پنجاب اسمبلی اراکین کی تنخواہیں 2 لاکھ تک بڑھانے کا بل منظور

جاسم محمد

محفلین
وزیراعظم سے ملاقات: عثمان بزدار نے تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ واپس لے لیا
198193_6411190_updates.jpg

— فوٹو: پی آئی ڈی
اسلام آباد: تنخواہیں اور مراعات میں اضافے کا فیصلہ کرنے والے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنے کپتان وزیراعظم عمران خان کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے۔

گزشتہ دنوں پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ، وزراء اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل منظور کیا گیا تھا جس پر وزیر اعظم عمران خان نے نہ صرف نوٹس لیا تھا بلکہ ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے عثمان بزدار کو اسلام آباد طلب بھی کیا تھا۔

وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے وزیر اعظم آفس میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے وضاحت دی کہ یہ پورے ہاؤس کا فیصلہ تھا، اس میں ان کی کوئی ذاتی خواہش شامل نہیں اور اپنی تنخواہ اور مراعات میں اضافہ واپس کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان سمیت حکومت کے تمام ادارے کفایت شعاری اور سادگی کی مہم پر عمل پیرا ہیں لہٰذا آپ کو بھی اس پر مکمل عمل کرنا چاہیئے ۔

ذرائع کے مطابق عثمان بزدار نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ کے کفایت شعاری اور سادگی کے وژن سے مکمل متفق ہوں اور اس پر عمل درآمد بھی یقینی بنایا جائے گا۔

یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی سے پنجاب عوامی نمائندگان ترمیمی بل 2019ء تحریکِ انصاف کے رکن غضنفرعباس چھینہ نے پیش کیا تھا، اس بل کی قائمہ کمیٹی برائے قانون نے منظوری دی تھی جس کے بعد یہ بل 24 گھنٹے کے اندراندر منظور بھی ہو گیا تھا تاہم بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن ارکان نے واک آؤٹ کیا ہوا تھا۔

بل کے تحت ارکانِ اسمبلی کی تنخواہ اور مراعات 83 ہزار ماہانہ سے بڑھ کر ایک لاکھ 92 ہزار روپے ہوگئی، بنیادی تنخواہ 18 ہزار سے بڑھا کر 80 ہزارروپے ماہانہ، ڈیلی الاؤنس 1 ہزار سے بڑھا کر 4 ہزار، ہاؤس رینٹ 29 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار، یوٹیلیٹی الاؤنس 6 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار روپے اور مہمان داری الاؤنس 10 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار روپے کردیا گیا۔

اس کے علاوہ ذاتی گھرنہ ہونے پر پنجاب کے وزیراعلیٰ کو عمر بھر کیلیے گھر دینے کا بل بھی پنجاب اسمبلی میں منظور کیا گیا تھا۔

بل کے مطابق عہدہ چھوڑتے وقت اگر وزیراعلیٰ کے نام ذاتی گھر نہ ہوا تو لاہور میں انہیں گھر فراہم کیا جائے گا۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب کو عہدے کے دوران رہائش فراہم کی جاتی رہی ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
وزیراعظم سے ملاقات: عثمان بزدار نے تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ واپس لے لیا
198193_6411190_updates.jpg

— فوٹو: پی آئی ڈی
اسلام آباد: تنخواہیں اور مراعات میں اضافے کا فیصلہ کرنے والے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اپنے کپتان وزیراعظم عمران خان کے سامنے گھٹنے ٹیک دیئے۔

گزشتہ دنوں پنجاب اسمبلی میں وزیراعلیٰ، وزراء اور ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا بل منظور کیا گیا تھا جس پر وزیر اعظم عمران خان نے نہ صرف نوٹس لیا تھا بلکہ ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے عثمان بزدار کو اسلام آباد طلب بھی کیا تھا۔

وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے وزیر اعظم آفس میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے وضاحت دی کہ یہ پورے ہاؤس کا فیصلہ تھا، اس میں ان کی کوئی ذاتی خواہش شامل نہیں اور اپنی تنخواہ اور مراعات میں اضافہ واپس کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم نے ناگواری کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان سمیت حکومت کے تمام ادارے کفایت شعاری اور سادگی کی مہم پر عمل پیرا ہیں لہٰذا آپ کو بھی اس پر مکمل عمل کرنا چاہیئے ۔

