پوری امت کے مطلع کا ایک ہی چاند ہے

رانا

محفلین
آپ انہیں یہ غور و فکر کی دعوت واپس لوٹا دیں، بمع سود :)
ہر جگہ ایک ہی انداز سے جواب ٹھیک نہیں ہوتا موقع محل دیکھا جاتا ہے۔وہ عمر میں مجھ سے کافی بڑے ہیں اس لئے یہ کہنا کہ آپ ہی اپنے عقائد پر غوروفکر کرلیں، باہمی تعلقات میں کشیدگی کا باعث بنتا۔ اس لئے ادب سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ وہ میری غلطیوں کی طرف اصولوں اور دلائل کی بنیاد پر اشارہ کردیں اور پیدا ہونے والے سوالات کے جوابات تلاش کرنے میں میری مدد کریں تو میں کوشش کرسکتا ہوں۔
 
کیا کبھی کسی نے یہ تصور کیا ہے کہ جو امت صرف چندسکینڈ کے وقفے سے بلکہ بعض اوقات تو براہِ راست عرفات میںدیے جانے والا خطبہ سنے، لندن، سڈنی یا دبئی میں ہونے والا میچ دیکھ لے ، کسی بھی ملک کے کسی شہر میں ہونے والے پولیس مقابلے کو دیکھے اور اس پر یقین بھی کرے، گیارہ ستمبرکو گھنٹوں ٹیلی ویژن کے سامنے بیٹھے نیویارک کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے گرنے کا منظر ایسے دیکھے جیسے وہ ان کے سامنے برپا ہے، لیکن اگرآپ اس امت کے اربابِ اختیارسے لے کر علمائے کرام سے پوچھیں کہ یہ پوری امت دنیا بھر میں ایک ساتھ چاند کیوں نہیں دیکھ سکتی تو آپ کو بھانت بھانت کی بولیاں سنائی دینے لگیں گی۔
http://www.express.pk/story/376184/
سوال یہ ہے کہ عید ایک دن منانا کیوں ضروری ہے
کچھ لوگ روزے رکھ رہے ہیں اور کچھ لوگ عید منارہے ہیں اپنے اپنے مسلک کے تحت اس میں برائی کیا ہے۔ کیا تمام مسلمان اس بات پر متفق نہیں ہے کہ اللہ ایک ہے وہی عبادت کے لائق ہے اور اس نے اپنا رسول آخر الزمان محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھیجا ۔ جب سب متفق ہیں بنیادی عقائد میں تو عید ایک دن منانے کی دھن کیوں؟

میرا خیال ہے کہ اب اس معاملے میں کوئی مزید بات کرنا وقت کا زیاں ہے۔ میں صرف اپنا نقطہ نظر پھر واضح کرنا چاہوں گا
۱۔ مسلمانوں کے مختلف فقہ کے علما چاند دیکھنے اور عید منانے کے معاملے میں اختلاف کرسکتے ہیں اور کرتے رہے ہیں
۲۔ یہ اختلاف مسلمانوں میں تفریق کو جنم نہیں دیتا
۳۔ یعنی یہ کوشش کرنا کہ مسلمان ایک ہی دن عید منائیں اور یہ سمجھنا کہ اس سے یعنی ایک دن عید منانے سے مسلمان ہی مسلمان متحد ہونگے ایک غلط فہمی ہے
۴۔ اصل اتحاد یا وہ چیز جس پر مسلمان متفق ہیں وہ توحید ، رسالتِ محمد (ص) اور ان کی شریعت پر ایمان ہے
۵، جو لوگ چاند دیکھنے کے معاملے کو مسلمانوں میں تفریق سمجھتے ہیں دراصل اسلام دشمن ایجنڈے پر ہیں
بہتر ہے کہ ہر فقہ کے لوگ اپنے فقہ پر عمل کریں۔ کوئی مسئلہ نہیں اگر ایک ملک میں کئی دن عید مناوی جاوے۔
 
