کچھ مزید پڑھنے کو ملا ہے۔
بسلسلہ پنجابی زبان کا رچاؤ
“بیبا”
۔۔۔
کچھ الفاظ اپنی ساخت، مفہوم اور صوتی جمالیات کے اعتبار سے ایسے ہوتے ہیں کہ ان میں عجیب سے محبوبیت پائی جاتی ہے۔ “بیبا” ایسا ہی ایک لفظ ہے۔ اس کا لغوی مطلب تو شریف النفس اور نیک فطرت شخص کے ہیں لیکن یہ لفظ محبوب کے لیے بھی بولا جاتا ہے۔ پنجاب کی رہتل میں محبوب کو بیبا کہہ کر کچھ اس دلربائی سے مخاطب کیا جاتا ہے کہ اس میں جہانِ معنی سمٹ آتا ہے۔ بیبا کہنے والی خاتون کے لہجے میں صرف پیار ہی نہیں ہوتا بلکہ اپنائیت، چاہت، خلوص اور مان کی ایک دنیا آباد ہوتی ہے۔ کبھی کبھار اس لفظ میں شکوہ بھی اپنی چھب دکھاتا ہے لیکن بیبا کی ادائی میں پنہاں مروت، شکوے کو حد سے تجاوز نہیں کرنے دیتی۔ پنجابی شاعری اور زیادہ تر فلمی گیتوں کواس لفظ کے استعمال نے ہمیشہ حسن بخشا ہے۔ بیبا مردوں کے لیے بولا جاتا ہے جب کہ کسی نیک فطرت خاتون کو بی بی کہہ کر مخاطب کیا جاتا ہے۔ غالبا” یہی وجہ ہے کہ آج سے چند دہائیاں قبل اکثر خواتین کے نام کا لاحقہ بی بی ہی ہوتا تھا۔
سلمان باسط