" جِن خوش نصیبوں کے ہاں ہدایت اُترنے والی ہوتی ہےنا، اُن کے ہاں پہلے نیک سُگھڑ اور دین دار بیویوں کی ڈولیاں اُترتی ہیں اور جِن بد نصیبوں کی دُنیا اور دین برباد ہونے ہوتے ہیں اُن کو خُوبصورت، بے دِید و لحاظ، دین اور شرم و حیا سے بیگانہ، بازاری قِسم کی زبان دَراز عورت نُما عفریتوں کے پیچھے لگادیا جاتا ہے ۔۔۔ ۔
پیا رنگ کالا از بابا یحیٰ خان
اللہ کریم نے نیک مردوں اور نیک بیویوں کے بارے میں سورة النور میں فرمایا ہے آیت کریمہ کا پورا سیاق و سباق یہ ہے
إِنَّ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلاتِ الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ (23) يَوْمَ تَشْهَدُ عَلَيْهِمْ أَلْسِنَتُهُمْ وَأَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ (24) يَوْمَئِذٍ يُوَفِّيهِمْ اللَّهُ دِينَهُمْ الْحَقَّ وَيَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ الْمُبِينُ (25) الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَالْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ أُوْلَئِكَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ (26) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لا تَدْخُلُوا بُيُوتاً غَيْرَ بُيُوتِكُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَتُسَلِّمُوا عَلَى أَهْلِهَا ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (27)
یقیناً جو لوگ پاک دامن، بھولی بھالی مومن خواتین پر تہمت لگاتے ہیں، ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی گئی اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔ جو کچھ وہ کیا کرتے تھے، اس دن ان کے خلاف ان کی زبانیں، ہاتھ اور پاؤں گواہی دیں گے۔ اس دن اللہ انہیں پورا پورا بدلہ دے گا اور وہ جان لیں گے کہ اللہ ہی کھلا حق ہے۔ ایسی خبیث عورتیں ، خبیث مردوں کے لیے ہیں اور ایسے خبیث مرد، خبیث عورتوں کے لیے ہیں جبکہ پاکیزہ خواتین پاکیزہ مردوں کے لیے اور پاکیزہ مرد، پاکیزہ خواتین کے لیے ہیں۔ جو کچھ یہ لوگ کہہ رہے ہیں، وہ ان سے بری ہیں۔ ان کے لیے مغفرت اور باعزت رزق ہے۔ اے اہل ایمان! اپنے گھروں کے علاوہ اور گھروں میں بغیر اجازت کے اور اس کے رہنے والوں کوبغیر سلام کیے مت جایا کرو۔ یہی تمہارے لیے بہتر ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو۔
اس کی روشنی میں واضح ہے کہ آیت میں کوئی آفاقی قاعدہ بیان نہیں ہو رہا ہے کہ اللہ تعالی خبیث عورتوں کو خبیث مردوں ہی کے نکاح میں دیتا ہے۔ اگر آیت میں آفاقی قاعدہ بیان ہوتا تو یہ بات خلاف واقعہ ہوتی کہ ہم دیکھتے ہیں کہ بعض انتہائی نیک مردوں کی بیویاں گمراہ ہوتی ہیں اللہ نے نوح علیہ السلام كى بيوى كى مثال اور لوط علیہ السلام كى بيوىوں كى مثال بھی دی
'' وہ دونوں ہمارے دوصالح بندوں كے ما تحت تھيں ليكن انہوں نے ان سے خيانت كى ليكن ان دو عظيم پيغمبر وں سے ان كے ارتباط نے عذاب الہى كے مقابلہ ميں انھيں كوئي نفع نہيں ديا ''سورہ تحريم آيت 10
برعکس یہ ایک معاشرتی ہدایت ہے کہ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ ازدواجی تعلق کے لیے ایسے جیون ساتھی کا انتخاب کریں جو کہ طیب و طاہر ہو۔ اسی طرح جو لوگ کردار کے خراب ہوتے ہیں، وہ اپنے لیے ویسے ہی ساتھی کا انتخاب کرتے ہیں۔
ہر فرد اپنے اعمال کا خود ہی ذمہ دار ہے البتہ نیکی کی طرف دعوت فرض ہے