یوسف-2
محفلین
۹۲۔ عذابِ الٰہی سے بے خوف لوگوں کی چالیں
پھر کیا وہ لوگ جو (دعوت پیغمبر کی مخالفت میں) بدتر سے بدتر چالیں چل رہے ہیں اس بات سے بالکل ہی بے خوف ہوگئے ہیں کہ اللہ ان کو زمین میں دھنسا دے، یا ایسے گوشے سے ان پر عذاب لے آئے جدھر سے اس کے آنے کا ان کو وہم و گمان تک نہ ہو، یا اچانک چلتے پھرتے ان کو پکڑے، یا ایسی حالت میں انہیں پکڑے جبکہ انہیں خود آنے والی مصیبت کا کھٹکا لگا ہوا ہو اور وہ اس سے بچنے کی فکر میں چوکنے ہوں؟ وہ کچھ بھی کرنا چاہے یہ لوگ اس کو عاجز کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب بڑا ہی نرم خُو اور رحیم ہے۔(سورة النحل:۷۴)
۰۳۔سایہ اللہ کے حضور سجدہ کرتا ہے
اور کیا یہ لوگ اللہ کی پیدا کی ہوئی کسی چیز کو بھی نہیں دیکھتے کہ اس کا سایہ کس طرح اللہ کے حضور سجدہ کرتے ہوئے دائیں اور بائیں گرتا ہے؟سب کے سب اس طرح اظہار عجز کررہے ہیں۔ زمین اور آسمان میںجس قدر جان دار مخلوقات اور جتنے ملائکہ، سب اللہ کے آگے سربسجود ہیں۔ وہ ہرگز سرکشی نہیں کرتے، اپنے رب سے جو ان کے اوپر ہے، ڈرتے ہیں اور جو کچھ حکم دیا جاتا ہے اسی کے مطابق کام کرتے ہیں۔ (سورة النحل....۰۵)
۱۳۔ سار ی نعمتیں اللہ کی طرف سے ہیں
اللہ کا فرمان ہے کہ”دو خدا نہ بنالو،خدا تو بس ایک ہی ہے، لہٰذا تم مجھی سے ڈرو“۔ اسی کا ہے وہ کچھ جو آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، اور خالصاً اُسی کا دین (ساری کائنات میں) چل رہا ہے۔ پھر کیااللہ کو چھوڑ کر تم کسی اور سے تقویٰ کروگے؟ تم کو جو نعمت بھی حاصل ہے اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ پھر جب کوئی سخت وقت تم پر آتا ہے تو تم لوگ خود اپنی فریادیں لے کر اسی کی طرف دوڑتے ہو۔ مگر جب اللہ اس وقت کو ٹال دیتا ہے تو یکایک تم میں سے ایک گروہ اپنے رب کے ساتھ دوسروں کو (اس مہربانی کے کریے میں) شریک کرنے لگتا ہے، تاکہ اللہ کے احسان کی ناشکری کرے۔اچھا، مزے کرلو، عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا۔یہ لوگ جن کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں ان کے حصے ہمارے دیئے ہوئے رزق میں سے مقرر کرتے ہیں۔ خدا کی قسم، ضرور تم سے پوچھا جائے گا کہ یہ جھوٹ تم نے کیسے گھڑ لیے تھے؟( النحل۶۵)
۲۳۔ خدا کے لےے بیٹیاں اپنے لےے بیٹے؟
یہ خدا کے لیے بیٹیاں تجویز کرتے ہیں۔ سبحان اللہ! اور ان کے لیے وہ جو یہ خود چاہیں؟ جب ان میں سے کسی کو بیٹی کے پیداہونے کی خوشخبری دی جاتی ہے تو اس کے چہرے پر کلونس چھا جاتی ہے اور وہ بس خون کا سا گھونٹ پی کررہ جاتا ہے۔ لوگوں چُھپتا پھرتا ہے کہ اس بُری خبر کے بعد کیا کسی کو منہ دکھائے۔سوچتا ہے کہ ذلت کے ساتھ بیٹی کو لیے رہے یا مٹی میں دبادے؟.... دیکھو کیسے بُرے حکم ہیں جو یہ خدا کے بارے میں لگاتے ہیں۔ بُری صفات سے متصف کیے جانے کے لائق تو وہ لوگ ہیں جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے۔ رہا اللہ تو اس کے لیے سب سے برتر صفات ہیں، وہی تو سب پر غالب اور حکمت میں کامل ہے۔ اگر کہیں اللہ لوگوں کو ان کی زیادتی پر فوراً ہی پکڑ لیا کرتا تو روئے زمین پر کسی متنفس کو نہ چھوڑتا۔ لیکن وہ سب کو ایک وقت مقرر تک مہلت دیتا ہے، پھر جب وہ وقت آجاتا ہے تو اس سے کوئی ایک گھڑی بھر بھی آگے پیچھے نہیں ہوسکتا۔ آج یہ لوگ وہ چیزیں اللہ کے لیے تجویز کررہے ہیں جو خود اپنے لیے انہیں ناپسند ہیں، اور جھوٹ کہتی ہیں ان کی زبانیںکہ ان کے لیے بھلا ہی بھلا ہے۔ ان کے لیے تو ایک ہی چیز ہے،ا ور وہ ہے دوزخ کی آگ۔ ضرور یہ سب سے پہلے اس میں پہنچائے جائیں گے( النحل۲۶)
۳۳۔شیطان بُرے کام خوشنما بناکر دکھاتا ہے
خدا کی قسم، اے نبی ﷺ، تم سے پہلے بھی بہت سی قوموں میں ہم رسول بھیج چکے ہیں (اور پہلے بھی یہی ہوتا رہا ہے کہ) شیطان نے اُن کے بُرے کرتوت انہیں خوشنما بناکر دکھائے (اور رسولوں کی بات انہوں نے مان کر نہ دی)۔ وہی شیطان آج ان لوگوں کا بھی سرپرست بنا ہوا ہے اور یہ دردناک سزا کے مستحق بن رہے ہیں۔ ہم نے یہ کتاب تم پر اس لیے نازل کی ہے کہ تم ان اختلافات کی حقیقت ان پر کھول دو جن میں یہ پڑے ہوئے ہیں۔ یہ کتاب رہنمائی اور رحمت بن کر اُتری ہے ان لوگوں کے لیے جو اسے مان لیں۔ (سورة النحل....۴۶)
۴۳۔مردہ زمیں بارش سے زندہ ہوجاتی ہے
(تم ہر برسات میں دیکھتے ہو کہ) اللہ نے آسمان سے پانی برسایا اور یکایک مردہ پڑی ہوئی زمین میں اس کی بدولت جان ڈال دی۔ یقینا اس میں ایک نشانی ہے سننے والوں کے لیے۔(سورة النحل....۵۶)
۵۳۔دودھ گوبر اور خون کے درمیان بنتا ہے
اور تمہارے لیے مویشیوں میں بھی ایک سبق موجود ہے۔ اُن کے پیٹ سے گوبر اورخُون کے درمیان ہم ایک چیز تمہیں پلاتے ہیں، یعنی خالص دودھ، جو پینے والوں کے لیے نہایت خوشگوار ہے۔ ( النحل....۶۶)
۶۳۔ پاک کھجورو انگورکو نشہ آوربنالینا
(اسی طرح) کھجور کے درختوں اور انگور کی بیلوں سے بھی ہم ایک چیز تمہیں پلاتے ہیں جسے تم نشہ آور بھی بنالیتے ہو اور پاک رزق بھی۔ یقینا اس میں ایک نشانی ہے عقل سے کام لینے والوں کے لیے۔ (سورة النحل....۷۶)
