اس کے ہر فتوی پر آمنا و صدقنا کہئیے مگر پولیو کے قطرے پلانے کو اگر الاظہر کے مفتی ِاعظم ڈاکٹر محمد طنطاوی مسلمانوں کی مذہبی ذمہ داری قرار دیں تو اس پر یہ سوچ کر کان مت دھرئیے کہ جانے کس مجبوری کے تحت مفتیِ اعظم نے یہ فتوی دیا ہو۔ اللہ مفتیِ اعظم کی اس غلطی کو درگذر فرمائے۔

مسجدِ اقصی کو پنجہِ اسرائیل سے آزاد کروانے کو بے شک اپنے ایمان کا حصہ جانیے مگر مسجدِ اقصی کے امام ڈاکٹر محمد شیخ الصیام نے پولیو کے قطروں کو بچوں کو پلوانے کی جو درمندانہ اپیل کی ہے اسے اسرائیلی دباؤ کا نتیجہ سمجھ کر مسترد کرنا ہر اس شخص کا فرض ہے جو مسجدِ اقصی میں مرنے سے پہلے ایک نماز ضرور پڑھنا چاہتا ہے۔
_106624414_gettyimages-524475880.jpg

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionایک پولیو ورکر بچے کو قطرے پلا رہی ہیں جبکہ سیکورٹی اہلکار ان کی حفاظت کے لیے مستعد کھڑے ہیں۔ رواں ہفتے صوبہ بلوچستان کے علاقے چمن کے قریب نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک خاتون پولیو ورکر ہلاک جبکہ دوسری زخمی ہوگئی تھیں

اور اللہ تعالی معاف کرے دارلعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا سالم قاسمی کو، اور مرکزی جمیعتِ اہلحدیث ہند و جامعہ مسجد دہلی کے امام کو اور درگاہ خواجہ معین الدین چشتی کے سجادگان، اسلامی نظریاتی کونسل، جامعہ سلفیہ فیصل آباد، وفاق المدارس العربیہ پاکستان، جامعہ انوارالعلوم ملتان، علما و مشائخ کونسل پاکستان، جمیعتِ اہلِ حدیث، دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک، بنوریہ یونیورسٹی سائٹ کراچی، جامعہ العلوم کراچی، مفتی تقی عثمانی اور سینکڑوں دیگر جئید علماِ کرام کو جو آج بھی سمجھتے ہیں کہ پولیو کے قطرے پلوانے میں کوئی خرابی نہیں صرف بھلائی ہے۔

اللہ تعالی ان علما و مدارس اور اداروں کو راہِ راست پر لائے آمین۔

اس بار بھی رمضان اور عید کے چاند کے لیے حسبِ سابق خطیب جامع مسجد قاسم علی خان پشاور مفتی شہاب الدین پوپلزئی کی شہادت پر روزہ رکھیے گا اور عید بھی منائیے گا مگر پولیو ویکیسن کی افادیت اور اس کے بارے میں پروپیگنڈے پر کان نہ دھرنے کے بارے میں قرآن و احادیث کی روشنی میں مفتی صاحب نے جو فرمایا ہے اس پر کان دھرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔

ضروری تو نہیں کہ اگر رویت ہلال کے بارے میں مفتی صاحب کی رائے صائب ہو تو ہر معاملے پر ان کی رائے تسلیم کی جائے۔ اور پولیو ویکسین کے بارے میں تو ہرگز نہیں۔

آپ کو یہ بھی کہا جائے گا کہ سوائے افغانستان اور پاکستان تمام مسلمان ممالک پولیو ویکسین کے سبب اس موزی مرض سے نجات پا چکے ہیں۔لہذا دنیا کیا کہے گی اگر پاکستان جو اسلام کا قلعہ ہے وہ ایک وائرس پر بھی فتح نہ پا سکے۔

بعض لوگ آپ کو یہ بتا کر بھی ڈرائیں گے کہ جب 1994 میں انسدادِ پولیو کا پروگرام شروع ہوا تو اس وقت پاکستان میں سالانہ بائیس ہزار بچے پولیو وائرس سے متاثر ہو کر جسمانی طور پر معذور ہو جاتے تھے۔ اس برس اب تک الحمدللہ صرف آٹھ کیسز سامنے آئے ہیں۔اگر انسدادِ پولیو پروگرام پچیس برس پہلے شروع نہ ہوتا تو آج پاکستان میں اس عرصے میں مزید ساڑھے پانچ لاکھ بچے معذور ہو چکے ہوتے۔

