سیما علی
لائبریرین
نواز شریف کے چمچے ہونے کی وجہ سمجھ میں آگئی۔ نجم سیٹھی قبضہ مافیا نکلا
کرپشن پر تبادلہ نہیں برطرفی
حسن نثار
07 دسمبر ، 2020
میں زندگی بھر ایسی خبریں پڑھ پڑھ کے کڑھتا اور اس ملک کے کرتوں دھرتوں کو کوستا رہا کہ فلاں فلاں سرکاری اہلکار یا افسر کو کرپشن یا کسی اور خباثت کے الزام میں فلاں جگہ سے فلاں جگہ ٹرانسفر کردیا گیا۔
میں اکثر سوچتا تھا کہ ایسا کرنے والا خود بددیانت، بدنیت اور ابنارمل ہوگا کیونکہ جہاں اس بدبخت کو ٹرانسفر کیا گیا، کیا وہاں پاکستانی نہیں بستے؟اس مجنونانہ حرکت کا صاف مطلب یہ ہے کہ ایک بھیڑیئے کو علاقہ ’’اے‘‘ سے نکال کر علاقہ ’’بی ‘‘ پر مسلط کردیا گیا تاکہ وہاں جا کر تازہ دم ہونے کے بعد وہاں کے باسیوںکی بوٹیاں نوچنا اور وہاں کا حرام کھانا شروع کردے کیونکہ شیطان اسلام پورہ میں ہو یا کرشن نگر میں کام ایک سا ہی کرے گا۔
یہ ملک رویوں میں تضادستان ہے کہ آپ کو قدم قدم پر ایسے تضادات کے انبار ملیں گے جو بدکاروں کی سرعام حوصلہ افزائی اور تحفظ کرتے ہیں۔
آمدنی سے زیادہ اثاثے یا لائف سٹائیل کے بعد کسی کیس، ایف آئی آر یا گواہوں کی ضرورت کسی خائن کو ہی ہوسکتی ہے اور اگر آپ اس کا اطلاق کسی ’’مظلوم‘‘ نواز شریف پر کرتے ہیں تو ’’معصوم‘‘ پٹواری یا ایس ایچ او پر کیوں نہیں؟ ایک ڈھونڈو ہزار ملتے ہیں۔
یہ احمقانہ اور مکروہ غیر منطقی کلچر اس طرح ہماری رگوں ریشوں میں سرائیت کر چکا کہ ملک کا وزیر اعظم بھی سرعام حیران ہو کر پوچھتا ہے کہ ’’اگر میرے اثاثے میری جائز آمدنی سے کہیں زیادہ ہیں تو کسی کو اس سے کیا لینا دینا؟کیا تکلیف؟ یاد رہے یہ نواز شریف کا ’’قول زریں‘‘ ہے۔
کرپشن پر تبادلہ نہیں برطرفی