عبدالقیوم چوہدری
محفلین
افواہ ہے کہ کسی زمانے میں....ایک کوا تھا.....جو بہت پیاسا تھا- وہ ادھر ادھر اڑا لیکن پانی نہ ملا (حکومت کی نالائقی کی وجہ سے).......اسے ایک باغ نظر آیا ...........اس باغ میں ایک گھڑا پڑا تھا (حکومت آج تک پینے کا صاف پانی مہیا نہ کر سکی)...گھڑے میں پانی تھا لیکن بہت کم....(کرپشن عروج پر تھی......... ماشکی پیسے پورے لیکر پانی آدھا ڈالتا تھا)........اس نے پانی پینے کی بہت کوشش کی لیکن اس کی چونچ پانی تک نہ پہنچ سکی (اس زمانے میں نجی ٹی وی چینلز نہیں کھلے تھے..چنانچہ کوؤں کی چونچیں بہت چھوٹی ہوتی تھیں......آج کل تو گز گز کی ہیں......)
آخر کوے کے دماغ میں ایک ترکیب آئی...(اس زمانے میں کوؤں کا دماغ بھی ہوتا تھا)اس نے ادھر ادھر سے بہت سی کنکریاں اکٹھی کر کے گھڑے میں ڈالنی شروع کردیں...اور ڈالتا گیا....ڈالتا گیا....ڈالتا گیا....
تو ساتھیو!!!!!
یہاں تک کی کہانی پر تو جملہء احباب دانشوراں کا سوفیصد اتفاق ہے.....اس سے آگے محققین آپس میں.....شدید دست و گریبان ہیں....... مثلا.....
سوشل سائنس کے مشہور پروفیسر ڈاکٹر "ایف جے ڈگلس " اپنی مشہور تصنیف (Crow n Hawks) میں لکھتے ہیں کہ کنکریاں ڈالتے ہی پانی اوپر آگیا.....کوے نے سیر ہوکر پیا....پھر باغ کی مزید سیر کرتے ہوئے...دوچار آم کھائے اور کائیں کائیں کرتا اڑ گیا- (ڈاکٹر ڈگلس "لفافہ" قسم کے پروفیسر تھے- اور ہمیشہ کوؤں کے حق میں ہی تحقیق کیا کرتے تھے)
لیکن طبیعات کے پروفیسر "رابرٹ ڈی چارلی" اپنی کتاب ( Hawks about Kawwa ) میں رقم طراز ہیں کہ ایک اوسط گھڑے کا پانی پچاس فیصد سے پچھتر فی صد تک بڑھانے کے لیے کم وبیش 250 گرام نارمل سائز کی کنکریاں درکار ہوتی ہیں...جبکہ ایک صحت مند کوا 100 گرام سے زیادہ وزن نہیں اٹھا سکتا.....اور ایک مریل پیاسے کوے سے تو یہ امید بھی نہیں کی جاسکتی - اس لیے قصہ مذکورہ من گھڑت اور بے بنیاد ہے- اور اگرایسا ہوا بھی.... تو کوا یقینا کارِ کنکریاں کے دوران ہی فوت ہو گیا ہوگا........
پروفیسر " تھامسن ایل براؤن" اپنی مشہور تحقیق (Kain Kain Fish) میں یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ جب کوا دن دیہاڑے قانون کی دھجیاں بکھیر رہا تھا تو باغ کا مالی کیوں بھنگ پی کے سویا رہا....... مالی نے اس دخل در معقولات پر "ہش" کر کے اسے اڑایا کیوں نہیں.....ان کے مطابق اگرچہ تاریخی وجغرافیائی ثبوت اس بات کے شاہد ہیں کہ کوا واقعی بہت پیاسا تھا....اور اس نے کائیں کائیں بھی خوب کی........لیکن کوا پانی پینے سے کیوں محروم رہا..... طبیعاتی سائنس اس کا کوئی معقول جواز پیش کرنے سے بہرحال قاصر ہے -
تھامس براؤن اپنی کتاب میں یہ حیرت انگیز انکشاف بھی کرتے ہیں کہ کوے کی موجودہ کائیں کائیں دراصل اس ناکامی پر پردہ ڈالنے کی لاشعوری کوشش ہے جو اسے پانی نہ ملنے کی وجہ سے ہوئی تھی....ان کے مطابق اگر ہر "ایرا غیرا" کوا وقت دن دیہاڑے باغ کے گھڑوں میں کنکریاں ڈالنا شروع کر دے تو باغ کا "جمہوری نظام " ہی تلپٹ ہو جائے گا...........اور باقی صرف "کائیں کائیں" رہ جائے گی.....اس سنجیدہ موضوع پر محققین کی تحقیق سے لائبریریاں بھری پڑی ہیں...لیکن وارث شاہ جی نے ایک مصرعہ لکھ کر کوے کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دیا ہے
آکھے کاواں دے کدی نہ ڈھور مو ئے ۔۔۔۔ شیر مکھیاں توں نئیں ہاردے نی
۔۔۔
از انجئینر ظفر اعوان
دوہا، قطر
آخر کوے کے دماغ میں ایک ترکیب آئی...(اس زمانے میں کوؤں کا دماغ بھی ہوتا تھا)اس نے ادھر ادھر سے بہت سی کنکریاں اکٹھی کر کے گھڑے میں ڈالنی شروع کردیں...اور ڈالتا گیا....ڈالتا گیا....ڈالتا گیا....
