پیش گفتا ر- دیوان غالب

جیہ

لائبریرین
بہت بہت مبارک ہو تفسیر بھیا۔

یہ ایک کارنامہ ہے۔ میری تو رائے ہے کہ اس کو جلد از جلد کتابی شکل میں شایع کریں ( میری پروف ریڈینگ اور ایڈیٹنگ کے بعد :wink: )

یہ کتاب اردو ادب اور خاص کر غالبیات کا سرمایہ ہے
 

تفسیر

محفلین
جیہ نے کہا:
بہت بہت مبارک ہو تفسیر بھیا۔

میری پروف ریڈینگ اور ایڈیٹنگ کے بعد :wink: )

شکریہ پیاری پیاری بہن جوجو

میں تو یہی دُعا کر رہا تھا۔قبول ہوگی

سب کچھ خداسےمانگ لیاہے تجھ کو مانگ کر
اُٹھتے نہیں ہیں ہاتھ میرے اس دُعا کے بعد

شروع کردیجئے۔ اسطرح یہ جلد مکمل ہوجائے گی۔ :lol:
بھولئے نہیں میں نے پختون کی بیٹی لکھی تھی، جس کو آپ نے ہی ایڈیٹ کیا تھا ۔ مجھے پتہ ہے کہ جب پختون کی بیٹی اپنی زبان دے دیتی ہے تو وہ اس پر قائم رہتی ہے۔ یہ اُس کی عزت کا سوال بن جاتا ہے۔
:lol:

پیش گفتارِدیوان غالب

(مبتدی کے لیےایک چراغِ راہ)

مُولَّف

سیدتفسیراحمد

مُولَّفہ اور مدیراعٰلی

جویریہ مسعود
 

جیہ

لائبریرین
ارے ارے ارے میں کہاں سے مولفہ بن گئ :?

ویسے میرا ارادہ تھا میں میں فرہنگ غالب لکھوں گی ۔ مگر اب اس کی ضرورت نہیں رہی آپ کے اس کارنامے کے بعد
 
تفسیر نے کہا:
محب علوی نے کہا:
تفسیر، میں نے پتہ بتا کر غلطی تو نہیں کی نا :) ویسے پتہ ایسا بتایا ہے کہ پتا چل جائے گا جیا کو

محب ۔ مجھے لگتا ہے کہ تم نے غلطی کی۔ نہیں نہیں میرے لیے نہیں :lol:
اپنے لیے ، بھول گے ماوراء اور تمہارا لمبا discussion .:shock:

:D

غلطی نہیں کی ہے کیونکہ ماورا جنوری میں واپس آئے گی اور تب تک پلوں کے نیچے سے کافی پانی گزر چکا ہوگا۔ :)

ویسے جیا غلطیاں نکالتے نکالتے خود بھی ایک لفظ نا مکمل اور ایک کے ہجے غلط لکھ گئی ہے ۔

صحیح ہے ۔مگر خوشی سے نہیں۔ بلکہ اس تالاب میں مجھے نبیل بھائ نے دکھیلا تھا

بھائ اور دکھیلا
 

تفسیر

محفلین
پیش گفتار - دیوانِ غالب
صفحۂ تشریح

عرض مولف

نقشۂ امکاں

پیش گفتار ایک نصابی کتاب ہے ۔ یہ نسخہ یا تخلیقی کتاب نہیں۔ زیادہ سے زیادہ اس کو مکتب فکر یا دبستان کہہ سکتے ہیں۔ پیش گفتار کا بنیادی جز صفحۂ تشریح ہے۔ ہرصفحۂ تشریح ایک مکمل ہدایت نامہ ہے -

صفحۂ تشریح کی ساخت
عنوان
شعر
فرہنگ
غالب کیا کہتے ہیں۔
تبصرہ
شاعری کی اصطلاحات

عنوان
شعر کا غزل میں درجہ ۔ یعنی یہ غزل پہلا ، دوسرا یا آخری شعر ہے ۔ یہ صرف اشعار کی ترتیب کے لیے ہے ۔

شعر
یہاں غزل کا ایک شعر درج ہے ۔ یہا ں طالب علم شعر کو پہلی دفعہ پڑھتا ہے.

