امریکہ جلاد سے کم نہیں، اب تک 911 کے بعدجتنے بھی قتال ہوئے اس میں ڈایریکٹ یا ان ڈایرکٹ امریکہ شامل ہے، یہ
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
اگر ميں آپ کی دليل کی منطق سمجھ سکا ہوں تو اس کے معنی يہ ہوئے کہ وہ دہشت گرد جو سکولوں کو بموں سے تباہ کر رہے ہيں اور جنازوں، مسجدوں، ہسپتالوں اور بازاروں پر خودکش بمباروں سے حملے کر رہے ہيں وہ اس ليے درست ہيں کيونکہ وہ تو محض امريکی پاليسيوں سے اختلاف کر کے اپنے غم وغصے کا اظہار کر رہے ہيں۔ آپ کيسے امریکہ کو مورد الزام قرار دے کر ان قاتلوں کو بری الذمہ سمجھ رہے ہيں جو روزانہ پاکستانيوں اور مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہيں؟
يہ امريکی حکومت نہيں بلکہ القائدہ اور اس کے چيلے ہيں جو کم سن بچوں کا برين واش کر کے انھيں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کے خلاف بطور ہتھيار استعمال کر رہے ہيں۔ آپ کی دليل اس ليے بھی درست نہيں ہے کہ اسامہ بن لادن اور اس کے حمايتيوں نے دہشت گردی کی جس مہم کا آغاز کيا تھا اس ميں ہزاروں کی تعداد ميں امريکی فوجی اور شہری بھی ہلاک ہو چکے ہيں۔
دانستہ اور بلا کسی تفريق کے شہريوں کا بے دريخ قتل کبھی بھی ہماری پاليسی کا حصہ نہيں رہا لیکن دوسری جانب دہشت گرد تنظيموں نے بارہا مسلمانوں سميت عام شہريوں کے قتل کی توجيہات پيش کی ہيں۔ انھوں نے متعدد بار پاکستانی فوجيوں اور شہريوں کو ہلاک کيا ہے اور مسجدوں پر حملے کيے ہيں۔ کيا ان حملوں کے ليے امريکہ کو قصوروار قرار دينا درست ہے؟
اس میں کوئ شک نہيں کہ امريکی شہريوں کی حفاظت اور ان کی فلاح و بہبہود امريکی حکومت کی اہم ذمہ داريوں اور فرائض میں شامل ہے۔ ہماری خارجہ پاليسيوں سے متعلق اہم فيصلے ہماری شہريوں کی حفاظت کے بنيادی اسلوب کو مدنظر رکھتے ہوئے ہی کيے جاتے ہیں۔ مگر کيا آپ واقعی يہ سمجھتے ہيں کہ اس بنيادی مقصد کے حصول کے لیے دنيا میں زيادہ سے زيادہ دشمنوں کی تعداد ميں اضافہ سود مند ہے يا ديگر ممالک کے ساتھ عالمی سطح پر طويل المدت بنيادوں پر ايسے تعلقات استوار کرنا زيادہ فائدہ مند ہے جس سے تمام فريقین کے ليے باہم مفادات پر مبنی يکساں مواقعوں کا حصول ممکن ہو سکے؟
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://s10.postimg.org/hgpjxx3xl/Jamshoro.jpg