مہوش علی
لائبریرین
ہمت علی:
ویسے یہ حقیقی کے بارے میں ہے مگر الطافی دھشت گردوں کی حرکات بھی کم نہیں۔ اور پھر پہلے تو یہ ایک ہی تھے۔
حقیقی کے فتنے سے پہلے بھی ایم کیو ایم مسلح تھی، مگر میری ناقص رائے میں یہ "ردعمل" تھا اُس سرکاری اور غیر سرکاری [بقیہ قومیتوں] کا جو "حقیقی" کے فتنے سے بہت پہلے موجود تھا۔
دیکھئیے، میں گھوڑے اور گدھے میں تمیز کرتی ہوں اور اسی لیے "پہلا قصوروار" اُس وقت کی حکومت اور بقیہ قومیتوں کو ٹہراتی ہوں جنہوں نے عرصہ دراز تک کراچی کے مسائل کو حل نہ کیا بلکہ اپنی مرکزی و صوبائی طاقت کی بنیاد پر اس مسئلے کو سالوں تک دباتے ہی چلے گئے اور یوں ہر محکمے کو "گھٹیا قابلیت" کے حامل "سندھیوں اور پنجابیوں" سے صرف اس وجہ سے بھر دیا گیا کیونکہ اُن کے پاس سندھی یا پنجابی وزراء کی سفارشیں موجود تھیں، جبکہ تعلیمی و قابلیت کے حساب سے کہیں بہتر اور پڑھے لکھے کراچی کے لوگ وہاں ہی کھڑے یہ مظاہرہ دیکھ رہے ہوتے تھے۔
ابھی تو فوج سے صرف 180 کے قریب افسران ہی ان سول اداروں میں متعین ہوئے تھے کہ آپ حضرات کی طرف سے اس کے خلاف ایک "طوفان" کھڑا ہو گیا۔
تو جب اہل کراچی کو جب کراچی کی پولیس 80 فیصدی باہر کے لوگوں پر مشتمل نظر آئی تو کیا ان تمام سالوں میں وہاں نفرت کا یہ طوفان کھڑا نہیں ہو گا؟
اور ادھر مجھے آپ لوگوں پر اعتراض ہے کہ آپ میں سے بہت سے لوگ مکمل دہرے رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں اور انہیں آج تک توفیق نہیں ہوئی کہ اس زیادتی کا ذکر کریں، حالانکہ یہ مسئلے کا آغاز تھا اور اس بیماری کو حل کیے بغیر یہ مسئلہ حل نہیں کیا جا سکتا۔
اندرون سندھ میں یہ صورتحال اور کہیں زیادہ خراب تھی اور سندھ قومیت کی ایک بہت بڑی تعداد ایسے لوگوں پر مشتمل تھی جو اپنے پورے سندھ میں [بشمول کراچی] اور کسی بھی قومیت کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ تو اندرون سندھ میں مہاجر اقلیت پر جو مظالم ہوئے اُس پر بھی پاکستان کے دوسرے صوبوں کے لوگوں، یا میڈیا کو یا میڈیا کے دانشوران کالم لکھنے والوں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔ کوئی اس پر کوئی مظاہرہ کرتا تھا اور نہ احتجاج کرتا تھا، مگر اسکا سارا اثر کراچی کی مہاجر عوام پر بہت برا ہوا اور "نفرتوں کا طوفان" اور شدید ہوا۔
چنانچہ سب سے پہلا ٹکراو/ ردعمل سندھیوں کے خلاف ہوا، مگر اس پر اہل کراچی ملک کی بقیہ قومیتوں کو اپنے ساتھ کھڑا پانے کی بجائے سندھیوں کے پیچھے دیکھ رہے تھے۔ یعنی مہاجر ایک طرف اور بقیہ تمام قومیتیں انکے خلاف متحد دوسری طرف۔
