پیرانِ پیر کے معنی پیروں کا پیر یا ایک پیر کے کئی پیر؟

فاتح

لائبریرین
پیرانِ پیر (ف۔ لفظی معنی سب بزرگوں کے بزرگ ۔ یا پیروں کے پیر) مذکر۔ حضرت محی الدین عبد القادر جیلانی کا لقب ۔ (نور اللغات)
پیرانِ پیر ۔ (ف ۔ مذ) حضرت محی الدین عبد القادر جیلانی کا لقب (فیروز اللغات)

اس اصطلاح "پیرانِ پیر" کے متعلق لغت کے حوالے سے سوال ہے کہ اس کے معنی "پیروں کا پیر" کیسے بن گئے؟ پِیران پِیر کا مطلب تو ایک پِیر کے بہت سے پِیر بنتا ہے۔

پنجابی میں یہ ترکیب درست ہے کہ "پیراں دا پیر" لیکن اردو میں قواعد کے اعتبار سے کیسے ممکن ہوئی؟
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم !
محترم فاتح صاحب آپ کا یہ دلچسپ سوال پڑھا اور جواب تو خود آپ دے بھی چکے ہیں -یہ ترکیب دراصل شیخ المشائخ عربی ترکیب کا غلط العوام فارسی ترجمہ لگتی ہے -غلط العام اس لئے کہوں گا کہ خواص اور اہل حق کے ہاں اب بھی بجائے پیران پیر شیخ المشائخ کی ترکیب رائج ہے -

اس غلطی پہ غور و خوض سے تین پہلوؤں پہ روشنی پڑتی ہے :

١-یہ ترکیب کسی ان پڑھ نہ سہی غیرعالم کی ایجاد لگتی ہے-
٢-یہ ترکیب ایسے لوگوں میں مقبول ہوئی جو خود موجد کی طرح غیر عالم اورناواقف تھے -
٢-یہ ایجاد ١٨٥٧ عیسوی کے کافی بعد کی معلوم ہوتی ہے 'کیونکہ غدرکے آس پاس کے زمانے میں فارسی کا بول بالا تھا-ایسی غلطی اس دور میں تو بعید از قیاس تھی چہ جائیکہ وہ غلط العوام بھی ہو -

ان پہلوؤں پہ غور کریں اور پھر حضرت رحمہ الله سے منسوب گھڑنت کہانی پہ غور کریں جو انہیں دنوں کی یادگار ہے جس میں بڑھیا کے بچےکو زندہ کیا گیا تھا حضرت عزرائیل علیہ السلام سے ارواح کا بستہ چھین کر -یہ واقعہ خود اس قدر بےسروپا اور بعید از عقل ہےکہ الامان الحفیظ لیکن ایک خلق میں مقبول ہے -اندازہ لگائیے کہ وہ عوام کیا ہوں گے جن میں ایسی غلطیاں پروان چڑھتی ہیں -
پنجابی میں یہ ترکیب درست ہے کہ "پیراں دا پیر" لیکن اردو میں قواعد کے اعتبار سے کیسے ممکن ہوئی

پیٹ کی وجہ سے

یاسر
 
@یاسر شاہ صاحب جتنا پوچھا جائے اتنا جواب دیا کریں فضول میں ایسی باتیں لکھنا جن کی کوئی موضوع کی مناسبت سے کوئی تُک نہیں بنتی دھاگے کا مزہ کرکرا کردیتی ہیں اب اگر میں ان واقعات کے حق میں لکھنا شروع کردوں تو یہ موضوع اور زمرے سے ہٹ کر ہوگا کیونکہ یہ دھاگہ اردو کمپیوٹنگ اور ٹیکنالوجی کی ذیلی شاخ یا زمرہ "پڑھنے لکھنے میں مدد" کے تناظر میں لکھا گیا ہے۔ ہر جگہ پر اپنی عقیدہ نہیں تھوپتے ۔ یہاں پر ہر عقیدہ اور مسلک کا بندہ مؤجود ہے اس سے بحث کا دروازہ کھلتا ہے
 

