امجد علی راجا
محفلین
السلام علیکم
آج محفل پر محترم جناب عزت مآب ظہیراحمدظہیر بھائی کی غزل پڑھنے کا موقع ملا۔غزل پڑھتے ہوئے کچھ شرپسند عناصر خیالات نے ذہن پر دھاوا بول ڈالا۔بس جناب پھر کیا تھا،شرپسندانہ تخیل کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو گیا۔ہم نے باحالت مجبور ان خیالات کو کورے کاغذ پر منتقل کیا اور اپنے بہت محترم استاد کی مدد سے یہ پیروڈی ترتیب دے ڈالی ۔
اب یہ پیروڈی ظہیر بھائی سے معذرت کے ساتھ آپ محفلین کے پیش خدمت ہے۔
اپنے ہر درد کا امکان ہٹائے رکھا
جھاڑو بیلن کو بھی زوجہ سے چھپائے رکھا
پاسِ ناموسِِ خداوند، جو خاوند ہے، کہ تھا
سارا احوال دھنائی کا چھپائے رکھا
ایک اندیشۂ ناقدریِ عالَم نے مجھے
عمر بھر زوجہ کے قدموں میں بچھائے رکھا
کبھی جانے نہ دی آواز ہی گھر سے باہر
مار کھاتا رہا ،منہ اپنا دبائے رکھا
دیکھ کر برہنہ پا شہر کے لوگوں نے مجھے
رشکِ گلشن مرے رستے کو بنائے رکھا
اصل کردار تماشے کے وہی لوگ تو تھے
ساس، سالی کو تماشائی بنائے رکھا