ذرائع کے مطابق عثمان بزدار نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ کے کفایت شعاری اور سادگی کے وژن سے مکمل متفق ہوں اور اس پر عمل درآمد بھی یقینی بنایا جائے گا۔

یاد رہے کہ پنجاب اسمبلی سے پنجاب عوامی نمائندگان ترمیمی بل 2019ء تحریکِ انصاف کے رکن غضنفرعباس چھینہ نے پیش کیا تھا، اس بل کی قائمہ کمیٹی برائے قانون نے منظوری دی تھی جس کے بعد یہ بل 24 گھنٹے کے اندراندر منظور بھی ہو گیا تھا تاہم بل کی منظوری کے وقت اپوزیشن ارکان نے واک آؤٹ کیا ہوا تھا۔

بل کے تحت ارکانِ اسمبلی کی تنخواہ اور مراعات 83 ہزار ماہانہ سے بڑھ کر ایک لاکھ 92 ہزار روپے ہوگئی، بنیادی تنخواہ 18 ہزار سے بڑھا کر 80 ہزارروپے ماہانہ، ڈیلی الاؤنس 1 ہزار سے بڑھا کر 4 ہزار، ہاؤس رینٹ 29 ہزار سے بڑھا کر 50 ہزار، یوٹیلیٹی الاؤنس 6 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار روپے اور مہمان داری الاؤنس 10 ہزار سے بڑھا کر 20 ہزار روپے کردیا گیا۔

اس کے علاوہ ذاتی گھرنہ ہونے پر پنجاب کے وزیراعلیٰ کو عمر بھر کیلیے گھر دینے کا بل بھی پنجاب اسمبلی میں منظور کیا گیا تھا۔

بل کے مطابق عہدہ چھوڑتے وقت اگر وزیراعلیٰ کے نام ذاتی گھر نہ ہوا تو لاہور میں انہیں گھر فراہم کیا جائے گا۔ اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب کو عہدے کے دوران رہائش فراہم کی جاتی رہی ہے۔
ارکان اسمبلی کی مراعات و تنخواہ میں اضافے کا کیا ہوا؟
 

فرحت کیانی

لائبریرین
متفق۔ اس بات کا اعتراف رؤف کلاسرا نے عمران خان کے ساتھ ملاقات کے بعد بھی کیا تھا کہ بہت سے سوالات سے متعلق وزیر اعظم لا علم تھے۔ اور انہوں نے اس وقت وہ آپ والا مشورہ بھی دیا تھا کہ کسی فارغ نوجوان کو سوشل میڈیا سے لمحہ لمحہ کی خبریں سنانے کیلئے مامور کر لیں :) مگر وزیر اعظم ہنس کر بات ٹال گئے کہ میرے سرکاری مشیر کافی ہیں۔ اب بھگتیں :)
یعنی اگر رووف کلاسکرا نہ ہوں تو وزیر اعظم کو دنیا کی کچھ خبر ہی نہ ہو گی۔
اگر ایسی حالت کسی اور وزیر اعظم کی ہوتی تو انصافین اس کے پیچھے لٹھ لے کر پڑے رہتے۔ لیکن یہ تو خان صاحب ہیں نا۔ 92 کا ورلڈ کپ جیتا تھا۔ ان کو سب معاف۔
 
یعنی اگر رووف کلاسکرا نہ ہوں تو وزیر اعظم کو دنیا کی کچھ خبر ہی نہ ہو گی۔
اگر ایسی حالت کسی اور وزیر اعظم کی ہوتی تو انصافین اس کے پیچھے لٹھ لے کر پڑے رہتے۔ لیکن یہ تو خان صاحب ہیں نا۔ 92 کا ورلڈ کپ جیتا تھا۔ ان کو سب معاف۔
وزیرِ اعظم سے دست بدستہ عرض کی جائے کہ صاحب سلامت! اپنا ٹی وی دیکھنے کا دورانیہ بڑھادیں ، ہم سب پاکستانیوں پر احسانِ عظیم ہوگا۔
 