۷۳۔ شہد میںلوگوں کے لےے شفا ہے
اور دیکھو، تمہارے رب نے شہد کی مکھی پر یہ بات وحی کردی کہ پہاڑوں میں اور درختوں میں، اور ٹٹّیوں پر چڑھائی ہوئی بیلوں میں، اپنے چھتّے بنا، اور ہر طرح کے پھلوں کا رس چوس، اوراپنے رب کی ہموار کی ہوئی راہوںپر چلتی رہ۔ اس مکھی کے اندر سے رنگ برنگ کا ایک شربت نکلتا ہے جس میں شفا ہے لوگوں کے لیے۔ یقینا اس میں بھی ایک نشانی ہے ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔ (سورة النحل....۹۶)
۸۳۔بد ترین عمر کو پہنچنے والے
اور دیکھو، اللہ نے تم کو پیدا کیا، پھر وہ تم کو موت دیتا ہے، اور تم میں سے کوئی بدترین عمر کو پہنچا دیا جاتا ہے تاکہ سب کچھ جاننے کے بعد پھر کچھ نہ جانے۔ حق یہ ہے کہ اللہ ہی علم میں بھی کامل ہے اور قدرت میں بھی۔ (النحل:۰۷)
۹۳۔اللہ ہی نے رزق میں فضیلت عطا کی ہے
اور دیکھو اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر رزق میں فضیلت عطا کی ہے۔ پھر جن لوگوںکو یہ فضیلت دی گئی ہے وہ ایسے نہیں ہیں کہ اپنا رزق اپنے غلاموںکی طرف پھیر دیا کرتے ہوں تاکہ دونوں اس رزق میں برابر کے حصہ دار بن جائیں۔ تو کیا اللہ ہی کا احسان ماننے سے ان لوگوں کو انکار ہے؟ (سورة النحل....۱۷)
۰۴۔اللہ ہی نے ہم جنس بیویاں بنائیں
اور وہ اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے تمہاری ہم جنس بیویاں بنائیں اور اُسی نے ان بیویوں میں سے تمہیں بیٹے پوتے عطا کیے اور اچھی اچھی چیزیں تمہیں کھانے کو دیں۔پھر کیا یہ لوگ (یہ سب کچھ دیکھتے اور جانتے ہوئے بھی) باطل کو مانتے ہیں اور اللہ کے احسان کا انکار کرتے ہیں اور اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پوجتے ہیں جن کے ہاتھ میں نہ آسمانوں سے انہیں کچھ بھی رزق دینا ہے نہ زمین سے اور نہ یہ کام وہ کرہی سکتے ہیں؟ پس اللہ کے لیے مثالیں نہ گھڑو، اللہ جانتا ہے، تم نہیں جانتے۔( النحل....۴۷)
۱۴۔ غلام اور مالک برابر نہیں
اللہ ایک مثال دیتا ہے۔ایک تو ہے غلام، جو دوسرے کا مملوک ہے اور خود کوئی اختیار نہیں رکھتا۔ دوسرا شخص ایسا ہے جسے ہم نے اپنی طرف سے اچھا رزق عطا کیا ہے اور وہ اس میں سے کھلے اور چھپے خوب خرچ کرتا ہے۔ بتا¶، کیا یہ دونوںبرابر ہیں؟ الحمدللہ، مگر اکثر لوگ (اس سیدھی بات کو) نہیں جانتے۔ (سورة النحل....۵۷)
۲۴۔گونگے بہرے آدمی کی مثال
اللہ ایک اور مثال دیتا ہے۔ دو آدمی ہیں۔ایک گونگا بہرا ہے، کوئی کام نہیںکرسکتا، اپنے آقا پر بوجھ بنا ہوا ہے،جدھر بھی وہ اسے بھیجے کوئی بھلا کام اس سے بن نہ آئے۔دوسرا شخص ایسا ہے کہ انصاف کا حکم دیتا ہے اور خود راہ راست پر قائم ہے۔ بتا¶ کیا یہ دونوں یکساں ہیں؟ (سورة النحل....۶۷)
۳۴۔اللہ نے سوچنے والے دل کیوں دیئے؟
اور زمین و آسمان کے پوشیدہ حقائق کا علم تو اللہ ہی کو ہے۔اور قیامت کے برپا ہونے کا معاملہ کچھ دیر نہ لے گا مگر بس اتنی کہ جس میں آدمی کی پلک جھپک جائے،بلکہ اسے بھی کچھ کم۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ سب کچھ کرسکتا ہے۔اللہ نے تم کو تمہاری ما¶ں کے پیٹوں سے نکالا اس حالت میں کہ تم کچھ نہ جانتے تھے۔ اس نے تمہیں کان دیئے، آنکھیں دیں اور سوچنے والے دل دیئے، اس لیے کہ تم شکرگزار بنو۔ (سورة النحل....۸۷)
۴۴۔ پرندوں کو فضا میں کس نے تھام رکھا ہے؟
کیا ان لوگوں نے کبھی پرندوں کو نہیں دیکھا کہ فضائے آسمانی میں کس طرح مسخّر ہیں؟ اللہ کے سوا کس نے ان کو تھام رکھا ہے؟ اس میں بہت نشانیاں ہیں ان لوگوںکے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔ (سورة النحل....۹۷)
۵۴۔اللہ نے گھروں کو جائے سکون بنایا
اللہ نے تمہارے لیے تمہارے گھروں کو جائے سکون بنایا۔اس نے جانوروں کی کھالوں سے تمہارے لیے ایسے امکان پیدا کیے جنہیں تم سفر اور قیام، دونوں حالتوں میں ہلکا پاتے ہو۔ اس کے جانوروں کے صوف اور اون اور بالوں سے تمہارے لیے پہننے اور برتنے کی بہت سی چیزیں پیدا کردیں جو زندگی کی مدت مقررہ تک تمہارے کام آتی ہیں۔ اس نے اپنی پیدا کی ہوئی بہت سی چیزوں سے تمہارے لیے سائے کا انتظام کیا،پہاڑوں میں تمہارے لیے پناہ گاہیں بنائیں، اور تمہیں ایسی پوشاکیں بخشیں جو تمہیںگرمی سے بچاتی ہیں اور کچھ دوسری پوشاکیں جو آپس کی جنگ میں تمہاری حفاظت کرتی ہیں۔اس طرح وہ تم پر اپنی نعمتوں کی تکمیل کرتا ہے شاید کہ تم فرمانبردار بنو۔ اب اگر یہ لوگ منہ موڑتے ہیں تو اے نبیﷺ، تم پر صاف صاف پیغامِ حق پہنچا دینے کے سوا اور کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ یہ اللہ کے احسان کو پہچانتے ہیں، پھر اس کا انکارکرتے ہیں۔اور ان میں بیشتر لوگ ایسے ہیں جو حق ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ (سورة النحل....۳۸)
۶۴۔ عذاب دیکھنے کے بعد مہلت نہیں ملے گی
