عسکری
معطل
آخری دو لائنوں پر متفق نہیں ہوں
تو پھر سستے خود کش حملہ آور اور تھوک کے حساب سے کرمنل ٹارگٹ کلر سٹریٹ کڈز ایڈز پولیو اور بے روزگاری بھگتو ۔ یہ اسی آبادی کا ہی مسئلہ ہے کہ پاکستان میں موبائل جان سے سستا ہے
آخری دو لائنوں پر متفق نہیں ہوں
چاند گاڑی کسی اللہ دتے نے ہی بنائی ہے نا، ایڈیسن تو کب کا مر مرا گیا
جی وہی ہماری ایجاد جب ڈھلوان مین ریڈھی بھاگی تھی تو گدھے میں جا پھنسی یہ ایجاد کی تھی ہم نے ۔ پھر ایک بار گنڈھیروں کی ریڑی میں موٹر سائیکل جا پھنسا تو ہم نے چنگچی ایجاد کیا تھا
اس طرح تو جانوروں کو بچے ہی پیدا نہیں کرنے چائیے۔ کیونکہ انکا کوئی سرمایہ ہی نہیں۔۔ہاہاہالاکھ روپے سے اوپر آمدنی والے 3-4 بچے افورڈ کر سکتے ہیں شادی کریں پر شادی سے پہلے میڈیکل سرٹیفیکٹ بنوا لیں کہ ان کی آمدن کتنی ہے جس کی بھی 10-20 ہزار ہے اسے کوئی حق نہیں کہ کسی کو زندگی دے جب وہ اس کو کھانا پینا رہائش اچھی تعلیم نہیں دے سکتے تو پیدا ہی کیوں کرتے ہیں کرائم کرانے کے لیے ملک میں غربت افلاس بے روزگاری بڑھانے کے لیے؟ اور جھگی نشین کچی آبادی والے اور جو لگ پس چکے ہیں غربت میں ان کی تو فورا کر دینی چاہیے کیا ملے گا ان کو پچے بنا کر؟
کھاس کبھی ختم ہوا؟ جانور اور انسان کی ضرورتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ ہاں جیسے ہم بچے پیدا کر رہے ہیں جانوروں کی طرح ہی تو رہ رہے ہیں وہ اور کیا فرسٹ ورلڈ کے انسانوں کی طرح ہیں؟ ہمارے غریب طبقے کے ڈیلی بجٹ سے امریکہ یورپ فار ایسٹ کے پالتو جانور پر ان سے زیادہ خرچ کیا جاتا ہے ۔ اسلیے ہمیں پاکستانی انسان کو انسان کا مقام دلانا ہے تو انسان مہنگا کرنا پڑے گا اور جو چیز کم ہو مہنگی ہوتی ہے ۔اس طرح تو جانوروں کو بچے ہی پیدا نہیں کرنے چائیے۔ کیونکہ انکا کوئی سرمایہ ہی نہیں۔۔ہاہاہا
تو کیا انسان شروع سے روٹی، چاول، کے ایف سی، میک ڈونلڈ، برگر کھاتا آیا ہے؟ کیا انسان شروع میں قدرتی اشیاء پہ گزارا نہیں کرتا تھا؟کھاس کبھی ختم ہوا؟ جانور اور انسان کی ضرورتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ ہاں جیسے ہم بچے پیدا کر رہے ہیں جانوروں کی طرح ہی تو رہ رہے ہیں وہ اور کیا فرسٹ ورلڈ کے انسانوں کی طرح ہیں؟ ہمارے غریب طبقے کے ڈیلی بجٹ سے امریکہ یورپ فار ایسٹ کے پالتو جانور پر ان سے زیادہ خرچ کیا جاتا ہے ۔ اسلیے ہمیں پاکستانی انسان کو انسان کا مقام دلانا ہے تو انسان مہنگا کرنا پڑے گا اور جو چیز کم ہو مہنگی ہوتی ہے ۔
تو کیا انسان شروع سے روٹی، چاول، کے ایف سی، میک ڈونلڈ، برگر کھاتا آیا ہے؟ کیا انسان شروع میں قدرتی اشیاء پہ گزارا نہیں کرتا تھا؟