فرہنگ
یہاں شعر کے تمام الفاظ اور ان کے تمام معنی درج ہیں۔ ہرصفحۂ تشریح میں شعر کی مکمل فرہنگ ہے۔شعر میں جو الفاظوں کی جو ترتیب ہے فرہنگ میں اس کو برقرار رکھا گیا ہے۔ تاکہ طالب علم کو لفظ کوتلاش نہ کرنا پڑ ہے ۔لفظ کےسب معنی درج کئےگئے ہیں تاکہ طالب علم کوہم معنی لفظوں کی پہچان ہو اور اس کے الف ذخیرۂ الفاظ بڑھے۔ لفظ کےسارے معنی پڑھنے میں وقت لگتا ہے اس طرح طالب علم کی توجہ لفظوں کے معنی ہر زیادہ عرصے رہتی ہے اور دماغ میں لفظوں کا ملاپ پیدا ہوتا ہے۔ اس طرح نئے الفاظ یاد ہوجاتے ہیں۔

غالب کہتے ہیں؛
یہاں کوشش یہ کی گئی ہے کہ ا شعار کو نثری طور پر لکھا جائے ۔ اس لئے شعر کےالفظ کو نہیں بدلا گیا ہے۔ شعر کو اس طرح لکھنے سے طالب علم کو شعر ایک دفعہ پھر سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے لیکن اس دفعہ اس کو ان الفاظوں کے معنی معلوم ہوتے ہیں۔

تبصرہ
شعر کےلفظی معنی اور شعر کا مدعا یہاں ہے۔

شعر کی تشریح کے لیے علم بلاغت سے واقفیت لازمی ہے۔ بلاغت کےلغوی معنی تیز زبانی ہے لیکن تشریح میں اس کے معنی کلام کے “حال سے موافق اور فصیح“ ہونے کے ہیں ۔بلاغت علم بیان اور علم بدیع سے مل کر بنتا ہے۔

علم بیان
ایک معنی کو بادلیل کئی طریقوں سے پیش کرنا۔۔۔۔ تاکہ اس کے معنی صاف طور پرنظر آئیں یا مقصود واضح تر ہوسکے۔

علم بیان میں دلالت کی قسمیں
تشیبہہ ، طرفین ، حواس ظاہری ، حواس بطنی، مرکبات بدیع و نادر ، مجاز مرسل ،کنایہ ، ایہام تضاد تدبیج ، مقابلہ ، ایہام تناسب ، ماعراۃ انظیر ، عکس ، حسن تعلیل

علم بدیع
علم بدیع ہمیں کلام فصیح و بلیغ کی لفظی اور معنوی خوبیوں معلوم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ یہ لفظی (صنائع لفظی) اور معنوی خوبیاں ( صنائع معنوی) ہیں
صنائع معنوی
طباق، تضاد یا مطبقت ، ایہام تناسب ، مشاکلتہ ، مزاوجتہ، ارصاد یا تسہم ، عکس ، توریہ یاایہام، جمع ، تفریق ، تجرید ، مبالغہءمقبول ، مذہب کلامی ، تاکید المدح بمایشبہ الذّم
تاکید الذم بمایشبہ المدح ، اِوماج ، توجیہ یا محمتل الضّدین ، تجاہل عارفانہ، قول بلموجب، اطراو یا اطراء، تّعُجب، اعتراض اور یاحشوہیں۔
صنائع لفظی
تجینس ، قلب، اشتقاق، رواالحجز الصدر، لزوم مالا یلزم ، رقطاء، خیفا، منقوط، غیر منقوط، مقطع، موصل، سجع مطرف ، سجع متوازی، سجع موازنہ ، دوا قایتین ، دوا قایتین مع الھاجب، متلون، تلمیح، سیاق لاعداد ، تنسیق الصفات اور توشیح


شاعری کی اصطلاحات
اس شعرمیں نیچے دی ہوئ اصطلاحات میں سے جو موجود ہیں ان کی تعریف ‘شاعری کی اصطلاحات ‘ میں درج کی جاتی ہے۔