(انہیں کچھ ہوش بھی ہے کہ اُس روز کیا بنے گی) جب کہ ہم ہر امت میںسے ایک گواہ کھڑا کریں گے، پھر کافروں کو نہ حجتیں پیش کرنے کا موقع دیاجائے گا نہ اُن سے توبہ و استغفار ہی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ ظالم لوگ جب ایک دفعہ عذاب دیکھ لیں گے تو اس کے بعد نہ ان کے عذاب میں کوئی تخفیف کی جائے گی اور نہ انہیں ایک لمحہ بھر مہلت دی جائے گی۔ اور جب وہ لوگ جنہوںنے دنیا میں شرک کیا تھا اپنے ٹھیرائے ہوئے شریکوںکو دیکھیں گے تو کہیں گے ”اے پروردگار، یہی ہیں ہمارے وہ شریک جنہیں ہم تجھے چھوڑ کر پکارا کرتے تھے“۔ اس پر اُن کے وہ معبود انہیں صاف جواب دیں گے کہ ”تم جھوٹے ہو“۔ اس وقت یہ سب اللہ کے آگے جھک جائیں گے اور ان کی وہ ساری افتراپردازیاں رفوچکر ہوجائیں گی جو یہ دنیا میں کرتے رہے تھے۔جن لوگوں نے خود کفر کی راہ اختیار کی اور دوسروں کو اللہ کی راہ سے روکا انہیں ہم عذاب پر عذاب دیں گے اُس فساد کے بدلے جو وہ دنیا میں برپا
کرتے رہے۔ (سورة النحل....۸۸)
۷۴۔ ہرامت کے اندر سے ایک گواہ ہوگا
(اے نبی ﷺ، انہیں اُس دن سے خبردار کردو) جبکہ ہم ہرامت میں خود اسی کے اندر سے ایک گواہ اٹھا کھڑا کریں گے جو اس کے مقابلہ میں شہادت دے گا، اور ان لوگوں کے مقابلے میں شہادت دینے کے لیے ہم تمہیں لائیں گے۔ اور (یہ اسی شہادت کی تیاری ہے کہ) ہم نے یہ کتاب تم پرنازل کردی ہے جو ہر چیز کی صاف صاف وضاحت کرنے والی ہے اورہدایت و رحمت اور بشارت ہے ان لوگوں کے لیے جنہوںنے سرِتسلیم خم کردیا ہے۔ (سورة النحل....۹۸)
۸۴۔سوت کات کر خود ہی ٹکڑے کرنے والی
اللہ عدل اور احسان اور صلہ¿ رحمی کا حکم دیتا ہے اور بدی و بے حیائی اور ظلم و زیادتی سے منع کرتا ہے۔ وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم سبق لو۔اللہ کے عہد کو پورا کرو جبکہ تم نے اس سے کوئی عہد باندھا ہو، اور اپنی قسمیں پختہ کرنے کے بعد توڑ نہ ڈالو جبکہ تم اللہ کو اپنے اوپرگواہ بنا چکے ہو۔اللہ تمہارے سب افعال سے باخبر ہے۔ تمہاری حالت اس عورت کی سی نہ ہوجائے جس نے آپ ہی محنت سے سُوت کاتا اور پھر آپ ہی اسے ٹکڑے ٹکڑے کرڈالا۔ تم اپنی قسموں کو آپس کے معاملات میں مکروفریب کا ہتھیار بناتے ہو تاکہ ایک قوم دوسری قوم سے بڑھ کر فائدے حاصل کرے۔حالانکہ اللہ اس عہد و پیمان کے ذریعے سے تم کو آزمائش میں ڈالتا ہے، اور ضرور وہ قیامت کے روز تمہارے تمام اختلافات کی حقیقت تم پر کھول دے گا۔ اگر اللہ کی مشیت یہ ہوتی (کہ تم میں کوئی اختلاف نہ ہو) تو وہ تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا ، مگر وہ جسے چاہتا ہے گمراہی میں ڈالتا ہے اور جسے
چاہتا ہے راہ راست دکھا دیتا ہے، اور ضرور تم سے تمہارے اعمال کی بازپُرس ہوکر رہے گی۔ (سورة النحل....۳۹)
۹۴۔ قسموں کو دھوکہ دینے کا ذریعہ نہ بناﺅ
(اور اے مسلمانو،) تم اپنی قسموں کو آپس میں ایک دوسرے کو دھوکہ دینے کا ذریعہ نہ بنالینا، کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی قدم جمنے کے بعد اکھڑ جائے اور تم اس جرم کی پاداش میں کہ تم نے لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکا، بُرا نتیجہ دیکھو اور سزا بھگتو۔ اللہ کے عہد کو تھوڑے سے فائدے کے بدلے نہ بیچ ڈالو، جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے اگر تم جانو۔جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ خرچ ہوجانے والا ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہی باقی رہنے والا ہے، اور ہم ضرور صبرسے کام لینے والوں کو ان کے اجر ان کے بہترین اعمال کے مطابق دیں گے ۔ جو شخص بھی نیک عمل کرے گا، خواہ وہ مرد ہو یا عورت، بشرطیکہ ہووہ مومن،اسے ہم دنیا میں پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے اور (آخرت میں) ایسے لوگوں کو ان کے اجر ان کے بہترین اعمال کے مطابق بخشیں گے( النحل....۷۹)
۰۵۔ شیطانِ رجیم سے خدا کی پناہ مانگ لیا کرو
پھر جب تم قرآن پڑھنے لگو تو شیطانِ رجیم سے خدا کی پناہ مانگ لیا کرو۔اُسے اُن لوگوں پر تسلط حاصل نہیں ہوتا جو ایمان لاتے اوراپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔ اس کا زور تو اُنہی لوگوںپر چلتا ہے جو اس کو اپنا سرپرست بناتے اور اس کے بہکانے سے شرک کرتے ہیں۔جب ہم ایک آیت کی جگہ دوسری آیت نازل کرتے ہیں .... اور اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیانازل کرے....تو یہ لوگ کہتے ہیں کہ تم یہ قرآن خودگھڑتے ہو۔ اصل بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ حقیقت سے ناواقف ہیں۔ ان سے کہوکہ اسے تو روح القدس نے ٹھیک ٹھیک میرے رب کی طرف سے بتدریج نازل کیا ہے تاکہ ایمان لانے والوں کے ایمان کو پُختہ کرے اور فرمانبرداروں کو زندگی کے معاملات میںسیدھی راہ بتائے اورا نہیں فلاح و سعادت کی خوشخبری دے۔ (سورة النحل....۲۰۱)
۱۵۔ اللہ کی آیات کو نہ ماننے والے جھوٹے ہیں
