جاسم محمد
محفلین
نمائشی وزیر ہیں۔ ٹی وی پروگراموں اور ٹویٹر پر ہی زیادہ تر پائی جاتی ہیںاس کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اس موضوع پر تو کوئی ٹویٹ نہیں ملا
نمائشی وزیر ہیں۔ ٹی وی پروگراموں اور ٹویٹر پر ہی زیادہ تر پائی جاتی ہیںاس کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اس موضوع پر تو کوئی ٹویٹ نہیں ملا
ہاہاہا۔ شہباز گل۔انصافی بھی ہوشیار ہو گئے ہیں۔ اپنی ہی قیادت پر اعتبار نہیں کررہے
ہمارے وزرا باتوں سے ماحول بناتے و بگاڑتے ہیں۔اس کے ٹویٹر اکاؤنٹ پر اس موضوع پر تو کوئی ٹویٹ نہیں ملا
بہت بار کوشش کی گئی ہے مگر خان صاحب ضدی ہیں مانتے ہی نہیں۔ ہاں البتہ رات کو جاب سے فراغت کے بعد رؤف کلاسرا کا پروگرام باقاعدگی سے دیکھتے ہیں۔ کل رات وہیں سے پتا چلا ہوگا کہ ان کی پنجاب حکومت کیا گل کھلا رہی ہے۔آپ لوگ وزیر اعظم کو یا تو کوئی الارم لگا دیں تا کہ وہ وقت پر جاگ جایا کریں یا جو اتنی طویل فہرست ہے ترجمانوں و خصوصی اسسٹنٹس کی ، اس میں ایک اضافہ کریں سپیشل اسسٹنٹ نیوز جو انھیں وقت پر خبریں سنا دیا کرے۔ یہ پنجاب اسمبلی کا بل پہلی بار پیش ہوئے کم و بیش 20-25 دن گزر چکے ہیں۔ کیا تب سے اب تک ان کو اس بارے میں کچھ علم نہیں ہوا تھا؟
انتہائی حیرت انگیز اور افسوس ناک۔
ہمارے وزرا باتوں سے ماحول بناتے و بگاڑتے ہیں۔
اس پوسٹ کی ریٹنگ: مزاحیہ ترین کو دس سے ضرب۔بہت بار کوشش کی گئی ہے مگر خان صاحب ضدی ہیں مانتے ہی نہیں۔ ہاں البتہ رات کو جاب سے فراغت کے بعد رؤف کلاسرا کا پروگرام باقاعدگی سے دیکھتے ہیں۔ کل رات وہیں سے پتا چلا ہوگا کہ ان کی پنجاب حکومت کے گل کھلا رہی ہے۔
اگر رؤف کلاسرا نے اپنا پروگرام بھی بند کر دیا تو پھر اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے
مزاحیہ ترین کی پاور انفینیٹی۔اس پوسٹ کی ریٹنگ: مزاحیہ ترین کو دس سے ضرب۔
ٹرمپ کی طرحبہت بار کوشش کی گئی ہے مگر خان صاحب ضدی ہیں مانتے ہی نہیں۔ ہاں البتہ رات کو جاب سے فراغت کے بعد رؤف کلاسرا کا پروگرام باقاعدگی سے دیکھتے ہیں۔ کل رات وہیں سے پتا چلا ہوگا کہ ان کی پنجاب حکومت کیا گل کھلا رہی ہے۔
اگر رؤف کلاسرا نے اپنا پروگرام بھی بند کر دیا تو پھر اس ملک کا اللہ ہی حافظ ہے
نمائشی وزیر ہیں۔ ٹی وی پروگراموں اور ٹویٹر پر ہی زیادہ تر پائی جاتی ہیں
یعنی تمام وزرا ٹرول ہیںہمارے وزرا باتوں سے ماحول بناتے و بگاڑتے ہیں۔
ٹرمپ تو اپنے تنقیدی میڈیا کو ہی جھوٹا یعنی “فیک نیوز” کہتا ہے۔ لیکن عمران خان نہ صرف صحافیوں کی تنقید سنتے ہیں بلکہ اس پر عملی اقدامات بھی فرماتے ہیںٹرمپ کی طرح
رؤف کلاسرا = فاکس اینڈ فرینڈز یا شان ہینٹی؟ٹرمپ تو اپنے تنقیدی میڈیا کو ہی جھوٹا یعنی “فیک نیوز” کہتا ہے۔ لیکن عمران خان نہ صرف صحافیوں کی تنقید سنتے ہیں بلکہ اس پر عملی اقدامات بھی فرماتے ہیں
لگتا ہے آپ رؤف کلاسرا کو ٹھیک سے جانتے نہیں۔ ان سے تو حکومت کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ بھی بہت تنگ آئی ہوئی ہےرؤف کلاسرا = فاکس اینڈ فرینڈز یا شان ہینٹی؟
یہ تو وہی ایف ڈبلیو او ہے جس کی ریکو ڈک معاملے میں آپ کل حمایت کر رہے تھے۔لگتا ہے آپ رؤف کلاسرا کو جانتے نہیں۔ ان سے تو حکومت کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ بھی تنگ ہے
رکودیک کا معاملہ پیچیدہ ہے۔ بلوچستان میں خراب سیکورٹی صورتحال، سی پیک اور گوادر پورٹ کی اسٹریٹیجک لوکیشن کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ کے اسٹیکس ہائی ہیں۔یہ تو وہی ایف ڈبلیو او ہے جس کی ریکو ڈک معاملے میں آپ کل حمایت کر رہے تھے۔
جو اسی اسٹیبلشمنٹ کا قصور ہےبلوچستان میں خراب سیکورٹی صورتحال
بات تو سچ ہے پر بات ہے رسوائی کیجو اسی اسٹیبلشمنٹ کا قصور ہے
عقل کل کی بات نہیں۔ آنکھیں اور کام کھلے ہونے کی بات ہے۔ ساری دنیا کو علم تھا کہ پی ٹی آئی کے ایک رکن اسمبلی نے یہ بل پیش کیا ہے صرف وزیر اعظم کو ہی نہیں پتہ تھا۔ واہجب وزرا نے ڈنڈی مارنی ہوتی ہے تو سارا کام بالا بالا کر دیا جاتا ہے۔ عمران خان عقل کل نہیں۔ ان کے اردگرد کافی مفاد پرست لوگ موجود ہیں۔
متفق۔ اس بات کا اعتراف رؤف کلاسرا نے عمران خان کے ساتھ ملاقات کے بعد بھی کیا تھا کہ بہت سے سوالات سے متعلق وزیر اعظم لا علم تھے۔ اور انہوں نے اس وقت وہ آپ والا مشورہ بھی دیا تھا کہ کسی فارغ نوجوان کو سوشل میڈیا سے لمحہ لمحہ کی خبریں سنانے کیلئے مامور کر لیں مگر وزیر اعظم ہنس کر بات ٹال گئے کہ میرے سرکاری مشیر کافی ہیں۔ اب بھگتیںعقل کل کی بات نہیں۔ آنکھیں اور کام کھلے ہونے کی بات ہے۔ ساری دنیا کو علم تھا کہ پی ٹی آئی کے ایک رکن اسمبلی نے یہ بل پیش کیا ہے صرف وزیر اعظم کو ہی نہیں پتہ تھا۔ واہ
لا ریب فیہمیرے سرکاری مشیر کافی ہیں