پنجاب کی نگران حکومت کے دور میں

یوسف-2

محفلین
story1.gif
 

حسان خان

لائبریرین
مغربی ممالک میں جب مسلمانوں اور دیگر مذاہب کے لوگوں کو اپنے مذہب کی تبلیغ و اشاعت کی مکمل اجازت ہے، تو یہ اجازت ملکِ خداداد پاکستان میں احمدیوں کو کیوں نہیں ہے؟ وہ اپنا اخبار ہی تو بیچ رہے ہیں، اور یہ بدیہی بات ہے کہ اُس اخبار کو پڑھنے والے سارے لوگ احمدی برادری سے ہی تعلق رکھتے ہوں گے۔ کسی غیر احمدی کو اخباری مواد سے تکلیف ہے تو وہ اخبار مت خریدے۔ خواہ مخواہ ان بیچاروں پر شکنجہ تنگ کیا جاتا ہے۔
 

محمد امین

لائبریرین
حسان۔۔۔ فتنۂ قادیانیت کی سرکوبی تو ہونی چاہیے۔۔۔ جس طرح مغربی ممالک میں مسلمانوں کو اکثر حجاب وغیرہ کی پابندی سہنی پڑتی ہے یا داڑھی سے مسائل پیدا ہوتے ہیں تو یہ کوئی انوکھی بات نہیں ہے۔ سیکیولر معاشرے بھی کہیں نہ کہیں مذہبی یا غیر مذہبی تنگ نگاہی کا مظاہری کرتے ہیں۔ خیر اسلام پر عمل میں اور تنگ نگاہی میں فرق ہے جو کہ ہمیں سمجھنے کی ضرورت ہے۔ ایک مسلمان مملکت میں بھیڑ کی کھال میں بھیڑیوں کی سرگرمیوں پر سخت پابندی ہونی چاہیے۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
بھائی مذہبی 'فتنے' کی 'سرکوبی' علمی اور مہذب انداز میں بھی ہو سکتی ہے۔ اُن کے مخالفین اُن کا 'محاسبہ' اپنی کتابوں میں جس طرح کرنا چاہیں، کریں۔ لیکن اُن کو اپنے اخبار بھی بیچنے نہ دینا، کس قسم کی سرکوبی ہے؟ ذرا تصور کیجئے کہ اگر برطانیہ میں مسلمانوں کا اپنا اخبار بیچنا ممنوع قرار دے دیا جائے تو کیسا شور مچ جائے گا۔
 

حسان خان

لائبریرین
جو چیز ہم دیارِ غیر میں اپنے لیے پسند کرتے ہیں، اگر وہ ہم اپنے وطن میں غیروں کے لیے ناپسند کریں، تو اسے منافقت کے سوا کیا نام دیا جا سکتا ہے؟
 

حسان خان

لائبریرین
ایک مسلمان مملکت میں بھیڑ کی کھال میں بھیڑیوں کی سرگرمیوں پر سخت پابندی ہونی چاہیے۔۔۔

'بھیڑ' کی کھال میں 'بھیڑیوں' کی شناخت کا فیصلہ کون کرے گا؟ یا کوئی ایسی سائنسی اور معروضی بنیادیں موجود بھی ہیں جس کے ذریعے اس بات کا فیصلہ کیا جا سکے؟ اور اگر یہی کلیہ اثناعشریوں، آغاخانیوں، بوہریوں وغیرہ کے لیے بھی استعمال ہونے لگے تو؟
 

رانا

محفلین
کل پندرہ اپریل کے الفضل میں اس حوالے سے درج زیل پریس ریلیز شائع ہوئی تھی۔ یہاں اس لنک پر الفضل کے گذشتہ تقریبا دس سال کے شمارے آن لائن دستیاب ہیں۔ کوئی بھی پڑھ کر دیکھ سکتا ہے کہ اس میں ایسی کونسی بات ہے جس پر مقدمہ ہوسکتا ہے جبکہ اخبار کی پیشانی پر واضع طور پر لکھا ہوا ہے کہ یہ صرف احمدی احباب کے لئے شائع ہوتا ہے۔