ہمیں معلوم ہے یہ لوگ تمہارے متعلق کہتے ہیں کہ اس شخص کو ایک آدمی سکھاتا پڑھاتا ہے حالانکہ ان کا اشارہ جس آدمی کی طرف ہے اس کی زبان عجمی ہے اور یہ صاف عربی زبان ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ اللہ کی آیات کو نہیں مانتے اللہ کبھی ان کو صحیح بات تک پہنچنے کی توفیق نہیں دیتا اور ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے۔ (جھوٹی باتیں نبی نہیں گھڑتا بلکہ) جھوٹ وہ لوگ گھڑرہے ہیں جو اللہ کی آیات کو نہیں مانتے، وہی حقیقت میں جھوٹے ہیں۔ (سورة النحل....۵۰۱)
۲۵۔مجبوراََ کفر اختیار کرنا قابلِ معافی ہے
جو شخص ایمان لانے کے بعد کفر کرے (وہ اگر) مجبور کیاگیاہو اور دل اس کا ایمان پر مطمئن ہو (تب تو خیر) مگر جس نے دل کی رضامندی سے کفر کو قبول کرلیا اس پراللہ کا غضب ہے اور ایسے سب لوگوں کے لیے بڑا عذاب ہے۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند کرلیا، اور اللہ کا قاعدہ ہے کہ وہ ان لوگوں کو راہ نجات نہیں دکھاتا جو اس کی نعمت کا کفران کریں۔یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں اور کانوں اورآنکھوں پر اللہ نے مہر لگادی ہے، یہ غفلت میں ڈوب چکے ہیں۔ ضرور ہے کہ آخرت میںیہی خسارے میں رہیں۔ بخلاف اس کے جن لوگوںکا حال یہ ہے کہ جب (ایمان لانے کی وجہ سے) وہ ستائے گئے تو انہوں نے گھر بار چھوڑدیئے، ہجرت کی، راہ خدا میں سختیاں جھیلیں اور صبر سے کام لیا، ان کے لیے یقینا تیرا رب غفور و رحیم ہے۔ (ان سب کا فیصلہ اس دن ہوگا) جبکہ ہر متنفس اپنے ہی بچا¶ کی فکر میں لگا ہوا ہوگا اور وہ ہر ایک کو اس کے کیے کا بدلہ پورا پورا دیاجائے گا اور کسی پر ذرہ برابر ظلم نہ ہونے پائے گا۔ (سورة النحل....۱۱۱)
۳۵۔کفرانِ نعمت پر بھوک اور خوف کی مصیبتیں
اللہ ایک بستی کی مثال دیتاہے۔وہ امن و اطمینان کی زندگی بسر کررہی تھی اور ہر طرف سے اس کو بفراغت رزق پہنچ رہا تھا کہ اس نے اللہ کی نعمتوں کا کفران شروع کردیا۔تب اللہ نے اس کے باشندوں کو ان کے کرتوتوں کا یہ مزا چکھایا کہ بھوک اور خوف کی مصیبتیں ان پر چھاگئیں۔ان کے پاس ان کی اپنی قوم میں سے ایک رسول آیا۔ مگر انہوں نے اس کو جھٹلادیا۔ آخرکار عذاب نے ان کو آلیا جبکہ وہ ظالم ہوچکے تھے۔ (النحل....۳۱۱)
۴۵۔بھوک سے بے قرار ہوکر حرام کھانا
پس اے لوگو، اللہ نے جو کچھ حلال اور پاک رزق تم کو بخشا ہے اسے کھا¶ اورا للہ کے احسان کا شکر ادا کرو اگر تم واقعی اُسی کی بندگی کرنے والے ہو۔اللہ نے جو کچھ تم پر حرام کیا ہے ،وہ ہے مردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ جانور جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیاگیا ہو۔البتہ بھوک سے مجبور اور بیقرار ہوکر اگر کوئی ان چیزوں کو کھالے، بغیر اس کے کہ وہ قانون الٰہی کی خلاف ورزی کا خواہش مند ہو یا حد ضرورت سے تجاوز کا مرتکب ہو، تو یقینا اللہ معاف کرنے اور رحم فرمانے والا ہے۔ اور یہ جو تمہاری زبانیں جھوٹے احکام لگایا کرتی ہیں کہ یہ چیز حلال ہے اور وہ حرام، تو اس طرح کے حکم لگاکر اللہ پر جھوٹ نہ باندھو۔جو لوگ اللہ پر جھوٹے افترا باندھتے ہیں وہ ہرگز فلاح نہیںپایا کرتے۔دنیاکا عیش چند روزہ ہے۔ آخرکار ان کے لیے دردناک سزا ہے۔وہ چیزیں ہم نے خاص طور پر یہودیوں کے لیے حرام کی تھیں جن کا ذکر اس سے پہلے ہم تم سے کرچکے ہیں اور
یہ ان پرہمارا ظلم نہ تھا بلکہ ان کا اپنا ہی ظلم تھا جو وہ اپنے اوپر کررہے تھے۔ البتہ جن لوگوں نے جہالت کی بنا پر بُرا عمل کیا اور پھر توبہ کرکے اپنے عمل کی اصلاح کرلی تو یقینا توبہ و اصلاح کے بعد تیرا رب ان کے لیے غفور اور رحیم ہے۔(سورة النحل....۹۱۱)
۵۵۔ سبت کا قانون اللہ نے مسلط کیا تھا
واقعہ یہ ہے کہ ابراہیم ؑاپنی ذات سے ایک پوری امت تھا، اللہ کا مطیع فرمان اور یک سُو۔وہ کبھی مشرک نہ تھا۔ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والا تھا۔ اللہ نے اس کو منتخب کرلیا اور سیدھا راستہ دکھایا۔ دنیا میںاس کو بھلائی دی اور آخرت میں وہ یقینا صالحین میں سے ہوگا۔ پھر ہم نے تمہاری طرف یہ وحی بھیجی کہ یک سُو ہوکر ابراہیم ؑکے طریقے پرچلو اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا۔ رہا سبت، تو وہ ہم نے اُن لوگوں پر مسلط کیا تھا جنہوںنے اس کے احکام میں اختلاف کیا اور یقینا تیرا رب قیامت کے روز اُن سب باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں۔ (سورة النحل....۴۲۱)
۶۵۔ حکمت کے ساتھ دعوت اور مباحثہ کرو
اے نبی ﷺ، اپنے رب کے راستے کی طرف دعوت دو حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ، اور لوگوں سے مباحثہ کرو ایسے طریقہ پرجو بہترین ہو۔تمہارا رب ہی زیادہ بہتر جانتا ہے کہ کون اس کی راہ سے بھٹکا ہوا ہے اور کون راہ راست پر ہے۔اور اگر تم لوگ بدلہ لو تو بس اُسی قدر لے لو جس قدر تم پرزیادتی کی گئی ہو۔ لیکن اگر تم صبر کرو تو یقینا یہ صبر کرنے والوں ہی کے حق میں بہتر ہے۔ اے نبیﷺ، صبر سے کام کیے جاﺅ .... اور تمہارا یہ صبراللہ ہی کی توفیق سے ہے .... ان لوگوں کی حرکات پررنج نہ کرو اور نہ ان کی چال بازیوں پر دل تنگ ہو۔ اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو تقویٰ سے کام لیتے ہیں اور احسان پر عمل کرتے ہیں۔ (سورة النحل....۸۲۱)