تو قابل حیرت ہیں وہ لوگ:
1۔ جو آج بھی یہ پوچھتے ہیں کہ ایم کیو ایم کو کراچی کی عوام میں اتنی مقبولیت و پذیرائی و سپورٹ کیسے حاصل ہو گئی؟
2۔ اور وہ لوگ قابل غصہ ہیں جو آج بھی جانتے بوجھتے اس سپورٹ کا انکار کرتے ہیں۔
اہل کراچی بالمقابل اہل بنگلہ دیش
جو کچھ کراچی میں ہو رہا تھا وہ بہت خطرناک تھا۔ جب ایم کیو ایم نے منظم ہونا شروع کیا تو پولیس و دیگر اداروں کی طرف سے تشدد آمیزانہ رویہ اختیار کیا گیا۔ پھر سندھی و پشتوں نے ابتدائی لڑائیوں میں ایم کیو ایم پر اپنے اسلحہ و طاقت کی بنیاد پر برتری قائم رکھی حتی کہ وہ وقت آیا جب الطاف حسین بھی ان جیسا بنا اور کہنے لگا کہ اپنے زیور بیچو اور کلاشنکوف خریدو۔
پھر چونکہ ایم کیو ایم کراچی میں اکثریت میں تھی، اور اس سے زیادہ اہم "بہت منظم" تھی، اس لیے ان مسلح لڑائیوں میں جلد ہی اس نے بقیہ پارٹیوں پر سبقت حاصل کر لی۔ مگر اسکے باوجود ایم کیو ایم کے کارکنان جتنی بڑی تعداد میں مارے گئے، اغوا کیے گئے اور تشدد کیے گئے اسکی مثال نہیں ملتی، کیونہ ان دیگر پارٹیوں کے ساتھ ساتھ پولیس اور رینجرز بھی ایم کیو ایم کے کارکنان پر حملہ آور تھے۔
میں کچھ زیادہ نہیں لکھوں گی، مگر جب ایسی صورتحال کہیں پر بھی پیدا ہوتی ہے تو پھر:
1۔ اپنے ساتھ خون اور ناانصافیاں ساتھ لاتی ہے۔
2۔ ہر قوم میں اچھے برے، رحمدل و ظالم لوگ موجود ہوتے ہیں۔ اس لیے ہر جگہ کچھ صحیح چیزیں ہوتی ہیں تو کچھ غلط
3۔ پاکستان بنا تو ہندووں نے مسلم قافلوں پر حملے کیے، اور پاکستان میں مسلمانوں نے ہندو قافلوں پر حملے کیے۔
یہ صورتحال کراچی میں ہوئی۔ اس قوم میں مظلوم تو موجود تھے، مگر ان مظلوموں میں بہت سے ایسے بھی تھے جو وقت و موقع ملنے پر خود ظالم بن گئے کیونکہ انہوں نے بھی طاقت حاصل کر لی تھی۔
بنگلہ دیش کی صورتحال آپکے سامنے ہے کہ جب نفرتیں پھیلتی ہیں تو کتنا خون بہتا ہے اور دونوں طرف کے ظالم اور ناانصاف پسند لوگوں کی موج ہو جاتی ہے۔
"حقیقی" پر ایک نظر
مجھے لگتا ہے کہ جلد ایم کیو ایم نے محسوس کر لیا کہ خالی لڑنے وڑنے سے کراچی کے مسائل حل ہونے والے نہیں اور کراچی کے مسائل کا سب سے اہم حل یہ ہے کہ کراچی میں امن امان رہے۔ اور اس امن امان کو بحال کرنے کا واحد طریقہ یہ تھا کہ کراچی میں موجود دوسری قومیت کے لوگوں کو قبول کیا جائے۔ اس پر ایم کیو ایم نے باقاعدہ طور پر مہاجر کے ٹھپے سے نکلنے کی کوشش کی اور اسے متحدہ کا نام دیا۔
