محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
ہمارے ملک کی زیادہ تر عوام تو فوج کو لانا چاہتی ہے
یہ محض محکمہٗ زراعت کا پھیلایا ہوا پروپیگنڈا ہے۔ ملک کی تاریخ کے تیس پینتیس سال ضائع کرکے اب انہوں نے ھائیبرڈ سسٹم ایجاد کیا ہے۔
ہمارے ملک کی زیادہ تر عوام تو فوج کو لانا چاہتی ہے
پٹیشن اصل میں انسانی حقوق سے متعلق ہی تھا مگر جب عدالت میں فائل ہوا تو سزا یافتہ مجرموں، اشتہاریوں کے حقوق میں تبدیل ہو گیا۔بولنے دَو جو بَولنا چاہے، کب تک پہرے بٹھاؤ گے، مفرُور تو کپتان خُود بھی تھا کبھی اور صُبح شام انٹرویو دِیا کرتا تھا۔
سالہا سال سے ہر پول میں پاکستان آرمی ملک کا سب سے زیادہ اعتماد رکھنے والا محکمہ ہے۔ جبکہ انقلابی جمہوری سیاست دانوں پر عوام سب سے کم اعتماد رکھتے ہیں۔یہ محض محکمہٗ زراعت کا پھیلایا ہوا پروپیگنڈا ہے۔ ملک کی تاریخ کے تیس پینتیس سال ضائع کرکے اب انہوں نے ھائیبرڈ سسٹم ایجاد کیا ہے۔
یہ تمہارا اصل لیول ہےآئیں بائیں شائیں ۔
دن دوگنی رات چوگنی ترقی کی وجہ معلُوم ہو گئی۔سالہا سال سے ہر پول میں پاکستان آرمی ملک کا سب سے زیادہ اعتماد رکھنے والا محکمہ ہے۔ جبکہ انقلابی جمہوری سیاست دانوں پر عوام سب سے کم اعتماد رکھتے ہیں۔
کرپشن ہوتی ہے عوام احتساب کرتے ہیں، حمزہ شہبازاب اگر کوئی نااہل عوام کے ووٹ سے حکمران بن گیا ہے تو اسے ہٹانے کا حق بھی عوام ہی کا ہے، چوکیدار کبھی بھی عوام کی طرف سے خود کو ان کا نمائیندہ سمجھ کر یہ کام نہیں کرسکتا۔
دھاندلی کا الزام ہر الیکشن کے بعد لگا ہے۔ ۱۹۷۷ کے الیکشن میں آپ کے جمہوری انقلابی بھٹو نے ۴۰ سیٹوں پر دھاندلی کی۔ ۱۹۹۰ کے الیکشن میں آئی ایس آئی نے دھاندلی کر کے جمہوری انقلابی نواز شریف کو وزیر اعظم بنایا۔ ۲۰۱۳ آر اوز کا الیکشن تھا۔ ۲۰۱۸ کا الیکشن محکمہ زراعت نے کروایا۔ یہ الزامات کا سلسلہ ختم ہونے والا نہیںہم نہ شریفوں کے حامی ہیں اور نہ کسی اور کے، لیکن سیلیکٹڈ کے مخالف ہیں، صرف اس لیے کہ وہ کسی کی انگلی کے اشارے پر سیلیکٹ ہوا، عوام نے اسے منتخب نہیں کیا۔
کیا آپ اس نفسیاتی بیماری کا نام جانتے ہیں جس میں اغواء کنندہ اپنے اغواء کار کو پسند کرنے لگتا ہے؟سالہا سال سے ہر پول میں پاکستان آرمی ملک کا سب سے زیادہ اعتماد رکھنے والا محکمہ ہے۔
اغوا کار الیکشن والے روز سیکورٹی فراہم کرتے ہیں کیونکہ پولیس کا محکمہ ناکام ہے۔ اغوا کار سیلاب کے بعد پھنسی عوام کو پانی سے نکالتے ہیں کیونکہ محکمہ نکاسی آب ناکام ہے۔ اغوا کار زلزلوں کے بعد ملبہ تلے عوام کو نکالتے ہیں کیونکہ محکمہ فائر برگیڈ ناکام ہے۔ جو کام سرکاری ایمبولینسوں کو کرنا چاہیے وہ چھیپا جیسے نجی این جی اوز کر رہی ہیں۔ عوام جاہل ضرور ہیں پر بیوقوف نہیں ہیں۔کیا آپ اس نفسیاتی بیماری کا نام جانتے ہیں جس میں اغواء کنندہ اپنے اغواء کار کو پسند کرنے لگتا ہے؟