پھر کیا وہ لوگ جو (دعوت پیغمبر کی مخالفت میں) بدتر سے بدتر چالیں چل رہے ہیں اس بات سے بالکل ہی بے خوف ہوگئے ہیں کہ اللہ ان کو زمین میں دھنسا دے، یا ایسے گوشے سے ان پر عذاب لے آئے جدھر سے اس کے آنے کا ان کو وہم و گمان تک نہ ہو، یا اچانک چلتے پھرتے ان کو پکڑے، یا ایسی حالت میں انہیں پکڑے جبکہ انہیں خود آنے والی مصیبت کا کھٹکا لگا ہوا ہو اور وہ اس سے بچنے کی فکر میں چوکنے ہوں؟ وہ کچھ بھی کرنا چاہے یہ لوگ اس کو عاجز کرنے کی طاقت نہیں رکھتے۔حقیقت یہ ہے کہ تمہارا رب بڑا ہی نرم خُو اور رحیم ہے۔(سورة النحل:۷۴)
۰۳۔سایہ اللہ کے حضور سجدہ کرتا ہے
اور کیا یہ لوگ اللہ کی پیدا کی ہوئی کسی چیز کو بھی نہیں دیکھتے کہ اس کا سایہ کس طرح اللہ کے حضور سجدہ کرتے ہوئے دائیں اور بائیں گرتا ہے؟سب کے سب اس طرح اظہار عجز کررہے ہیں۔ زمین اور آسمان میںجس قدر جان دار مخلوقات اور جتنے ملائکہ، سب اللہ کے آگے سربسجود ہیں۔ وہ ہرگز سرکشی نہیں کرتے، اپنے رب سے جو ان کے اوپر ہے، ڈرتے ہیں اور جو کچھ حکم دیا جاتا ہے اسی کے مطابق کام کرتے ہیں۔ (سورة النحل....۰۵)
۱۳۔ سار ی نعمتیں اللہ کی طرف سے ہیں
اللہ کا فرمان ہے کہ”دو خدا نہ بنالو،خدا تو بس ایک ہی ہے، لہٰذا تم مجھی سے ڈرو“۔ اسی کا ہے وہ کچھ جو آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، اور خالصاً اُسی کا دین (ساری کائنات میں) چل رہا ہے۔ پھر کیااللہ کو چھوڑ کر تم کسی اور سے تقویٰ کروگے؟ تم کو جو نعمت بھی حاصل ہے اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ پھر جب کوئی سخت وقت تم پر آتا ہے تو تم لوگ خود اپنی فریادیں لے کر اسی کی طرف دوڑتے ہو۔ مگر جب اللہ اس وقت کو ٹال دیتا ہے تو یکایک تم میں سے ایک گروہ اپنے رب کے ساتھ دوسروں کو (اس مہربانی کے کریے میں) شریک کرنے لگتا ہے، تاکہ اللہ کے احسان کی ناشکری کرے۔اچھا، مزے کرلو، عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا۔یہ لوگ جن کی حقیقت سے واقف نہیں ہیں ان کے حصے ہمارے دیئے ہوئے رزق میں سے مقرر کرتے ہیں۔ خدا کی قسم، ضرور تم سے پوچھا جائے گا کہ یہ جھوٹ تم نے کیسے گھڑ لیے تھے؟( النحل۶۵)
۲۳۔ خدا کے لےے بیٹیاں اپنے لےے بیٹے؟
یہ خدا کے لیے بیٹیاں تجویز کرتے ہیں۔ سبحان اللہ! اور ان کے لیے وہ جو یہ خود چاہیں؟ جب ان میں سے کسی کو بیٹی کے پیداہونے کی خوشخبری دی جاتی ہے تو اس کے چہرے پر کلونس چھا جاتی ہے اور وہ بس خون کا سا گھونٹ پی کررہ جاتا ہے۔ لوگوں چُھپتا پھرتا ہے کہ اس بُری خبر کے بعد کیا کسی کو منہ دکھائے۔سوچتا ہے کہ ذلت کے ساتھ بیٹی کو لیے رہے یا مٹی میں دبادے؟.... دیکھو کیسے بُرے حکم ہیں جو یہ خدا کے بارے میں لگاتے ہیں۔ بُری صفات سے متصف کیے جانے کے لائق تو وہ لوگ ہیں جو آخرت کا یقین نہیں رکھتے۔ رہا اللہ تو اس کے لیے سب سے برتر صفات ہیں، وہی تو سب پر غالب اور حکمت میں کامل ہے۔ اگر کہیں اللہ لوگوں کو ان کی زیادتی پر فوراً ہی پکڑ لیا کرتا تو روئے زمین پر کسی متنفس کو نہ چھوڑتا۔ لیکن وہ سب کو ایک وقت مقرر تک مہلت دیتا ہے، پھر جب وہ وقت آجاتا ہے تو اس سے کوئی ایک گھڑی بھر بھی آگے پیچھے نہیں ہوسکتا۔ آج یہ لوگ وہ چیزیں اللہ کے لیے تجویز کررہے ہیں جو خود اپنے لیے انہیں ناپسند ہیں، اور جھوٹ کہتی ہیں ان کی زبانیںکہ ان کے لیے بھلا ہی بھلا ہے۔ ان کے لیے تو ایک ہی چیز ہے،ا ور وہ ہے دوزخ کی آگ۔ ضرور یہ سب سے پہلے اس میں پہنچائے جائیں گے( النحل۲۶)
۳۳۔شیطان بُرے کام خوشنما بناکر دکھاتا ہے
خدا کی قسم، اے نبی ﷺ، تم سے پہلے بھی بہت سی قوموں میں ہم رسول بھیج چکے ہیں (اور پہلے بھی یہی ہوتا رہا ہے کہ) شیطان نے اُن کے بُرے کرتوت انہیں خوشنما بناکر دکھائے (اور رسولوں کی بات انہوں نے مان کر نہ دی)۔ وہی شیطان آج ان لوگوں کا بھی سرپرست بنا ہوا ہے اور یہ دردناک سزا کے مستحق بن رہے ہیں۔ ہم نے یہ کتاب تم پر اس لیے نازل کی ہے کہ تم ان اختلافات کی حقیقت ان پر کھول دو جن میں یہ پڑے ہوئے ہیں۔ یہ کتاب رہنمائی اور رحمت بن کر اُتری ہے ان لوگوں کے لیے جو اسے مان لیں۔ (سورة النحل....۴۶)
۴۳۔مردہ زمیں بارش سے زندہ ہوجاتی ہے
(تم ہر برسات میں دیکھتے ہو کہ) اللہ نے آسمان سے پانی برسایا اور یکایک مردہ پڑی ہوئی زمین میں اس کی بدولت جان ڈال دی۔ یقینا اس میں ایک نشانی ہے سننے والوں کے لیے۔(سورة النحل....۵۶)
۵۳۔دودھ گوبر اور خون کے درمیان بنتا ہے
اور تمہارے لیے مویشیوں میں بھی ایک سبق موجود ہے۔ اُن کے پیٹ سے گوبر اورخُون کے درمیان ہم ایک چیز تمہیں پلاتے ہیں، یعنی خالص دودھ، جو پینے والوں کے لیے نہایت خوشگوار ہے۔ ( النحل....۶۶)
۶۳۔ پاک کھجورو انگورکو نشہ آوربنالینا
(اسی طرح) کھجور کے درختوں اور انگور کی بیلوں سے بھی ہم ایک چیز تمہیں پلاتے ہیں جسے تم نشہ آور بھی بنالیتے ہو اور پاک رزق بھی۔ یقینا اس میں ایک نشانی ہے عقل سے کام لینے والوں کے لیے۔ (سورة النحل....۷۶)