اسی دوران حکومتی اداروں نے "حقیقی' کو وجود دیا۔ اور اس حقیقی میں وہ بدمعاش و قاتل لوگ شامل تھے جو کہ ایم کیو ایم کا سب سے بڑا گند تھے۔ اس حقیقی نے ایم کیو ایم پر الزام لگایا کہ وہ مہاجروں کے حقوق کو متحدہ کا نام دے کر بیچ رہی ہے۔ اسکے بعد حکومتی اداروں کی سرپرستی میں بوری بند لاشوں کا میدان جما اور آج تک جاری ہے۔
بہرحال، کراچی کی عوام کو حقیقی کی حقیقت کا پتا تھا۔ لہذا اہل کراچی کی حمایت ابھی تک ایم کیو ایم کے پاس ہی ہے اور وہ بینظیر و نواز شریف کی حکومتوں سے مزید ناراض ہیں کیونکہ حقیقی کی دھشت گردی کو انہی کی آشیرواد شامل تھی۔ جبکہ پاکستان کے میڈیا میں کبھی حقیقی کی حقیقت کو بیان کیا گیا، نہ اسکے خلاف دانشوران نے آرٹیکلز لکھے اور نہ کبھی مظلوموں کی مدد کی۔
///////////////////////
تو اتنا لمبا لکھنے کی ضرورت اسی لیے مجھے پیش آ رہی ہے کہ میں آپکو بتا سکوں کہ فرشتہ کوئی نہیں ہے اور ہر قوم میں آپکو ظالم ملیں گے اور غلط کام ہوتے ملیں گے۔ مگر آپ لوگوں کا طرز عمل ڈبل سٹینڈرڈز کی حد کو چھو رہا ہے۔
۔ آج تک آپ لوگوں نے کراچی اور ایم کیو ایم کے اصل مسائل پر توجہ نہیں دی اور نہ اس پر احتجاج کیا
۔ کوٹہ سسٹم اور محصورین پاکستان کا ابھی تک واپس نہ آنا اس بات کی پکی نشانی ہے کہ بطور قوم ہم پاکستانی ابھی تک صوبائی عصبیتوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ حیرت ہے کہ کچھ حضرات کو ابھی تک یہ دعوی ہے کہ محصورین پاکستان کی ابھی تک واپسی نہ ہونے کی "مکمل" گنہگار ایم کیو ایم ہے کیونکہ اکا دکا جگہوں پر انہیں کراچی میں محصورین کا نام نظر نہیں آیا۔ مگر بقیہ قوم جس اتنے سالوں سے ان محصورین کو بھلائے بیٹھی ہے، بلکہ کھل کر انکے پاکستانی ہونے کا انکار کرتی ہے ان کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھتی۔
یہ ڈبل سٹینڈرڈز اور نفرت کی بہت بڑی مثال ہے جس سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
۔ صرف یہ رٹ لگائے رکھنے سے کہ صرف اور صرف ایم کیو ایم گنہگار ہے، صرف اور صرف ایم کیو ایم قاتل ہے، صرف اور صرف ایم کیو ایم دھشت گرد ہے۔۔۔۔۔۔ تو یہ رٹ لگانے سے تا قیامت آپ کراچی کا مسئلہ حل نہیں کر سکتے کیونکہ یہ اندھے پن اور نفرت پر مبنی عظیم پروپیگنڈا ہے جس میں ایم کیو ایم کے علاوہ بقیہ قصوروار پارٹیوں کے مظالم کو چھپا دیا جاتا ہے۔
/////////////////////////////
آپ سے ایک سوال
اگر آپ سے کہا جاتا کہ مشرقی پاکستان کا کیا حل ہو سکتا تھا کہ کہ وہ پاکستان سے الگ نہ ہوتا؟
میرا جواب ہے کہ سب سے پہلا اور بہتر حل ہوتا کہ "اپنے گریبان میں جھانک کر اپنی اصلاح کی جاتی اور اُن "بنیادی" مسائل کو حل کیا جاتا جو اس فتنے کا باعث تھے"۔
اور کراچی کے مسئلے پر بھی میرا یہی موقف ہے۔
