محمود بھائی!
بحث برائے بحث میرے بس کی بات نہیں۔ مجھے جو بات کہنی ہوتی ہے، میں وہ کہہ دیتا ہوں۔ لوگ اس سے اتفاق کریں، یا اختلاف، یہ ان کا معاملہ ہے، میرا نہیں۔ نہ میں یہ توقع رکھتا ہوں کہ میری ہر بات کا جواب دیا جائے، نہ ہی میرے لئے ممکن ہے کہ میں ہر ایک بات کا جواب دوں۔ آپ نے ایک بہت وسیع بات کی ہے کہ اپنی اپنی سمجھ کے اسلام کو بزور قوت لاگو کرنا۔ یہ بات زیر بحث ہے ہی نہیں۔
پاکستانی بھائی نے کہا تھا کہ جمعیت والے مامے نہیں ہیں کہ وہ شراب پارٹی کو بزور قوت روکیں۔ پاکستان بھر کے تعلیمی اداروں میں جمعیت نے طاقت اور قوت اسٹوڈنٹس الیکشنز کے ذریعہ حاصل کیا تھا۔ اور جہاں جہاں جمعیت نے طاقت و اقتدار حاصل کیا وہاں وہاں اُس نے بہت سی ”غلط باتوں“ کو طاقت کے زور پر روکا مثلاً
- ”فرسٹ ائیر فول“ پاکستان بھر کے تعلیمی اداروں کا کلچر تھا، جس کے ذریعہ تعلیمی اداروں اور ان کے ہوسٹلوں میں نیو کمرز کے ساتھ جو نازیبا سلوک کئے جاتے تھے، ان کا آپ کو شاید ادراک بھی نہ ہو۔ جمعیت نے اسے روکا اور نیو اسٹوڈنٹس کے لئے ”استقبالیہ“ کو رواج دیا، جسے دوسری تنظیموں کو بھی مجبوراً فالو کرنا پڑا۔
- مخلوط تعلیمی اداروں کا اگر آپ کو تجربہ یا گہرا مشاہدہ ہے تو آپ کو معلوم ہونا چاہئے کہ ”مخصوص طالبات“ کے ایک ساتھ کئی کئی ”دعویدار“ سامنے آجایا کرتے تھے۔ اور جو بڑا بدمعاش ہوتا تھا، ”منتخب شدہ طالبہ“ اسی کے ساتھ گھومنے پھرنے پر مجبور ہوا کرتے تھی۔ لڑکیوں کے ساتھ لَو افیئرز اور انہیں بیوقف بنانا، بعض طلباء کا شعار تھا۔ جمعیت نے ایسی مجبور طالبات کی پشت پناہی کی اور کیمپس میں ”ڈیٹنگ“ کو بزور قوت روکا۔
- قوم پرست طلبہ تنظیمیں، دیگر طلبہ پر ظلم کیا کرتی تھیں۔ جمعیت نے اسے روکا۔
- بے دین اور بد کردار طلباء ہوسٹلز میں شراب اور لڑکیاں بھی لایا کرتے تھے اور کبھی بھی بعض مظلوم اور بے سہارا طالبہ بھی ان کی مجرمانہ حرکتوں میں پھنس جایا کرتی تھیں۔
کیا یہ سارے کام (اسلام اور فہم اسلام کو آپ ایک طرف رکھ دیں) ایسے تھے جنہیں تعلیمی اداروں میں جاری رہنے دیا جاتا۔ جمعیت نے ایسے ہی غیر اخلاقی کاموں کو تعلیمی اداروں سے بزور قوت ختم کرنے کی اپنی سی کوشش کی۔ کہیں کامیاب رہی اور کہیں ناکام۔ اگر آپ کو اسٹوڈینٹس الیکشن یاد ہوں تو چیک کریں کہ پاکستان بھر کے تعلیمی اداروں میں سب سے زیادہ منتخب یونین کس کی تھی؟ جمعیت اور جماعت کے ’نظریہ اسلام‘ سے متفق نہ ہونے کے باجود اساتذہ اور طلبہ و طالبات کی بھاری اکثریت جمعیت کو پسند کیا کرتے تھی اور کرتی ہے۔ صرف وہ لوگ جو اپنی شراب نوشی کو فخریہ بیان کرتے ہیں۔ گرلز فرینڈزشپ کو اپنا ذاتی حق سمجھتے ہیں، کمزور اور دوسرے لسانی گروپ کے طلبہ و طالبات پر حاوی رہنا چاہتے ہیں، نقل کرنے اور کرانے کو اپنا حق سمجھتے ہیں، داخلہ پالیسیوں میں میرٹ کے مقابلہ میں سفارشی چلن کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔۔۔۔ یہ سب کے سب لوگ بائی ڈیفالٹ جمعیت کے مخالف ہوتے ہیں۔۔۔ یا پھر دیگر طلبہ تنظیموں کے کارکنان (قطع نظر اس کے کہ وہ ”کیسے“ ہیں)، مسابقت و مخالفت میں جمعیت کی ًمخالفت کرتے ہیں، جو ان کا ”بنیادی حق“ ہے۔
جمعیت، تعلیمی اداروں میں (اپنی پسند و مرضی کا) اسلامی نظام تو نافذ نہیں کرنے چلی ہے اور نہ ایسا کرسکتی ہے۔ یہ تو ایک طلبہ تنظیم ہے، جو نہ تو تعلیمی نصاب بنا سکتی ہے، نہ تعلیمی اداروں کی پالیسی بنا سکتی ہے اور نہ ہی اپنی مرضی سے تعلیمی اداروں کو چلا سکتی ہے۔ بیشتر تعلیمی ادارے سرکاری ہوتے ہیں اور جو نجی ہوتے ہیں، وہاں کسی طلبہ تنظیم کی گنجائش ہی نہیں ہوتی۔ اگر آپ جمعیت کے بالمقابل کسی طلبہ تنظیم سے منسلک رہے ہوں تا آپ کا یہ حق ہے کہ جمعیت کے مقابلہ میں اپنی طلبہ تنظیم کی حمایت کریں، لیکن اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ جمعیت کی اس وجہ سے مخالفت کریں کہ وہ اینٹی سوشیل عناصر کے خلاف متحرک کیوں ہے، جو یونین میں آنے کے بعد تعلیمی اداروں میں ”مجرے“ کروانے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔ میں صرف جمعیت کے ایسے ہی اقدامات کا حامی ہوں جو وہ تعلیمی اداروں میں ”غیر اخلاقی کاموں“ کو روکنے کے لئے کرتی ہے۔ باقی جمعیت میں حسین حقانی جیسے منافقین بھی پلانٹیڈ کئے جاتے ہیں، جو موقع ملتے ہی ”اپنا کام“ کر دکھاتے ہیں، جس کا داغ یقیناً جمعیت کے چہرہ پر بھی لگتا ہے۔