"بریکنگ نیوز" جب ایک نیوز سورس پر "توڑ" دی جائے تو باقی اس کو جان بوجھ کر نظر انداز کرتے ہیں تاکہ دوسرے کی مارکیٹ خراب ہوایسی خبریں صرف امت کو ہی کیوں ملتی ہیں۔ باقی اخبار اندھے گونگے بہرے ہیں کیا؟ اس تضاد کے بارے بھی کچھ فرمائیں۔
ایسی خبریں صرف امت کو ہی کیوں ملتی ہیں۔ باقی اخبار اندھے گونگے بہرے ہیں کیا؟ اس تضاد کے بارے بھی کچھ فرمائیں۔
یہ اسلئے کہ پاکستانی میڈیا خبریں ڈھونڈتا نہیں، خود بناتا ہے!یہاں ہندوستان میں تو ایسی کوئی خبر پڑھنے میں نہیں آئی۔
اچھا تو وکی پیڈیا کو مستند مانا جاتا ہے۔۔۔لول۔محفل میں امت اخبار کی خبروں کو مستند نہیں مانا جاتا۔۔ لیکن اسی خبر پر تبصروں میں سبھی پیش پیش رہتے ہیں۔
کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟؟؟
ڈان نیوز ڈاٹ کام کا ترجمہ پیش کیا ہےا مت نے۔پھر اُمت اخبار! حد ہوتی ہے پراپیگنڈے کی بھی!
وکی پیڈیا پر کچھ بھی بغیر حوالوں کے موجود نہیں! ہاہاہا!اچھا تو وکی پیڈیا کو مستند مانا جاتا ہے۔۔۔ لول۔
اور اگر ایسا ہے بھی تو ٹھیک ہے آدھے پاکستان کی نس بندی ہو جانی چاہیے ۔ آبادی ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔جس کی جاب ہے نا گھر ہے اس کے بھی 6-7 بچے ہیں جس کی وجہ سے معاشرتی بگاڑ کرائم اور سارے مسئلے ہیں ۔ پاکستان میں 2 بچوں کو پیدا کرنے کا حق صرف اسے ہو جس کی آمدنی 25 ہزار ماہانہ ہو اور 3 جس کی 75 ہزار سے اوپر ۔ ذرا سوچیں اگر پاکستانی 2-3 4 کروڑ ہوتے تو کتنا سکون امن پیسا ہوتا اس ملک میں ہر چیز وافر ہوتی
آپ کا پیغام میری سمجھ سے بالا ہی بالا گذر گیااب پتہ چلا کہ پاکستان دہشت گردوں پر پابندی عائد کیوں نہیں کرتا ہے۔۔۔ !!!
اب پتہ چلا کہ پاکستان دہشت گردوں پر پابندی عائد کیوں نہیں کرتا ہے۔۔۔ !!!
وہ کہہ رہا ہے ہماری آبادی زیادہ ہے تو عوام دہشت گرد بن رہے ہیں جبکہ یہ بھول گیا کہ 400 ملین بھوکے ننگے انڈیا میں بستے ہیں اور دنیا میں سب سے زیادہ خؤد کشیاں بھوک سے بھارتی کر رہے ہیں ۔ چوٹ کرنے کی ناکام کوشش اور کیا ۔ ان کو بھارتی میڈیا نے جو کچھ فیڈ کیا ہے وہی جانتے ہیں آپریشنز حالیہ یا ماضی میں جو کچھ کیا پاکستانی افواج نے یا جو کچھ کیا جا رہا ہے اسے اس کی الف بے بھی نہیں پتہ ۔ اور نا اسے بھارتیوں نے بتایا کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کو بھارتی دہشت گردی کا جو ٹاسک ملا ہوا ہے اس بارے میں۔آپ کا پیغام میری سمجھ سے بالا ہی بالا گذر گیا
ہمارے ملک میں کیا ایجاد ہوا ہے ؟ یا اب کیا ایجاد ہونا باقی ہے؟ ہمارے ملک میں ایڈیسن نہیں اللہ دتے بنتے ہیں
سنبھل کے کہیں کچھ تڑوا نا بیٹھنا یارہی ہی ہی ۔۔ ہی ہی ہی ۔۔۔ ہی ہی ہی ۔۔۔ ہی ہی ہی ۔۔ ہنستے ہنستے ۔ میں کرسی سے گر گیا ۔۔۔
میرے خیال میں مسئلہ زیادہ آبادی اور کم آبادی کا نہیں ہے۔
مسئلہ یہ ہے کہ بچے کی تربیت کون کرئے ،والدین یا حکومت؟ اگر ہم اسوقت یورپ کو دیکھ لیں تو وہاں سے ہمیں یہی سبق مل رہا ہے کہ بچہ پیدا ہوتے ہی حکومت کی سرپرستی میں آجاتا ہے۔اسکا علاج ،تعلیم وغیرہ سب حکومت کے ذمہ ہوتا ہے۔ہاں یہ الگ بات ہے کہ وہاں کی حکومت والدین کو ہی اپنے بچوں کی تربیت کیلئے انکو تنخواہ دار بنا دیتی ہے۔تاکہ والدین معاشی مسائل سے فارغ رہ کر اپنے بچوں کی تربیت کر سکے۔
دور خلافت میں ہر بچے کا ماہوار وظیفہ مقرر ہوتا تھا۔تاکہ والدین یکسوئی سے بچے کی تربیت کرسکے۔
ہمارئے ہاں مسئلہ یہ ہے کہ والدین معاش کے سلسلوں میں پھنسے ہوئے ہیں،مہنگائی اور لوٹ مار کے سبب ملکی معیشت پر برئے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔جسکی وجہ سے وہ اپنے بچوں کی تربیت کی طرف توجہ تو درکنار انکی روزی روٹی کیلئے پریشان ہوتے ہیں۔
ایک انسان جب پیدا ہوتا ہے تو اسکی روزی کا ذمہ بھی رازق کے حوالے ہے۔
قران مجید میں ہے کہ [ARABIC] [ARABIC]واللہ خیر الرازقین[/ARABIC][/ARABIC]
دوسری جگہ ارشاد ہے
[ARABIC]وَلَا تَقْتُلُوا أَوْلَادَكُم مِّنْ إِمْلَاقٍ ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكُمْ وَإِيَّاهُمْ[/ARABIC]
ترجمہ: اور اپنی اوﻻد کو افلاس کے سبب قتل مت کرو۔ ہم تم کو اور ان کو رزق دیتے ہیں
اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ اولاد کی کثرت سے کوئی نا ہمواری بیدا نہیں ہوتی۔ہاں جب اللہ تعالیٰ اسکو رزق دینے کا ارادہ کرتا ہے ،اور لوگ دوسروں کے منہ سے نوالے چھیننے لگے تو اب امتحان تو ہونا ہی ہے،جس سے رزق چینا جائے اسکا بھی اور جو چھینتا ہے اسکا بھی،دنیا کوئی مستقل پناہ گاہ توڑی ہی ہے ،یہ تو امتحانی حال جیسا ہے۔
مجھے نہیں معلوم کہ کہیں بھوک و پیاس کے سبب کوئی مرا ہو،ہاں کسی دوسرے انسان کے ظلما بندش طعام یا اسکے مکارانہ پالیسیوں کے سبب ہوا ہو تو الگ بات ہے۔
عسکری بھائی اگر آپ میرے تبصرے کو دیکھیں تو وہاں میں نے لکھا ہے کہ60 لاکھ بچے ہر سال بھوک سے مر جاتے ہیں
http://freethoughtblogs.com/taslima/2012/06/21/six-million-children-die-of-hunger-every-year/
اور اس کا زمہ دار وہ ہیں جو ان کو پیدا کرتے ہیں ۔ خدا نہیں
پچھلے سال ایک ارب لوگ بھوکے رہے جناب
http://www.independent.co.uk/news/world/politics/almost-a-billion-go-hungry-worldwide-8007759.html
ہر راز 17 ہزار بچے بھوک سے مر رہے ہیں اقوام متحدہ چیف
http://edition.cnn.com/2009/WORLD/europe/11/17/italy.food.summit/
اور یہ بھی دیکھ لیں
https://plus.google.com/117520666412794415990/posts/Vxyzot2JFTh
یہ بھوک ڈاٹ کام کے فیگرز ہیں جو بھارت کی سائٹ ہے
Hunger Facts
1.
Hunger remains the No.1 cause of death in the world. Aids, Cancer etc. follow.
2.
There are 820 million chronically hungry people in the world.
3.
1/3rd of the worldÂ’s hungry live in India.
4.
836 million Indians survive on less than Rs. 20 (less than half-a-dollar) a day.
5.
Over 20 crore Indians will sleep hungry tonight.
6.
10 million people die every year of chronic hunger and hunger-related diseases. Only eight percent are the victims of hunger caused by high-profile earthquakes, floods, droughts and wars.
7.
India has 212 million undernourished people – only marginally below the 215 million estimated for 1990–92.
8.
99% of the 1000 Adivasi households from 40 villages in the two states, who comprised the total sample, experienced chronic hunger (unable to get two square meals, or at least one square meal and one poor/partial meal, on even one day in the week prior to the survey). Almost as many (24.1 per cent) had lived in conditions of semi-starvation during the previous month.
9.
Over 7000 Indians die of hunger every day.
10.
Over 25 lakh Indians die of hunger every year.
11.
Despite substantial improvement in health since independence and a growth rate of 8 percent in recent years, under-nutrition remains a silent emergency in India, with almost 50 percent of Indian children underweight and more than 70 percent of the women and children with serious nutritional deficiencies as anemia.
12.
The 1998 – 99 Indian survey shows 57 percent of the children aged 0 – 3 years to be either severely or moderately stunted and/or underweight.
13.
During 2006 – 2007, malnutrition contributed to seven million Indian children dying, nearly two million before the age of one.
14.
30% of newborn are of low birth weight, 56% of married women are anaemic and 79% of children age 6-35 months are anaemic.
15.
The number of hungry people in India is always more than the number of people below official poverty line (while around 37% of rural households were below the poverty line in 1993-94, 80% of households suffered under nutrition).
رپورٹ کے شروع میں معاشی نا ہمواری اور انسانی ظلم کی بات کی گئی ہے۔چنانچہ لکھا ہے کہ60 لاکھ بچے ہر سال بھوک سے مر جاتے ہیںhttp://freethoughtblogs.com/taslima/2012/06/21/six-million-children-die-of-hunger-every-year/
اور اس کا زمہ دار وہ ہیں جو ان کو پیدا کرتے ہیں ۔ خدا نہیں