PressReleaseApril16Header_zpsf85bec2a.png
PressReleaseApril15_zps3dc753c2.png
 

محمد امین

لائبریرین
بھائی مذہبی 'فتنے' کی 'سرکوبی' علمی اور مہذب انداز میں بھی ہو سکتی ہے۔ اُن کے مخالفین اُن کا 'محاسبہ' اپنی کتابوں میں جس طرح کرنا چاہیں، کریں۔ لیکن اُن کو اپنے اخبار بھی بیچنے نہ دینا، کس قسم کی سرکوبی ہے؟ ذرا تصور کیجئے کہ اگر برطانیہ میں مسلمانوں کا اپنا اخبار بیچنا ممنوع قرار دے دیا جائے تو کیسا شور مچ جائے گا۔

اول۔۔۔قادیانیت کی علمی سرکوبی کی تاریخ اتنی ہی قدیم جتنا خود فتنۂ قادیانیت۔۔۔اور قادیانیت کے رد میں لکھی جانے کی کتب، ہونے والے مناظرے اور علمی مباحثوں اور محاسبوں کی فہرست اس قدر وسیع و وقیع ہے کہ احاطہ ممکن نہیں۔ تمہارا موازنہ کرنے کا طریقہ تھوڑا سا غلط ہے۔ دیکھو سیب کا نارنگی سے موازنہ نہیں ہوسکتا ہے، گدھوں کو گھوڑوں کے ساتھ کاؤنٹ نہیں کیا جا سکتا۔۔ اسی طرح عیسائی یا یہودی یا ہندو ملک میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کو ہمارے یہاں قادیانیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر منطبق نہیں کیا جا سکتا۔۔ وجہ؟ وجہ یہ ہے کہ قادیانی حضرات کا دعویٰ بہت انوکھا ہے۔ ایسا دعویٰ تو عیسائیت کے فرقوں میں بھی شاید کسی نے نہیں کیا ہو۔۔۔ قادیانی مسلمانوں کا فرقہ ہیں ہی نہیں، جب کہ خود کو مسلمان کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ نہ صرف پیش کرتے ہیں بلکہ ایسے عجیب و غریب دعوے کے جن کی کسی بھی اسلامی و الہامی کتاب سے تصدیق نہیں ہوتی۔ پھر کہتے ہیں کہ جو مرزا کو نہیں مانے وہ کافر وغیرہ وغیرہ۔۔۔ پھر کہتے ہیں کہ نور کا مینارہ صرف مرزا اور اس کے خلیفے ہیں اور کوئی نہیں۔ بھائی تم نے ان کی قدیم کتب نہیں پڑھیں۔۔۔اتنی غلاظتیں اور مغلظات بھری پڑی ہیں کہ الامان۔۔۔ اللہ سلامت رکھے علمائے امتِ محمدی کو کہ اس ملعون مرزا کی ایک ایک بات کو دنیا کے سامنے کھول کر رکھ دیا کہ انکار بھی نہیں کرسکتے اب۔

اور تم دیکھو صحابہ کرام کے زمانے میں جب مسیلمہ کذاب کا فتنہ کھڑا ہوا تو اس کے خلاف جہاد کیا گیا، اسے قتل کیا گیا۔ کیوں؟ کیا صحابہ اس سے علمی جہاد نہ کر سکتے تھے؟ کیا اس وقت صحابہ سے زیادہ علم رکھنے والا روئے ارض پر کوئی تھا؟ نہیں وہ روشن ستارے تھے جو ہمیں ایک راہ دکھلا گئے کہ دیکھو مسلمانو! آنحضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کوئی گستاخی کرنے کھڑا ہو یا اپنے کو ان سے برتر یا ان کے برابر بتائے تو اس سے کو چھوٹ مت دینا۔