پیسہ پھینک تماشہ دیکھ سب قسمت کا ہے کھیل۔اس حساب سے جس کی امدنی ایک لاکھ پچاس ہزار ہو تو چھ بچے پیدا کرے
شادی کا بھی یہ میعار ہونا چاہیے ۔ ایک شادی ایک لاکھ ماہانہ امدن والا، دو اشادیا ں دو لاکھ والا اور چار وہ کرے جس کی امدنی تین لاکھ سے زائدہو
یار کیا بات ہے عسکری؟ مجھے نہیں معلوم تھا کہ آپ اسقدر ذہین نکلو گے!اور اگر ایسا ہے بھی تو ٹھیک ہے آدھے پاکستان کی نس بندی ہو جانی چاہیے ۔ آبادی ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ہے ۔ جس کی جاب ہے نا گھر ہے اس کے بھی 6-7 بچے ہیں جس کی وجہ سے معاشرتی بگاڑ کرائم اور سارے مسئلے ہیں ۔ پاکستان میں 2 بچوں کو پیدا کرنے کا حق صرف اسے ہو جس کی آمدنی 25 ہزار ماہانہ ہو اور 3 جس کی 75 ہزار سے اوپر ۔ ذرا سوچیں اگر پاکستانی 2-3 4 کروڑ ہوتے تو کتنا سکون امن پیسا ہوتا اس ملک میں ہر چیز وافر ہوتی
زبردست! پاکستانی فلم "بول" میں یہی سوال اٹھایا گیا تھا! جب ذمہ داری کیساتھ بچے پال نہیں سکتے تو پیدا ہی کیوں کرتے ہو؟ خود تو غریب ہو ہی، نئی جانوں کو کیوں اس غربت کی اذیت میں اپنے ساتھ دھکیلنا چاہتے ہو؟ یہاں ناروے کی کُل آبادی صرف 50 لاکھ ہے۔ لیکن صرف کراچی کی آبادی 10 لاکھ سے زیادہ ہے۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟لاکھ روپے سے اوپر آمدنی والے 3-4 بچے افورڈ کر سکتے ہیں شادی کریں پر شادی سے پہلے میڈیکل سرٹیفیکٹ بنوا لیں کہ ان کی آمدن کتنی ہے جس کی بھی 10-20 ہزار ہے اسے کوئی حق نہیں کہ کسی کو زندگی دے جب وہ اس کو کھانا پینا رہائش اچھی تعلیم نہیں دے سکتے تو پیدا ہی کیوں کرتے ہیں کرائم کرانے کے لیے ملک میں غربت افلاس بے روزگاری بڑھانے کے لیے؟ اور جھگی نشین کچی آبادی والے اور جو لگ پس چکے ہیں غربت میں ان کی تو فورا کر دینی چاہیے کیا ملے گا ان کو پچے بنا کر؟
وہ ایڈیسن تھا۔ اسکا دماغ تھا۔ یہاں غرباء کو دماغ کون دے گا کہ وہ ایڈیسن کی طرح کچھ نیا ایجاد کریں؟ آجکل جنجال پورہ میں حالات کچھ ایسے ہیں کہ انکو دیکھتے ہی سر کے چودہ طبق روشن ہو جاتے ہیں!ایڈیسن کو اس کا باپ بھی کچھ نہیں دے سکا تھا
مگر ایڈیسن کے ایجاد کردہ بلب گھر گھر کو روشن کررہے ہیں
آپکو نہیں پتا؟ غربت، بھوک، افلاس، کرپشن، بدعنوانی، چوری، ڈکیتی، قتل، یہ سب پاکستان کی خاص پیداوار ہیں۔ ہمارے ہاں یہاں ایک بہت مشہور لطیفہ ہے کہ ایک دفعہ مختلف ممالک کے لوگ بیٹھے اپنے اپنے وطنوں کی برآمداد فخریہ انداز میں بتا رہے تھے۔ انہی میں ایک پاکستانی چُپ کرکے بیٹھا تھا۔ آخر میں سب نے اس سے پوچھا کہ بھئی تمہارے مُلک سے بھی تو کچھ ایکسپورٹ ہوگا۔ تو وہ دھیمے لہجے میں بولا کہ ہاں ہمارے ملک سے "پاکستانی" ایکسپورٹ ہوتے ہیں!ہمارے ملک میں کیا ایجاد ہوا ہے ؟ یا اب کیا ایجاد ہونا باقی ہے؟ ہمارے ملک میں ایڈیسن نہیں اللہ دتے بنتے ہیں