یہ سب دلائل فضول ہیں۔ اگر میں چاہتا ہوں کہ میرے بچے زندگی بھر خدانخواستہ گھسٹ گھسٹ کر چلیں تو آپ کون ہوتے ہیں مجھے سمجھانے والے۔ کیا آپ میرے بچے کو مجھ سے زیادہ چاہتے ہیں؟
 

dxbgraphics

محفلین
وہی پولیو ویکسین جو پاکستان میں پلائی جاتی ہے دیگر دنیا میں پلائی گئی ہے۔ اور وہاں اس نے پولیو وائرس کا مکمل خاتمہ کر دیا ہے۔ پاکستان میں چونکہ مزاحمت ہے اس لیے تاحال پولیو کا خاتمہ نہ ہو سکا۔
ڈاکٹر ریمنڈ کو کیوں گول کر گئے؟
 

dxbgraphics

محفلین
پولیو ویکسین
از محمد خلیل الرحمٰن

سبھی کچھ ہے اُن کا دیا ہوا، سبھی گولیاں سبھی ویکسین
مرے دوستوں میں یہ دم نہ تھا کہ وہ جا کے سیکھتے علمِ چین
میں جیا تو اُن کا خلوص تھا، میں مرا تو اُن کا ہی دوش تھا
مرے یار ایک صدی سے اب تو بنے ہوئے ہیں تماش بین​

بلکل سولہ آنے صحیح بات کی ہے۔ آپ نے۔ لیکن یہاں لبرل طبقہ اس کا ذمہ دار بھی مذہبی طبقے کو ٹھہراتا ہے۔ حالانکہ مذہبی طبقے کے پاس دینی علم کے سوا کچھ نہیں اور آپ کسی بھی مدرسے میں جائیں وہاں آپ کو وہ دینی علم مفت فراہم کیا جاتا ہے۔ اس کے برعکس جو کچھ لبرل طبقے کے پاس ہے یعنی ٹیکنالوجی تعلیم صحت وغیرہ وغیرہ وہ بلکل بھی مفت نہیں۔ کسی بھی ڈاکٹر نے مفت صحت کی سہولیات فراہم نہیں کی۔ کسی بھی لبرل تعلیمی ادارے میں مفت تعلیم نہیں فراہم کی جاتی۔ یہاں تک کہ مذہبی طبقہ ٹیکنالوجی کے خلاف ہے نہ ہی انہوں نے ٹیکنالوجی کی ایجادات سے منع کیا لیکن اس کے باوجود بھی آج تک لبرل اور پڑھا لکھا سائنسدان طبقہ ہمیں ایک پاکستانی ساختہ موبائل تک نہیں دے سکا جسے ہم فخریہ استعمال کر سکیں کہ یہ پاکستانی میڈ ہے۔ ہمیں ایک پاکستانی میڈ موٹر کار تک لبرل اور تعلیم یافتہ طبقہ نہیں دے سکا۔ کہ ہم بھی فخریہ اس کو استعمال کر سکیں ۔ علوی نستعلیق اور جمیل نستعلیق کے باوجود بھی ہمارا یہی لبرل یا تعلیم یافتہ طبقہ انڈین میڈ ان پیج پر تکیہ لگائے بیٹھا ہے جن یہ بھی نہیں معلوم کہ ان پیج ایک ہمسایہ ملک کی ایجاد ہے۔ لیکن جب بھی بات ہوگی تو سارا نزلہ مذہبی طبقے پر گرایا جاتا ہے۔
 

آصف اثر

معطل
مولویوں پر طعنہ کسنے والے خود کچھ نہیں کرسکے افسوس۔ جامعہ کراچی اور اسلام آباد کے صحت اداروں کی ٹیسٹنگ کا پیمانہ پانی چیک کرنے کے ٹیسٹس سے زیادہ کی حیثیت نہیں رکھتا۔
مغرب کے ہال آف فیم کے برعکس یہاں پر ایچ ای سی نے ہال آف شیم قائم کیا ہے۔ سرقہ بازی اپنے عروج پر ہے۔
بجائے اس کے کہ سوالات کا سائنسی بنیادوں پر تسلی بخش جوابات دے کر سب کو خاموش کیا جائے، ہر کوئی سائنس کا تھیلا کمر پر ڈال کر اور پولیو پولیو کی چیخیں لگا کر بھاگ رہا ہے۔
راقم فی الحال صرف اپنے پاکستانی سائنس دانوں پر تکیہ کرکے تماش بین ہے۔
ہمارے پاکستانی "سائنسدانوں" کی حالت بھی بڑی قابل رحم ہے۔ خود تو ویکیپیڈیا اور مغربی مآخذ سے چر کر سائنس کی جگالی کرتے ہیں لیکن اگلے سے پی ایچ ڈی کے مکھن کا مطالبہ کرکے نہیں شرماتے۔ جب کہ سائنس سے ناآشنا ان پڑھ پاکستانی اکثریت کو "سائنس" کے نام پر خوب الو بنایا ہوا ہے۔
 
Top