۷۳۔ شہد میںلوگوں کے لےے شفا ہے
اور دیکھو، تمہارے رب نے شہد کی مکھی پر یہ بات وحی کردی کہ پہاڑوں میں اور درختوں میں، اور ٹٹّیوں پر چڑھائی ہوئی بیلوں میں، اپنے چھتّے بنا، اور ہر طرح کے پھلوں کا رس چوس، اوراپنے رب کی ہموار کی ہوئی راہوںپر چلتی رہ۔ اس مکھی کے اندر سے رنگ برنگ کا ایک شربت نکلتا ہے جس میں شفا ہے لوگوں کے لیے۔ یقینا اس میں بھی ایک نشانی ہے ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں۔ (سورة النحل....۹۶)
۸۳۔بد ترین عمر کو پہنچنے والے
اور دیکھو، اللہ نے تم کو پیدا کیا، پھر وہ تم کو موت دیتا ہے، اور تم میں سے کوئی بدترین عمر کو پہنچا دیا جاتا ہے تاکہ سب کچھ جاننے کے بعد پھر کچھ نہ جانے۔ حق یہ ہے کہ اللہ ہی علم میں بھی کامل ہے اور قدرت میں بھی۔ (النحل:۰۷)
۹۳۔اللہ ہی نے رزق میں فضیلت عطا کی ہے
اور دیکھو اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر رزق میں فضیلت عطا کی ہے۔ پھر جن لوگوںکو یہ فضیلت دی گئی ہے وہ ایسے نہیں ہیں کہ اپنا رزق اپنے غلاموںکی طرف پھیر دیا کرتے ہوں تاکہ دونوں اس رزق میں برابر کے حصہ دار بن جائیں۔ تو کیا اللہ ہی کا احسان ماننے سے ان لوگوں کو انکار ہے؟ (سورة النحل....۱۷)
۰۴۔اللہ ہی نے ہم جنس بیویاں بنائیں
اور وہ اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لیے تمہاری ہم جنس بیویاں بنائیں اور اُسی نے ان بیویوں میں سے تمہیں بیٹے پوتے عطا کیے اور اچھی اچھی چیزیں تمہیں کھانے کو دیں۔پھر کیا یہ لوگ (یہ سب کچھ دیکھتے اور جانتے ہوئے بھی) باطل کو مانتے ہیں اور اللہ کے احسان کا انکار کرتے ہیں اور اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پوجتے ہیں جن کے ہاتھ میں نہ آسمانوں سے انہیں کچھ بھی رزق دینا ہے نہ زمین سے اور نہ یہ کام وہ کرہی سکتے ہیں؟ پس اللہ کے لیے مثالیں نہ گھڑو، اللہ جانتا ہے، تم نہیں جانتے۔( النحل....۴۷)
۱۴۔ غلام اور مالک برابر نہیں
اللہ ایک مثال دیتا ہے۔ایک تو ہے غلام، جو دوسرے کا مملوک ہے اور خود کوئی اختیار نہیں رکھتا۔ دوسرا شخص ایسا ہے جسے ہم نے اپنی طرف سے اچھا رزق عطا کیا ہے اور وہ اس میں سے کھلے اور چھپے خوب خرچ کرتا ہے۔ بتا¶، کیا یہ دونوںبرابر ہیں؟ الحمدللہ، مگر اکثر لوگ (اس سیدھی بات کو) نہیں جانتے۔ (سورة النحل....۵۷)
۲۴۔گونگے بہرے آدمی کی مثال
اللہ ایک اور مثال دیتا ہے۔ دو آدمی ہیں۔ایک گونگا بہرا ہے، کوئی کام نہیںکرسکتا، اپنے آقا پر بوجھ بنا ہوا ہے،جدھر بھی وہ اسے بھیجے کوئی بھلا کام اس سے بن نہ آئے۔دوسرا شخص ایسا ہے کہ انصاف کا حکم دیتا ہے اور خود راہ راست پر قائم ہے۔ بتا¶ کیا یہ دونوں یکساں ہیں؟ (سورة النحل....۶۷)
۳۴۔اللہ نے سوچنے والے دل کیوں دیئے؟
اور زمین و آسمان کے پوشیدہ حقائق کا علم تو اللہ ہی کو ہے۔اور قیامت کے برپا ہونے کا معاملہ کچھ دیر نہ لے گا مگر بس اتنی کہ جس میں آدمی کی پلک جھپک جائے،بلکہ اسے بھی کچھ کم۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ سب کچھ کرسکتا ہے۔اللہ نے تم کو تمہاری ما¶ں کے پیٹوں سے نکالا اس حالت میں کہ تم کچھ نہ جانتے تھے۔ اس نے تمہیں کان دیئے، آنکھیں دیں اور سوچنے والے دل دیئے، اس لیے کہ تم شکرگزار بنو۔ (سورة النحل....۸۷)
۴۴۔ پرندوں کو فضا میں کس نے تھام رکھا ہے؟
کیا ان لوگوں نے کبھی پرندوں کو نہیں دیکھا کہ فضائے آسمانی میں کس طرح مسخّر ہیں؟ اللہ کے سوا کس نے ان کو تھام رکھا ہے؟ اس میں بہت نشانیاں ہیں ان لوگوںکے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔ (سورة النحل....۹۷)
۵۴۔اللہ نے گھروں کو جائے سکون بنایا
اللہ نے تمہارے لیے تمہارے گھروں کو جائے سکون بنایا۔اس نے جانوروں کی کھالوں سے تمہارے لیے ایسے امکان پیدا کیے جنہیں تم سفر اور قیام، دونوں حالتوں میں ہلکا پاتے ہو۔ اس کے جانوروں کے صوف اور اون اور بالوں سے تمہارے لیے پہننے اور برتنے کی بہت سی چیزیں پیدا کردیں جو زندگی کی مدت مقررہ تک تمہارے کام آتی ہیں۔ اس نے اپنی پیدا کی ہوئی بہت سی چیزوں سے تمہارے لیے سائے کا انتظام کیا،پہاڑوں میں تمہارے لیے پناہ گاہیں بنائیں، اور تمہیں ایسی پوشاکیں بخشیں جو تمہیںگرمی سے بچاتی ہیں اور کچھ دوسری پوشاکیں جو آپس کی جنگ میں تمہاری حفاظت کرتی ہیں۔اس طرح وہ تم پر اپنی نعمتوں کی تکمیل کرتا ہے شاید کہ تم فرمانبردار بنو۔ اب اگر یہ لوگ منہ موڑتے ہیں تو اے نبیﷺ، تم پر صاف صاف پیغامِ حق پہنچا دینے کے سوا اور کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔ یہ اللہ کے احسان کو پہچانتے ہیں، پھر اس کا انکارکرتے ہیں۔اور ان میں بیشتر لوگ ایسے ہیں جو حق ماننے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ (سورة النحل....۳۸)
۶۴۔ عذاب دیکھنے کے بعد مہلت نہیں ملے گی