آخری تدوین:
مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ سلسلہ نبوت حضرت آدمؑ سے شروع ہوکر حضرت خاتم النبین (ﷺ) پر ختم ہوگیا۔ آپ کے بعد کوئی شخص منصب نبوت پرفائز نہیں ہوگا، بلکہ آپ (ص) کی ہی نبوت و رسالت کا دور قیامت تک برقرار رہے گا۔
اور یہ بھی نہیں کہ ایک بار توآپ ﷺ کو نبی کی حثیت سے مکہ میں مبعوث کیا جائے اورآپﷺ کودوسری بارخلعت نبوت سےآراستہ کرکے کسی اورجگہ بھیجا جائے۔ نہیں! بلکہ آپ ﷺ کی رسالت و نبوت کا آفتاب رہتی دنیا تک تابان و درخشان رہے گا ، نہ وہ کبھی غروب ہوگا، نہ اس کے بعد دوبارہ سلسلہ نبوت کے جاری کرنے کی ضرورت رہے گی۔
لیکن مرزا غلام احمد قادیانی کا عقیدہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کا نبی کی حثیت سے دوبارہ آنا منجانب اللہ مقدر تھا، چنانچہ آیک دفعہ چھٹی مسیحی میں آپ ﷺ محمد ﷺ کی حثیت سے مکہ میں مبعوث ہوئے اور دوسری بار انیسویں صدی مسیحی کے اور چودھویں صدی ہجری کے اوائل میں، قادیان (ٖضلع گوادسپور، مشرقی پنجاب ) میں آپ ﷺ کو مبعوث کیا گیا۔ لیکن دوسری دفعہ کی بعثت آپ ﷺ کی پہلی شکل میں نہیں ہوئی بلکہ اس بارمرزا غلام آحمد قادیانی کی شکل میں آپ ﷺ کا ظہور ہوا۔ آپ ﷺ کے اسی ظہور کو مرزا قادیانی کی خاص اصطلاح میں ظل اور بزور کہا جاتا ہے
(تحفہ قادیانیت از مولانا یوسف لدھیانوی سے اقتباس)
اسلام اور قادیانیت کا سو سالہ تصادم 1974 کو انجان پذیر ہوچکا
براہ کرم تحفہ قادیانیت کا باب 4 ملاحظہ کیجیے
مزید مطالعہ
 

