پلاسٹک کے شاپنگ بیگز ماحولیاتی آلودگی کی بڑی وجہ

Bagpak.jpg
یہ تو پاکستانی بھائی کا لگ رہا ہے۔۔۔
ایسا نہ ہو کہ وہ آپ پر دفعات لگادیں۔۔۔:D
 

نایاب

لائبریرین
جزاک اللہ خیراء محترم بھائی
اک بہت اہم مسلے کی جانب توجہ دلائی ہے آپ نے ۔
کیا ہی اچھا ہو کہ ہم سب اپنے اپنے گھر والوں کو اس بات پر قائل کریں کہ
خود بھی شاپرز کا استعمال بند کرتے کپڑے کا تھیلا استعمالکریں
اور اور اپنے آس پاس کے لوگوں کو بھی اس مسلے بارے آگہی دیں ۔
میری تو اب یہ کوشش ہوگی کہ اپنے بچوں کو اس جانب قائل کرسکوں ۔
 

زبیر مرزا

محفلین
جزاک اللہ نایاب بھائی مجھے بھی جب اس بات کا احساس دلایا گیا تو علم ہوا کہ ہم ان پلاسٹک کے تھیلوں کے استعمال سے
کس قدرماحول کوآلودہ کررہے ہیں اور ان کو اگرترک یا کچھ کم کردیا جائے توصفائی اورصحت پراچھے اثرات مرتب ہوں گے
 

زبیر مرزا

محفلین
سیاسی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی آلودگی دورکرنے میں بھی حصہ لیں
پلاسٹک کے شاپنگ بیگز ترک کریں
 
اشتیاق بھائی سب سے غلط بات جو ہے وہ یہ کہ دودھ والا تک گھردودھ دے کرجاتا ہے تو پلاسٹک کی تھیلی میں -
گھرکے اندرسے دودھ کابرتن لانے کی زحمت بھی نہیں ہوتی اب- کس قدراچھی لگتی ہیں کھجورکے پتوں کی ٹوکریا اور کپڑے کے
تھیلے - کراچی میں امپریس مارکیٹ میں کافی سستے کپڑے کے بنے تھیلے مل جاتے ہیں اور ٹوکریاں بھی دستیاب ہوتی ہیں
دوسرے شہروں میں بھی ایسے تھیلے مل جاتے ہوں گے- کبھی غور کریں بازارمیں لوگوں کے ہاتھوں میں کئی کئی پلاسٹک بیگزہوتے ہیں
اوران میں جواشیاءہوتی ہیں باآسانی ایک کپڑے کے تھیلے یا ٹوکری میں آسکتی ہیں-
بارش کی صورت میں یہ پلاسٹک کے بیگز نکاسی آب میں روکاوٹ کی بڑی وجہ بنتے ہیں اورجگہ جگہ پانی جمع ہوکرآلودگی اوربیماریوں
کا سبب بنتا ہے-اگر انفرادی طورپر کوشش سے ہم ان پلا سٹک کے تھیلوں سے نجات حاصل کرسکت ہیں
یہ تو بہت اچھی بات ہے زبیر صاحب،
ہم بھی اسی جانب کاربند ہیں۔
ذرا ہماری کاوش بھی ملاحظہ کیجیے گا۔
عین عمل
 

تلمیذ

لائبریرین
بہت مفید مہم ہے۔ اگر کامیاب ہو کر عوام میں مقبول ہو جائے توکئی قباحتوں سے نجات مل جائے گی۔ اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ دوکاندار بھی اشیا ٔ کو کاغذ کے لفافوں میں ڈال کر دیں۔ اگر ارادہ پختہ ہو تو کون سا کام ہے جو نہیں ہو سکتا۔ میں یہاں پرقریب ہی ایک ڈاکٹر صاحب کی مثال دینا چاہتا ہوں جن کے میڈیکل اسٹور میں ادویات کاغذ کے لفافوں میں ڈال کر دی جاتی ہیں۔ چونکہ ایک شاپر کی بجائے کاغذ کا یہ لفافہ اٹھانے میں ذرا مشکل پیش آتی ہے اس لئےہرمریض (گاہک) شاپر طلب کرتا ہے تو جواب میں اسے شاپروں کے نقصانات بتائے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کا حکم ہے کہ شاپر استعمال نہ کئے جائیں۔ اگلی مرتبہ وہ مریض کسی ناگواری کا اظہار کئے بغیرچپکے سے لفافہ لے لیتا ہے۔
یہی طرز عمل ہر جگہ رائج ہو سکتا ہے۔ اگر خود عوام کا ارادہ پختہ ہو۔ قوانین اتنے مؤثر ثابت نہیں ہوتے۔
 

بھلکڑ

لائبریرین
جی بالکل کم کرنے کی کوشش تو جاری ہے۔۔۔۔۔ کیونکہ یہ عقدہ وا تو ہوسکتا ہے لیکن آسانی سے نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
 

زبیر مرزا

محفلین
لیں جی کچھ کام تو شروع ہوا :) یہ آرڈر کیے ہیں کچھ باقی ان شاءاللہ کراچی سے پرنٹ کرانے کا ارادہ ہے

ایک کپ بھی (صرف اپنے لیے فی الحال)
 
Top