میں دل سے پاکستانی ہوں، اور صرف پاکستانی۔ مجھے کسی قومیت سے کوئی غرض نہیں بلکہ مجھ پر لازم ہے کہ سب کو برابر رکھوں۔
اور ان سب چیزوں کے بعد کراچی کے مسائل کا حل میرے نزدیک یہ ہے کہ:
1۔ بقیہ قوم کو مخلص ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے "کوٹہ سسٹم" ختم کر دیا جائے۔
2۔ محصورین پاکستان کی غیر مشروط واپسی کا انتظام بقیہ قوم کرے۔
اگر یہ دو اقدامات بقیہ قوم کر لے تو ایم کیو ایم کا وجود کراچی سے خود بخود ختم ہو جائے گا۔
3۔ میں اللہ سے دعاگو ہوں پریذیڈنٹ مشرف کے لیے کہ جنہوں نے پہلی مرتبہ اصلی جمہوریت کو نچلے لیول تک متعارف کروایا اور بلدیہ کے لیول تک اختیارات کی تقسیم کی۔
اس طرح پہلی مرتبہ ممکن ہو سکا کہ ایک علاقے کے لوگ اپنے حالات کا فیصلہ خود کر سکیں۔ اور اسی طرح پہلی مرتبہ کراچی بلدیہ کے پاس حقوق و اختیارات پہنچے کہ وہ کراچی کے ترقیاتی پراجیکٹ خود بنا سکیں [ورنہ اس سے قبل یہ ترقیاتی پراجیکٹ سندھ حکومت ہی کھا جاتی تھی]
پہلا موقع جماعت اسلامی کے ناظم کو ملا اور اس دور میں کام کا آغاز ہوا۔ اور اسکے بعد جب ایم کیو ایم کو محسوس ہوا کہ وہ اس قابل ہیں کہ اگر حکومت میں آ گئے تو قوم کے لیے کام کر سکیں گے، تو بلدیہ میں وہ حکومت میں آئے اور انہوں نے بھی کراچی میں جو کام کیے انکی نظیر پچھلے ادوار میں کہیں نہیں ملتی۔
تو یہ تھے میری نظر میں کراچی کے مسائل کا حل۔ مگر آپ لوگ جب تک اپنی ان نفرتوں سے باہر نہیں آئیں گے اور ایم کیو ایم پر کی گئی زیادتیوں اور ظلم کا ساتھ ساتھ انصاف کے ساتھ ذکر نہیں کریں گے، اُسوقت تک آپکے پاس کراچی کے مسائل کا کوئی حل دینے کی تجویز تک نہ ہو گی۔
اور آپ لوگوں کو شکایت ہے کہ ایم کیو ایم بھتہ لیتی ہے، تو ہو سکتا ہے کہ یہ صحیح ہو، مگر کیا وہ اپنی اس غلطی پر دیر تک قائم رہ سکتے ہیں؟ مجھے لگتا ہے کہ اگر انہوں نے یہ غلطی جاری رکھی تو جلد کراچی میں الیکشنز میں انہیں سیٹیں کھونا پڑیں گی۔ اس لیے جلد یا بدیر وہ اپنی اس غلطی کی بھی اصلاح کر لیں گے۔
//////////////////////
اور آخر میں وہ اللہ کا بندہ جس نے اوپر صرف یہ ذکر کیا ہے کہ ایم کیو ایم نے ابھی حال ہی میں پیپلز پارٹی کے کارکن کو ہلاک کر دیا ہے۔ تو جناب یہ آمنے سامنے کا پھڈا تھا اور فائرنگ دونوں طرف سے ہوئی اور دونوں طرف سے لوگ زخمی ہوئے، مگر کیا وجہ ہوئی کہ آپ نے اپنے دل کو اندھا کر لیا اور آپکو ساری غلطی صرف ایم کیو ایم کی نظر آئی جبکہ پیپلز پارٹی والے فرشتے نظر آئے؟
تو تاقیامت اپنے اس دل کو اندھا کر کے آپ بولتے رہیں، مگر آپ کبھی کراچی کے مسائل کو حل نہیں کر پائیں گے۔