“ بیت ال غزل ، حاصل ، حاصلِ زمین ، بلند پروازی ، دلیل ، دو لخت ، غزلِ مسلسل، حسنِ تعلیل ، انشائیہ ، انتخاب ، اصلاح ، استعارہ ، تمثیل ، اضافت ، کیفیت ، کنایہ ، لفّ و نشر، مرتب و غیر مرتب، محذوف ، معنی آفرینی ، مطلع ، حسنِ مطلع ، معاملہ بندی، مبالغہ ، مناسبت ، مراعت النظیر، مناسبت، نازک خیالی ،ربط ، روانی ، رعایت ، سہلِ ممتنع ، صنعت ، تجاہلِ عارفانہ ، طرح ، ترصیع ، مرصّع ، تشبیہ ، توارد ،تضاد ، خیال ، اور ضلع“۔

ایک مثال​

پہلا شعر​



پھر ہوا وقت کہ ہو بال کُشا موجِ شراب
دے بطِ مَے کو دل و دستِ شنا موجِ شراب

فرہنگ

وقت = گھڑی۔ ساعت۔ دم۔ عرصہ۔ مدت۔ معیاد۔ وقفہ۔ زمانہ۔ عہد۔ دور۔ فرصت۔ باری۔ حلت۔ عمر۔ موت کی گھڑی۔ مصیبت
بال = جوار یا باجرہ یا گیہوں وغیرہ کا خوشہ۔ بالی۔ بچہ پالک۔ مُو۔ رُواں۔ رونگٹا۔بہت باریک شگاف یا دراڑ۔ مصری کا تاگہ
کُشا = کھولنے یا حل کرنے والا
مُوج = لہر۔ ترنگ۔ طلاطم۔ اُمنگ۔ جوش۔ ولولہ۔ طبیعت کی خوشی۔خیال۔ وہم۔کثرت۔ افراط۔ بہتاب۔ فراغ
شراب = رقیق چیز جو پی جائے۔ نشہ دار عرق۔ دارو
بط = شراب۔ صہبا۔ مے ۔ایک آبی جانور۔ بطخ
مَے = شراب۔ خُمر۔ بادہ۔ دارو۔ دختِر زر۔ صہبا۔ مُل
بطِ مَے = شراب کی صراحی۔ جو بطخ کی شکل کی ہوتی ہے
دل = ایک اندرونی عُضو جس کا کام رگوں کو خون پہنچانا ہے۔ قلب۔ حوصلہ۔ جرات ۔ خواہش۔ توجہ۔
دست = ہاتھ۔ پنجہ۔ قدرت۔ طاقت۔ قابو۔ قلبہ۔ نصرت۔ فتح۔ پتلا پاخانہ۔ عدد۔ تعداد۔ مُرغان۔ پوری شے۔
شنا = پانی میں تیرنا


غالب کہتے ہیں

اب وہی وقت لوٹا ہے کہ جب کہ ( موجِ شراب)شراب کی لہر اُٹھےگی اور ( بطِ مَے ) شراب کی صراحی کو تیرنےوالوں ( لہر ) کے دست و دل ملیں گے۔

تبصرہ


وہ وقت آگیا ہے جب شراب کی لہر اپنے پروں کو اُڑنے کے لیے کھولےگی۔ اور یہ لہر شراب کی صراحی کوایک دل دے گی جس کو تیرنے کی خواہش ہو گی۔اس شعر کا مطلب ہے کہ موسم بہار آگیا ہے اور مے کی خوشبو ہوا میں ہے۔اورشراب کی صراحی ( جو بطخ کی طرح ہے ) پانی میں بطخوں کے ساتھ تیرے گی۔

شراب کے پینےسے جو مستی حاصل ہوتی ہے۔ ( بال کُشا ) بڑے پروں کا اُ ڑنا۔ اس کے لیے ایک استعارہ ہے۔

