امجد صاحب لگتا ہے آپ اخبار یا ٹی وی پر پی ٹی آئی کے مطالبات پر اور اُن کے جواز پر غور نہیں کرتے رہے
ان سوالات کے جواب ہزار بار دیئے جا جکے ہیں قند مکرر ہی سہی مگر میں اُمید رکھتی ہوں کہ گفتگو سنجیدہ رہے گی
ایسی ہنگامہ خیزی میں مجھ جیسے ایک عام پاکستانی کے دماغ میں کچھ سوال کلبلا رہے ہیں، بذریعہ موبائل لاگڈ ان ہونے کی وجہ سے اختصار کے ساتھ.
کیا انتخابات ن لیگ کے زیرانتظام ہو رہے تھے؟
کیا الیکشن کمیشن ن لیگ کے ماتحت کام کرتا ہے؟
کیا ن لیگ بھی پی ٹی آئی کی طرح الیکشن میں ایک فریق نہیں تھی؟
اگر پی ٹی آئی کو نتائج قبول نہیں تھے تو حلف کیوں اٹھایا؟
گزشتہ 1 برس پی ٹی آئی نے کے پی کے میں صوبائی، ضلعی یا کسی بھی سطح پر اپنے منشور پر عمل کیا؟ کوئی ماڈل قائم کیا؟
کیا پی ٹی آئی کے سربراہ کے پی کے میں اپنی ناکامی کی ذمہ داری اٹھاتے ہیں یا اپنی کی اولاد کی طرح اس سے بھی عہدہ براہ ہی رہیں گے؟
باقی دھاندلی کی کیا بات کرتے ہیں صاحب اس حمام میں جس کا جتنا بس چلا وہ اتنا ہی ننگا ہوا.
میں الیکشن کے دوران اسلام آباد میں تھا پر میری مخالفت کے باوجود گاؤں میں برادری کے ساتھ مل کر نہ صرف میرے بلکہ گاؤں سے باہر خاندان بھر کے بھوتوں نے پی ٹی آئی کے امیدوار کے حق میں ووٹ ڈال دیئے.
کیا پی ٹی آئی کے حامی یہ بھوت ن لیگ کے تھے؟
آپ دوستیاں خوب نبھاتے ہیں آپ کے حامی میڈیا کے مطابق آپ نے اپنے ٹیکنوکریٹس دوستوں کی لسٹ بھی تیار کر لی تھی مجوزہ سیٹ اپ کے لیئے؟
عوام چوہدری برادران اور شیخ رشید جیسے ہمرقابوں کی ہمراہی میں آپ سے کیسی تبدیلی اور نئے پاکستان کی توقع کرے؟
کیا پی ٹی آئی کے پی کے کے عہدیداران کا ایسی آفت کے موقع پر اسلام آباد میں ہونا بنتا تھا؟
سوالات جاری رہیں گے...
الیکشن کی کہانی
نون لیگ اور پی ٹی آئی برابر کے فریق نہیں تھے ۔ پی ٹی آئی ایک جماعت کی حیثیت سے نووارد تھی اور نون لیگ 5 سال سے پنجاب کی حکمران تھی پولیس اور عدلیہ میں ان کے منظور نظر افراد پر کشش عہدوں پر فائز تھے
فخرو بھائی چیف الیکشن کمیشن کے سربراہ مقرر ہوتے ہیں پوری قوم دیکھتی ہے کہ وہ باقی ارکان کے نام بھی پڑھنے سے قاصر تھے
ریاض کیانی صاحب الیکشن کمیشن کے کرتا دھرتا رہے
رمدے صاحب کو ملک کے اعلیٰ عہدے کا وعدہ دے کر ریٹرننگ افسر چننے اور ان سے معاملات طے کرنے کا ٹاسک دیا گیا
کسی بھی حلقے کے مضافاتی پولنگ اسٹیشن جہاں دوسری جماعتوں کے پولنگ ایجنٹس موجود نہیں تھے ڈبے بھرے گئے
گنتی وقت امیدواروں یا اُن کے ایجنٹس کو شامل نہیں کیا گیا
دوسری جانب جیو چینل سے بھی معاملات طے کر لئے گئے پاکستان کے معروف علیحدگی پسند نجم سیٹھی جو جیو کے ملازم تھے کو نگراں وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا گیا
انتخابات کے نتائج سے پہلے ہی وکٹری سپیچ ہو گئی تاکہ کسی ایماندار ریٹرننگ افسر کا ضمیر زیادہ ملامت نہ کرے
فخرو بھائی نے استعفی دے دیا اور الیکشن کمیشن کے بقیہ ارکان کو مستعفی ہونے کا مشورہ دیا
Dejected Fakhru Bhai resigns as CEC
http://www.dawn.com/news/1033260
انتخابات کے بعد دھاندلی کے شور پر قانونی راستہ اپنانے کا مشورہ دیا گیا
پی ٹی آئی کو انتخابی ٹربیونلز میں جانے کا کوئی سابقہ تجربہ نہ تھا نیز یہ کہ 2008 کے بعد انتخابی ٹربیونلز 6-8 ماہ میں انتخابی عذر داریوں کو نمٹانے کے قانونی طور پر پابند تھے ۔
اس لئے جمہوریت کے استحکام کے لئے قانونی راستہ اپنایا
جبکہ چودہ ماہ میں بھی یہ فیصلے نہ آ سکے
اسی اثنا میں نادرا کے چئیر مین کو فارغ کر دیا گیا کیونکہ الیکشن میں انگوٹھوں کے نشانات اور ووٹوں کی تصدیق کے معاملے میں اُن کے بیانات دھاندلی کے الزامات کی تصدیق کر رہے تھے
