خرم شہزاد خرم
لائبریرین
جی ہاں بہت بہتر بات کی ہے آپ نے میں نے یہ بھی یہی دیکھا ہے کیمرے کی آنکھ ان کی آنکھ سے بھی تیز ہے نا بہت شکریہ وجی بھائی
ویسے بھی مشرق وسطٰی میں جرائم کی خبریں اخبارات میں نہیں آتیں جیسا کہ پاکستانی اخبارات جرائم کی خبروں کو نمک مرچ لگا کر اور بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔
مجھے یہاں آئے ہوئے کافی دن ہو گے ہیں میں 24 تاریخ کو یہاں آیا تھا یوں میرے خیال میں 11 دن ہو گے ہیں لیکن آج میں نے پہلی دفعہ ایک پولیس والا دیکھا ہے ۔ دبئی سے لے کر ابو ظہبی تک سارے راستے میں کسی چوک کسی سڑک پر کوئی پولیس والا نظر نہیں آیا اس کے باوجود تمام گاڑیاں اصول کے مطابق چلتی رہی۔ آج میں نے جو پولیس والا دیکھا وہ ہماری ورکشاپ میں آیا تھا ۔ گاڑی میں بیٹھا ہوا تھا میں باہر گیا پہلے تو مجھے ڈر لگا کیوں کے نا تومجھے عربی آتی تھی اور نا ہی میرے سر ورکشاپ میں تھے میں اکیلا تھا میں نے جا کر سلام کیا انھوں نے جواب دیا پھر عربی میں ہی مجھ سے میرا حال پوچھا میں نے الحمدللہ کہا اس کے بعد عربی میں ہی پوچھا کہ تمارے سر کہاں ہیں(ارباب/عرباب) میں نے انگلش میں بتایا وہ کسی کام سے گے ہوئے ہیں پھر وہ انگلش میں بات کرنے لگے انھیں ایک کمپیوٹر چاہے تھا میں نے ان کو کمپوٹر دیکھایا اور اس کے بعد میرے سر آ گے اور وہ دونوں باتیں کرنے لگے۔ میں الگ بیٹھ کے سوچنے لگا ہمارے ہاں تو ہر سڑک ہر چوک پر کہی نا کہی پولیس والے ہوتے ہیں اور وہ عام آدمی سے ایسے بات کرتے ہیں جیسے وہ پتہ نہیں کون سی مخلوق ہیں جو اپنے آپ کو اتنے غرور میں رکھتی ہے اس کے برعکس یہاں کی پولیس بہت اچھی ہے بات کرنے کا انداز بھی بہت اچھا ہے اور کسی غلطی کے بغیر کسی کو نہیں پکڑتی
مجھے یہاں آئے ہوئے کافی دن ہو گے ہیں میں 24 تاریخ کو یہاں آیا تھا یوں میرے خیال میں 11 دن ہو گے ہیں لیکن آج میں نے پہلی دفعہ ایک پولیس والا دیکھا ہے ۔ دبئی سے لے کر ابو ظہبی تک سارے راستے میں کسی چوک کسی سڑک پر کوئی پولیس والا نظر نہیں آیا اس کے باوجود تمام گاڑیاں اصول کے مطابق چلتی رہی۔ آج میں نے جو پولیس والا دیکھا وہ ہماری ورکشاپ میں آیا تھا ۔ گاڑی میں بیٹھا ہوا تھا میں باہر گیا پہلے تو مجھے ڈر لگا کیوں کے نا تومجھے عربی آتی تھی اور نا ہی میرے سر ورکشاپ میں تھے میں اکیلا تھا میں نے جا کر سلام کیا انھوں نے جواب دیا پھر عربی میں ہی مجھ سے میرا حال پوچھا میں نے الحمدللہ کہا اس کے بعد عربی میں ہی پوچھا کہ تمارے سر کہاں ہیں(ارباب/عرباب) میں نے انگلش میں بتایا وہ کسی کام سے گے ہوئے ہیں پھر وہ انگلش میں بات کرنے لگے انھیں ایک کمپیوٹر چاہے تھا میں نے ان کو کمپوٹر دیکھایا اور اس کے بعد میرے سر آ گے اور وہ دونوں باتیں کرنے لگے۔ میں الگ بیٹھ کے سوچنے لگا ہمارے ہاں تو ہر سڑک ہر چوک پر کہی نا کہی پولیس والے ہوتے ہیں اور وہ عام آدمی سے ایسے بات کرتے ہیں جیسے وہ پتہ نہیں کون سی مخلوق ہیں جو اپنے آپ کو اتنے غرور میں رکھتی ہے اس کے برعکس یہاں کی پولیس بہت اچھی ہے بات کرنے کا انداز بھی بہت اچھا ہے اور کسی غلطی کے بغیر کسی کو نہیں پکڑتی
