پیاز کی بو کا تعلق منہ سے نہیں بلکہ معدہ سے ہے۔ یہ معدہ میں دیر تک رہتا ہے یعنی دیر سے ہضم ہوتا ہے اسی لیئے اسے رات کو کھانے سے منع کیا جاتا ہے کیونکہ رات کو پھر یہ غدودانِ معدہ میں ہلچل پیدا کرتے ہیں۔ (معدہ میں زیادہ دیر رہنے کہ وجہ سے) یہ گیس بھی پیدا کرتا ہے۔
سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں اس کا جو حل بتایا گیا ہے اس کا مفہوم یہ ہے کہ اسے اول تو کچا کھانے سے پرہیز کیا جائے اگر کھالیا تو پھر مسجد اور (ممکنہ حد تک دیگر لوگوں کی محفل میں بیٹھنے سے پرہیز کیا جائے کیونکہ اس کی بو سے ہوسکتا ہے کہ کسی کو تکلیف ہو)۔ اور اگر فوائد کی وجہ اسے اسکا استعمال کرنا ہی ہے تو پکا کر کھایا جائے۔
یقینآ ایسی صورت میں فائدہ زیادہ اور لذت شاید کم ملے۔ مگر اگر کچا کھانے پر ہی بضد ہیں تو پھر ایسی اوقات میں کھایا جائے کہ نقصان اور بو کا اندیشہ نہ ہو اور وہ میرا خیال ہے کہ دوپہر کا ایسا وقت جو بعد از نماز ظہر ہو یا پھر نماز سے کم سے کم دو گھنٹے قبل ہو اور کھانے میں ایک مناسب مقدار کا خیال رکھا جائے ایسا نہ ہو کہ اتنا کھالیا ہو کہ رات تک ہی بو نہ ختم ہو۔
، اور نمک لگاکر، دھوکر، سرکہ ملاکر کھانے سے کچھ فرق تو پڑتا ہے لیکن یہ مکمل حل نہیں۔ یہ میرے ناقص علم کے کچھ نکات تھے جو آپ کی خدمت میں پیش کیئے۔