پہلی جسارت

درد اتنا ہے کہ رگ رگ کو جلاتا جائے
دل یہ پاگل ہے کہ ہر رسم نبھاتا جائے

کوئی تو ہو کہ مِرا ضبط نہ للکارے جو
دلِ مضطر کو کسی طور بجھاتا جائے​
[/QUOTE


مریم صاحبہ بڑی اچھی جسارت کی ہے۔ شروع میں ہی اتنی اچھی غزل ہے تو آگے تو کسی کمال کی توقع کی جا سکتی ہے۔ الفاظ کا چناؤ مناست ہے مگر ان کی ترتیب اور کچھ زبردستی کے الفاظ نے غزل نے حسن کو گہنا دیا ہے۔ جو اور کہ جیسے الفاظ کی بھرمار اور کئی مصرعوں میں ان کا مقام درست نہیں ہے۔
درد ایسا ہے کہ رگ رگ کو جلاتا جائے
دل کہ پاگل ہے جو ہر رسم نبھاتا جائے​

کوئی تو ہو جو مِرا ضبط نہ للکارے کبھی
دل سلگتے کو بحر طور بجھاتا جائے​
 
مریم صاحبہ بڑی اچھی جسارت کی ہے۔ شروع میں ہی اتنی اچھی غزل ہے تو آگے تو کسی کمال کی توقع کی جا سکتی ہے۔ الفاظ کا چناؤ مناست ہے مگر ان کی ترتیب اور کچھ زبردستی کے الفاظ نے غزل نے حسن کو گہنا دیا ہے۔ جو اور کہ جیسے الفاظ کی بھرمار اور کئی مصرعوں میں ان کا مقام درست نہیں ہے۔
درد ایسا ہے کہ رگ رگ کو جلاتا جائے
دل کہ پاگل ہے جو ہر رسم نبھاتا جائے​

کوئی تو ہو جو مِرا ضبط نہ للکارے کبھی
دل سلگتے کو بحر طور بجھاتا جائے​
 
وہ کہ معصوم نرالا ہے ادا میں اپنی
بچپنا مجھ کو وہ یوں یاد دلاتا جائے
آپ کے اس مصرع میں کہ کی جگہ جو کا انتخاب ٹھیک ہے۔
ذرا اس تجویذ پر غور کریں
وہ جو معصوم نرالا ہے ادا میں اپنی
مجھ کو بچپن وہ مرا یاد دلاتا جائے​
 
باقی اشعار میں بھی ایسی ہی الفاظ کی بے ترتیبی اور غیر موزو ں الفاظ کے چناؤ جیسی معمولی اغلاط ہیں۔ ان سے سیکیں تو آپ بھی پروین شاکر اور نوشی گیلانی جیسی نامور شاعرہ بنیں گی
 
باقی اشعار میں بھی ایسی ہی الفاظ کی بے ترتیبی اور غیر موزو ں الفاظ کے چناؤ جیسی معمولی اغلاط ہیں۔ ان سے سیکیں تو آپ بھی پروین شاکر اور نوشی گیلانی جیسی نامور شاعرہ بنیں گی
بہت بہت مہربانی۔۔۔۔۔۔ !
ان شا اللہ میں آہستہ آہستہ الفاظ کا بہتر چناؤ کرنےمیں کامیاب ہو جاؤنگی۔۔۔۔
:) یونہی مری اصلاح کرتے رہئیے
نیک تمنائیں۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
درد اتنا ہے کہ رگ رگ کو جلاتا جائے
دل یہ پاگل ہے کہ ہر رسم نبھاتا جائے
۔۔ خوب، بس ’وہ پاگل‘ کر دیا جائے تو مزید بہتر ہو سکتا ہے۔

کوئی تو ہو کہ مِرا ضبط نہ للکارے جو
دلِ مضطر کو کسی طور بجھاتا جائے
۔۔ضبط للکارا جانا اگر درست محاورہ مان بھی لیا جائے تو دل مضطر کو بجھانا سمجھ میں نہیں آتا۔ آتش زدہ ہو تو بات بنتی ہے۔

وہ کہ معصوم نرالا ہے ادا میں اپنی
بچپنا مجھ کو وہ یوں یاد دلاتا جائے
۔۔معصوم نرالا کے علاوہ ’یوں یا‘ میں صوتی کراہت بھی محسوس ہوتی ہے۔

اے خُدا مجھ کو سدا سایہ دلانا اپنا
اِس جہاں میں مجھے ہر شخص رُلاتا جائے
سایہ دلانا؟

ہجر بھی جھیل سکوں گی جو تُو جاتے جاتے
اس نکمی کو خُدا سے بھی مِلاتا جائے
۔۔عجیب شعر ہے۔ محبوب سے مخاطب ہو کر تصوف کی بات کی جا رہی ہے؟
 
درد اتنا ہے کہ رگ رگ کو جلاتا جائے
دل یہ پاگل ہے کہ ہر رسم نبھاتا جائے
۔۔ خوب، بس ’وہ پاگل‘ کر دیا جائے تو مزید بہتر ہو سکتا ہے۔

کوئی تو ہو کہ مِرا ضبط نہ للکارے جو
دلِ مضطر کو کسی طور بجھاتا جائے
۔۔ضبط للکارا جانا اگر درست محاورہ مان بھی لیا جائے تو دل مضطر کو بجھانا سمجھ میں نہیں آتا۔ آتش زدہ ہو تو بات بنتی ہے۔

وہ کہ معصوم نرالا ہے ادا میں اپنی
بچپنا مجھ کو وہ یوں یاد دلاتا جائے
۔۔معصوم نرالا کے علاوہ ’یوں یا‘ میں صوتی کراہت بھی محسوس ہوتی ہے۔

اے خُدا مجھ کو سدا سایہ دلانا اپنا
اِس جہاں میں مجھے ہر شخص رُلاتا جائے
سایہ دلانا؟

ہجر بھی جھیل سکوں گی جو تُو جاتے جاتے
اس نکمی کو خُدا سے بھی مِلاتا جائے
۔۔عجیب شعر ہے۔ محبوب سے مخاطب ہو کر تصوف کی بات کی جا رہی ہے؟
سر ! "یوں یا" پر ذرا روشنی ڈالئیے۔۔۔۔ اور آخری شعر کیا عجیب ہونے کے ساتھ ساتھ غریب بھی ہے؟
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
مریم یہ بابا جانی جناب اعجاز عبید صاحب ہیں۔ جن کا میں نے آپ سے ذکر کیا تھا۔
سر ! "یوں یا" پر ذرا روشنی ڈالئیے۔۔۔۔
بابا جانی کا مطلب ہے کہ اس مصرع
بچپنا مجھ کو وہ یوں یاد دلاتا جائے
"یوں یاد" کا "یوں یا" بولنے میں عجیب سا محسوس ہو رہا ہے۔ اچھا نہیں لگ رہا۔​
 
سر ! "یوں یا" پر ذرا روشنی ڈالئیے۔۔۔۔ اور آخری شعر کیا عجیب ہونے کے ساتھ ساتھ غریب بھی ہے؟
صاحبہ سینیئرز اور محترم اساتذہ سے تکلم اور استفسار کا یہ طریقہ درست نہیں۔ با ادب با مراد ۔ اساتذہ سے ایسے رویہ اختیار کریں گی تو کبھی کچھ نہ سیکھ پائیں گی
 
Top