ویسے یہ حقیقی کے بارے میں ہے مگر الطافی دھشت گردوں کی حرکات بھی کم نہیں۔ اور پھر پہلے تو یہ ایک ہی تھے۔
حقیقی کے فتنے سے پہلے بھی ایم کیو ایم مسلح تھی، مگر میری ناقص رائے میں یہ "ردعمل" تھا اُس سرکاری اور غیر سرکاری [بقیہ قومیتوں] کا جو "حقیقی" کے فتنے سے بہت پہلے موجود تھا۔
دیکھئیے، میں گھوڑے اور گدھے میں تمیز کرتی ہوں اور اسی لیے "پہلا قصوروار" اُس وقت کی حکومت اور بقیہ قومیتوں کو ٹہراتی ہوں جنہوں نے عرصہ دراز تک کراچی کے مسائل کو حل نہ کیا بلکہ اپنی مرکزی و صوبائی طاقت کی بنیاد پر اس مسئلے کو سالوں تک دباتے ہی چلے گئے اور یوں ہر محکمے کو "گھٹیا قابلیت" کے حامل "سندھیوں اور پنجابیوں" سے صرف اس وجہ سے بھر دیا گیا کیونکہ اُن کے پاس سندھی یا پنجابی وزراء کی سفارشیں موجود تھیں، جبکہ تعلیمی و قابلیت کے حساب سے کہیں بہتر اور پڑھے لکھے کراچی کے لوگ وہاں ہی کھڑے یہ مظاہرہ دیکھ رہے ہوتے تھے۔
ابھی تو فوج سے صرف 180 کے قریب افسران ہی ان سول اداروں میں متعین ہوئے تھے کہ آپ حضرات کی طرف سے اس کے خلاف ایک "طوفان" کھڑا ہو گیا۔
تو جب اہل کراچی کو جب کراچی کی پولیس 80 فیصدی باہر کے لوگوں پر مشتمل نظر آئی تو کیا ان تمام سالوں میں وہاں نفرت کا یہ طوفان کھڑا نہیں ہو گا؟
اور ادھر مجھے آپ لوگوں پر اعتراض ہے کہ آپ میں سے بہت سے لوگ مکمل دہرے رویے کا مظاہرہ کرتے ہیں اور انہیں آج تک توفیق نہیں ہوئی کہ اس زیادتی کا ذکر کریں، حالانکہ یہ مسئلے کا آغاز تھا اور اس بیماری کو حل کیے بغیر یہ مسئلہ حل نہیں کیا جا سکتا۔
اندرون سندھ میں یہ صورتحال اور کہیں زیادہ خراب تھی اور سندھ قومیت کی ایک بہت بڑی تعداد ایسے لوگوں پر مشتمل تھی جو اپنے پورے سندھ میں [بشمول کراچی] اور کسی بھی قومیت کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ تو اندرون سندھ میں مہاجر اقلیت پر جو مظالم ہوئے اُس پر بھی پاکستان کے دوسرے صوبوں کے لوگوں، یا میڈیا کو یا میڈیا کے دانشوران کالم لکھنے والوں کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی۔ کوئی اس پر کوئی مظاہرہ کرتا تھا اور نہ احتجاج کرتا تھا، مگر اسکا سارا اثر کراچی کی مہاجر عوام پر بہت برا ہوا اور "نفرتوں کا طوفان" اور شدید ہوا۔
چنانچہ سب سے پہلا ٹکراو/ ردعمل سندھیوں کے خلاف ہوا، مگر اس پر اہل کراچی ملک کی بقیہ قومیتوں کو اپنے ساتھ کھڑا پانے کی بجائے سندھیوں کے پیچھے دیکھ رہے تھے۔ یعنی مہاجر ایک طرف اور بقیہ تمام قومیتیں انکے خلاف متحد دوسری طرف۔
تو قابل حیرت ہیں وہ لوگ:
