محمد تابش صدیقی
منتظم
کچھ دنوں قبل نیرنگ خیال بھائی نے ڈاکٹر کبیر اطہر کا خوبصورت کلام پوسٹ کیا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ زمین عباس تابشؔ صاحب نے بھی استعمال کی ہے۔
جس پر فلک شیر بھائی اور نیرنگ خیال بھائی نے اپنی کچھ یادیں تازہ کیں۔ جس پر میری بھی کچھ ماضی کی یادیں تازہ ہو گئیں۔ اور اس زمین کے مالکان کی اجازت کے بغیر ایک کونے میں اپنی کچھ جڑی بوٹیاں کاشت کر دی ہیں۔
جس پر فلک شیر بھائی اور نیرنگ خیال بھائی نے اپنی کچھ یادیں تازہ کیں۔ جس پر میری بھی کچھ ماضی کی یادیں تازہ ہو گئیں۔ اور اس زمین کے مالکان کی اجازت کے بغیر ایک کونے میں اپنی کچھ جڑی بوٹیاں کاشت کر دی ہیں۔
وہ دن میں چھپ کے جو بیٹھک میں جایا کرتا تھا
فریج کو کھول کے اس کا صفایا کرتا تھا
کبھی جو بھاگ کے مسجد میں جایا کرتا تھا
وہ میچ دیکھنے ہوٹل پہ جایا کرتا تھا
جو ہاتھ جیب پہ رکھ کر نماز پڑھتا تھا
وہ صف پہ گرنے سے بنٹے بچایا کرتا تھا
ابھی جو کھاتا ہوں کھانے میں پیاز چپ کر کے
کبھی میں امی کو نخرے دکھایا کرتا تھا
ڈنر جو کرتا ہوں جا کر ابھی میں پیزا ہٹ
کبھی میں ریڑھی سے چھولے بھی کھایا کرتا تھا
ابھی جو سنتا ہوں سب اختلاف ہنس ہنس کر
کبھی میں غصہ سے خود کھول جایا کرتا تھا
خدا کے فضل سے سنبھلا ہوں ٹھوکریں کھا کر
کبھی پڑھائی سے میں جاں چھڑایا کرتا تھا
ابھی جو رہتا ہے تابشؔ، بگھارتا دانش
یہ بولنے سے کبھی ہچکچایا کرتا تھا
٭٭٭
محمد تابش صدیقی
فریج کو کھول کے اس کا صفایا کرتا تھا
کبھی جو بھاگ کے مسجد میں جایا کرتا تھا
وہ میچ دیکھنے ہوٹل پہ جایا کرتا تھا
جو ہاتھ جیب پہ رکھ کر نماز پڑھتا تھا
وہ صف پہ گرنے سے بنٹے بچایا کرتا تھا
ابھی جو کھاتا ہوں کھانے میں پیاز چپ کر کے
کبھی میں امی کو نخرے دکھایا کرتا تھا
ڈنر جو کرتا ہوں جا کر ابھی میں پیزا ہٹ
کبھی میں ریڑھی سے چھولے بھی کھایا کرتا تھا
ابھی جو سنتا ہوں سب اختلاف ہنس ہنس کر
کبھی میں غصہ سے خود کھول جایا کرتا تھا
خدا کے فضل سے سنبھلا ہوں ٹھوکریں کھا کر
کبھی پڑھائی سے میں جاں چھڑایا کرتا تھا
ابھی جو رہتا ہے تابشؔ، بگھارتا دانش
یہ بولنے سے کبھی ہچکچایا کرتا تھا
٭٭٭
محمد تابش صدیقی