بہرحال قتل عام اس آبادی کا حل نہیں ہے۔ حل وہ تھا جو چین نے 70 کی دہائی میں کیا۔آج بھارت انسے آگے نکل گیا ہے بچے پیدا کرنے میں!کھاس کبھی ختم ہوا؟ جانور اور انسان کی ضرورتوں میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ ہاں جیسے ہم بچے پیدا کر رہے ہیں جانوروں کی طرح ہی تو رہ رہے ہیں وہ اور کیا فرسٹ ورلڈ کے انسانوں کی طرح ہیں؟ ہمارے غریب طبقے کے ڈیلی بجٹ سے امریکہ یورپ فار ایسٹ کے پالتو جانور پر ان سے زیادہ خرچ کیا جاتا ہے ۔ اسلیے ہمیں پاکستانی انسان کو انسان کا مقام دلانا ہے تو انسان مہنگا کرنا پڑے گا اور جو چیز کم ہو مہنگی ہوتی ہے ۔
مطلب عسکری ملنگ کی زہانت پر شک؟یار کیا بات ہے عسکری؟ مجھے نہیں معلوم تھا کہ آپ اسقدر ذہین نکلو گے!
زبردست! پاکستانی فلم "بول" میں یہی سوال اٹھایا گیا تھا! جب ذمہ داری کیساتھ بچے پال نہیں سکتے تو پیدا ہی کیوں کرتے ہو؟ خود تو غریب ہو ہی، نئی جانوں کو کیوں اس غربت کی اذیت میں اپنے ساتھ دھکیلنا چاہتے ہو؟ یہاں ناروے کی کُل آبادی صرف 50 لاکھ ہے۔ لیکن صرف کراچی کی آبادی 10 لاکھ سے زیادہ ہے۔ کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟
وہ ایڈیسن تھا۔ اسکا دماغ تھا۔ یہاں غرباء کو دماغ کون دے گا کہ وہ ایڈیسن کی طرح کچھ نیا ایجاد کریں؟ آجکل جنجال پورہ میں حالات کچھ ایسے ہیں کہ انکو دیکھتے ہی سر کے چودہ طبق روشن ہو جاتے ہیں!
آپکو نہیں پتا؟ غربت، بھوک، افلاس، کرپشن، بدعنوانی، چوری، ڈکیتی، قتل، یہ سب پاکستان کی خاص پیداوار ہیں۔ ہمارے ہاں یہاں ایک بہت مشہور لطیفہ ہے کہ ایک دفعہ مختلف ممالک کے لوگ بیٹھے اپنے اپنے وطنوں کی برآمداد فخریہ انداز میں بتا رہے تھے۔ انہی میں ایک پاکستانی چُپ کرکے بیٹھا تھا۔ آخر میں سب نے اس سے پوچھا کہ بھئی تمہارے مُلک سے بھی تو کچھ ایکسپورٹ ہوگا۔ تو وہ دھیمے لہجے میں بولا کہ ہاں ہمارے ملک سے "پاکستانی" ایکسپورٹ ہوتے ہیں!
بہرحال قتل عام اس آبادی کا حل نہیں ہے۔ حل وہ تھا جو چین نے 70 کی دہائی میں کیا۔آج بھارت انسے آگے نکل گیا ہے بچے پیدا کرنے میں!
تبصرہ کہ پوسٹ مارٹم؟محفل میں امت اخبار کی خبروں کو مستند نہیں مانا جاتا۔۔ لیکن اسی خبر پر تبصروں میں سبھی پیش پیش رہتے ہیں۔
کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟؟؟