یاسر شاہ

محفلین
@یاسر شاہ صاحب جتنا پوچھا جائے اتنا جواب دیا کریں فضول میں ایسی باتیں لکھنا جن کی کوئی موضوع کی مناسبت سے کوئی تُک نہیں بنتی دھاگے کا مزہ کرکرا کردیتی ہیں اب اگر میں ان واقعات کے حق میں لکھنا شروع کردوں تو یہ موضوع اور زمرے سے ہٹ کر ہوگا کیونکہ یہ دھاگہ اردو کمپیوٹنگ اور ٹیکنالوجی کی ذیلی شاخ یا زمرہ "پڑھنے لکھنے میں مدد" کے تناظر میں لکھا گیا ہے۔ ہر جگہ پر اپنی عقیدہ نہیں تھوپتے ۔ یہاں پر ہر عقیدہ اور مسلک کا بندہ مؤجود ہے اس سے بحث کا دروازہ کھلتا ہے

روحانی صاحب !
تک تو بنتی ہے جب بات لغت اور اردو قواعد کی ہو تو -اور سوال یہ ہو کہ

پنجابی میں یہ ترکیب درست ہے کہ "پیراں دا پیر" لیکن اردو میں قواعد کے اعتبار سے کیسے ممکن ہوئی
لغت کے لحاظ سے دو غلطیاں پائی جاتی ہیں :

١-غلط العام کہ جو خواص اور عوام دونوں میں غلط رائج ہوں
٢-غلطالعوام کہ جو صرف عوام میں غلط مقبول ہوں

اب یہاں تاریخ کی روشنی میں بتانا مقصود تھا کہ پیران پیر غلط العوام ہے اور عوام بھی مخصوص مکتب فکر سے متعلق ہیں -

آپ کو بھی میری کسی بات سے اختلاف ہو تو ادب کے دائرے میں رہ کر پیش کریں -دیکھتے ہیں آپ copy paste کے بغیر کتنی دیر تک اچھی اردو کا مظاہرہ کر سکتے ہیں -

یاسر
 

فاتح

لائبریرین
جب بات لغت اور اردو قواعد کی ہو تو -اور سوال یہ ہو کہ


لغت کے لحاظ سے دو غلطیاں پائی جاتی ہیں :

١-غلط العام کہ جو خواص اور عوام دونوں میں غلط رائج ہوں
٢-غلطالعوام کہ جو صرف عوام میں غلط مقبول ہوں

اب یہاں تاریخ کی روشنی میں بتانا مقصود تھا کہ پیران پیر غلط العوام ہے اور عوام بھی مخصوص مکتب فکر سے متعلق ہیں -
شکریہ! میرے سوالیہ مراسلے میں آپ پہلی سطر کو غور سے ملاحظہ فرمائیں:
پیرانِ پیر (ف۔ لفظی معنی سب بزرگوں کے بزرگ ۔ یا پیروں کے پیر) مذکر۔ حضرت محی الدین عبد القادر جیلانی کا لقب ۔ (نور اللغات)
یہ نور اللغات سے من و عن اقتباس ہے اور نور اللغات میں "غلط العوام" درج نہیں کیے جاتے۔
یہی چیز میرے سوال کا باعث بنی، اگر نور اللغات جیسی فرہنگ میں یہ معنی درج نہ ہوتے تو میں بھی اسے غلط العوام سمجھ کر نظر انداز کر دیتا اور یہ سوال نہ پوچھتا۔
 
آخری تدوین:

سید ذیشان

محفلین
فارسی ویکیپیڈیا سے:

اضافه مقلوب[ویرایش]
به حالتی که مضافٌ‌الیه پیش از مضاف بیاید اضافه مقلوب گفته می‌شود. در این حالت مضافٌ‌الیه اول می‌آید و کسره اضافه حذف می‌شود و اسم مرکب می‌سازد.[۱] در واژه‌گزینی رسمی ترجیح با اضافه مقلوب است زیرا این نوع اضافه موجب حذف نشانه اضافه و تبدیل ترکیب به یک واژه می‌شود. استفاده از اضافه مقلوب موجب پدید آمدن تشخّص واژگانی نیز می‌شود.[۲]

http://fa.wikipedia.org/wiki/اضافه#.D8.A7.D8.B6.D8.A7.D9.81.D9.87_.D9.85.D9.82.D9.84.D9.88.D8.A8