(انہیں کچھ ہوش بھی ہے کہ اُس روز کیا بنے گی) جب کہ ہم ہر امت میںسے ایک گواہ کھڑا کریں گے، پھر کافروں کو نہ حجتیں پیش کرنے کا موقع دیاجائے گا نہ اُن سے توبہ و استغفار ہی کا مطالبہ کیا جائے گا۔ ظالم لوگ جب ایک دفعہ عذاب دیکھ لیں گے تو اس کے بعد نہ ان کے عذاب میں کوئی تخفیف کی جائے گی اور نہ انہیں ایک لمحہ بھر مہلت دی جائے گی۔ اور جب وہ لوگ جنہوںنے دنیا میں شرک کیا تھا اپنے ٹھیرائے ہوئے شریکوںکو دیکھیں گے تو کہیں گے ”اے پروردگار، یہی ہیں ہمارے وہ شریک جنہیں ہم تجھے چھوڑ کر پکارا کرتے تھے“۔ اس پر اُن کے وہ معبود انہیں صاف جواب دیں گے کہ ”تم جھوٹے ہو“۔ اس وقت یہ سب اللہ کے آگے جھک جائیں گے اور ان کی وہ ساری افتراپردازیاں رفوچکر ہوجائیں گی جو یہ دنیا میں کرتے رہے تھے۔جن لوگوں نے خود کفر کی راہ اختیار کی اور دوسروں کو اللہ کی راہ سے روکا انہیں ہم عذاب پر عذاب دیں گے اُس فساد کے بدلے جو وہ دنیا میں برپا
کرتے رہے۔ (سورة النحل....۸۸)
۷۴۔ ہرامت کے اندر سے ایک گواہ ہوگا
(اے نبی ﷺ، انہیں اُس دن سے خبردار کردو) جبکہ ہم ہرامت میں خود اسی کے اندر سے ایک گواہ اٹھا کھڑا کریں گے جو اس کے مقابلہ میں شہادت دے گا، اور ان لوگوں کے مقابلے میں شہادت دینے کے لیے ہم تمہیں لائیں گے۔ اور (یہ اسی شہادت کی تیاری ہے کہ) ہم نے یہ کتاب تم پرنازل کردی ہے جو ہر چیز کی صاف صاف وضاحت کرنے والی ہے اورہدایت و رحمت اور بشارت ہے ان لوگوں کے لیے جنہوںنے سرِتسلیم خم کردیا ہے۔ (سورة النحل....۹۸)
۸۴۔سوت کات کر خود ہی ٹکڑے کرنے والی
اللہ عدل اور احسان اور صلہ¿ رحمی کا حکم دیتا ہے اور بدی و بے حیائی اور ظلم و زیادتی سے منع کرتا ہے۔ وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم سبق لو۔اللہ کے عہد کو پورا کرو جبکہ تم نے اس سے کوئی عہد باندھا ہو، اور اپنی قسمیں پختہ کرنے کے بعد توڑ نہ ڈالو جبکہ تم اللہ کو اپنے اوپرگواہ بنا چکے ہو۔اللہ تمہارے سب افعال سے باخبر ہے۔ تمہاری حالت اس عورت کی سی نہ ہوجائے جس نے آپ ہی محنت سے سُوت کاتا اور پھر آپ ہی اسے ٹکڑے ٹکڑے کرڈالا۔ تم اپنی قسموں کو آپس کے معاملات میں مکروفریب کا ہتھیار بناتے ہو تاکہ ایک قوم دوسری قوم سے بڑھ کر فائدے حاصل کرے۔حالانکہ اللہ اس عہد و پیمان کے ذریعے سے تم کو آزمائش میں ڈالتا ہے، اور ضرور وہ قیامت کے روز تمہارے تمام اختلافات کی حقیقت تم پر کھول دے گا۔ اگر اللہ کی مشیت یہ ہوتی (کہ تم میں کوئی اختلاف نہ ہو) تو وہ تم سب کو ایک ہی امت بنا دیتا ، مگر وہ جسے چاہتا ہے گمراہی میں ڈالتا ہے اور جسے
چاہتا ہے راہ راست دکھا دیتا ہے، اور ضرور تم سے تمہارے اعمال کی بازپُرس ہوکر رہے گی۔ (سورة النحل....۳۹)
۹۴۔ قسموں کو دھوکہ دینے کا ذریعہ نہ بناﺅ
(اور اے مسلمانو،) تم اپنی قسموں کو آپس میں ایک دوسرے کو دھوکہ دینے کا ذریعہ نہ بنالینا، کہیں ایسا نہ ہو کہ کوئی قدم جمنے کے بعد اکھڑ جائے اور تم اس جرم کی پاداش میں کہ تم نے لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکا، بُرا نتیجہ دیکھو اور سزا بھگتو۔ اللہ کے عہد کو تھوڑے سے فائدے کے بدلے نہ بیچ ڈالو، جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے اگر تم جانو۔جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ خرچ ہوجانے والا ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہی باقی رہنے والا ہے، اور ہم ضرور صبرسے کام لینے والوں کو ان کے اجر ان کے بہترین اعمال کے مطابق دیں گے ۔ جو شخص بھی نیک عمل کرے گا، خواہ وہ مرد ہو یا عورت، بشرطیکہ ہووہ مومن،اسے ہم دنیا میں پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے اور (آخرت میں) ایسے لوگوں کو ان کے اجر ان کے بہترین اعمال کے مطابق بخشیں گے( النحل....۷۹)
۰۵۔ شیطانِ رجیم سے خدا کی پناہ مانگ لیا کرو
پھر جب تم قرآن پڑھنے لگو تو شیطانِ رجیم سے خدا کی پناہ مانگ لیا کرو۔اُسے اُن لوگوں پر تسلط حاصل نہیں ہوتا جو ایمان لاتے اوراپنے رب پر بھروسا کرتے ہیں۔ اس کا زور تو اُنہی لوگوںپر چلتا ہے جو اس کو اپنا سرپرست بناتے اور اس کے بہکانے سے شرک کرتے ہیں۔جب ہم ایک آیت کی جگہ دوسری آیت نازل کرتے ہیں .... اور اللہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیانازل کرے....تو یہ لوگ کہتے ہیں کہ تم یہ قرآن خودگھڑتے ہو۔ اصل بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ حقیقت سے ناواقف ہیں۔ ان سے کہوکہ اسے تو روح القدس نے ٹھیک ٹھیک میرے رب کی طرف سے بتدریج نازل کیا ہے تاکہ ایمان لانے والوں کے ایمان کو پُختہ کرے اور فرمانبرداروں کو زندگی کے معاملات میںسیدھی راہ بتائے اورا نہیں فلاح و سعادت کی خوشخبری دے۔ (سورة النحل....۲۰۱)
۱۵۔ اللہ کی آیات کو نہ ماننے والے جھوٹے ہیں
ہمیں معلوم ہے یہ لوگ تمہارے متعلق کہتے ہیں کہ اس شخص کو ایک آدمی سکھاتا پڑھاتا ہے حالانکہ ان کا اشارہ جس آدمی کی طرف ہے اس کی زبان عجمی ہے اور یہ صاف عربی زبان ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ اللہ کی آیات کو نہیں مانتے اللہ کبھی ان کو صحیح بات تک پہنچنے کی توفیق نہیں دیتا اور ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے۔ (جھوٹی باتیں نبی نہیں گھڑتا بلکہ) جھوٹ وہ لوگ گھڑرہے ہیں جو اللہ کی آیات کو نہیں مانتے، وہی حقیقت میں جھوٹے ہیں۔ (سورة النحل....۵۰۱)