1۔ جو آج بھی یہ پوچھتے ہیں کہ ایم کیو ایم کو کراچی کی عوام میں اتنی مقبولیت و پذیرائی و سپورٹ کیسے حاصل ہو گئی؟
2۔ اور وہ لوگ قابل غصہ ہیں جو آج بھی جانتے بوجھتے اس سپورٹ کا انکار کرتے ہیں۔
اہل کراچی بالمقابل اہل بنگلہ دیش
جو کچھ کراچی میں ہو رہا تھا وہ بہت خطرناک تھا۔ جب ایم کیو ایم نے منظم ہونا شروع کیا تو پولیس و دیگر اداروں کی طرف سے تشدد آمیزانہ رویہ اختیار کیا گیا۔ پھر سندھی و پشتوں نے ابتدائی لڑائیوں میں ایم کیو ایم پر اپنے اسلحہ و طاقت کی بنیاد پر برتری قائم رکھی حتی کہ وہ وقت آیا جب الطاف حسین بھی ان جیسا بنا اور کہنے لگا کہ اپنے زیور بیچو اور کلاشنکوف خریدو۔
پھر چونکہ ایم کیو ایم کراچی میں اکثریت میں تھی، اور اس سے زیادہ اہم "بہت منظم" تھی، اس لیے ان مسلح لڑائیوں میں جلد ہی اس نے بقیہ پارٹیوں پر سبقت حاصل کر لی۔ مگر اسکے باوجود ایم کیو ایم کے کارکنان جتنی بڑی تعداد میں مارے گئے، اغوا کیے گئے اور تشدد کیے گئے اسکی مثال نہیں ملتی، کیونہ ان دیگر پارٹیوں کے ساتھ ساتھ پولیس اور رینجرز بھی ایم کیو ایم کے کارکنان پر حملہ آور تھے۔
میں کچھ زیادہ نہیں لکھوں گی، مگر جب ایسی صورتحال کہیں پر بھی پیدا ہوتی ہے تو پھر:
1۔ اپنے ساتھ خون اور ناانصافیاں ساتھ لاتی ہے۔
2۔ ہر قوم میں اچھے برے، رحمدل و ظالم لوگ موجود ہوتے ہیں۔ اس لیے ہر جگہ کچھ صحیح چیزیں ہوتی ہیں تو کچھ غلط
3۔ پاکستان بنا تو ہندووں نے مسلم قافلوں پر حملے کیے، اور پاکستان میں مسلمانوں نے ہندو قافلوں پر حملے کیے۔
یہ صورتحال کراچی میں ہوئی۔ اس قوم میں مظلوم تو موجود تھے، مگر ان مظلوموں میں بہت سے ایسے بھی تھے جو وقت و موقع ملنے پر خود ظالم بن گئے کیونکہ انہوں نے بھی طاقت حاصل کر لی تھی۔
بنگلہ دیش کی صورتحال آپکے سامنے ہے کہ جب نفرتیں پھیلتی ہیں تو کتنا خون بہتا ہے اور دونوں طرف کے ظالم اور ناانصاف پسند لوگوں کی موج ہو جاتی ہے۔
"حقیقی" پر ایک نظر
مجھے لگتا ہے کہ جلد ایم کیو ایم نے محسوس کر لیا کہ خالی لڑنے وڑنے سے کراچی کے مسائل حل ہونے والے نہیں اور کراچی کے مسائل کا سب سے اہم حل یہ ہے کہ کراچی میں امن امان رہے۔ اور اس امن امان کو بحال کرنے کا واحد طریقہ یہ تھا کہ کراچی میں موجود دوسری قومیت کے لوگوں کو قبول کیا جائے۔ اس پر ایم کیو ایم نے باقاعدہ طور پر مہاجر کے ٹھپے سے نکلنے کی کوشش کی اور اسے متحدہ کا نام دیا۔