مجھے فارسی کی کوئی خاص شد بد نہیں ہے، لیکن معلوم ایسا ہوتا ہے اس کیس میں اضافت الٹی ہو گئی ہے یعنی مضاف الیہ پہلے آ گیا ہے اور مضاف بعد میں۔ فاتح بھائی اس اقتباس پر مزید روشنی ڈال پائیں گے۔
 

باباجی

محفلین
پیرانِ پیر
اس کا مطلب ہمیں تو یہی بتایا اور سمجھایا گیا کہ پیروں کے پیر
آسان الفاظ میں استادوں کے استاد
ایک موقع پر شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ نے فرمایا کہ میرا پیر تمام اولیاء کی گردن پہ ہے ( روحانی بابا کوئی غلطی ہو تو تصحیح کردی جائے برائے مہربانی )
تو پیرانِ پیر کا لقب اسی لیئے ان کو ملا
 
روحانی صاحب !
تک تو بنتی ہے جب بات لغت اور اردو قواعد کی ہو تو -اور سوال یہ ہو کہ
لغت کے لحاظ سے دو غلطیاں پائی جاتی ہیں :
١-غلط العام کہ جو خواص اور عوام دونوں میں غلط رائج ہوں
٢-غلطالعوام کہ جو صرف عوام میں غلط مقبول ہوں
اب یہاں تاریخ کی روشنی میں بتانا مقصود تھا کہ پیران پیر غلط العوام ہے اور عوام بھی مخصوص مکتب فکر سے متعلق ہیں -
آپ کو بھی میری کسی بات سے اختلاف ہو تو ادب کے دائرے میں رہ کر پیش کریں -دیکھتے ہیں آپ copy paste کے بغیر کتنی دیر تک اچھی اردو کا مظاہرہ کر سکتے ہیں -
یاسر
عذر گناہ بدتر از گناہ ۔ اب اپ کے ساتھ میں کیا بحث کروں کیونکہ آپ نے اپنا قد ناپ کر اس دھاگے میں پیش کردیا ہے۔( آپ نے جو پیش کیا وہ ایک علمی بات تھی لیکن آخر میں اپنا عقیدہ بھی بیان کردیا جو کہ ایک غیر علمی و غیر اخلاقی روش ہے یعنی وہ بڑھیا والا واقعہ وغیرہم) اعتراض اس زمرے میں اپنا عقیدہ بیان کرنے پر تھا نہ کہ علمی بات پر اگر آپ میں ذرا سی بھی عقل شریف ہوتی تو آپ آخر میں لائکس میں اردو محفل کی کریم کے تاثرات کو دیکھنا نہ بھولتے جنہوں نے میری پوسٹ کو پسند کیا ہے لیکن وہ کہتے ہیں نہ کہ
چھٹتی نہیں یہ کافر منہ سے لگی (ذوق)
بنتی نہیں ہے بادہ و ساغر کہے بغیر(غالب)
سو یہ ظالمانی عقیدہ جب انسان کے عقل ودماغ پر سوار ہوجائے تو پھر بندہ آپ ہی کی طرح کی باتیں کرتا ہے)
دوسرا جہاں تک میری کاپی پیسٹ والی قابلیت و اہلیت کی بات ہے تو آپ کی بڑی مہربانی جو آپ نے یہ محسوس کیا کیونکہ محفلین کے علم میں یہ بات بالکل نہیں تھی(نواں آیا ایں سوہنیا)
 