تو ساتھیو!!!!!
یہاں تک کی کہانی پر تو جملہء احباب دانشوراں کا سوفیصد اتفاق ہے.....اس سے آگے محققین آپس میں.....شدید دست و گریبان ہیں....... مثلا.....
سوشل سائنس کے مشہور پروفیسر ڈاکٹر "ایف جے ڈگلس " اپنی مشہور تصنیف (Crow n Hawks) میں لکھتے ہیں کہ کنکریاں ڈالتے ہی پانی اوپر آگیا.....کوے نے سیر ہوکر پیا....پھر باغ کی مزید سیر کرتے ہوئے...دوچار آم کھائے اور کائیں کائیں کرتا اڑ گیا- (ڈاکٹر ڈگلس "لفافہ" قسم کے پروفیسر تھے- اور ہمیشہ کوؤں کے حق میں ہی تحقیق کیا کرتے تھے)
لیکن طبیعات کے پروفیسر "رابرٹ ڈی چارلی" اپنی کتاب ( Hawks about Kawwa ) میں رقم طراز ہیں کہ ایک اوسط گھڑے کا پانی پچاس فیصد سے پچھتر فی صد تک بڑھانے کے لیے کم وبیش 250 گرام نارمل سائز کی کنکریاں درکار ہوتی ہیں...جبکہ ایک صحت مند کوا 100 گرام سے زیادہ وزن نہیں اٹھا سکتا.....اور ایک مریل پیاسے کوے سے تو یہ امید بھی نہیں کی جاسکتی - اس لیے قصہ مذکورہ من گھڑت اور بے بنیاد ہے- اور اگرایسا ہوا بھی.... تو کوا یقینا کارِ کنکریاں کے دوران ہی فوت ہو گیا ہوگا........
پروفیسر " تھامسن ایل براؤن" اپنی مشہور تحقیق (Kain Kain Fish) میں یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ جب کوا دن دیہاڑے قانون کی دھجیاں بکھیر رہا تھا تو باغ کا مالی کیوں بھنگ پی کے سویا رہا....... مالی نے اس دخل در معقولات پر "ہش" کر کے اسے اڑایا کیوں نہیں.....ان کے مطابق اگرچہ تاریخی وجغرافیائی ثبوت اس بات کے شاہد ہیں کہ کوا واقعی بہت پیاسا تھا....اور اس نے کائیں کائیں بھی خوب کی........لیکن کوا پانی پینے سے کیوں محروم رہا..... طبیعاتی سائنس اس کا کوئی معقول جواز پیش کرنے سے بہرحال قاصر ہے -
تھامس براؤن اپنی کتاب میں یہ حیرت انگیز انکشاف بھی کرتے ہیں کہ کوے کی موجودہ کائیں کائیں دراصل اس ناکامی پر پردہ ڈالنے کی لاشعوری کوشش ہے جو اسے پانی نہ ملنے کی وجہ سے ہوئی تھی....ان کے مطابق اگر ہر "ایرا غیرا" کوا وقت دن دیہاڑے باغ کے گھڑوں میں کنکریاں ڈالنا شروع کر دے تو باغ کا "جمہوری نظام " ہی تلپٹ ہو جائے گا...........اور باقی صرف "کائیں کائیں" رہ جائے گی.....اس سنجیدہ موضوع پر محققین کی تحقیق سے لائبریریاں بھری پڑی ہیں...لیکن وارث شاہ جی نے ایک مصرعہ لکھ کر کوے کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک دیا ہے
آکھے کاواں دے کدی نہ ڈھور مو ئے ۔۔۔۔ شیر مکھیاں توں نئیں ہاردے نی
۔۔۔
از انجئینر ظفر اعوان
دوہا، قطر