اقبال جہانگیر
محفلین
پہلے حکومت جنگ بندی کااعلان کرے، پاکستان میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں، ملا فضل اللہ ہمارے خلیفہ ہونگے، ترجمان طالبان
اسلام آباد (جنگ نیوز / ایجنسیاں) تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ حالیہ بم دھماکوں میں تحریک طالبان ملوث نہیں، پاکستان میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں ، ملا فضل اللہ پاکستان قوم کی قیادت کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں وہ ہمارے خلیفہ جبکہ ملا عمر امیر المومنین ہوں گے، طالبان جنگ بندی کیلئے تیار ہیں تاہم پہلے حکومت جنگ بندی کا اعلان کرے، پولیو رضا کاروں پر حملے نہیں کئے ، موقع ملا تو مشرف کو سزا دیں گے، ہماری جنگ پرویز کیانی یا شجاع پاشا کے ساتھ نہیں ، پاکستان فوج کے خلاف ہےجس کی امریکا سے دوستی پر جنگ لڑ رہے ہیں، ہنگو کے اعتزاز پر طالبان نے نہیں لشکر جھنگوی نے حملہ کیا تھا، وزیراعظم کی بیٹی مریم نواز ہماری ہٹ لسٹ پر نہیں، وینا ملک اگر واقعی بدل گئیں تو دیگر خواتین کیلئے مثال ہے۔ گزشتہ روز ایک انٹرویو دیتے ہوئے شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملا فضل اللہ پاکستان کی قیادت کریں‘ ان کے اندر ملکی قیادت کی تمام صلاحیتیں موجود ہیں‘ افغان طالبان سربراہ ملا عمر کو امیرالمومنین مانتے ہیں‘ حکومت سے غیر اسلامی جمہوری نظام اور امریکا سے دوستی کی بنیاد پر جنگ لڑ رہے ہیں‘ ملک میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں‘ طالبان کو ہرگز سوات میں فوج کے ہاتھوں شکست نہیں ہوئی، طالبان جنگ بندی کیلئے تیار ہیں تاہم پہلے حکومت اس کا اعلان کرے۔ نیوز ویک کو انٹرویو دیتے ہوئے شاہد اللہ شاہد نے مزید کہا کہ مذاکرات آئین کے تحت ہونے سمیت کوئی شرط نہیں ہونی چاہئے ، طالبان نے شریعت کیلئے قربانیاں دی ہیں ‘ حکومت سے بات چیت میں آئین کی باتوں سے مذاکرات کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ ایک سوال کہ حکومت اور طالبان کے درمیان جب مذاکرات ہو رہے ہیں تو پھر بم دھماکے کون کر رہا ہے تو انہوں نے کہا کہ حالیہ بم دھماکے میں نہ تحریک طالبان ملوث ہے اور نہ ہم ایسے دھماکو ں کی حمایت کرتے ہیں۔ مذاکرات آئین کے اندر ہونے کے حوالے سے ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ مذاکرات شروع کرنے کیلئے دونوں اطراف سے کوئی شرائط نہیں ہونی چاہئیں رہی بات آئین کی تو ہم پہلے بھی واضح کرچکے ہیں کہ ہماری جنگ نہ تو کرسی کی ہے نا اقتدارکی۔ ہم تو صرف شریعت چاہتے ہیں۔ افغانستان میں موجود امریکی افواج کے 2014کے نکلنے کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ امریکا کے نکلنے یا نہ نکلنے کا نہیں بلکہ ہمارا ہدف فسادی نظام ہے جو امریکا مغربی تہذیب کی شکل میں لیکر آیا ہے۔ طالبان ترجمان نے پولیو ویکسین پلانے والے رضاکاروں کی ہلاکت سے متعلق سوال پر کہا کہ طالبان نے اس کی ذمہ داری کبھی قبول نہیں کی، آپ پولیو ویکسین میں دھوکے کی سازش کو نظرانداز نہیںکرسکتے، بیرون ملک سے فنڈ ملنے سے متعلق سوال پر شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ ہم اسلامی عسکریت پسند تنظیم ہیں، تو دنیا بھر میں مسلمان ہمدرد رکھتے ہیں، لوگ پوچھتے ہیں ہمیں ہتھیار کہاں سے ملتے ہیں، یہ واضح کرنا چاہوں گا کہ قبائلی علاقے میں ہر شخص ہتھیار رکھتا ہے، بھاری ہتھیار ہم نے حکومتی فورسز سے چھینے ہیں۔ مشرف غداری کیس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا نظام انصاف ہمارے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا، مشرف سفاک ڈکٹیٹر تھا، اس نے افغانستان پر حملے میں امریکا کی مدد کی، امریکیوں کو لاجسٹک فراہم کی اور انہیں خوش کرنے کیلئے پاکستان کے اندر جنگ شروع کردی، مشرف کا ایک اور جرم لال مسجد کے خلاف آپریشن تھا، پاکستان کے تمام مسائل کا ذمہ دار مشرف ہے اور اس کے جانشینوں نے اس کی پالیسیاں جاری رکھ کر غلطی کی، ہمیںاس کے خلاف غداری کیس سے کوئی دلچسپی نہیں، اگر اللہ نے ہمیں موقع دیا تو ہم اس کے اصل عزائم پر شریعت کے مطابق اس کو سزا دیں گے۔ اس سوال پر کہ سابق آرمی چیف اشفاق کیانی کی سلامتی کو خطرات کا سامنا ہے اور آئی ایس آئی کے سابق چیف شجاع پاشا دبئی منتقل ہوگئے ہیں، کیا یہ خطرات طالبان کی جانب سے ہیں؟ طالبان ترجمان نے جواب دیا کہ ہماری جنگ کیانی یا پاشا تک محدود نہیں، ہماری اصل دشمن پاکستانی فوج اور اس کے مرکزی کردار ہیں، اگر ہمیں انہیں ٹارگٹ کرنے کا موقع ملا تو ہم حملہ کردیں گے۔ ہنگو میں ہلاک ہونے والے نوجوان اعتزاز حسن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ملالہ اور اعتزاز جیسے لوگ مسلمانوں کے ہیرو نہیں ہیں، اعتزاز پر ہماری تنظیم نے حملہ نہیں کیا تھا بلکہ لشکر جھنگوی نے کیا تھا، وہ ہیرو نہیں، آخر سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مرنے والے معصوم عورتوں اور بچوں کو ہیرو کیوں نہیں گردانا جاتا ہے، ان کے بے گناہ اہل خانہ کو معاوضہ کیوں نہیں دیا جاتا؟ حکومت ملالہ اور اعتزاز جیسے جعلی ہیرو تخلیق کرکے اپنی اقدار بڑھانے کی کوشش کررہی ہے، بعض اطلاعات ہیں کہ وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز ٹارگٹ ہیں؟ شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ وہ ہماری ہٹ لسٹ پر نہیں، اس سلسلے میں کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں ہوا لیکن وہ بھی نظام کا حصہ ہیں تو بعض تنظیمیں انہیں ٹارگٹ کرسکتی ہیں، ہماری ہٹ لسٹ پر نہیں ہیں، اس لئے ہم ان اطلاعات کی تصدیق کرسکتے ہیں، نہ تردید، جہاں تک ممکن ہے، ہم بہت احتیاط کرتے ہیں کہ عورتوں بچوں کو ٹارگٹ نہ کیا جائے۔ ملالہ ایک علامت بن گئی تھی، اس پر مجبوراً حملہ کیا۔ سوال کیا گیا کہ وینا ملک نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک اچھی مسلمان بنے گی، اس نے شوبز چھوڑنے کا اعلان کردیا ، اب اس صورتحال کو کیسے دیکھتے ہیں؟ کیا ان اطلاعات میں سچائی ہے کہ انہیںطالبان کی طرف سے خطرات کا سامنا تھا، معافی کے دروازے ہر ایک کیلئے کھلے ہیں، اگر واقعی انہوں نے شوبز کی دنیا چھوڑ دی ہے تو وہ ان تمام خواتین کیلئے ایک مثال ہیں جو اب بھی اپنے جسم کی نمائش کرتی ہیں، ہم نہیں سمجھتے کہ وہ کبھی بھی ہمارے لئے رکاوٹ تھیں۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=171715