Vote verification issue: Chairman NADRA Tariq Malik fired
http://www.thenewstribe.com/2013/12...hairman-tariq-malik-fired-without-any-notice/
معلوم ہوا کہ بہت سے حلقوں میں ایسے بیلٹ پیپر برآمد ہوئے جن کی چھپائی میں مقناطیسی سیاہی استعمال نہیں ہوئی یعنی جعلی بیلٹ پیپر ڈبوں میں بھرے گئے
طارق ملک کے علاوہ اور اہلکار بھی فارغ کئے گئے
کے پی کے کی حکومت کی کارکردگی یہاں ملاحظہ کریں
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/کے-پی-کے-حکومت-کی-کارکردگی.76255/
آپ سے گذارش ہے کہ کسی بھی شخصیت کی ذاتی زندگی پر کیچڑ مت اچھالیے، ہمیں یہاں اُن کی سیاسی کارکردگی سے غرض ہے خانگی زندگی کی کہانیاں کھولنے سے مجھے کوئی دلچسپی نہیں اور یہ بھی آپ جانتے ہونگے کہ دیگر فریقین کی خانگی یا زاتی زندگیاں زیادہ قابل نفرین ہیں
پی ٹی آئی فرشتوں کی نہیں انسانوں کی جماعت ہے ۔ اسی لئے تو ہم کہتے ہیں کہ انتخابی اصلاحات کا سب کو فائدہ ہو گا اور اس کے لئے سیاسی شعور رکھنے والے ہر پاکستانی کو آواز اُٹھانی چاہیئے
2013 کے انتخابات میں ڈالے گئے ووٹوں کے مطابق پی ٹی آئی پاکستان کی دوسری بڑی سیاسی جماعت ہے
اگر کوئی نگراں سیٹ اپ بنے گا تو تین چار بڑی پارٹیوں کی مشاورت سے بنے گا نون لیگ والے بھی اپنی لسٹ بنائیں گے تو اگر پی ٹی آئی نے ہوم ورک کر لیا تو کیا برائی ہے
میں ذاتی طور پر چوہدری برادران کو شریف برادران سے بہتر سمجھتی ہوں
چوہدری خاندان شریف برادران سے زیادہ پرانے مسلم لیگی ہیں۔ 1997 کے انتخابات میں یہ طے ہو چکا تھا کہ پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے مسلم لیگی اُمیدوار پرویز الہی ہونگے ۔ مگر شریف خاندان نے بد عہدی کی اور اقربا پروری اور ارتکاز اختیار کی بدترین مثال قائم کرتے ہوئے شہباز شریف کو وزیر اعلی بنا دیا ۔ پھر خود غرضی اور بزدلی کی بد ترین مثال قائم کی اور ایک خفیہ ڈیل کے تحت ملک سے فرار ہو گئے ۔
چوہدری برادران اور نواز شریف کی سیاست سے نالاں سیاسی راہنماؤں نے قائد اعظم لیگ بنا لی
اب کونسی مسلم لیگ جائز ہے اور کونسی ناجائز اس کا فیصلہ تاریخ پر چھوڑ دیجئے
کیونکہ پاکستان میں ن لیگ سے پرانی پندرہ مسلم لیگ جماعتیں موجود ہیں
اب اگر آپ یہ حوالہ دیں کہ چوہدری برادران اور شیخ رشید نے مشرف کا ساتھ دیا تھا تو نواز شریف کی کابینہ میں کئی وزیر ایسے ہیں مشرف دور میں بھی وزیر تھے ۔ اُن میں اور چوہدری برادران میں کیا فرق ہے
رہی شیخ رشید کی بات تو وہ ایک عام سیاسی کارکن ہے جس کی ساری عمر پاکستانی سیاست کے دشت میں رائیگاں چلی گئی ہے ، اگر ملک میں حقیقی جمہوریت ہوتی تو اُس کا امیج کچھ اور ہوتا
کے پی کے کے سینیر راہنما اسد قیصر آفت زدگان کی مدد اور بحالی کے کاموں میں بخوبی مصروف ہیں
Addressing a joint news conference at the Speaker’s House, Khyber Pakhtunkhwa Assembly Speaker Asad Qaiser and Provincial Minister for Local Government and Rural Development Inayatullah Khan said the federal and Punjab governments should not play politics over dead bodies. They said the KP government didn’t need any assistance from federal and Punjab governments as they could cater to the needs of the affectees of the disaster. “The federal government should do their own work and repair the 31 electricity feeders that were damaged due to rainstorm,” said Asad Qaiser.
http://www.thenews.com.pk/Todays-News-13-32268-Dont-play-politics-over-dead-bodies-KP-tells-Centre