مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ سلسلہ نبوت حضرت آدمؑ سے شروع ہوکر حضرت خاتم النبین (ﷺ) پر ختم ہوگیا۔ آپ کے بعد کوئی شخص منصب نبوت پرفائز نہیں ہوگا، بلکہ آپ (ص) کی ہی نبوت و رسالت کا دور قیامت تک برقرار رہے گا۔
اور یہ بھی نہیں کہ ایک بار توآپ ﷺ کو نبی کی حثیت سے مکہ میں مبعوث کیا جائے اورآپﷺ کودوسری بارخلعت نبوت سےآراستہ کرکے کسی اورجگہ بھیجا جائے۔ نہیں! بلکہ آپ ﷺ کی رسالت و نبوت کا آفتاب رہتی دنیا تک تابان و درخشان رہے گا ، نہ وہ کبھی غروب ہوگا، نہ اس کے بعد دوبارہ سلسلہ نبوت کے جاری کرنے کی ضرورت رہے گی۔
لیکن مرزا غلام احمد قادیانی کا عقیدہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کا نبی کی حثیت سے دوبارہ آنا منجانب اللہ مقدر تھا، چنانچہ آیک دفعہ چھٹی مسیحی میں آپ ﷺ محمد ﷺ کی حثیت سے مکہ میں مبعوث ہوئے اور دوسری بار انیسویں صدی مسیحی کے اور چودھویں صدی ہجری کے اوائل میں، قادیان (ٖضلع گوادسپور، مشرقی پنجاب ) میں آپ ﷺ کو مبعوث کیا گیا۔ لیکن دوسری دفعہ کی بعثت آپ ﷺ کی پہلی شکل میں نہیں ہوئی بلکہ اس بارمرزا غلام آحمد قادیانی کی شکل میں آپ ﷺ کا ظہور ہوا۔ آپ ﷺ کے اسی ظہور کو مرزا قادیانی کی خاص اصطلاح میں ظل اور بزور کہا جاتا ہے
(
تحفہ قادیانیت از مولانا یوسف لدھیانوی سے اقتباس)
اسلام اور قادیانیت کا سو سالہ تصادم 1974 کو انجان پذیر ہوچکا
براہ کرم تحفہ قادیانیت کا باب 4 ملاحظہ کیجیے
مزید مطالعہ