پیرانِ پیر
اس کا مطلب ہمیں تو یہی بتایا اور سمجھایا گیا کہ پیروں کے پیر
آسان الفاظ میں استادوں کے استاد
ایک موقع پر شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ نے فرمایا کہ میرا پیر تمام اولیاء کی گردن پہ ہے ( روحانی بابا کوئی غلطی ہو تو تصحیح کردی جائے برائے مہربانی )
تو پیرانِ پیر کا لقب اسی لیئے ان کو ملا
جی بالکل ایسا ہی ہے اسی وجہ سے آپ جناب کو پیران پیردستگیر کے لقب سے ملقب کیا گیا ہے اور یہی اصل ہے وجہِ پیران پیر کے لقب کی عوام الناس میں مشہور ہوجانے کی۔ میں پورا واقعہ بیان کرتا اگر زمرہ کے مطابق ہوتا لیکن ایسا کرنے سے زمرہ کی ترتیب میں خلل پڑ جانے کا خدشہ و امکان ہے اور فتویٰ جات سے بھی ڈر لگتاہے۔
کہتے ہیں عشق جس کو خلل ہے دماغ کا
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کیا یہ ادبی علمی کتب میں بھی مشہور ہے ؟
مجھے لگتا تھا کہ شاید یہ پیراں دے پیر ہو گا۔ اور کثرت استعمالِ اور شاید کثرت ِ عقیدت بلکہ شدت عقیدت کی وجہ سے اس کا دال گھس اور غنہ کے ادغام کے غیر موافق ہو نے کی وجہ سے ن واضح ہوگیا ۔
فرہنگ آصفیہ کی بات سن کے واقعی حیرت ہوئی۔دوسرے یہ کہ یہ محض "پیران پیر دستگیر" کی اصطلاح کے بغیر کم ہی سننے میں آیا ہے جو شیخ عبدالقادر صاحب کے لیے مخصوص ہے۔واللہ اعلم
 

فاتح

لائبریرین
پِیرانِ پِیر {پی + را + نے + پِیر}
اسم نکرہ
حضرت عبدالقادر جیلانی کا لقب، (اضافت مقلوب) پیروں کے پیر، سب بزرگوں کے بزرگ۔
شکریہ برادرم، آپ نے تو یہ اقتباس شامل کر کے بہت بڑی مشکل حل کر دی کہ اس میں "اضافتِ مقلوب" کا لفظ درج ہے جو "پیران پیر" کی ترکیب کے قائدے اور ساخت کو واضح کر رہا ہے۔
گو کہ اس صفحے پر بھی پیران کی نون کے نیچے اضافت کی زیر ڈالی گئی ہے اور تلفظ میں اسے (پی +را +نے +پیر) لکھا گیا ہے جو کہ غلط ہے۔درست تلفظ (پی +ران +پیر) ہو گا۔
 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
فارسی ویکیپیڈیا سے:
اضافه مقلوب[ویرایش]
به حالتی که مضافٌ‌الیه پیش از مضاف بیاید اضافه مقلوب گفته می‌شود. در این حالت مضافٌ‌الیه اول می‌آید و کسره اضافه حذف می‌شود و اسم مرکب می‌سازد.[۱] در واژه‌گزینی رسمی ترجیح با اضافه مقلوب است زیرا این نوع اضافه موجب حذف نشانه اضافه و تبدیل ترکیب به یک واژه می‌شود. استفاده از اضافه مقلوب موجب پدید آمدن تشخّص واژگانی نیز می‌شود.[۲]

http://fa.wikipedia.org/wiki/اضافه#.D8.A7.D8.B6.D8.A7.D9.81.D9.87_.D9.85.D9.82.D9.84.D9.88.D8.A8