جان

محفلین
ٹرمپ تو اپنے تنقیدی میڈیا کو ہی جھوٹا یعنی “فیک نیوز” کہتا ہے۔ لیکن عمران خان نہ صرف صحافیوں کی تنقید سنتے ہیں بلکہ اس پر عملی اقدامات بھی فرماتے ہیں
جی جی بالکل عملی اقدامات ایسے فرماتے ہیں کہ ناقد ہی نہ رہے۔ نہ رہے گا ناقد نہ رہے گی تنقید۔
 

جاسم محمد

محفلین
وزیرِ اعظم سے دست بدستہ عرض کی جائے کہ صاحب سلامت! اپنا ٹی وی دیکھنے کا دورانیہ بڑھادیں ، ہم سب پاکستانیوں پر احسانِ عظیم ہوگا۔
سابق حکومتیں ملک میں مسائل اتنے چھوڑ کر گئی ہیں کہ وزیر اعظم کو سر کھجانے کی فرصت نہیں ہے۔ آپ ٹی وی دیکھنے کی بات کر رہے ہیں :)
 

جان

محفلین
عقل کل کی بات نہیں۔ آنکھیں اور کام کھلے ہونے کی بات ہے۔ ساری دنیا کو علم تھا کہ پی ٹی آئی کے ایک رکن اسمبلی نے یہ بل پیش کیا ہے صرف وزیر اعظم کو ہی نہیں پتہ تھا۔ واہ
سابق حکومتیں ملک میں مسائل اتنے چھوڑ کر گئی ہیں کہ وزیر اعظم کو سر کھجانے کی فرصت نہیں ہے۔ آپ ٹی وی دیکھنے کی بات کر رہے ہیں :)
بے حد ہے۔ “پچھلی حکومت“ کی کہانیاں کب تک سنائی جائیں گے؟
 

جاسمن

لائبریرین
محفل پہ فرحت کیانی کی شریک کردہ وڈیو دیکھ رہی تھی کہ ایمی نے سوال کیا۔
ایمی: کیا اردو محفل پہ ویڈیوز بھی ہوتی ہیں؟
اماں: جی بیٹا۔ یہ پنجاب اسمبلی میں تنخواہوں کا بل منظور ہوا تھا ،اُس کے حوالہ سے ویڈیو ہے۔
ایمی: کیا!!!(خوشی سے) آپ کی تنخواہ میں اضافہ ہو رہا ہے؟ ( اُن کا جیب خرچ بھی بڑھے گا ناں۔:D)
اماں: نہیں بیٹا ۔ (اماں نے تفصیل بتائی)
ایمی: اِن کی تنخواہیں تو پہلے ہی اتنی زیادہ ہوتی ہیں۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بھائی ابھی کچھ وقت تو دیں۔ یاد رہے کہ یہ ماضی والی "تجربہ کار" حکومت نہیں ہے :)
یہ بات تو نہ کریں۔ 90 فیصد لوگوں کا تجربہ ماضی کی بہت سی حکومتوں کے ساتھ ہے۔ یعنی اتنا diversified تجربہ ہے اور ابھی بھی آپ ناتجربہ کاری کا رونا رو رہے ہیں۔
محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی
 

فرحت کیانی

لائبریرین
محفل پہ فرحت کیانی کی شریک کردہ وڈیو دیکھ رہی تھی کہ ایمی نے سوال کیا۔
ایمی: کیا اردو محفل پہ ویڈیوز بھی ہوتی ہیں؟
اماں: جی بیٹا۔ یہ پنجاب اسمبلی میں تنخواہوں کا بل منظور ہوا تھا ،اُس کے حوالہ سے ویڈیو ہے۔
ایمی: کیا!!!(خوشی سے) آپ کی تنخواہ میں اضافہ ہو رہا ہے؟ ( اُن کا جیب خرچ بھی بڑھے گا ناں۔:D)
اماں: نہیں بیٹا ۔ (اماں نے تفصیل بتائی)
ایمی: اِن کی تنخواہیں تو پہلے ہی اتنی زیادہ ہوتی ہیں۔
یہی بات کہ عام لوگوں کی تنخواہوں میں اضافہ تو کیا ، کٹوتیاں ہی کٹوتیاں کی جا رہی ہیں کبھی ٹیکس کی صورت میں اور کبھی ڈاون سائزنگ کر کے جب کہ خواص کی تنخواہوں میں اضافے حلال ہیں۔ کیا بات ہے تحریک انصاف کے انصاف کی۔ اب تو طنزا بھی زندہ باد کہنے کو دل نہیں مانتا۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ بات تو نہ کریں۔ 90 فیصد لوگوں کا تجربہ ماضی کی بہت سی حکومتوں کے ساتھ ہے۔ یعنی اتنا diversified تجربہ ہے اور ابھی بھی آپ ناتجربہ کاری کا رونا رو رہے ہیں۔
ان کا تجربہ جس طرح سے چلنے چلانے کا ہے شاید وہ یہاں کام نہیں آپارہا یا پھر انہیں وہ میدان نہیں مل رہا جس میں انہیں دوڑنا آتا ہے ۔ :)
 