خیر۔۔۔
 

رانا

محفلین
محمد امین آپ نے جو نکتہ اٹھایا ہے کہ ہمارا دعوی بہت انوکھا ہے اس لئے ان سے یہ سلوک جائز ہے۔ ہمارے دعوے میں کیا انوکھا پن ہے۔ ہمارا دعوی یہی ہے نا کہ حضرت مرزا صاحب وہی مسیح اور مہدی ہیں جن کی پیشگوئی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کی ہے ہم نے انہیں پرکھا اور سچا سمجھ کر مان لیا۔ آپ کی پرکھ میں وہ سچے نہیں ہیں اس لئے آپ نے نہیں مانا۔ لیکن آپ بھی تو ایک مسیح اور مہدی کا انتظار کرہی رہے ہیں۔ آپ کے نزدیک وہ دو الگ الگ شخصیات ہیں اس سے قطع نظر یہ بتائیں کہ جب بھی آپ کے انتظار کے مطابق کوئی ایسا مسیح اور ایسا مہدی بھی آگیا جو آپ کی پرکھ میں سچا نکلا تو آپ اس کو مانیں گے یا نہیں؟ اس مہدی کی مخالفت بھی ہوگی یہ تو امت کے اکابر بہت تفصیل سے لکھ گئے ہیں۔ تو کیا اس مہدی کی مخالفت کرنے والوں کا آپ کے متعلق یہی دلیل دینا جائز ہوگا؟ ظاہر ہے آپ انہیں غلط ہی کہیں گے۔

آپ کا یہ کہنا کہ آپ کے علما ہمارے خلاف بہت کچھ علمی دلائل اور باتیں لکھ گئے ہیں تو یہ بہت اچھی بات ہے علمی دلائل سے جتنا مرضی ہمارا محاسبہ کریں اور لوگوں کو ہماری غلطیاں دکھائیں۔ اس میں تو کوئی بری بات نہیں۔ بلکہ یہ ایک صحتمندانہ طریق ہے۔ لیکن صرف اتنا غور کرلیں کہ کیا وہ علمی دلائل کافی نہیں ہیں کہ آپ کو ڈنڈے کا بھی سہارا لینا پڑتا ہے۔ آپ کی بات سے تو یہی ظاہر ہوتا ہے کہ ان علمی دلائل میں ضرور کہیں نہ کہیں کچھ کمی رہ گئی ہے جس کو اس امتیازی سلوک سے پورا کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ میرے خیال میں تو ٹھوس علمی دلائل کافی ہونے چاہئیں کسی بھی باطل کو مٹانے کے لئے۔ آخر ہم بھی تو تبلیغ کرتے ہیں پچھے سوا سو سال میں ایک بار بھی ہم نے تشدد کا راستہ اختیار نہیں کیا ہمیشہ دلائل سے بات کی ہے اور اس کا ہی نتیجہ ہے کہ آج دنیا کے کسی ملک کا آپ نام نہیں لے سکتے کہ وہاں احمدیت نہیں۔ آپ کے اور ہمارے روئیے اور نتائج میں یہ فرق کیوں ہے۔ وہ ٹھوس علمی دلائل کیوں احمدیت کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔ ہماری جماعت بھی تو ہے کہ اپنے لوگوں کو کھلی چھوٹ دی ہوئی ہے کہ آپ کے علما کی کتابیں پڑھیں۔ اس کے باوجود وہ آپ کی طرف نہیں جاتے۔ ایک جاتا ہے تو ہزار نئے آجاتے ہیں۔