یہ بہار کا موسم جس میں شراب کا پیالہ شرارتوں سے لبریز ہوجاتا ہے ، شراب کی صراحی کو دست و دل دینا، شریرشراب کو دل دینے کے برابر ہے۔ ایسا کرنے سے یہ دل پھر ساقی کے ہاتھ میں ہوگا (تشبیہ )جو کہ خود بھی ایک جام لے لے گا۔

اس غزل میں بہت لمبی اور خاص ردیف “ موج شراب“ ہے۔ اس نے غزل کوتقریباً ایک قطعہ بنا دیا ہے۔ مطلع کی پہلی سطر مقطع میں دہرائ گئی ہے۔مگر یہ حقیقت کہ یہ تذکرہ نگاری نہیں بلکہ زمین ہے اس کی وجہ سے یہ غزل ہے۔

شاعری کی مصطلحات

مقطع۔
لفظاً اس کا مطلب “ جہاں کاٹا جائے“ ۔ غزل کا آخری یا آخری سے پہلا شعر جس میں شاعر کا تخلص ہو، خاص طور پر قطعہ کے شروع میں۔
زمین۔
ردیف ، قافیہ کی مناسبت سے غزل ایک ہی زمین میں کہلائ جاتی ہے مگر ہم طرح نہیں۔
طرح۔
دو غزل ایک جیسی ہونے کے لیے ردیف ، قافیہ ، بحر اور وزن ایک جسے ہوں اگر اشعار ملا دئے جائیں تو یہ بتانا مشکل ہو کہ وہ کس غزل کے ہیں۔
تشبیہ۔
مشابہت دینا۔
تمثیل۔
ایک چیز کو دوسری چیز کے مانند ٹھہرانا۔
اِستعارہ۔
مجاز کی ایک قسم جس میں کسی لفظ کے مجازی اور حقیقی معنی کے درمیان تشبیہ کا علاقہ ہوتا ہے۔اور بغیرحروف تشبیہ کےحقیقی معنی کو مجازی معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔
ساقی۔
شراب پلانے والی یا پلانے والا ۔

.
 

تفسیر

محفلین
.
ان غزلوں کی شرح مکمل ہوچکی ہے۔
نیا اضافہ -
ردیف ع
91۔ جادۂ رہ خُور کو وقتِ شام ہے تارِ شعاع
ردیف ش
93۔ بیم رقیب سے نہیں کرتے وداعِ ہوش
ردیف گ
97۔گر تُجھ کو ہے یقینِ اجابت ، دُعا نہ مانگ



---------------------------------------------------------------------------------------------------------
فہرست
ردیف الف -
1 ۔ نقش فریادی ہےکس کی شوخئ تحریر کا
2 ۔ جراحت تحفہ، الماس ارمغاں، داغِ جگر ہدیہ
3 ۔ جز قیس اور کوئی نہ آیا بروئے کار
4 ۔ کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا
5 ۔ ہے کہاں تمنّا کا دوسرا قدم یا رب
ردیف ب -
61 ۔پھر ہوا وقت کہ ہو بال کُشا موجِ شراب
ردیف د
70۔ حسن غمزے کی کشاکش سے چُھٹا میرے بعد[/color]
ردیف ش
90۔ نہ لیوےگر خسِ جوہرطراوت سبزہ خط سے
ردیف ع
91۔ جادۂ رہ خُور کو وقتِ شام ہے تارِ شعاع
ردیف ش
93۔ بیم رقیب سے نہیں کرتے وداعِ ہوش
ردیف گ
97۔گر تُجھ کو ہے یقینِ اجابت ، دُعا نہ مانگ
ردیف ن
103 ۔ لوں وام بختِ خفتہ سے یک خوابِ خوش ولے
ردیف و
143 ۔ حسد سے دل اگر افسردہ ہے، گرمِ تماشا ہو

.
 

