یار کیا فضول خبر ہے ۔اب ہمارے اضلاع میں طالبان ہوں گے۔صاف میدانی علاقہ جہاں نا کوئی ٹیلہ ہے نا پہاڑ چھپنے کو ملیں گے پیپل کے درخت سیدھی سڑکیں ہیں نیٹورک اتنا مضبوط ہے کہ چپے چپے پر پولیس چوکیاں تحصیلوں میں فوجی چھاونیاں ضلعوں میں فوجی کورز اور عوام سرائیکی جو سدھی سادی صوفی اسلام کی مانتی ہے اور مولویوں کو اچھا نہیں سمجھتی میلے لگتے ہیں لوگ خوش ہو جاتے ہیں موت کا کنواں دیکھ کر اور پھر جا کر کھیتی باڑی کرتے ہیں سال بھر۔کیا ایسی دیسی زندگی میں کسان کل سے کسی کدال چھوڑ کر اے کے 47 اٹھا لیں گے؟ نا ممکن یہ ہمارا علاقہ پورے پاکستان میں سب سے زیادہ امن پسند لوگوں کا علاقہ ہے۔یہ ڈھکوسلے پتہ نہیں کون اور کیوں چھوڑ رہا ہے۔