مجھے فارسی کی کوئی خاص شد بد نہیں ہے، لیکن معلوم ایسا ہوتا ہے اس کیس میں اضافت الٹی ہو گئی ہے یعنی مضاف الیہ پہلے آ گیا ہے اور مضاف بعد میں۔ فاتح بھائی اس اقتباس پر مزید روشنی ڈال پائیں گے۔
شکریہ برادرم، کہ آپ نے اضافت مقلوب کے متعلق فارسی وکی پیڈیا کا یہ اقتباس شامل کیا جس سے سیکھنے کو بہت کچھ ملا۔
مزید روشنی ڈالنے یا ترجمے کا کہہ کر تو آپ نے بھری محفل میں ہماری جہالت کا بھانڈا پھوڑ دیا۔۔۔ زبانِ یارِ من ترکی و من ترکی نمی دانم۔۔۔ ہمارے دور میں اسکولوں میں فارسی بطور مضمون نہیں پڑھائی جاتی تھی لہٰذا ہمیں بھی فارسی نہیں آتی لیکن خیر ان سطور کو ترجمہ کرنے کی اپنی سی کوشش کر کے دیکھ لیتے ہیں:
اضافتِ مقلوب
  • اضافتِ مقلوب کی صورت میں مضاف الیہ، مضاف سے پہلے آتا ہے۔
  • اس صورت میں مضاف الیہ پہلے آتا ہے اور اضافت کی زیر حذف ہو جاتی ہے اور یوں اسمِ مرکب بنتا ہے۔
  • دفتری یا سرکاری زبان میں اضافتِ مقلوب کو ترجیح دیتے ہیں۔ اضافت کی یہ قسم اضافت کی علامت کو حذف کر کے ترکیب کو مرکب اسم یا ایک لفظ بناتی ہے۔
  • اضافتِ مقلوب کا استعمال مصنفین کے لیے لفظی تشخص کا باعث ہوتا ہے۔
نوٹ: اگر کسی کو یہ ترجمہ غلط لگے تو بغیر کسی جھجک کے غلطیوں کی نشان دہی کر کے اس کی اصلاح کر دے اور اس ترجمے کو محض ہماری جہالت کا آئینہ دار گردانا جائے۔
 

فاتح

لائبریرین
آپ سب سے (خصوصاً برادران خالد محمود چوہدری اور سید ذیشان ) سے سیکھنے کے بعد مجھے میرے سوال کا جواب مل گیا ہے۔

فارسی تراکیب میں قلبِ اضافت کے قائدے سے اضافتِ مقلوب بنائی جاتی ہے اور یہی قائدہ اردو میں بھی فارسی تراکیب بناتے ہوئے قابلِ استعمال ہے۔
یوں "پیران پیر" (نون کے نیچے زیر کے بغیر) اضافت مقلوب ہے جو قلبِ اضافت کے قاعدے سے بنا ہے جس میں مضاف الیہ (پیران) پہلے آ گیا ہے اور مضاف (پیر) بعد میں اور اس میں اضافت کی زیر حذف ہو گئی ہے۔

پیران پیر: پِیروں کا پِیر۔ اسے پیرانِ پیر (پی را نے پیر ) پڑھنا غلط ہے کیونکہ اس کا مطلب ایک پیر کے کئی پیر بنتا ہے جو غلط ہے۔

اضافتِ مقلوب کی کچھ اقسام (جو اضافت کی زیر کے بغیر پڑھی اور لکھی جائیں گی):
  1. ریگ ماہی: ریت کی مچھلی۔ اسے ریگِ ماہی (رے گے ما ہی) پڑھنا غلط ہے کیونکہ یوں اس کے معنی مچھلی کی ریت بن جائیں گے جو محمل ہے۔
  2. شادی مرگ: خوشی سے مر جانا۔ اسے شادیِ مرگ (شا دیے مرگ) پڑھنا غلط ہے کیونکہ اس طرح اس کا مطلب موت کے باعث خوش ہونا بنتا ہے جو بے معنی ہے۔
  3. پس منظر: پیچھے کا منظر۔ اسے پسِ منظر (پسے من ظر) پڑھنا غلط ہے کیونکہ یوں اس کا مطلب منظر کے پیچھے بنے گا جو درست نہیں۔

قلبِ اضافت
قلب اضافت
( قَلْبِ اِضافَت )
{ قَل + بے + اِضا + فَت }
( عربی )
تفصیلات
عربی زبان سے ماخوذ اسم 'قلب' کے ساتھ کسرہ اضافت لگانے کے بعد عربی زبان سے ہی اسم 'اضافت' ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٧٣ء کو "اردو نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
معانی
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
١ - قواعد اضافت کا الٹا ہونا یعنی مضاف اور مضاف الیہ کی ترتیب کا بدل جانا۔
"ڈاکٹر صاحب یہ مانتے ہیں کہ شاہ رخ، دولت کدہ وغیرہ مرکبات میں قلب اضافت نہیں ہوا۔" ( ١٩٧٣ء، اردو نامہ، کراچی، ٤٤، ٣٣ )
 
Top