اسی دوران حکومتی اداروں نے "حقیقی' کو وجود دیا۔ اور اس حقیقی میں وہ بدمعاش و قاتل لوگ شامل تھے جو کہ ایم کیو ایم کا سب سے بڑا گند تھے۔ اس حقیقی نے ایم کیو ایم پر الزام لگایا کہ وہ مہاجروں کے حقوق کو متحدہ کا نام دے کر بیچ رہی ہے۔ اسکے بعد حکومتی اداروں کی سرپرستی میں بوری بند لاشوں کا میدان جما اور آج تک جاری ہے۔
بہرحال، کراچی کی عوام کو حقیقی کی حقیقت کا پتا تھا۔ لہذا اہل کراچی کی حمایت ابھی تک ایم کیو ایم کے پاس ہی ہے اور وہ بینظیر و نواز شریف کی حکومتوں سے مزید ناراض ہیں کیونکہ حقیقی کی دھشت گردی کو انہی کی آشیرواد شامل تھی۔ جبکہ پاکستان کے میڈیا میں کبھی حقیقی کی حقیقت کو بیان کیا گیا، نہ اسکے خلاف دانشوران نے آرٹیکلز لکھے اور نہ کبھی مظلوموں کی مدد کی۔
///////////////////////
تو اتنا لمبا لکھنے کی ضرورت اسی لیے مجھے پیش آ رہی ہے کہ میں آپکو بتا سکوں کہ فرشتہ کوئی نہیں ہے اور ہر قوم میں آپکو ظالم ملیں گے اور غلط کام ہوتے ملیں گے۔ مگر آپ لوگوں کا طرز عمل ڈبل سٹینڈرڈز کی حد کو چھو رہا ہے۔
۔ آج تک آپ لوگوں نے کراچی اور ایم کیو ایم کے اصل مسائل پر توجہ نہیں دی اور نہ اس پر احتجاج کیا
۔ کوٹہ سسٹم اور محصورین پاکستان کا ابھی تک واپس نہ آنا اس بات کی پکی نشانی ہے کہ بطور قوم ہم پاکستانی ابھی تک صوبائی عصبیتوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ حیرت ہے کہ کچھ حضرات کو ابھی تک یہ دعوی ہے کہ محصورین پاکستان کی ابھی تک واپسی نہ ہونے کی "مکمل" گنہگار ایم کیو ایم ہے کیونکہ اکا دکا جگہوں پر انہیں کراچی میں محصورین کا نام نظر نہیں آیا۔ مگر بقیہ قوم جس اتنے سالوں سے ان محصورین کو بھلائے بیٹھی ہے، بلکہ کھل کر انکے پاکستانی ہونے کا انکار کرتی ہے ان کے خلاف کوئی آواز نہیں اٹھتی۔
یہ ڈبل سٹینڈرڈز اور نفرت کی بہت بڑی مثال ہے جس سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
۔ صرف یہ رٹ لگائے رکھنے سے کہ صرف اور صرف ایم کیو ایم گنہگار ہے، صرف اور صرف ایم کیو ایم قاتل ہے، صرف اور صرف ایم کیو ایم دھشت گرد ہے۔۔۔۔۔۔ تو یہ رٹ لگانے سے تا قیامت آپ کراچی کا مسئلہ حل نہیں کر سکتے کیونکہ یہ اندھے پن اور نفرت پر مبنی عظیم پروپیگنڈا ہے جس میں ایم کیو ایم کے علاوہ بقیہ قصوروار پارٹیوں کے مظالم کو چھپا دیا جاتا ہے۔
/////////////////////////////
آپ سے ایک سوال
اگر آپ سے کہا جاتا کہ مشرقی پاکستان کا کیا حل ہو سکتا تھا کہ کہ وہ پاکستان سے الگ نہ ہوتا؟
میرا جواب ہے کہ سب سے پہلا اور بہتر حل ہوتا کہ "اپنے گریبان میں جھانک کر اپنی اصلاح کی جاتی اور اُن "بنیادی" مسائل کو حل کیا جاتا جو اس فتنے کا باعث تھے"۔
اور کراچی کے مسئلے پر بھی میرا یہی موقف ہے۔