تفسیر

محفلین
جواب آں غزل

جیہ نے کہا:
جوابِ آں غزل​

جب میں نے جوجو کو بہن بنانے کے لیے انٹرویو لیا تو انہوں نےمجھے ذیل کی معلومات مہیا کیں اور ان کی بنا پر میں نے اوپر لکھا ہوا بیان دیا تھا۔

1- بھائ میں نے اردو اور اسلامیت میں بی اے پاس کرلیا ہے۔

اسلامیت نہیں۔ اسلامیات

2 - میری لائبریری میں 2000 س زیادہ کتابیں ہیں۔

سب کو پتہ ہے
3 - مجھے دیوان غالب حِفظ ہے۔
یہ الزام ہے مجھ پر۔۔ سیدہ شگفتہ سے پوچھ لیں، کہ میں نے غالب کے شعر ہمیشہ غلط لکھےہیں فورم پر۔
4 - میں قران اور حدیث سے مکمل وقف ہوں

یہ دعوٰی میں تو کیا۔۔۔۔ کسی امام وقت نے بھی نہیں کیا۔
5 - میں نے اردو محفل کے دیوان غالب کی ترتیب، تحقیق، تصحیح اور پروف میں بڑھ کرحصہ لیا ہے۔

صحیح ہے ۔مگر خوشی سے نہیں۔ بلکہ اس تالاب میں مجھے نبیل بھائ نے دکھیلا تھا

6۔ میں نے کئی مشکل کتابیں پروف ریڈ کی ہیں

جی اور سب سے مشکل کتاب پختون کی بیٹی تھی۔

7۔ اردو نثر اور قواعد میں ماہر ہوں۔

قطعاً نہیں۔ اگر کوئ میرے جملوں کو غور سے پڑھے تو صاف پتہ چل جائے گا میری اردو دانی کا
8۔ میری ابتدائ تعلیم انگلیش میڈیم میں ہوئ ہے

کب کہا میں نے ؟ میری تعلیم اردو میڈیم سکول میں ہوئ ہے۔ اسی وجہ سے میری انگلش اتنی ہی خراب ہے جتنی کہ میری صحت۔ البتہ سکو ل میں 3 سال فارسی پڑھی اور ایک سال عربی


اقرار؛
اب پتہ چلا کہ یہ سب اپنے بدھو بھیا پر رعب جمانا تھا۔ لہذا یہاں یہ ترمیم کی جاتی ہے ۔
ترمیم؛
“ مجھےمیری جو جو نےایک بار پھر بدھو بنا دیا“

بنے بنائے کو میں نہیں بناسکتی
قول؛
تم چاہو تو تم اس کتاب کی پہلی مولفہ بھی ہوسکتی ہو اور میں تمہارا اسسٹنٹ۔ کیونکہ تم اس قابل ہو۔

مشکل ہے
اقرار؛
میں نے جب چشمہ لگا کر دیوانٍ غالب پر کام کرنے والی ٹیم کی معلومات کو پھرسےدیکھا۔ان تمام سیکشن میں جو جو کا نام دوسرے نمبر پر ہے ۔

غلط : بلکہ ترتیب یوں ہے

ترتیب و تحقیق: اعجاز عبید، جویریہ ریاض مسعود
تصحیح و اضافہ: جوریہ ریاض مسعود، اعجاز عبید

ترمیم ؛
آج سے تم میری اسسٹنٹ ہو تم سب کام کروگی اور میں بیٹھ کر حقے کا چسکہ لگاؤں گا۔

بقول غالب
دل کے خوش رکھنے کو غالب یہ خیال اچھا ہے
قول؛
میری پیاری بہن جوجو ذہین اور قابل ہیں۔ جن کو حالی، ناظمی، بےخود دہلوی، بےخود موہن، باقر، شادان، جوش، فاروقی، نظامی، عبدالباری آسی، عرش ملسیانی ، غلام رسول مہر کی دسترس ہے۔

اقرار
نظامی، حسرت، طاہر، مہر، آسی اور مُنشی شیو نارائن کے علاوہ باقی نسخہ جات اُن کے پاس نہیں۔
ان سب کے علاوہ نسخۂ نقش چغتائ اور نسخۂ حمیدیہ، نسخۂ فیروز سنز، نسخۂ ماہ نو (غالب نمبر) بھی ہیں۔ دیوان غالب کے میرے پاس 10 مختلف نسخے ہیں ترمیم؛
جو جو کو حکم دیا جاتا ہے کہ فوراَ سے پیشتر اردو بازار لاہور ، اسلام باد ، راولپنڈی اور کراچی میں کال کر کے ان کتابوں کو آرڈر کریں اور مجھے اس کا بل بھیجیں۔ میں کوئ بہانہ نہیں سنا چاہتا۔