رانا

محفلین
مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ سلسلہ نبوت حضرت آدمؑ سے شروع ہوکر حضرت خاتم النبین (ﷺ) پر ختم ہوگیا۔ آپ کے بعد کوئی شخص منصب نبوت پرفائز نہیں ہوگا، بلکہ آپ (ص) کی ہی نبوت و رسالت کا دور قیامت تک برقرار رہے گا۔
اور یہ بھی نہیں کہ ایک بار توآپ ﷺ کو نبی کی حثیت سے مکہ میں مبعوث کیا جائے اورآپﷺ کودوسری بارخلعت نبوت سےآراستہ کرکے کسی اورجگہ بھیجا جائے۔ نہیں! بلکہ آپ ﷺ کی رسالت و نبوت کا آفتاب رہتی دنیا تک تابان و درخشان رہے گا ، نہ وہ کبھی غروب ہوگا، نہ اس کے بعد دوبارہ سلسلہ نبوت کے جاری کرنے کی ضرورت رہے گی۔
لیکن مرزا غلام احمد قادیانی کا عقیدہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کا نبی کی حثیت سے دوبارہ آنا منجانب اللہ مقدر تھا، چنانچہ آیک دفعہ چھٹی مسیحی میں آپ ﷺ محمد ﷺ کی حثیت سے مکہ میں مبعوث ہوئے اور دوسری بار انیسویں صدی مسیحی کے اور چودھویں صدی ہجری کے اوائل میں، قادیان (ٖضلع گوادسپور، مشرقی پنجاب ) میں آپ ﷺ کو مبعوث کیا گیا۔ لیکن دوسری دفعہ کی بعثت آپ ﷺ کی پہلی شکل میں نہیں ہوئی بلکہ اس بارمرزا غلام آحمد قادیانی کی شکل میں آپ ﷺ کا ظہور ہوا۔ آپ ﷺ کے اسی ظہور کو مرزا قادیانی کی خاص اصطلاح میں ظل اور بزور کہا جاتا ہے
(تحفہ قادیانیت از مولانا یوسف لدھیانوی سے اقتباس)
اسلام اور قادیانیت کا سو سالہ تصادم 1974 کو انجان پذیر ہوچکا
براہ کرم تحفہ قادیانیت کا باب 4 ملاحظہ کیجیے
مزید مطالعہ
ہمت انکل اس دھاگے میں ایسی گفتگو دھاگے کو مقفل کرنے کا ہی باعث بنے گی کہ موضوع کچھ اور ہے لیکن گفتگو نہ صرف کسی اور طرف چلی جائے بلکہ متنازعہ بھی ہو۔ اس لئے یہاں تو یہ معاملات رہنے ہی دیں۔ مختصرا یہ ذکر کردوں کہ جو اقتباس اوپر آپ نے نقل کیا ہے وہ ایک مخالف مولوی صاحب کا ہے جبکہ ہمارا موقف جاننے کے لئے آپ کو مرزا صاحب کی کچھ کتب تو پڑھنی ہی چاہئیں۔ یکطرفہ موقف پڑھ کر دوسرے کے بارے میں رائے قائم کرلینے سے تو آپ اپنی رائے کی معقولیت کو خود ہی محل نظر بنارہے ہیں۔ آپ نے اب تک مرزا صاحب کی کتنی اور کونسی کتب پڑھی ہیں؟ اگر اب تک کوئی کتب نہیں پڑھیں مجھ سے کچھ کتب کے ریفرنس لے لیں اور انہیں پڑھ کر پھر رائے قائم کریں۔ اگر نہیں پڑھنا چاہتے تو پھر یکطرفہ موقف کی بنیاد پر آپ مجھے کیسے قائل کرسکیں گے؟ میں نے تو ایک اہلسنت دوست سے ختم نبوت پر ایک کتاب لے کر پڑھی تھی اسکے علاوہ بھی آپ کے علماء کے مختلف مضامین ختم نبوت پر پڑھ چکا ہوں اس لئے میں تو کہہ سکتا ہوں کہ میں نے آپ کا موقف آپ کی زبانی جاننے کی اپنی سی پوری کوشش کی ہوئی ہے۔ کیا آپ میں بھی اتنی ہمت ہے؟
 
آخری تدوین:
ہمت انکل اس دھاگے میں ایسی گفتگو دھاگے کو مقفل کرنے کا ہی باعث بنے گی کہ موضوع کچھ اور ہے لیکن گفتگو نہ صرف کسی اور طرف چلی جائے بلکہ متنازعہ بھی ہو۔ اس لئے یہاں تو یہ معاملات رہنے ہی دیں۔ مختصرا یہ ذکر کردوں کہ جو اقتباس اوپر آپ نے نقل کیا ہے وہ ایک مخالف مولوی صاحب کا ہے جبکہ ہمارا موقف جاننے کے لئے آپ کو مرزا صاحب کی کچھ کتب تو پڑھنی ہی چاہئیں۔ یکطرفہ موقف پڑھ کر دوسرے کے بارے میں رائے قائم کرلینے سے تو آپ اپنی رائے کی معقولیت کو خود ہی محل نظر بنارہے ہیں۔ آپ نے اب تک مرزا صاحب کی کتنی اور کونسی کتب پڑھی ہیں؟ اگر اب تک کوئی کتب نہیں پڑھیں مجھ سے کچھ کتب کے ریفرنس لے لیں اور انہیں پڑھ کر پھر رائے قائم کریں۔ اگر نہیں پڑھنا چاہتے تو پھر یکطرفہ موقف کی بنیاد پر آپ مجھے کیسے قائل کرسکیں گے؟ میں نے تو ایک اہلسنت دوست سے ختم نبوت پر ایک کتاب لے کر پڑھی تھی اسکے علاوہ بھی آپ کے علماء کے مختلف مضامین ختم نبوت پر پڑھ چکا ہوں اس لئے میں تو کہہ سکتا ہوں کہ میں نے آپ کا موقف آپ کی زبانی جاننے کی اپنی سی پوری کوشش کی ہوئی ہے۔ کیا آپ میں بھی اتنی ہمت ہے؟