اسلام آباد (جنگ نیوز / ایجنسیاں) تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا ہے کہ حالیہ بم دھماکوں میں تحریک طالبان ملوث نہیں، پاکستان میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں ، ملا فضل اللہ پاکستان قوم کی قیادت کی پوری صلاحیت رکھتے ہیں وہ ہمارے خلیفہ جبکہ ملا عمر امیر المومنین ہوں گے، طالبان جنگ بندی کیلئے تیار ہیں تاہم پہلے حکومت جنگ بندی کا اعلان کرے، پولیو رضا کاروں پر حملے نہیں کئے ، موقع ملا تو مشرف کو سزا دیں گے، ہماری جنگ پرویز کیانی یا شجاع پاشا کے ساتھ نہیں ، پاکستان فوج کے خلاف ہےجس کی امریکا سے دوستی پر جنگ لڑ رہے ہیں، ہنگو کے اعتزاز پر طالبان نے نہیں لشکر جھنگوی نے حملہ کیا تھا، وزیراعظم کی بیٹی مریم نواز ہماری ہٹ لسٹ پر نہیں، وینا ملک اگر واقعی بدل گئیں تو دیگر خواتین کیلئے مثال ہے۔ گزشتہ روز ایک انٹرویو دیتے ہوئے شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملا فضل اللہ پاکستان کی قیادت کریں‘ ان کے اندر ملکی قیادت کی تمام صلاحیتیں موجود ہیں‘ افغان طالبان سربراہ ملا عمر کو امیرالمومنین مانتے ہیں‘ حکومت سے غیر اسلامی جمہوری نظام اور امریکا سے دوستی کی بنیاد پر جنگ لڑ رہے ہیں‘ ملک میں شریعت کا نفاذ چاہتے ہیں‘ طالبان کو ہرگز سوات میں فوج کے ہاتھوں شکست نہیں ہوئی، طالبان جنگ بندی کیلئے تیار ہیں تاہم پہلے حکومت اس کا اعلان کرے۔ نیوز ویک کو انٹرویو دیتے ہوئے شاہد اللہ شاہد نے مزید کہا کہ مذاکرات آئین کے تحت ہونے سمیت کوئی شرط نہیں ہونی چاہئے ، طالبان نے شریعت کیلئے قربانیاں دی ہیں ‘ حکومت سے بات چیت میں آئین کی باتوں سے مذاکرات کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ ایک سوال کہ حکومت اور طالبان کے درمیان جب مذاکرات ہو رہے ہیں تو پھر بم دھماکے کون کر رہا ہے تو انہوں نے کہا کہ حالیہ بم دھماکے میں نہ تحریک طالبان ملوث ہے اور نہ ہم ایسے دھماکو ں کی حمایت کرتے ہیں۔ مذاکرات آئین کے اندر ہونے کے حوالے سے ترجمان طالبان کا کہنا تھا کہ مذاکرات شروع کرنے کیلئے دونوں اطراف سے کوئی شرائط نہیں ہونی چاہئیں رہی بات آئین کی تو ہم پہلے بھی واضح کرچکے ہیں کہ ہماری جنگ نہ تو کرسی کی ہے نا اقتدارکی۔ ہم تو صرف شریعت چاہتے ہیں۔ افغانستان میں موجود امریکی افواج کے 2014کے نکلنے کے حوالے سے ترجمان کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ امریکا کے نکلنے یا نہ نکلنے کا نہیں بلکہ ہمارا ہدف فسادی نظام ہے جو امریکا مغربی تہذیب کی شکل میں لیکر آیا ہے۔ طالبان ترجمان نے پولیو ویکسین پلانے والے رضاکاروں کی ہلاکت سے متعلق سوال پر کہا کہ طالبان نے اس کی ذمہ داری کبھی قبول نہیں کی، آپ پولیو ویکسین میں دھوکے کی سازش کو نظرانداز نہیںکرسکتے، بیرون ملک سے فنڈ ملنے سے متعلق سوال پر شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ ہم اسلامی عسکریت پسند تنظیم ہیں، تو دنیا بھر میں مسلمان ہمدرد رکھتے ہیں، لوگ پوچھتے ہیں ہمیں ہتھیار کہاں سے ملتے ہیں، یہ واضح کرنا چاہوں گا کہ قبائلی علاقے میں ہر شخص ہتھیار رکھتا ہے، بھاری ہتھیار ہم نے حکومتی فورسز سے چھینے ہیں۔ مشرف غداری کیس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا نظام انصاف ہمارے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتا، مشرف سفاک ڈکٹیٹر تھا، اس نے افغانستان پر حملے میں امریکا کی مدد کی، امریکیوں کو لاجسٹک فراہم کی اور انہیں خوش کرنے کیلئے پاکستان کے اندر جنگ شروع کردی، مشرف کا ایک اور جرم لال مسجد کے خلاف آپریشن تھا، پاکستان کے تمام مسائل کا ذمہ دار مشرف ہے اور اس کے جانشینوں نے اس کی پالیسیاں جاری رکھ کر غلطی کی، ہمیںاس کے خلاف غداری کیس سے کوئی دلچسپی نہیں، اگر اللہ نے ہمیں موقع دیا تو ہم اس کے اصل عزائم پر شریعت کے مطابق اس کو سزا دیں گے۔ اس سوال پر کہ سابق آرمی چیف اشفاق کیانی کی سلامتی کو خطرات کا سامنا ہے اور آئی ایس آئی کے سابق چیف شجاع پاشا دبئی منتقل ہوگئے ہیں، کیا یہ خطرات طالبان کی جانب سے ہیں؟ طالبان ترجمان نے جواب دیا کہ ہماری جنگ کیانی یا پاشا تک محدود نہیں، ہماری اصل دشمن پاکستانی فوج اور اس کے مرکزی کردار ہیں، اگر ہمیں انہیں ٹارگٹ کرنے کا موقع ملا تو ہم حملہ کردیں گے۔ ہنگو میں ہلاک ہونے والے نوجوان اعتزاز حسن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ملالہ اور اعتزاز جیسے لوگ مسلمانوں کے ہیرو نہیں ہیں، اعتزاز پر ہماری تنظیم نے حملہ نہیں کیا تھا بلکہ لشکر جھنگوی نے کیا تھا، وہ ہیرو نہیں، آخر سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں مرنے والے معصوم عورتوں اور بچوں کو ہیرو کیوں نہیں گردانا جاتا ہے، ان کے بے گناہ اہل خانہ کو معاوضہ کیوں نہیں دیا جاتا؟ حکومت ملالہ اور اعتزاز جیسے جعلی ہیرو تخلیق کرکے اپنی اقدار بڑھانے کی کوشش کررہی ہے، بعض اطلاعات ہیں کہ وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز ٹارگٹ ہیں؟ شاہد اللہ شاہد کا کہنا تھا کہ وہ ہماری ہٹ لسٹ پر نہیں، اس سلسلے میں کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں ہوا لیکن وہ بھی نظام کا حصہ ہیں تو بعض تنظیمیں انہیں ٹارگٹ کرسکتی ہیں، ہماری ہٹ لسٹ پر نہیں ہیں، اس لئے ہم ان اطلاعات کی تصدیق کرسکتے ہیں، نہ تردید، جہاں تک ممکن ہے، ہم بہت احتیاط کرتے ہیں کہ عورتوں بچوں کو ٹارگٹ نہ کیا جائے۔ ملالہ ایک علامت بن گئی تھی، اس پر مجبوراً حملہ کیا۔ سوال کیا گیا کہ وینا ملک نے اعلان کیا ہے کہ وہ ایک اچھی مسلمان بنے گی، اس نے شوبز چھوڑنے کا اعلان کردیا ، اب اس صورتحال کو کیسے دیکھتے ہیں؟ کیا ان اطلاعات میں سچائی ہے کہ انہیںطالبان کی طرف سے خطرات کا سامنا تھا، معافی کے دروازے ہر ایک کیلئے کھلے ہیں، اگر واقعی انہوں نے شوبز کی دنیا چھوڑ دی ہے تو وہ ان تمام خواتین کیلئے ایک مثال ہیں جو اب بھی اپنے جسم کی نمائش کرتی ہیں، ہم نہیں سمجھتے کہ وہ کبھی بھی ہمارے لئے رکاوٹ تھیں۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=171715