اگر پاکستان میں دستیاب ہوتے تو میرے پاس ضرور ہوتے۔
قول؛
جس نےمجھےعظمت بخشی اور جس کے بغیر یہ کتاب مکمل نہیں ہوسکتی۔

اقرار
یہ سب صحیح ہے اور اس میں سے ایک لفظ بھی حذف نہیں کیا جائےگا۔

ایں خیال ست و محال ست

لیکن مجھے یہ لکھنے کے بعد اب ڈر لگ رہا ہے۔ میں نےسننا ہے کہ اُنہیں گھونسا مارنے کی مہارت ہے۔

تفسیر بھائ آپ ہمیشہ سنا کو سننا کیوں لکھتے ہیں .

یہ سب پڑھنے کے بعد مجھ جیسے بدھو کی سمجھ میں صرف ایک بات آتی ہے۔. :lol:

‌میری پیاری بہن جوجو ذہین اور قابل ہیں“۔
.
 

جیہ

لائبریرین
ایک بات تو بھول ہی گئ

یہ سب میرے بابا جانی کی صحبتِ برقی ( ای میلی رابطہ) کا اثر ہے۔ انہوں نے میری کتنی رہنمائ کی، کس کو کیا پتہ۔ پیار سے ، کان مروڑ کر۔۔۔۔ :?

شکریہ بابا جانی
 

تفسیر

محفلین
handwriting1.jpg

دیوانِ غالب بخت غالب نسخہِ عرشی زادہ - ایڈیٹر اکبر علی خان عرشی زادہ - رام پور - ادارہ یادِگار غالب ١٩٦٩ صفحہ ٢

نقش فریادی ہےکس کی شوخئ تحریر کا
کاغذی ہے پیرہن ہر پیکرِ تصویر کا
کاوکاوِ سخت جانی ہائے تنہائی نہ پوچھ
صبح کرنا شام کا، لانا ہے جوئے شیر کا
جذبۂ بے اختیارِ شوق دیکھا چاہیے
سینۂ شمشیر سے باہر ہے دم شمشیر کا
آگہی دامِ شنیدن جس قدر چاہے بچھائے
مدعا عنقا ہے اپنے عالمِ تقریر کا
بس کہ ہوں غالب، اسیری میں بھی آتش زیِر پا
موئے آتش دیدہ ہے حلقہ مری زنجیر کا
.
 

تفسیر

محفلین
.
ان غزلوں کی شرح مکمل ہوچکی ہے۔
نیا اضافہ -
ردیف س
88۔ مُژدہ ، اے ذَوقِ اسیری ! کہ نظر آتا ہے


---------------------------------------------------------------------------------------------------------
فہرست
ردیف الف -
1 ۔ نقش فریادی ہےکس کی شوخئ تحریر کا
2 ۔ جراحت تحفہ، الماس ارمغاں، داغِ جگر ہدیہ
3 ۔ جز قیس اور کوئی نہ آیا بروئے کار
4 ۔ کہتے ہو نہ دیں گے ہم دل اگر پڑا پایا
5 ۔ ہے کہاں تمنّا کا دوسرا قدم یا رب
ردیف ب -
61 ۔ پھر ہوا وقت کہ ہو بال کُشا موجِ شراب
ردیف د
70 ۔ حسن غمزے کی کشاکش سے چُھٹا میرے بعد
ردیف س
88۔ مُژدہ ، اے ذَوقِ اسیری ! کہ نظر آتا ہے
ردیف ش
90 ۔ نہ لیوےگر خسِ جوہرطراوت سبزہ خط سے
ردیف ن
103 ۔ لوں وام بختِ خفتہ سے یک خوابِ خوش ولے
ردیف و
143 ۔ حسد سے دل اگر افسردہ ہے، گرمِ تماشا ہو

.
 
Top