۲۵۔مجبوراََ کفر اختیار کرنا قابلِ معافی ہے
جو شخص ایمان لانے کے بعد کفر کرے (وہ اگر) مجبور کیاگیاہو اور دل اس کا ایمان پر مطمئن ہو (تب تو خیر) مگر جس نے دل کی رضامندی سے کفر کو قبول کرلیا اس پراللہ کا غضب ہے اور ایسے سب لوگوں کے لیے بڑا عذاب ہے۔ یہ اس لیے کہ انہوں نے آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند کرلیا، اور اللہ کا قاعدہ ہے کہ وہ ان لوگوں کو راہ نجات نہیں دکھاتا جو اس کی نعمت کا کفران کریں۔یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں اور کانوں اورآنکھوں پر اللہ نے مہر لگادی ہے، یہ غفلت میں ڈوب چکے ہیں۔ ضرور ہے کہ آخرت میںیہی خسارے میں رہیں۔ بخلاف اس کے جن لوگوںکا حال یہ ہے کہ جب (ایمان لانے کی وجہ سے) وہ ستائے گئے تو انہوں نے گھر بار چھوڑدیئے، ہجرت کی، راہ خدا میں سختیاں جھیلیں اور صبر سے کام لیا، ان کے لیے یقینا تیرا رب غفور و رحیم ہے۔ (ان سب کا فیصلہ اس دن ہوگا) جبکہ ہر متنفس اپنے ہی بچا¶ کی فکر میں لگا ہوا ہوگا اور وہ ہر ایک کو اس کے کیے کا بدلہ پورا پورا دیاجائے گا اور کسی پر ذرہ برابر ظلم نہ ہونے پائے گا۔ (سورة النحل....۱۱۱)
۳۵۔کفرانِ نعمت پر بھوک اور خوف کی مصیبتیں
اللہ ایک بستی کی مثال دیتاہے۔وہ امن و اطمینان کی زندگی بسر کررہی تھی اور ہر طرف سے اس کو بفراغت رزق پہنچ رہا تھا کہ اس نے اللہ کی نعمتوں کا کفران شروع کردیا۔تب اللہ نے اس کے باشندوں کو ان کے کرتوتوں کا یہ مزا چکھایا کہ بھوک اور خوف کی مصیبتیں ان پر چھاگئیں۔ان کے پاس ان کی اپنی قوم میں سے ایک رسول آیا۔ مگر انہوں نے اس کو جھٹلادیا۔ آخرکار عذاب نے ان کو آلیا جبکہ وہ ظالم ہوچکے تھے۔ (النحل....۳۱۱)
۴۵۔بھوک سے بے قرار ہوکر حرام کھانا
پس اے لوگو، اللہ نے جو کچھ حلال اور پاک رزق تم کو بخشا ہے اسے کھا¶ اورا للہ کے احسان کا شکر ادا کرو اگر تم واقعی اُسی کی بندگی کرنے والے ہو۔اللہ نے جو کچھ تم پر حرام کیا ہے ،وہ ہے مردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ جانور جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیاگیا ہو۔البتہ بھوک سے مجبور اور بیقرار ہوکر اگر کوئی ان چیزوں کو کھالے، بغیر اس کے کہ وہ قانون الٰہی کی خلاف ورزی کا خواہش مند ہو یا حد ضرورت سے تجاوز کا مرتکب ہو، تو یقینا اللہ معاف کرنے اور رحم فرمانے والا ہے۔ اور یہ جو تمہاری زبانیں جھوٹے احکام لگایا کرتی ہیں کہ یہ چیز حلال ہے اور وہ حرام، تو اس طرح کے حکم لگاکر اللہ پر جھوٹ نہ باندھو۔جو لوگ اللہ پر جھوٹے افترا باندھتے ہیں وہ ہرگز فلاح نہیںپایا کرتے۔دنیاکا عیش چند روزہ ہے۔ آخرکار ان کے لیے دردناک سزا ہے۔وہ چیزیں ہم نے خاص طور پر یہودیوں کے لیے حرام کی تھیں جن کا ذکر اس سے پہلے ہم تم سے کرچکے ہیں اور
یہ ان پرہمارا ظلم نہ تھا بلکہ ان کا اپنا ہی ظلم تھا جو وہ اپنے اوپر کررہے تھے۔ البتہ جن لوگوں نے جہالت کی بنا پر بُرا عمل کیا اور پھر توبہ کرکے اپنے عمل کی اصلاح کرلی تو یقینا توبہ و اصلاح کے بعد تیرا رب ان کے لیے غفور اور رحیم ہے۔(سورة النحل....۹۱۱)
۵۵۔ سبت کا قانون اللہ نے مسلط کیا تھا
واقعہ یہ ہے کہ ابراہیم ؑاپنی ذات سے ایک پوری امت تھا، اللہ کا مطیع فرمان اور یک سُو۔وہ کبھی مشرک نہ تھا۔ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والا تھا۔ اللہ نے اس کو منتخب کرلیا اور سیدھا راستہ دکھایا۔ دنیا میںاس کو بھلائی دی اور آخرت میں وہ یقینا صالحین میں سے ہوگا۔ پھر ہم نے تمہاری طرف یہ وحی بھیجی کہ یک سُو ہوکر ابراہیم ؑکے طریقے پرچلو اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا۔ رہا سبت، تو وہ ہم نے اُن لوگوں پر مسلط کیا تھا جنہوںنے اس کے احکام میں اختلاف کیا اور یقینا تیرا رب قیامت کے روز اُن سب باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے ہیں۔ (سورة النحل....۴۲۱)
۶۵۔ حکمت کے ساتھ دعوت اور مباحثہ کرو
اے نبی ﷺ، اپنے رب کے راستے کی طرف دعوت دو حکمت اور عمدہ نصیحت کے ساتھ، اور لوگوں سے مباحثہ کرو ایسے طریقہ پرجو بہترین ہو۔تمہارا رب ہی زیادہ بہتر جانتا ہے کہ کون اس کی راہ سے بھٹکا ہوا ہے اور کون راہ راست پر ہے۔اور اگر تم لوگ بدلہ لو تو بس اُسی قدر لے لو جس قدر تم پرزیادتی کی گئی ہو۔ لیکن اگر تم صبر کرو تو یقینا یہ صبر کرنے والوں ہی کے حق میں بہتر ہے۔ اے نبیﷺ، صبر سے کام کیے جاﺅ .... اور تمہارا یہ صبراللہ ہی کی توفیق سے ہے .... ان لوگوں کی حرکات پررنج نہ کرو اور نہ ان کی چال بازیوں پر دل تنگ ہو۔ اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو تقویٰ سے کام لیتے ہیں اور احسان پر عمل کرتے ہیں۔ (سورة النحل....۸۲۱)