میں دل سے پاکستانی ہوں، اور صرف پاکستانی۔ مجھے کسی قومیت سے کوئی غرض نہیں بلکہ مجھ پر لازم ہے کہ سب کو برابر رکھوں۔
اور ان سب چیزوں کے بعد کراچی کے مسائل کا حل میرے نزدیک یہ ہے کہ:
1۔ بقیہ قوم کو مخلص ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے "کوٹہ سسٹم" ختم کر دیا جائے۔
2۔ محصورین پاکستان کی غیر مشروط واپسی کا انتظام بقیہ قوم کرے۔
اگر یہ دو اقدامات بقیہ قوم کر لے تو ایم کیو ایم کا وجود کراچی سے خود بخود ختم ہو جائے گا۔
3۔ میں اللہ سے دعاگو ہوں پریذیڈنٹ مشرف کے لیے کہ جنہوں نے پہلی مرتبہ اصلی جمہوریت کو نچلے لیول تک متعارف کروایا اور بلدیہ کے لیول تک اختیارات کی تقسیم کی۔
اس طرح پہلی مرتبہ ممکن ہو سکا کہ ایک علاقے کے لوگ اپنے حالات کا فیصلہ خود کر سکیں۔ اور اسی طرح پہلی مرتبہ کراچی بلدیہ کے پاس حقوق و اختیارات پہنچے کہ وہ کراچی کے ترقیاتی پراجیکٹ خود بنا سکیں [ورنہ اس سے قبل یہ ترقیاتی پراجیکٹ سندھ حکومت ہی کھا جاتی تھی]
پہلا موقع جماعت اسلامی کے ناظم کو ملا اور اس دور میں کام کا آغاز ہوا۔ اور اسکے بعد جب ایم کیو ایم کو محسوس ہوا کہ وہ اس قابل ہیں کہ اگر حکومت میں آ گئے تو قوم کے لیے کام کر سکیں گے، تو بلدیہ میں وہ حکومت میں آئے اور انہوں نے بھی کراچی میں جو کام کیے انکی نظیر پچھلے ادوار میں کہیں نہیں ملتی۔
تو یہ تھے میری نظر میں کراچی کے مسائل کا حل۔ مگر آپ لوگ جب تک اپنی ان نفرتوں سے باہر نہیں آئیں گے اور ایم کیو ایم پر کی گئی زیادتیوں اور ظلم کا ساتھ ساتھ انصاف کے ساتھ ذکر نہیں کریں گے، اُسوقت تک آپکے پاس کراچی کے مسائل کا کوئی حل دینے کی تجویز تک نہ ہو گی۔
اور آپ لوگوں کو شکایت ہے کہ ایم کیو ایم بھتہ لیتی ہے، تو ہو سکتا ہے کہ یہ صحیح ہو، مگر کیا وہ اپنی اس غلطی پر دیر تک قائم رہ سکتے ہیں؟ مجھے لگتا ہے کہ اگر انہوں نے یہ غلطی جاری رکھی تو جلد کراچی میں الیکشنز میں انہیں سیٹیں کھونا پڑیں گی۔ اس لیے جلد یا بدیر وہ اپنی اس غلطی کی بھی اصلاح کر لیں گے۔
//////////////////////
اور آخر میں وہ اللہ کا بندہ جس نے اوپر صرف یہ ذکر کیا ہے کہ ایم کیو ایم نے ابھی حال ہی میں پیپلز پارٹی کے کارکن کو ہلاک کر دیا ہے۔ تو جناب یہ آمنے سامنے کا پھڈا تھا اور فائرنگ دونوں طرف سے ہوئی اور دونوں طرف سے لوگ زخمی ہوئے، مگر کیا وجہ ہوئی کہ آپ نے اپنے دل کو اندھا کر لیا اور آپکو ساری غلطی صرف ایم کیو ایم کی نظر آئی جبکہ پیپلز پارٹی والے فرشتے نظر آئے؟
تو تاقیامت اپنے اس دل کو اندھا کر کے آپ بولتے رہیں، مگر آپ کبھی کراچی کے مسائل کو حل نہیں کر پائیں گے۔