میرا خیال ہے کہ
انٹرنیٹ کی دنیا میں اپ اپنے سوال کے جواب تلاش کرسکتے ہیں اور میں اپنے۔ ہم اپنے خیالات اور اعمال کے اللہ کے حضور خود جواب دہ ہیں۔ بہ حثیت انسان ہم ایک دوسرے کا بھلا چاہتے ہیں۔ دعا گو ہوں کہ اپ اپنے لیے درست انتخاب کرسکیں۔
اپ کے لیے دعاگو۔
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
۱۔ مسلمانوں کے مختلف فقہ کے علما چاند دیکھنے اور عید منانے کے معاملے میں اختلاف کرسکتے ہیں اور کرتے رہے ہیں
چاند دیکھنے کے معاملہ میں اختلاف کیونکر ممکن ہے؟ کیا چاند کوئی روحانی شے ہے جو ہر کسی کو بیک وقت نظر نہیں آسکتا؟ :)

۲۔ یہ اختلاف مسلمانوں میں تفریق کو جنم نہیں دیتا
تو پھر کیا اتحاد کو جنم دیتا ہے؟ :)

۳۔ یعنی یہ کوشش کرنا کہ مسلمان ایک ہی دن عید منائیں اور یہ سمجھنا کہ اس سے یعنی ایک دن عید منانے سے مسلمان ہی مسلمان متحد ہونگے ایک غلط فہمی ہے
بالکل۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک ہی خطے میں تمام مسلمانوں کو چاند بیک وقت نظر آجائے؟ چاند تو ایک روحانی شے ہے۔تمام مسلمانوں کو بیک وقت صرف مادی چیزیں نظر آسکتی ہیں :)

۴۔ اصل اتحاد یا وہ چیز جس پر مسلمان متفق ہیں وہ توحید ، رسالتِ محمد (ص) اور ان کی شریعت پر ایمان ہے
تو پھر یہ تکفیر اور کفر کے فتوے جاری کرنے والی فیکٹریاں کون چلا رہا ہے؟ :)

۵، جو لوگ چاند دیکھنے کے معاملے کو مسلمانوں میں تفریق سمجھتے ہیں دراصل اسلام دشمن ایجنڈے پر ہیں
یعنی جو کوئی آپکی مضحکہ خیز باتوں کی مخالفت کرے وہ اسلام دشمن ایجنٹ ہے؟ :)

بہتر ہے کہ ہر فقہ کے لوگ اپنے فقہ پر عمل کریں۔ کوئی مسئلہ نہیں اگر ایک ملک میں کئی دن عید مناوی جاوے۔
بے شک۔ مسلمانوں کو ہمہ وقت مختلف دنوں میں چاند کا نظر آجانا واقعی کسی معجزے سے کم نہیں :)

مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ سلسلہ نبوت حضرت آدمؑ سے شروع ہوکر حضرت خاتم النبین (ﷺ) پر ختم ہوگیا۔ آپ کے بعد کوئی شخص منصب نبوت پرفائز نہیں ہوگا، بلکہ آپ (ص) کی ہی نبوت و رسالت کا دور قیامت تک برقرار رہے گا۔
اور اگر کسی نے آنحضور ؐ کے بعد نبوت کا دعویٰ کیا خواہ ہو کسی بھی دین و مذہب سے تعلق رکھتا ہو، وہ بغیر کسی تحقیق کے جھوٹا قرار پائے گا۔ جہالت زندہ باد!

