بخت میرا جو محبّت میں رسا ہو جائے
میری تقدیر مدینے کی فضا ہو جائے
کاش مقبول مرے دلی کی دعا ہو جائے
ایک سجدہ در مولا پہ ادا ہو جائے
اس کی تعظیم کو اٹھتے ہیں سلاطین جہاں
ترے کوچے سے جو منسوب گدا ہو جائے
لے بھی آ زلف پیمبر کی مہک دیر نہ کر
اے صبا مجھ پہ یہ احسان ذرا ہو جائے
اس کو اپنی ہی خبر ہو نہ دو عالم کا خیال
جو بھی دیوانہ محبوب خدا ہو جائے
میں مدینے کی زیارت سے بہت خوش ہوں مگر
چاہتا ہوں کہ یہ مسکن ہی مرا ہو جائے
ان کے دامن کو مرے ہاتھ کسی دن چھو لیں
کچھ نہ کچھ حق عقیدت تو ادا ہو جائے
وہ سر طور ہو یا مصر کا بازار حسیں
وہ جہاں چاہیں جلوہ نما ہو جائے
اب بلا لو کہ مجے دم بھروسہ نہ رہا
نہیں معلوم کسی وقت بھی کیا ہو جائے
میرے نزدیک مقدر کا دھنی ہے وہ نصیر
جس وہ ان کی نظر لطف و عطا ہو جائے
شاعر حق زباں پیر سید نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