لیکن پی ڈی ایم والے جمہوری انقلابی تو آرمی چیف سے کہہ رہے ہیں کہ آئیں ہمارے ساتھ بیٹھیں۔ پھر ہم سب بھائی بھائی ہیںہم نے پاکستان کے عوام کے حقِ حکمرانی پر ڈاکہ ڈالنے والے چوکیداروں کی مخالفت ہی کی ہے۔ جمہوریت کا تقاضہ ہے کہ حقِ حکمرانی کسی بھی فرد کو تفویض کرنے کا حق صرف اور صرف عوام کا ہے۔ وہ جسے چاہیں تخت پر بٹھائیں، جسے چاہیں اتار دیں۔ یہ حق چوکیداروں کو نہیں دیا جاسکتا۔
آپ سے بات چیت بالکل بے کار ہے ۔یہ تمہارا اصل لیول ہے
آپ سے بات چیت بالکل بے کار ہے ۔
ذرا اس کی بھی وضاحت کریں۔ کیا آج سے پی ڈی ایم کی قیادت نے عمران خان کو لانے والوں سے دوستی کر لی ہے؟اگر یہ ۱۱ جماعتی اپوزیشن تحریک ووٹ کی عزت کیلئے ہے تو آرمی چیف کو بھائی بھائی بنانے کی پیشکش کیوں کی جا رہی ہے؟
ایران توران کی باتیں کرنے کے باوجود ہمارا سوال تشنۂ جواب رہ گیا۔کیا آپ اس نفسیاتی بیماری کا نام جانتے ہیں جس میں اغواء کنندہ اپنے اغواء کار کو پسند کرنے لگتا ہے؟
Stockholm Syndrome: Causes, Symptoms, Examplesایران توران کی باتیں کرنے کے باوجود ہمارا سوال تشنۂ جواب رہ گیا۔
اگر آپ جاننا چاہتے ہیں کہ اس ملک پر اصل میں کون قابض ہے تو سابق چیئر مین ایف بی آر کی یہ دو ٹویٹس پڑھ لیں:ایران توران کی باتیں کرنے کے باوجود ہمارا سوال تشنۂ جواب رہ گیا۔
آئین کی کس شق کی رو سے کوئی دیگر اداروں کو بلوا کر یہ سوال پوچھ سکتا ہے؟ مزید یہ کہ جس کی ذمہ داری ہے وہ نا اہل اس وقت کیا کررہا تھا؟آرمی چئف نے اسی اشرافیہ کو بلوا کر پوچھا تھا کہ بتائیں ملک میں معیشت کو کیسے بہتر کیا جا سکتا ہے
یہی المیہ ہے۔ اسی لئے ریاست احتساب کرنے میں بھی ناکام ہے کیونکہ احتساب سب کا ہوتا ہے کسی خاص طبقہ کا نہیں۔جب تک فَوج اپنے لچھن نہ بدلے گی، آئی مین، کاروبار وغیرہ کو کِسی دائرہء کار میں نہ لائے گی، تب تک وُہ کسی اور سے بھی کُچھ منوا نہیں سکتی۔ فوجی بینکنگ، ہاؤسنگ سوسائٹیوں سے لے کر بچوں بڑوں کے کھانے مکھن ناشتے تیار کر رہے ہیں اور خُود کاروباری طبقہ بن بیٹھے ہیں تو شبر زیدی نے کیا کر لینا ہے۔ شبر نے یہی کہا ہے کہ خان سیدھا بندہ ہے مگر یِہ جو 'وہ' نامعلوم ہیں، یہی اصل میں مُلک کی جڑوں میں بیٹھے ہُوئے ہیں۔
ہمارے ملک کی زیادہ تر عوام تو فوج کو لانا چاہتی ہے
یہ محض محکمہٗ زراعت کا پھیلایا ہوا پروپیگنڈا ہے۔ ملک کی تاریخ کے تیس پینتیس سال ضائع کرکے اب انہوں نے ھائیبرڈ سسٹم ایجاد کیا ہے۔