مجھے یاد آیا کہ ایک بار ہماری جماعت کے دوسرے خلیفہ حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد صاحب خطبہ جمعہ دینے کے لئے تشریف لائے تو خطبہ سے پہلے ایک دوست نے کچھ مخالف علماء کے پمفلٹ ان کو دکھائے اور بتایا کہ یہ بازار میں مخالف مولوی بانٹ رہے ہیں۔ آپ اپنے خطبہ میں لوگوں کو منع کردیں کہ کوئی یہ پمفلٹ نہ لے کہ کہیں کوئی اثر ہی نہ لے لے۔ ہمارے امام نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ مجھے ایک دوست کی طرف سے یہ پمفلٹ دکھائے گئے ہیں اور مشورہ دیا گیا ہے کہ ان کے لینے سے آپ کو منع کروں۔ لیکن میں آپ سے کہتا ہوں کہ ان کو ضرور لیں اور پڑھیں کیونکہ جب آپ کو پتہ ہی نہیں ہوگا کہ مخالف کیا اعتراض کرتے ہیں تو آپ اس کا جواب کیا دیں گے۔ اس لئے ان مخالفانہ کتابوں کو بھی ضرور پڑھنا چاہئے۔ مشورہ دینے والے نے تو اپنی طرف سے مخلصانہ مشورہ دیا ہے کہ کسی پر اثر نہ ہوجائے۔ لیکن میں یہ کہتا ہوں کہ اگر کسی کا ایمان اتنا ہی کمزور ہے کہ دو چار پمفلٹ پڑھنے سے چلا جائے گا تو بہتر ہے کہ وہ چلا جائے۔ ہم آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا یہ کمزور ایمان والے پیش کریں گے؟ کیا یہ بہتر ہوگا کہ ہم شیروں کے جگر والے سو افراد سب کے سامنے سے دھڑلے سے گزارتے ہوئے قیامت کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کریں یا یہ بہتر ہے کہ ہزار ایسے افراد پیش کریں جو انتہائی کمزور ایمان کے ہوں جنہیں ہم دوسروں سے چھپاتے ہوئے لے کر جارہے ہوں کہ کوئی ہاتھ سے نہ نکل جائے۔ ظاہر ہے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کم تعداد سے خوش ہوں گے جس نے اپنا ایمان ہزار طوفانوں میں بھی سلامت رکھا۔ نہ کہ اس بڑی تعداد سے جس کا ایمان اتنا کمزور ہو کہ بس کسی نے مخالف پمفلٹ کی ہوا بھی دکھا دی تو غائب ہوجائے۔

اب دیکھیں کہ ہمارے امام کا اس وقت جماعت کو مخاطب کرکے یہ کہنا کہ مخالفانہ کتابیں بھی پڑھیں اس کا کتنا عظیم الشان اثر ہماری جماعت پر پڑا ہے کہ ہم نے کھلی چھوٹ بھی دی ہوئی ہے کہ سب کی کتابیں پڑھیں اورہتھیار نہیں اٹھانا ہمیشہ دلائل سے بات کرنی ہے۔ اور پوری دنیا کے تمام ممالک میں ہم پھیل چکے ہیں۔ جب کہ اس کے برعکس آپ ایک طرف تو یہ کہتے ہیں کہ ہمارے علما نے علمی دلائل سے اس فتنہ کی جڑیں ہلادی ہیں لیکن پھر ساتھ ہی آپ ہماری تبلیغ اور رسالوں کتابوں اور اخبارات پر بھی پابندی لگاتے ہیں کہ کہیں ان علمی دلائل کا اثر ماند نہ پڑجائے۔

باقی رہی بات کہ مسیلمہ کے خلاف جہاد تو اگر تو اس کے خلاف جہاد واقعی اس کے نبوت کے دعوی کی وجہ سے ہوتا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی میں ہی یہ راہ دکھا جاتے جب وہ مدینہ میں بالمقابل آپ سے نبوت میں حصہ مانگ رہا تھا۔ اس وقت بھی وہ اپنے نبوت کے دعوے سمیت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مسجد نبوی میں موجود تھا۔ لیکن نہ اس وقت نہ اس کے بعد کبھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے قتل کا حکم جاری کیا۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالی نے جو اس کے خلاف جہاد کیا تو وہ اس کی مدینہ کی اسلامی سلطنت کے خلاف بغاوت کی وجہ سے تھا کہ اس نے ایک کثیر فوج اکٹھی کرکے بغاوت کردی تھی اور نقص امن کا موجب تھا۔ آپ اس کی نبوت کا تذکرہ کرکے اس کے اس بغاوت اور نقص امن کے جرائم کی پردہ پوشی کررہے ہوتے ہیں۔ ورنہ نبوت کا دعوی تو اسکا مدینہ میں موجودگی کے وقت بھی تھا جب وہ مسجد نبوی میں بالمقابل موجود تھا۔ آج بھی جو طالبان کے خلاف فوج آپریشن کرتی ہے تو کیا اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ فوج یا حکومت کو ان کے مذہبی نظریات سے اختلاف ہوتا ہے؟ صرف ایک وجہ ہے کہ طالبان نے حکومت کے اندر ہتھیار اٹھا کر بغاوت کی ہے جس کی وجہ سے فوج یا حکومت ایکشن لینے پر مجبور ہوئی ہے۔ ورنہ یہ کہنا کہ حکومت کو ان کے نظریات سے اختلاف ہے اس لئے فوج ان کے خلاف جہاد کررہی ہے یہ تو طالبان کے بغاوت اور نقص امن کے جرائم پر پردہ ڈالنے والی بات ہے۔
 