اور یہ بھی نہیں کہ ایک بار توآپ ﷺ کو نبی کی حثیت سے مکہ میں مبعوث کیا جائے اورآپﷺ کودوسری بارخلعت نبوت سےآراستہ کرکے کسی اورجگہ بھیجا جائے۔ نہیں! بلکہ آپ ﷺ کی رسالت و نبوت کا آفتاب رہتی دنیا تک تابان و درخشان رہے گا ، نہ وہ کبھی غروب ہوگا، نہ اس کے بعد دوبارہ سلسلہ نبوت کے جاری کرنے کی ضرورت رہے گی۔
ایسا آپکا ماننا ہے۔ دین اسلام کا رب آپکے اشاروں پر نہیں چلتا :)

لیکن مرزا غلام احمد قادیانی کا عقیدہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کا نبی کی حثیت سے دوبارہ آنا منجانب اللہ مقدر تھا، چنانچہ آیک دفعہ چھٹی مسیحی میں آپ ﷺ محمد ﷺ کی حثیت سے مکہ میں مبعوث ہوئے اور دوسری بار انیسویں صدی مسیحی کے اور چودھویں صدی ہجری کے اوائل میں، قادیان (ٖضلع گوادسپور، مشرقی پنجاب ) میں آپ ﷺ کو مبعوث کیا گیا۔ لیکن دوسری دفعہ کی بعثت آپ ﷺ کی پہلی شکل میں نہیں ہوئی بلکہ اس بارمرزا غلام آحمد قادیانی کی شکل میں آپ ﷺ کا ظہور ہوا۔ آپ ﷺ کے اسی ظہور کو مرزا قادیانی کی خاص اصطلاح میں ظل اور بزور کہا جاتا ہے
یہ دھاگہ فتنہ قادیانیت پر بحث کیلئے نہیں۔ براہ کرم اپنا فلسفہ کہیں اور جا کر جھاڑیں :)

اسلام اور قادیانیت کا سو سالہ تصادم 1974 کو انجان پذیر ہوچکا
البتہ داعش، القاعدہ، طالبان جیسے جہادی دہشت گردوں کا فتنہ تا قیامت جاری رہے گا :)

ہمت انکل اس دھاگے میں ایسی گفتگو دھاگے کو مقفل کرنے کا ہی باعث بنے گی کہ موضوع کچھ اور ہے لیکن گفتگو نہ صرف کسی اور طرف چلی جائے بلکہ متنازعہ بھی ہو۔ اس لئے یہاں تو یہ معاملات رہنے ہی دیں۔ مختصرا یہ ذکر کردوں کہ جو اقتباس اوپر آپ نے نقل کیا ہے وہ ایک مخالف مولوی صاحب کا ہے جبکہ ہمارا موقف جاننے کے لئے آپ کو مرزا صاحب کی کچھ کتب تو پڑھنی ہی چاہئیں۔ یکطرفہ موقف پڑھ کر دوسرے کے بارے میں رائے قائم کرلینے سے تو آپ اپنی رائے کی معقولیت کو خود ہی محل نظر بنارہے ہیں۔ آپ نے اب تک مرزا صاحب کی کتنی اور کونسی کتب پڑھی ہیں؟ اگر اب تک کوئی کتب نہیں پڑھیں مجھ سے کچھ کتب کے ریفرنس لے لیں اور انہیں پڑھ کر پھر رائے قائم کریں۔ اگر نہیں پڑھنا چاہتے تو پھر یکطرفہ موقف کی بنیاد پر آپ مجھے کیسے قائل کرسکیں گے؟ میں نے تو ایک اہلسنت دوست سے ختم نبوت پر ایک کتاب لے کر پڑھی تھی اسکے علاوہ بھی آپ کے علماء کے مختلف مضامین ختم نبوت پر پڑھ چکا ہوں اس لئے میں تو کہہ سکتا ہوں کہ میں نے آپ کا موقف آپ کی زبانی جاننے کی اپنی سی پوری کوشش کی ہوئی ہے۔ کیا آپ میں بھی اتنی ہمت ہے؟
انکا کام محض بحث برائے بحث کرنا ہے۔ کسی کو قائل کرنا یا کسی اور کی بات سننا نہیں :)
 
Top