ابوعبید

محفلین
یہ واحد حکومت ہے جو تا حال عملی اقدامات کی بجائے وعدوں اور تقریروں سے غریب عوام کو خیالی پلاؤ سے پیٹ بھرنے کی ترغیب دے رہی ہے ۔ اور مصر ہے کہ ڈکار کی آواز بھی آنی چاہیے ۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہی بات کہ عام لوگوں کی تنخواہوں میں اضافہ تو کیا ، کٹوتیاں ہی کٹوتیاں کی جا رہی ہیں کبھی ٹیکس کی صورت میں اور کبھی ڈاون سائزنگ کر کے جب کہ خواص کی تنخواہوں میں اضافے حلال ہیں۔ کیا بات ہے تحریک انصاف کے انصاف کی۔ اب تو طنزا بھی زندہ باد کہنے کو دل نہیں مانتا۔
اس غریب مسکین قوم نے پچھلے ۳۰، ۴۰ سال شریفوں، زرداریاں اور بھٹوؤں کو برداشت کیا ہے۔ یہ قوم اللہ تعالی کے فضل و کرم سے بہت ہی صبر اور ہمت والی ہے۔
البتہ پچھلے ۶ ماہ سے ان کی مستقل مزاجی میں ایک بڑی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ اور وہ یہ کہ روایت کے برخلاف نئی حکومت کی برداشت بالکل ختم ہو گئی ہے۔ حکومت اچھے کام کرے یا برے ہمیشہ عوام کے زیر عتاب رہتی ہے۔ عمران خان نیا پاکستان تو شاید نہ بنا سکے البتہ نئی سیاسی بصیرت عوام کو دے چکا ہے۔
بہرحال آج پنجاب حکومت نے وزیر اعظم اور انصافیوں کے دباؤ پر تنخواہوں و مراعات بڑھانے والے بل پر عمل در آمد سے روک دیا گیا ہے۔ اور اس بل کو معطل کرنے کیلئے آئینی و قانونی قدم اٹھائے جا رہے ہیں
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اس غریب مسکین قوم نے پچھلے ۳۰، ۴۰ سال شریفوں، زرداریاں اور بھٹوؤں کو برداشت کیا ہے۔ یہ قوم اللہ تعالی کے فضل و کرم سے بہت ہی صبر اور ہمت والی ہے۔
البتہ پچھلے ۶ ماہ سے ان کی مستقل مزاجی میں ایک بڑی تبدیلی رونما ہوئی ہے۔ اور وہ یہ کہ روایت کے برخلاف نئی حکومت کی برداشت بالکل ختم ہو گئی ہے۔ حکومت اچھے کام کرے یا برے ہمیشہ عوام کے زیر عتاب رہتی ہے۔ عمران خان نیا پاکستان تو شاید نہ بنا سکے البتہ نئی سیاسی بصیرت عوام کو دے چکا ہے۔
بہرحال آج پنجاب حکومت نے وزیر اعظم اور انصافیوں کے دباؤ پر تنخواہوں و مراعات بڑھانے والے بل پر عمل در آمد سے روک دیا گیا ہے۔ اور اس بل کو معطل کرنے کیلئے آئینی و قانونی قدم اٹھائے جا رہے ہیں
پچھلا رونا چھوڑ دیں خدارا۔
 
Top