یوسف-2

محفلین
رانا بھائی! یہ سب باتیں بہت ہی ذیلی اور جزوی ہیں۔ دین و مذہب کے حوالہ سے پہلے بنیادی باتیں کی جاتی ہیں۔
1۔ احمدی عقیدے کے مطابق جو مرزا غلام احمد کو نبی نہ مانے (یا مسیح ومہدی نہ مانے) وہ غیر مسلم اور کافر ہے۔ لوجیکلی یہ عقیدہ بالکل ”درست“ ہے کہ اگر مرزا حق پر ہیں تو جو ان پر ایمان نہ لائے، وہ مسلمان کیسے ہوسکتا ہے۔

2۔ دوسری طرف تمام ”غیر احمدی" کا یہ عقیدہ اور ایمان ہے کہ مرزا غلام، اپنے جس حیثیت کا دعویٰ کرتے ہیں، وہ باطل ہے۔ لہٰذا جو ان پر ایمان لائے، وہ غیر مسلم اور کافر ہے۔ دونوں گروپ (احمدی اور غیر احمدی) ایک دوسرے کو کافر ہی سمجھتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ ”عام احمدی عوام“ سے یہ حقیقت چھپائ جاتی ہے۔

3۔ پاکستان کی قومی اسمبلی نے تو 1974 میں ”احمدیوں“ کو غیر مسلم قرار دیا تھا اور اس بنا پر قرار دیا تھا کہ تب کے احمدی خلیفہ نے اسمبلی میں آکر یہ دوٹوک اعلان کیا تھا کہ جو مرزا پر ایمان نہیں رکھتا، وہ کافر ہر۔ لیکن علماء نے تو 1400 سال ساے یہ متفقہ ”فتویٰ“ جاری کر رکھا ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نبوت کی ہر قسم کے دعویدار فرد اور اس کا ماننے والا کافر ہے کہ یہی بات قرآن اور حدیث میں بیان کی گئی ہے۔

4۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے اور اس کا نظریہ اور آئین دین اسلام پر قائم ہے، جس کی رو سے احمدی غیر مسلم ہیں۔ چنانچہ آئین پاکستان کی رو سے احمدی خود کو نہ تو مسلمان ڈیکلیئر کرسکتے ہیں اور نہ اسلامی شعائر کو استعمال کرسکتے ہیں۔ اور نہ ہی اپنے ”دین“ کی تبلیغ کرسکتے ہیں۔ لہٰذا ان کا ایسا کرنا ”غیر قانونی“ اور قابل دست اندازی پولس ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ پاکستان میں قانون کی حکمرانی بہت کمزور ہے اور ہم اکثر و بیشتر غیر قانونی کام بآسانی کرتے رہتے ہیں، کبھی طاقت کے بل پر، کبھی رشوت کے بل پر تو کبھی چھپ چھپا کر۔

5۔ یہ کہنا غلط ہے کہ احمدی عوام الناس کو ”قادیانیت کے خلاف لٹریچر“ پڑھنے کی عام اجازت ہے۔ میں پمفلٹ کی بات نہیں بلکہ لٹریچر کی بات کررہا ہوں۔ اگر ایسا ہوجائے تو احمدی عوام کی بھاری اکثریت احمدیت سے تائب ہوجائے۔ بلکہ میں تو یہ کہتا ہوں کہ اگر عام احمدی عوام صرف اور صرف مرزا غلام احمد کے جملہ تصانیف و تالیف ہی پڑھ لیں تو ان کی آنکھیں کھُل جائیں۔ اُن کے افکار، اقوال، اعمال اور انجام کسی بھی نبی کے شایان شایان ہر گز نہیں ہیں۔

