پنجابی کے دو الفاظ: بیبا اور اڑیا

جاسمن

لائبریرین
پنجابی زبان کے دو الفاظ "بیبا" اور "اڑیا" کے بارے میں الف نظامی کے کیفیت نامے میں گفتگو ہو رہی تھی کہ وہ کیفیت نامہ ہی غائب ہو گیا۔ کچھ گفتگو یہاں ہو رہی تھی۔ الفاظ پنجابی زبان کے تھے لیکن چونکہ گفتگو اردو میں ہو رہی تھی تو سوچا کہ اسے ایک علیحدہ لڑی میں پرو دیا جائے۔
اور شاید یہ گفتگو مزید آگے بڑھ سکے۔
 
آخری تدوین:

جاسمن

لائبریرین
علی وقار
سید عاطف علی
اڑیا کی مؤنث اڑیے بھی ہے۔ جبکہ میرے خیال میں بیبا کی مؤنث نہیں ہے۔

بیبا کی مونث ۔ ذرا ماڈرن ہے ۔ بے بی۔ :)

کچھ مزید پڑھنے کو ملا ہے۔

بسلسلہ پنجابی زبان کا رچاؤ
“بیبا”
۔۔۔
کچھ الفاظ اپنی ساخت، مفہوم اور صوتی جمالیات کے اعتبار سے ایسے ہوتے ہیں کہ ان میں عجیب سے محبوبیت پائی جاتی ہے۔ “بیبا” ایسا ہی ایک لفظ ہے۔ اس کا لغوی مطلب تو شریف النفس اور نیک فطرت شخص کے ہیں لیکن یہ لفظ محبوب کے لیے بھی بولا جاتا ہے۔ پنجاب کی رہتل میں محبوب کو بیبا کہہ کر کچھ اس دلربائی سے مخاطب کیا جاتا ہے کہ اس میں جہانِ معنی سمٹ آتا ہے۔ بیبا کہنے والی خاتون کے لہجے میں صرف پیار ہی نہیں ہوتا بلکہ اپنائیت، چاہت، خلوص اور مان کی ایک دنیا آباد ہوتی ہے۔ کبھی کبھار اس لفظ میں شکوہ بھی اپنی چھب دکھاتا ہے لیکن بیبا کی ادائی میں پنہاں مروت، شکوے کو حد سے تجاوز نہیں کرنے دیتی۔ پنجابی شاعری اور زیادہ تر فلمی گیتوں کواس لفظ کے استعمال نے ہمیشہ حسن بخشا ہے۔ بیبا مردوں کے لیے بولا جاتا ہے جب کہ کسی نیک فطرت خاتون کو بی بی کہہ کر مخاطب کیا جاتا ہے۔ غالبا” یہی وجہ ہے کہ آج سے چند دہائیاں قبل اکثر خواتین کے نام کا لاحقہ بی بی ہی ہوتا تھا۔

سلمان باسط

بی بی کس کی مونث ہے پھر 🤔

گل بی بی، اپنے سر پر، یعنی اپنے مراسلے سے اوپر کا مراسلہ دیکھیں۔ :)


اس کی تو بے بے ہو گی۔

جیسے جمع الجمع ہوتی ہے ۔خبر اخبار اخبارات ۔ قدم اقدام اقدامات وغیرہ۔
اسی طرح مونث المونث بھی بنا لو۔ :)

یعنی کہ پھر تو ایسے بنے گا گانا

جے توں اکھیاں دے سامنے نئیں رہنا تے بیبا ساڈا دل موڑ دے
یا
جے توں اکھیاں دے سامنے نئیں رہنا تے بی بی ساڈا دل موڑ دے

اوپر دیکھنے کے لیے سر اٹھانا پڑے گا وقار بھیا۔

سلمان باسط دی پوسٹ دے تھلے دو کمنٹ ویکھیا جے:
نثار علی لکھدے نیں:
بیبا : بی بی عورتاں نوں عزت نال مُخاطب کرن دا شبد ہے وڈّی بھین ماں یاں کسے سیانی عورت نوں مُخاطب کرن لٸی ورتیا جاندا ہے ایہہ اک فارسی اِصطلاح ہے جس دے معنی ہن نیک تریمت ، شریف تریمت ، پنجابی وچ اس دے کٸی روپ ہن جیویں ، بے ، بیب ، بیبا (بے با)، بے بے ، بوبو وغیرہ
اِسے بی بی دی اِصطلاح توں پنجابی وچ اک شبد بِیبا اصطلاح بن کے ورتیندا ہے ، بِیبا دے معنی ہن شریف ، بھلا مانس اتے آزاد ، جو کدے غلام ہو کے نہ وِکیا ہووے ، گھراں وِچ بچّیاں نال "بِیبا بچّہ" دی جو اِصطلاح ورتدے ہن اُس دے وی ایہی معنی ہن
بِیبا بچّہ : شریف، بھلا مانس آزاد بچّہ

-
یعقوب احمد بجاج لکھدے نیں:
بیبا بندہ چنگے سبھاء دا بندہ/جلدی گل من جاون والا
کبیبا اس دا الٹ اے

--
بی بی: عورت لئی آدر دا بول ، بھیݨ ، ماں
پنجابی کلاسیکی لغت ، جمیل احمد پال

بی بی میرے ذہن میں آیا تھا۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم اپنی ثقافت کی بی بی سے واقف نہ ہوں۔ لیکن مجھے بیبا کا مؤنث بی بی کچھ جچتا نہیں۔
بیبا کے بارے میں علمی وقار نے جو نقل کیا ہے، واقعی ایسا ہے لیکن بی بی لفظ کا استعمال ان" تمام" معنوں میں نہیں ہوتا جن معنوں میں بیبا مستعمل ہے۔

بیبا ساڈا دل موڑ دے
بی بی ساڈا دل موڑ دے
دیکھ لیں، فرق صاف ظاہر ہے۔
آپ بی بی کہہ کر دل موڑنے کے لیے نہیں کہہ سکیں گے۔ :D

بے بی ساڈا دل موڑ دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور بےبی بولے کہ
بے بی ڈول میں سونے دی
فیر صحیح ہو گا ٍ؟

اب ہمارے معاشرے میں الفاظ کی حرمت جس طرح کم ہونے لگی ہے اور معنی خیز لطیفے اور انداز رچتے جا رہے ہیں تو بے بی کا استعمال بھی شاید نہ ہو سکے۔
کتنے معصوم لفظ ہوا کرتے تھے۔
 
بی با ( اچھا- شریف - مستعد )
بی با (میرے عزیز۔ اے خوبصورت دوست)
بی بی ۔ خاتون -
بی بی (اچھی شریف) ۔
بی بی ۔ بڑی ماں (معمر خاتون ۔ نانی ، دادی)

اڑیا

(یہ مخصوص خواتین کا پکارنا ہے ۔ مرد اڑیا کہہ کر کبھی مخاطب نہیں کرتے)
اڑیا ۔ اے (مرد)
اڑیئے ۔ اے عورت/لڑکی/خاتون
اڑے او ۔ اے لڑکو،مردو
اڑی او ۔ اے لڑکیو،خواتین عورتوں


اڑیا۔ اٹک گیا
اڑی اے ۔ اٹک گئی ہے
 
آخری تدوین:
Top