یعنی؟؟ ہم بھی آپ بھی غزلوں پر قابض ہو سکتے ہیں، اس طرح کر کے؟؟؟؟خوب ہے جیہ خوب جودتِ طبع دکھائی ہے۔ اب اتنی خوبصورت تشریح کے بعد تو یہی کہہ سکتا ہوں کہ اس غزل پر میرا کوئی حق نہیں، آپ کی ہوئی
لہجہ تو امراؤ بیگم والا ہے، واقعی۔چلیں آج آپ کو ایک خاص اندر کی بات بتاتا ہوں، خود ہی مقابلہ کر لیں۔ ہماری زوجہ محترمہ فرماتی ہیں کہ اگر تم غالب کے زمانے میں ہوتے تو تم نے مرزا کو جام بنا بنا کے دیا کرنے تھے، اللہ اللہ خادمِ خاص کا ر تبہ اپنی طرف سے طنز میں عطا فرما گئیں۔
یعنی؟؟ ہم بھی آپ بھی غزلوں پر قابض ہو سکتے ہیں، اس طرح کر کے؟؟؟؟
لہجہ تو امراؤ بیگم والا ہے، واقعی۔
السلام علیکممحمد وارث
میرے پیر و مرشد ہیں۔ میں ان کی علم پروری کی دل سے قدر داں ہوں۔ وہ بہت اچھے شاعر بھی ہیں اسد تخلص کرتے ہیں۔ آج ہم نے ایک جسارت کی ہے ان کی ایک خوب صورت غزل کی مزاحیہ تشریح کی۔
میں اُن سے پیشگی معافی مانگتی ہوں۔ تو پیش خدمت ہے ۔ مزاحیہ تشریح۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔ لا حول ولا۔۔۔ ۔
افسوس؟ کس کو؟ امراؤ بیگم کو؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔جی غزلیں ہیں ہی کتنی، آپ بھی شوق پورا فرما لیجیے
ہاں لیکن افسوس میرا چلن مرزا والا نہیں ہے۔
شکریہ لئیقاچھا صلہ دیا آپ نے پیری اور مرشدی کا
کمال کر دیا آپ کی نثر نگاری نے
اور ہاں یاد کرنے کا شکریہ
تشکر صائمہ شاہبہت خوب جیہ
شکریہ ماہی ۔ کارنامے کی بھی خوب کہی کیسا کارنامہ ، بس ایک کوشش ہی ہےواہ جی!!!!!
جیہ بھی کیا خوب لکھتی ہیں
میرے یہاں محفل پر آنے کے بعد جیہ کے قلم کا پہلا کارنامہ ہے جو سامنے آیا۔ پر کیا ہی خوب۔۔۔ زبردست
لگتا ہے پہلی بار نہیں پڑھا تھاایک دفعہ پھر سے پڑھا، اور پھر سے تعریف کرنے کو جی کیا۔
مگر آپ کا چلن حالی والا بھی نہیںجی غزلیں ہیں ہی کتنی، آپ بھی شوق پورا فرما لیجیے
ہاں لیکن افسوس میرا چلن مرزا والا نہیں ہے۔
یقیناً پڑھا تھا اور حرف حرف پڑھا تھا۔لگتا ہے پہلی بار نہیں پڑھا تھا
تشکر ۔۔۔السلام علیکم
واہ کیا خوب تشریح فرمائی ہے۔
آپ کی رنگین عبارت پڑھ کر ایک واقعہ ذہن میں جو ہم نے بھی اسی قسم کی غلطی سرزد ہونے پر اُردوزبان و ادب کی کسی مشہور ہستی سے سُنا تھا۔ واقعہ کچھ یوں ہے۔
میر تقی میر اکبر آباد (موجودہ آگرہ) میں مقیم تھے۔ ایک صاحب ان سے ملنے کے لیے دہلی سے تشریف لائے۔
میر صاحب سے ملاقات کے بعد جب چلنے لگے تو کہنے لگے:صاحب معافی مانگتا ہوں کہ میں نے آپ کا کافی وقت لیا۔
میر صاحب کو جلال آگیا۔ چراغ پا ہو کر فرمانے لگے،" میاں! بھیک مانگو، بھیک۔ "
وہ صاحب تو خوف زدہ ہو گئے، بھیگی بلی کی سی صورت بنا کر ایک کونے میں کھڑے ہوگئے اور دریافت کیا :
"حضور ! بندے کی خطا کیا ہے؟۔
میر صاحب نے فرمایا،" اردو والے معافی مانگا نہیں کرتے ۔ بلکہ مُعافی چاہا کرتے ہیں۔
تو میں کب کہا کہ آپ نے نہین پڑھا۔ خواہ مخواہ الزام تراشی کر رہے ہیںیقیناً پڑھا تھا اور حرف حرف پڑھا تھا۔
واہ جی واہ "اوپن مائنڈڈ مرشد"شکریہ لئیق
اس گستاخی کی اجازت ہم کو مرشد نے دی ہے
اس بے جا الزام تراشی و طبیعت خراشی پر بٹیا سے پروانہ معافی کے متلاشی ہیں نیز رشوت حسنہ بنام ہدیہ برادرانہ پیش کرنے کو بلا تذبذب راضی ہیں جس کے ہم عادی ہیں!تو میں کب کہا کہ آپ نے نہین پڑھا۔ خواہ مخواہ الزام تراشی کر رہے ہیں
وہ تو ٹھیک ہے مگر پہلے سلیس اردو میں ترجمہ تو کریں۔اس بے جا الزام تراشی و طبیعت خراشی پر بٹیا سے پروانہ معافی کے متلاشی ہیں نیز رشوت حسنہ بنام ہدیہ برادرانہ پیش کرنے کو بلا تذبذب راضی ہیں جس کے ہم عادی ہیں!