یہ فورم کوئی دینی فورم یا تقابل ادیان کا فورم نہیں ہے، لہٰذا یہاں تفصیلی گفتگو نہیں کی جاسکتی۔ اس قسم کے اکا دکا دھاگے بھی محفل پر بوجھ بن جایا کرتے ہیں۔ اس لئے مرزا صاحب کے بارے میں حوالہ جات کے ساتھ مزید تفصیلی بات کرنے سے قاصر ہوں۔

واللہ اعلم بالصواب
 

حسان خان

لائبریرین
اول۔۔۔ قادیانیت کی علمی سرکوبی کی تاریخ اتنی ہی قدیم جتنا خود فتنۂ قادیانیت۔۔۔ اور قادیانیت کے رد میں لکھی جانے کی کتب، ہونے والے مناظرے اور علمی مباحثوں اور محاسبوں کی فہرست اس قدر وسیع و وقیع ہے کہ احاطہ ممکن نہیں
حالانکہ میں تو مذہبی فرقوں یا گروہوں کی 'علمی سرکوبی' بھی لاحاصل سمجھتا ہوں، کیونکہ میرے نزدیک مذہبی سچائیوں کو جانچنے کا کوئی معروضی معیار نہیں ہے۔ لوگوں کے لیے وہی ابدی سچ ہوتا ہے جس پر وہ پیدا ہوتے ہیں یا جس 'سچ' سے متاثر ہو کر وہ اسے قبول کرتے ہیں۔ خیر، اگر یہ علمی 'سرکوبی' کتب اور مساجد کے اندر تک ہی محدود رہے تو مجھے کوئی مسئلہ نہیں۔ لیکن اگر اس سرکوبی کے نام پر احمدیوں کی آزادئ وجدان سلب کی جائے تو مجھے اس پر ضرور اعتراض ہے۔ میں کون ہوتا ہوں کسی کے دین ایمان کا ٹھیکا لینے والا؟

تمہارا موازنہ کرنے کا طریقہ تھوڑا سا غلط ہے۔ دیکھو سیب کا نارنگی سے موازنہ نہیں ہوسکتا ہے، گدھوں کو گھوڑوں کے ساتھ کاؤنٹ نہیں کیا جا سکتا۔۔ اسی طرح عیسائی یا یہودی یا ہندو ملک میں مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کو ہمارے یہاں قادیانیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر منطبق نہیں کیا جا سکتا۔۔ وجہ؟ وجہ یہ ہے کہ قادیانی حضرات کا دعویٰ بہت انوکھا ہے۔ ایسا دعویٰ تو عیسائیت کے فرقوں میں بھی شاید کسی نے نہیں کیا ہو۔۔۔

عیسائیوں میں بھی ایسے فِرق پیدا ہوتے رہے ہیں جو مرکزی دھارے سے الگ تھے۔ امریکا کا مارمن فرقہ اپنے انوکھے دعووں کے سات ایک سامنے کی مثال ہے، جسے انیسویں صدی میں کافی ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ لیکن کیا موجودہ امریکا میں اُنہیں کسی بھی طرح سے عبادت کرنے پر، یا اپنے دین کی اشاعت پر پابندی ہے؟ قطعی نہیں۔ اور کیا آپ یہ نہیں سمجھتے کہ یہ انوکھے دعووں والی بات نسبی ہے؟ اسلام چونکہ ہمارے آباؤاجداد کا مذہب ہے، اسلام ہماری قومی ثقافت کا ایک لازمی اور اہم جز ہے، اس لیے ہمیں اسلام اور اسلامی عقائد بالکل بھی انوکھے نہیں لگتے، لیکن ہو سکتا ہے یہی عقائد مغربی باشندوں کے لیے بالکل انوکھے ہوں۔ اب اس انوکھے پن کی وجہ سے وہاں اگر کوئی مسلمانوں کے دین پر پابندی لگا دے، تو میں تو سوائے اُسے کوسنے کے اور کچھ نہیں کروں گا۔