مجھے یہاں آئے ہوئے کافی دن ہو گے ہیں میں 24 تاریخ کو یہاں آیا تھا یوں میرے خیال میں 11 دن ہو گے ہیں لیکن آج میں نے پہلی دفعہ ایک پولیس والا دیکھا ہے ۔ دبئی سے لے کر ابو ظہبی تک سارے راستے میں کسی چوک کسی سڑک پر کوئی پولیس والا نظر نہیں آیا اس کے باوجود تمام گاڑیاں اصول کے مطابق چلتی رہی۔ آج میں نے جو پولیس والا دیکھا وہ ہماری ورکشاپ میں آیا تھا ۔ گاڑی میں بیٹھا ہوا تھا میں باہر گیا پہلے تو مجھے ڈر لگا کیوں کے نا تومجھے عربی آتی تھی اور نا ہی میرے سر ورکشاپ میں تھے میں اکیلا تھا میں نے جا کر سلام کیا انھوں نے جواب دیا پھر عربی میں ہی مجھ سے میرا حال پوچھا میں نے الحمدللہ کہا اس کے بعد عربی میں ہی پوچھا کہ تمارے سر کہاں ہیں(ارباب/عرباب) میں نے انگلش میں بتایا وہ کسی کام سے گے ہوئے ہیں پھر وہ انگلش میں بات کرنے لگے انھیں ایک کمپیوٹر چاہے تھا میں نے ان کو کمپوٹر دیکھایا اور اس کے بعد میرے سر آ گے اور وہ دونوں باتیں کرنے لگے۔ میں الگ بیٹھ کے سوچنے لگا ہمارے ہاں تو ہر سڑک ہر چوک پر کہی نا کہی پولیس والے ہوتے ہیں اور وہ عام آدمی سے ایسے بات کرتے ہیں جیسے وہ پتہ نہیں کون سی مخلوق ہیں جو اپنے آپ کو اتنے غرور میں رکھتی ہے اس کے برعکس یہاں کی پولیس بہت اچھی ہے بات کرنے کا انداز بھی بہت اچھا ہے اور کسی غلطی کے بغیر کسی کو نہیں پکڑتی
مجھے یہاں آئے ہوئے کافی دن ہو گے ہیں میں 24 تاریخ کو یہاں آیا تھا یوں میرے خیال میں 11 دن ہو گے ہیں لیکن آج میں نے پہلی دفعہ ایک پولیس والا دیکھا ہے ۔ دبئی سے لے کر ابو ظہبی تک سارے راستے میں کسی چوک کسی سڑک پر کوئی پولیس والا نظر نہیں آیا اس کے باوجود تمام گاڑیاں اصول کے مطابق چلتی رہی۔ آج میں نے جو پولیس والا دیکھا وہ ہماری ورکشاپ میں آیا تھا ۔ گاڑی میں بیٹھا ہوا تھا میں باہر گیا پہلے تو مجھے ڈر لگا کیوں کے نا تومجھے عربی آتی تھی اور نا ہی میرے سر ورکشاپ میں تھے میں اکیلا تھا میں نے جا کر سلام کیا انھوں نے جواب دیا پھر عربی میں ہی مجھ سے میرا حال پوچھا میں نے الحمدللہ کہا اس کے بعد عربی میں ہی پوچھا کہ تمارے سر کہاں ہیں(ارباب/عرباب) میں نے انگلش میں بتایا وہ کسی کام سے گے ہوئے ہیں پھر وہ انگلش میں بات کرنے لگے انھیں ایک کمپیوٹر چاہے تھا میں نے ان کو کمپوٹر دیکھایا اور اس کے بعد میرے سر آ گے اور وہ دونوں باتیں کرنے لگے۔ میں الگ بیٹھ کے سوچنے لگا ہمارے ہاں تو ہر سڑک ہر چوک پر کہی نا کہی پولیس والے ہوتے ہیں اور وہ عام آدمی سے ایسے بات کرتے ہیں جیسے وہ پتہ نہیں کون سی مخلوق ہیں جو اپنے آپ کو اتنے غرور میں رکھتی ہے اس کے برعکس یہاں کی پولیس بہت اچھی ہے بات کرنے کا انداز بھی بہت اچھا ہے اور کسی غلطی کے بغیر کسی کو نہیں پکڑتی
یہاںآ کے گرمی سے اس کا دماغ پھر گیا ہے لگتا ہے
ویسے بھی مشرق وسطٰی میں جرائم کی خبریں اخبارات میں نہیں آتیں جیسا کہ پاکستانی اخبارات جرائم کی خبروں کو نمک مرچ لگا کر اور بڑھا چڑھا کر پیش کرتے ہیں۔