قادیانی مسلمانوں کا فرقہ ہیں ہی نہیں، جب کہ خود کو مسلمان کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ نہ صرف پیش کرتے ہیں بلکہ ایسے عجیب و غریب دعوے کے جن کی کسی بھی اسلامی و الہامی کتاب سے تصدیق نہیں ہوتی۔

یہ بھی بڑی خطرناک بات ہے، اگر دوسرے کی مسلمانیت کا فیصلہ ہم کرنے لگے تو یقین جانیے بالآخر کوئی بھی مسلمان نہیں رہے گا۔ کیا آپ کو نہیں پتا کہ بعینیہ یہی بات شیعوں کے مخالف شیعوں کے لیے کرتے ہیں۔ تو کیا شیعیت پر بھی اس 'اسلامی' ملک میں پابندی لگا دی جائے؟

بھائی تم نے ان کی قدیم کتب نہیں پڑھیں۔۔۔ اتنی غلاظتیں اور مغلظات بھری پڑی ہیں کہ الامان۔۔۔ اللہ سلامت رکھے علمائے امتِ محمدی کو کہ اس ملعون مرزا کی ایک ایک بات کو دنیا کے سامنے کھول کر رکھ دیا کہ انکار بھی نہیں کرسکتے اب۔
میں نے مرزا صاحب کی پانچ چھ کتب پڑھی ہیں، اور ایمانداری کی بات ہے کہ مجھے اُنہوں نے ذرا متاثر نہیں کیا۔ لیکن بات یہاں یہ سرے سے ہے ہی نہیں کہ اُن کی کتب میں کیا ہے اور کیا نہیں ہے۔ اُن کی کتب میرے اور آپ کے لیے تو نہیں ہیں۔ اُن کی کتب تو اپنی مذہبی برادری کے لیے ہیں۔ اب ہمیں اُن کے مندرجات سے کیوں تکلیف ہونے لگی؟

اور مرزا قادیانی کو 'ملعون' کہے بغیر بھی بات کی جا سکتی ہے۔ اگر کوئی دوسرا فرد میری اور آپ کی مقدس ہستیوں کے لیے ایسے الفاظ کا استعمال کرے تو؟

اور تم دیکھو صحابہ کرام کے زمانے میں جب مسیلمہ کذاب کا فتنہ کھڑا ہوا تو اس کے خلاف جہاد کیا گیا، اسے قتل کیا گیا۔ کیوں؟ کیا صحابہ اس سے علمی جہاد نہ کر سکتے تھے؟ کیا اس وقت صحابہ سے زیادہ علم رکھنے والا روئے ارض پر کوئی تھا؟ نہیں وہ روشن ستارے تھے جو ہمیں ایک راہ دکھلا گئے کہ دیکھو مسلمانو! آنحضور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں کوئی گستاخی کرنے کھڑا ہو یا اپنے کو ان سے برتر یا ان کے برابر بتائے تو اس سے کو چھوٹ مت دینا۔

صحابۂ کرام کا دور ساتویں صدی عیسوی کا دور تھا، اور اب ہم اکیسویں صدی عیسوی میں سانس لے رہے ہیں۔ اُس دور کی باتوں کو اس دور سے منطبق کرنا بے وقوفی ہے۔ ایک مثال دیتا ہوں، پرانے ادوار میں وہ ادیار جہاں مسلمانوں کی حکومت نہیں ہوتی تھی، دارالحرب گردانے جاتے تھے، اور فقہاء کے نزدیک وہاں مسلمانوں کا قیام ناجائز تھا۔ نہ ہی کسی صحابی نے کبھی دارالحرب (دیارِ کفر) میں کبھی قیام کیا۔ آج کروڑوں مسلمان مغربی ممالک میں کیا کر رہے ہیں؟

اور پھر احمدی برادری پر ظلم و ستم کا جواز تو اس سے بھی نہیں ملتا۔ نبوت کے داعی مرزا قادیانی کو دنیا سے رخصت ہوئے صدی سے زیادہ عرصہ بیت گیا ہے۔ اُن کے نبی کے دعووں کی سزا ان پر ایمان لانے والی برادری کو تو نہیں دی جا سکتی نا؟
 

حسان خان

لائبریرین
۔ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے اور اس کا نظریہ اور آئین دین اسلام پر قائم ہے، جس کی رو سے احمدی غیر مسلم ہیں۔

یہ بکواس بات ہے کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا ہے۔ پاکستان مسلمانوں کے لیے اور اُن کی قومی ریاست کے طور پر تشکیل پایا تھا، اسلامی نظریے یا اسلامی ریاست کے نام پر نہیں۔ ان دونوں باتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
نیز جب قائدِ اعظم نے احمدیوں کو غیر مسلم نہیں سمجھا، تو میں ایسا سمجھنے والا کون ہوتا ہوں؟
 

حسان خان

لائبریرین
دوسری طرف تمام ”غیر احمدی" کا یہ عقیدہ اور ایمان ہے کہ مرزا غلام، اپنے جس حیثیت کا دعویٰ کرتے ہیں، وہ باطل ہے۔ لہٰذا جو ان پر ایمان لائے، وہ غیر مسلم اور کافر ہے۔ دونوں گروپ (احمدی اور غیر احمدی) ایک دوسرے کو کافر ہی سمجھتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ ”عام احمدی عوام“ سے یہ حقیقت چھپائ جاتی ہے۔

تمام غیر شیعہ حضرات اور مسالک کا یہ عقیدہ اور ایمان ہے کہ شیعوں کے دعوے باطل ہیں اور وہ گمراہ لوگ ہیں۔ بڑے بڑے غیر شیعہ اکابرین کے نزدیک تو شیعہ افراد پکے جہنمی ہیں۔ اب اسے بنیاد بنا کر اگر کل کو پاکستان میں شیعوں پر بھی پابندی لگا دی جائے تو؟ اور پھر آغا خانی بیچارے بھی تو ہیں، جن کے بارے میں کیا کیا کچھ مشہور نہیں ہیں اور جن پر کیا کیا فتوے نہیں لگائے گئے ہیں۔ اُنہیں پھر کیوں پکے مسلمانوں کے ملک میں جینے کا حق دیا جائے؟

3۔ پاکستان کی قومی اسمبلی نے تو 1974 میں ”احمدیوں“ کو غیر مسلم قرار دیا تھا اور اس بنا پر قرار دیا تھا کہ تب کے احمدی خلیفہ نے اسمبلی میں آکر یہ دوٹوک اعلان کیا تھا کہ جو مرزا پر ایمان نہیں رکھتا، وہ کافر ہر۔

یہ قومی اسمبلی ہے یا کلیسائی مذہبی تفتیش کا مرکز؟

5۔ یہ کہنا غلط ہے کہ احمدی عوام الناس کو ”قادیانیت کے خلاف لٹریچر“ پڑھنے کی عام اجازت ہے۔ میں پمفلٹ کی بات نہیں بلکہ لٹریچر کی بات کررہا ہوں۔ اگر ایسا ہوجائے تو احمدی عوام کی بھاری اکثریت احمدیت سے تائب ہوجائے۔

یوسف بھائی، آپ کس دنیا میں رہ رہے ہیں؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ احمدی برادری کے لوگوں کے لیے، جنہیں ایک صدی سے اپنے مذہبی عقائد کی بنا پر ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، اپنے مذہب کا 'سچ' ہونا اہمیت کا حامل ہوگا؟ احمدی حضرات ایک مذہبی عقیدے کے گرد منسجم گروہ کی شکل اختیار کر چکے ہیں، اور ایسے گروہ کے نزدیک اپنے مذہبی عقائد کی 'درستگی' کی اہمیت ثانوی ہو جاتی ہے۔ اُن کے نزدیک اولین اہمیت اس بات کی ہوتی ہے کہ اپنی جداگانہ گروہی شناخت کی غیرتمندانہ حفاظت کی جائے۔ اس لیے اس سوچ میں نہ رہیے گا کہ آپ کی متقابل مذہبی تعلیمات سے احمدیت یا احمدی افراد ختم ہو جائیں گے۔
 
Top